[center]خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو۔[/center]
اُردونامہ کی طرف سے اہل پاکستان کو جشن آزادی بہت بہت مبارک.
اُردونامہ کی طرف سے اہل پاکستان کو جشن آزادی بہت بہت مبارک.
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
Re: اُردونامہ کی طرف سے اہل پاکستان کو جشن آزادی بہت بہت مبا
[center]
[/center]
[/center]
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: اُردونامہ کی طرف سے اہل پاکستان کو جشن آزادی بہت بہت مبا
[center][/center]
میری طرف سے بھی سے بھی اہلیانِ ارض پاک اور اہلیانِ اردونامہ کو دل کی گہرائیوں سے جشن آزادی مبارک اس دن کو نہایت جوش و خروش سے منایئے کیونکہ یہ دن سے اس بات کے عزم کا کہ ہم پاکستانی آج بھی ایک قوم ہیں.
ہمارے آپس کے اختلافات لاکھ سہی لیکن پاکستان کے لئے آج بھی ہم سب ایک ہیں اور پاکستانی ہیں، ہم میں کوئی سندھی کوئی بلوچی کوئی پنجابی اور کوئی پٹھان نہیں ہم سب پاکستان ہیں اور اس ملک کی آن اور شان کے لئے ہمہ وقت کٹ مرنے کے لئے تیار ہیں.
یہ دن ہے اپنی نئی نسل کو پاکستان سے روشناس کروانے کا اور انہیں وطن کی اہمیت بتانے کا اور ان میں وطن کی محبت پیدا کرنے کا.
مجھے بہت افسوس ہوتا ہے جب اس دن ہمارے بہت سارے بھائی بغیر سوچے سمجھے ایسے پیغامات شئیر کر رہے ہوتے ہیں جیسے انہیں پاکستان نے کبھی کچھ نہیں دیا اور یہ آزاد ہو کر بھی آزاد نہیں ہیں، یہ ایک سوچا سمجھا ایجنڈا ہے جس کے ذریعے ہماری نئی نسل کو ہمارے ملک سے متنفر کیا جارہا ہے، کیا نہیں دیا ہمیں پاکستان نے، نئی نسل تو شاید یہ جانتی بھی نہیں کہ پاکستان آخر بنا کیوں تھا، کیونکہ ہمارے نام نہاد دانشور انہیں یہ بتانے کی بجائے یہ بتاتے ہیں کہ پاکستان آج کیا بن گیا ہے یہ صرف تلخ حقائق ہی بتاتے ہیں جو ہیں تو بالکل سچ مگر ادھورا سچ، پاکستان نے ہمیں بہت کچھ دیا ہمیں صحیح معنوں میں آزادی دی، آج اگر ہم اپنی مساجد آباد کرنے میں آزاد ہیں تو یہ حق ہمیں کہیں اور سے نہیں صرف پاکستان سے ہی ملا، آج اگر ہم اپنی عبادات میں آزاد ہیں تو اس کی وجہ صرف پاکستان ہی ہے آج اگر کسی مسلمان کے ہاتھ لگانے سے کسی ہندو برہمن کا دھرم بھرسٹ نہیں ہوتا تو اس کی وجہ صرف پاکستان ہے، آج اگر ہم اپنے کاروبار کے لئے کسی ہندو بنئے کے محتاج نہیں ہیں تو یہ صرف پاکستان کی وجہ سے ہی ہے، آج اگر ہمارے گھروں میں ہماری عورتوں کی عزتیں محفوظ ہیں تو صرف پاکستان کی وجہ سے اگر آج ہمارے بچوں کے گلے نہیں کٹ رہے ہیں تو صرف آزادی کی وجہ سے.
اور کیا مانگتے ہیں ہم پاکستان سے، کبھی کسی نے دیکھا کہ کوئی ملک خود اپنے سسٹم کو چلا رہا ہے کبھی کسی نے دیکھا کہ کسی نے ملاوٹ کی کسی نے چور بازاری کی کسی نے جواء کھیلا، کسی نے ڈاکہ زنی کی اور وہ ملک خود اس شخص کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا.
