مسلمان کے مسلمان پر حق

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
العلم
کارکن
کارکن
Posts: 32
Joined: Sat Dec 21, 2013 12:34 pm
جنس:: مرد

مسلمان کے مسلمان پر حق

Post by العلم »

حصہ1


إن الحمد لله، نحمده، ونستعينه، ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا، وسيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادى له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله، أما بعد!

"عن أبی ھریرۃ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: حق المسلم علی المسلم خمس؛ رد السلام، وعیادۃ المریض، واتباع الجنائز، وإجابۃ الدعوۃ، وتشمیت العاطش" (متفق علیہ)

" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے پانچ حق ہیں:

۱۔ سلام کا جواب دینا ،

۲۔ مریض اور بیمار کی عیادت کرنا،

۳۔ جنازہ کے ساتھ چلنا،

۴۔ دعوت قبول کرنا ،

۵۔ چھینکنے والے کے "الحمد للہ" کہنے پر اسے"یرحمک اللہ" کہنا ۔

دائرۂ اسلام میں داخل ہونے کے بعد دنیا کے تمام مسلمان اسلامی رشتۂ اخوت سے منسلک ہوجاتے ہیں۔ "کل مسلم إخوۃ" کے تحت مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہوجاتے ہیں اور کسی کے درمیان کوئی فرق نہیں رہ جاتا ہے۔ امیر وغریب، عالم وجاہل ،شہ زور وکمزور اور خاص وعام برابر ہوجاتے ہیں۔ ایک اللہ ، ایک رسول، اور ایک قرآن اور ایک حرم کو ماننے والے ایک ہی صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ نہ کوئی بندہ رہتاہے اورنہ کوئی بندہ نواز۔ اسلامی رشتۂ اُخوت ایک ایسا عالم گیر رشتہ ہے جس کی کوئی نظیر اور مثال نہیں۔ یہ رشتہ سب سے اعلیٰ وارفع، بلند وبالا، عمیق ووثیق اور مضبوط رشتہ ہے۔ اس اسلامی اُخوت سے منسلک ہوجانے کے بعد کہیں کا مسلمان کسی بھی جگہ کے دوسرے مسلمان بھائی کے لیے اجنبی اور انجانا وبےگانہ نہیں رہ جاتا۔ ساری دوریاں اور سماجی ومعاشرتی دشواریاں ختم ہوجاتی ہیں۔

اسلامی رشتۂ اُخوت کی اہمیت اور قدر ومنزلت کے پیش نظر ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے چند حقوق عائد ہوتے ہیں، اسلامی تعلیم اور ہدایت کی روشنی میں جن کو ادا کرنا پڑتا ہے۔ وہ حقوق بظاہر بہت معمولی ہوتے ہیں لیکن شریعت کی نظر میں وہ غیر معمولی اور نہا یت ہی اہم ہوتے ہیں ۔ ان حقوق کی طرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےمذکورہ حدیث میں اشارہ کیا ہے اور ان کو ادا کرنے کی تعلیم دی ہے کہ ایک مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی کےسلام کا جواب دے۔ ایک دوسرے سے سلام کرنا ویسے ہی اسلام کی مؤکد تعلیم ہے: (أفشو السلام) "سلام پھیلاؤ" (ویسلمہ إذا لقیہ) "جب ملا قات ہو تو وہ اپنے مسلمان بھائی سے سلا م کرے" وغیرہ جیسے الفاظ سے اس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ ایک دوسرے سے سلام کرنے کی کتنی تاکید کی گئی ہے۔ پہل کرتے ہوئے اگر کوئی مسلمان کسی پر سلام کرے تویہ بہت بڑی بات ہے اور اس کا ایک مقام ہے۔ مگر اس کے سلام کا جواب دیا جائے اس کا اسلامی حق ہے۔ ظاہر بات ہے کہ یہ حق دوسرے مسلمان پر عائد ہوتا ہے کہ وہ سلام کر نے والے مسلمان بھائی کا کھلے دل سے جواب دے خواہ کوئی ہو۔ کیوں کہ اس طرح سے آپسی میل ومحبت اور پیار والفت میں اضافہ ہوتا ہے۔

مریض اور بیمار مسلمان بھائی کی عیادت کرنا اس کی بیمار پرسی کرنا اور اس کی حالت جاننا بھی ایک اسلامی حق ہے جس کی تاکید کرتے ہوئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (عودوا المریض) "مریض کی عیادت کرو۔" عیادت مریض کی اہمیت وفضیلت واضح کرتے ہوئے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں فرماتے ہیں کہ، جب مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے باغ میں پھل پھول چن رہا ہوتا ہے۔ (مسلم)

اخروی اجر وثواب کے علاوہ مریض کے دل میں عیادت کرنے والے کی اہمیت اور قدر ومنزلت بڑھ جاتی ہے۔ اس کو عزت واحترام کی نظر سے دیکھتا ہےاور اس حق کی ادائیگی پر نہ صرف یہ کہ وہ خوش ہوتا ہے بلکہ نفسیاتی طور پر وہ اپنے مرض میں کمی محسوس کرتا ہے۔

حدیث شریف کے اندر تیسرا حق (اتباع الجنائز) "جنازے کے پیچھے چلنا " یہاں تک کہ میت کی تدفین کردی جائے کو قراردیا ہے ۔ اس حق کی بھی اپنی جگہ اہمیت ہے اوراللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری حدیث کے اندر اس کی تاکید کی ہے ۔ ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ (ویشھد إذا مات) "جب کوئی مسلمان وفات پاجائے تو دوسرا اس کے جنازے میں شریک ہو۔"
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”