نہیں یہ کام قوموں کے کرنے کے ہیں اس کے لئے ملکوں کو موردالزام ٹھہرانا بے وقوفی ہے اور میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں.
نماز میں نہیں پڑھتا، روزہ میں نہیں رکھتا، زکوۃ دینے میں میں ہٹ دھرم ہو جاتا ہوں سود کھا کر میں اللہ سے کھلی جنگ شروع کرتا ہوں چوربازاری میں کرتا ہوں چوری ڈاکہ زنی میں کرتا ہوں ملاوٹ میں کرتا ہوں رشوت ستانی میں کرتا ہوں امن کا دشمن میں ہوں، دیکھے ان دیکھے اغیار کی راہوں کی پیروی میں کرتا ہوں، اسلام کے نفاذ میں سب سے بڑا کانٹا میں ہوں کہ مجھے ڈر ہے کہ میرا اتنا پھیلا ہوا سودی کاروبار اس زد میں آ کر تباہ و برباد ہو جائے گا، لیکن جب ان تمام باتوں کے اثرات میرے ملک پر پڑتے ہیں معاشرے پر پڑتے ہیں تو میں رونا روتا ہوں کہ مجھے میرے ملک نے کچھ نہیں دیا ہم کل بھی اوروں کے محتاج تھے اور آج بھی محتاج ہیں. یہ کیسی ناانصافی ہے یہ کیسی درندگی ہے، ایسا کہتے ہوئے مجھے ایک لمحے کے لئے اپنے آباء کی یاد بالکل نہیں آتی ہے جنہوں نے اس ملک کے حصول کے لئے لاکھوں جانوں کا نذرانہ دے دیا،
کس کے لئے کیا انہوں نے یہ سب کیا اپنے لیئے؟ نہیں ہرگز نہیں انہوں نے اپنے لئے نہیں بلکہ یہ سب کچھ صرف میرے لئے کیا وہ اپنی تو گزار ہی چکے تھے انہوں نے اگر مستقبل محفوظ کیا تو اپنی اولادوں کا اپنے بچوں کا کیا ہے اور ہم کتنے ظالم ہیں کہ آج ان کی لاشوں پر بنے محلات میں کھڑے ہو کر انہی کے کارناموں کو بے وقوفی کہتے ہیں،
ہم نے دیکھے نہیں ہیں وہ حالات جو انہوں نے دیکھے تھے، ہمیں ادراک بھی نہیں ہے اس ذلالت کا جو ہمارے بڑے وہاں محسوس کرتے تھے. ورنہ انہیں کیا پڑی تھی کہ وہ سب کچھ چھوڑ کر صرف ایک آزاد خطے کی طرف ہجرت کرتے، اگر وہ بے وقوفی تھی تو پھر ہجرت مدینہ بھی ایسے ہی تھی کیونکہ ہجرت کرتے والے تو مکہ کے سرداروں کے بیٹے اور سردار تھے جو اپنی سرداریاں چھوڑ کر مدینہ چلے آئے انہیں بھی پھر ایسے ہی لقب دو انہیں بھی کوسو لیکن شاید اگر ہم میں ایمان کی اور اسلام کی ایک بھی رمق باقی ہے تو ہم ایسا ہرگز نہیں کر سکتے، اگر ایسا نہیں کر سکتے تو پھر پاکستان کے لئے ہمیں اپنی یہ سوچ بدلنی پڑے گی کیونکہ ہجرت مدینہ اور ہجرت ہند کی بنیاد ایک ہی تھی اور وہ تھی اسلام اور اس کا بول بالا، اب اگر ہم اس میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں تو اس میں کوتاہیاں ہماری اپنی ہیں نا کہ پاکستان کی.
اس لئے براہ مہربانی پاکستان کو اپنا وطن سمجھئے اپنے وطن سے محبت کا درس دیجئے مایوسیاں پھیلانے سے گریز کیجئے اور اس وقت سے پناہ مانگیں جب یہ ایک بار پھر سے بے گھر ہو جائیں کہ محتاجی بہت بڑا عذاب ہے اور غریب الوطنی بہت بڑی مفلسی ہے.
میری طرف سے بھی سے بھی اہلیانِ ارض پاک اور اہلیانِ اردونامہ کو دل کی گہرائیوں سے جشن آزادی مبارک اس دن کو نہایت جوش و خروش سے منایئے کیونکہ یہ دن سے اس بات کے عزم کا کہ ہم پاکستانی آج بھی ایک قوم ہیں.
ہمارے آپس کے اختلافات لاکھ سہی لیکن پاکستان کے لئے آج بھی ہم سب ایک ہیں اور پاکستانی ہیں، ہم میں کوئی سندھی کوئی بلوچی کوئی پنجابی اور کوئی پٹھان نہیں ہم سب پاکستان ہیں اور اس ملک کی آن اور شان کے لئے ہمہ وقت کٹ مرنے کے لئے تیار ہیں.
یہ دن ہے اپنی نئی نسل کو پاکستان سے روشناس کروانے کا اور انہیں وطن کی اہمیت بتانے کا اور ان میں وطن کی محبت پیدا کرنے کا.
مجھے بہت افسوس ہوتا ہے جب اس دن ہمارے بہت سارے بھائی بغیر سوچے سمجھے ایسے پیغامات شئیر کر رہے ہوتے ہیں جیسے انہیں پاکستان نے کبھی کچھ نہیں دیا اور یہ آزاد ہو کر بھی آزاد نہیں ہیں، یہ ایک سوچا سمجھا ایجنڈا ہے جس کے ذریعے ہماری نئی نسل کو ہمارے ملک سے متنفر کیا جارہا ہے، کیا نہیں دیا ہمیں پاکستان نے، نئی نسل تو شاید یہ جانتی بھی نہیں کہ پاکستان آخر بنا کیوں تھا، کیونکہ ہمارے نام نہاد دانشور انہیں یہ بتانے کی بجائے یہ بتاتے ہیں کہ پاکستان آج کیا بن گیا ہے یہ صرف تلخ حقائق ہی بتاتے ہیں جو ہیں تو بالکل سچ مگر ادھورا سچ، پاکستان نے ہمیں بہت کچھ دیا ہمیں صحیح معنوں میں آزادی دی، آج اگر ہم اپنی مساجد آباد کرنے میں آزاد ہیں تو یہ حق ہمیں کہیں اور سے نہیں صرف پاکستان سے ہی ملا، آج اگر ہم اپنی عبادات میں آزاد ہیں تو اس کی وجہ صرف پاکستان ہی ہے آج اگر کسی مسلمان کے ہاتھ لگانے سے کسی ہندو برہمن کا دھرم بھرسٹ نہیں ہوتا تو اس کی وجہ صرف پاکستان ہے، آج اگر ہم اپنے کاروبار کے لئے کسی ہندو بنئے کے محتاج نہیں ہیں تو یہ صرف پاکستان کی وجہ سے ہی ہے، آج اگر ہمارے گھروں میں ہماری عورتوں کی عزتیں محفوظ ہیں تو صرف پاکستان کی وجہ سے اگر آج ہمارے بچوں کے گلے نہیں کٹ رہے ہیں تو صرف آزادی کی وجہ سے.
اور کیا مانگتے ہیں ہم پاکستان سے، کبھی کسی نے دیکھا کہ کوئی ملک خود اپنے سسٹم کو چلا رہا ہے کبھی کسی نے دیکھا کہ کسی نے ملاوٹ کی کسی نے چور بازاری کی کسی نے جواء کھیلا، کسی نے ڈاکہ زنی کی اور وہ ملک خود اس شخص کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا.
نہیں یہ کام قوموں کے کرنے کے ہیں اس کے لئے ملکوں کو موردالزام ٹھہرانا بے وقوفی ہے اور میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں.
نماز میں نہیں پڑھتا، روزہ میں نہیں رکھتا، زکوۃ دینے میں میں ہٹ دھرم ہو جاتا ہوں سود کھا کر میں اللہ سے کھلی جنگ شروع کرتا ہوں چوربازاری میں کرتا ہوں چوری ڈاکہ زنی میں کرتا ہوں ملاوٹ میں کرتا ہوں رشوت ستانی میں کرتا ہوں امن کا دشمن میں ہوں، دیکھے ان دیکھے اغیار کی راہوں کی پیروی میں کرتا ہوں، اسلام کے نفاذ میں سب سے بڑا کانٹا میں ہوں کہ مجھے ڈر ہے کہ میرا اتنا پھیلا ہوا سودی کاروبار اس زد میں آ کر تباہ و برباد ہو جائے گا، لیکن جب ان تمام باتوں کے اثرات میرے ملک پر پڑتے ہیں معاشرے پر پڑتے ہیں تو میں رونا روتا ہوں کہ مجھے میرے ملک نے کچھ نہیں دیا ہم کل بھی اوروں کے محتاج تھے اور آج بھی محتاج ہیں. یہ کیسی ناانصافی ہے یہ کیسی درندگی ہے، ایسا کہتے ہوئے مجھے ایک لمحے کے لئے اپنے آباء کی یاد بالکل نہیں آتی ہے جنہوں نے اس ملک کے حصول کے لئے لاکھوں جانوں کا نذرانہ دے دیا،
کس کے لئے کیا انہوں نے یہ سب کیا اپنے لیئے؟ نہیں ہرگز نہیں انہوں نے اپنے لئے نہیں بلکہ یہ سب کچھ صرف میرے لئے کیا وہ اپنی تو گزار ہی چکے تھے انہوں نے اگر مستقبل محفوظ کیا تو اپنی اولادوں کا اپنے بچوں کا کیا ہے اور ہم کتنے ظالم ہیں کہ آج ان کی لاشوں پر بنے محلات میں کھڑے ہو کر انہی کے کارناموں کو بے وقوفی کہتے ہیں،
ہم نے دیکھے نہیں ہیں وہ حالات جو انہوں نے دیکھے تھے، ہمیں ادراک بھی نہیں ہے اس ذلالت کا جو ہمارے بڑے وہاں محسوس کرتے تھے. ورنہ انہیں کیا پڑی تھی کہ وہ سب کچھ چھوڑ کر صرف ایک آزاد خطے کی طرف ہجرت کرتے، اگر وہ بے وقوفی تھی تو پھر ہجرت مدینہ بھی ایسے ہی تھی کیونکہ ہجرت کرتے والے تو مکہ کے سرداروں کے بیٹے اور سردار تھے جو اپنی سرداریاں چھوڑ کر مدینہ چلے آئے انہیں بھی پھر ایسے ہی لقب دو انہیں بھی کوسو لیکن شاید اگر ہم میں ایمان کی اور اسلام کی ایک بھی رمق باقی ہے تو ہم ایسا ہرگز نہیں کر سکتے، اگر ایسا نہیں کر سکتے تو پھر پاکستان کے لئے ہمیں اپنی یہ سوچ بدلنی پڑے گی کیونکہ ہجرت مدینہ اور ہجرت ہند کی بنیاد ایک ہی تھی اور وہ تھی اسلام اور اس کا بول بالا، اب اگر ہم اس میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں تو اس میں کوتاہیاں ہماری اپنی ہیں نا کہ پاکستان کی.
اس لئے براہ مہربانی پاکستان کو اپنا وطن سمجھئے اپنے وطن سے محبت کا درس دیجئے مایوسیاں پھیلانے سے گریز کیجئے اور اس وقت سے پناہ مانگیں جب یہ ایک بار پھر سے بے گھر ہو جائیں کہ محتاجی بہت بڑا عذاب ہے اور غریب الوطنی بہت بڑی مفلسی ہے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: اُردونامہ کی طرف سے اہل پاکستان کو جشن آزادی بہت بہت مبا
[center][/center]
Re: اُردونامہ کی طرف سے اہل پاکستان کو جشن آزادی بہت بہت مبا
میری طرف سے سب کو جشن آزادی مبارک
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: اُردونامہ کی طرف سے اہل پاکستان کو جشن آزادی بہت بہت مبا
میری طرف سے بھی آپ سب کو جشن آزادی مبارك ہو
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]