از قلم متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
تعلیم کسی بھی قوم کے عروج اور بلندیوں کا پہلا زینہ شمار ہوتی ہے اس کے ذریعے معاشرتی اور اخلاقی اقدار کا سنگ بنیاد رکھا جاتا ہے انسانیت ، رواداری اور باہمی معاملات بھی تعلیم کی کوکھ سے جنم لیتے ہیں ۔ انسانی تاریخ کا مطالعہ بتلاتا ہے جب بھی ہم نے اپنی تعلیمی سرگرمیوں میں لاپرواہی اور کوتاہی سے کام لیا تو تقدیر نے ہمیں اوجِ ثریا سے زمین پر دے مارا ۔
نبوت کے اولین مقاصد میں سے یہ ہے کہ یعلمہم الکتاب پیغمبر ان کو تعلیم کتاب سے بہرہ ور کرتا ہے کیوں اس لیے کہ نبوت کی بعثت ہی اس لیے ہوتی ہے کہ وہ زمین پر خدا کا فرستادہ اور خلیفہ بن کر انسانیت میں خوشگواری کو پیدا کرے تعلیم کے روشنی سے جہالت کے اندھیروں کو ختم کرے توحید کی تابانی سے شرک کی گھنگھور گھٹائوں کا مقابلہ کرے ،بدعات اور خرافات کو اپنی سنت سے مٹاڈالے ۔
زمانہ اس پر شاہد ہے کہ نبوت نے تعلیم کتاب کے ذریعے انسان کو ”انسانیت “کے سانچے میں ڈھالا خون کے پیاسے اپنا خون دے کر دوسروں کی جان بچاتے نظر آنے لگے ، عزت وناموس کے لٹیرے اب دوسروں کی عزت بچانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگانے کو فخر محسوس کرنے لگے ۔اس تعلیم کتاب نے نئے معاشرے کو وہ بنیادیں فراہم کیں جس سے فکر ونظر اور علم وعمل ، اخلاق وکردار اور شعور وآگہی کے محلات تعمیر ہوئے سوءِ ظن کو حسن ظن میں بدل کر رکھ دیا ۔
یقین جانیے جب تک مسلمان شریعت کی تعلیم سے بہرہ ور تھا اس وقت تک زمانے کی زمام سیادت اس کے ہاتھ میں تھی ۔ایک وقت آیا جب مسلم ذہنیت غیروں کی تہذیب اور کلچر سے مرعوب ہونے لگی دھیرے دھیرے انہی جیسا رہن سہن ، بودوباش ثقافتی اور معاشرتی اطوار پنانے لگے ۔نتیجہ وہی نکلا جو دشمن چاہتا تھا کہ کہنے کو ہم مسلمان لیکن ہمارے اذہان گوروں کے غلام ہوگئے ۔ لارڈ میکالے نے ایسا نصاب تعلیم متعارف کرایا اور بڑی بڑی ڈگریوں کا لالچ سوار کیا جس نے اسلام ،ادب ، انسانیت ، علم کی بجائے اخلاق باختگی بے ادبی بہیمیت جہالت اور افکار کفریہ کو فروغ دیا ۔ہمارے عصری اداروں میں پروان چڑھتی نسل نو غیر شعوری طور پر دین بیزاری کی جس راستے پر چل نکلی ہے ، ایک ڈر سا لگا رہتا ہے کہ کہیں اپنی تہذیب ، ثقافت اور اپنے ایمانی ورثے سے محروم نہ ہوجائے ۔
ان خدشات کے پیش نظر ہمارے علمائے اہل السنت والجماعت سالانہ تعطیلات میں مختلف سمر کیمپس کا اہتمام کرتے ہیں جن میں ایمانیات ، اخلاقیات عبادات اور روز مرہ کی دینی ضرورتوں سے روشناس کرانے کی کوشش کی جاتی ہے اس حوالے سے راقم نے بھی ایک مختصر سا نصاب …….صراط مستقیم کورس …….کے نام سے ترتیب دیا ہے ۔ الحمدللہ اندرون اور بیرون ممالک میں اس کو بے حد مقبولیت حاصل ہوئی ۔ چھٹیاں شروع ہیں اپنے علاقوں میں اس کورس کو خوب عام کریں خصوصاً میں اپنی بہنوں سے التماس کروں گا کہ وہ ضرور اس کورس کی باقاعدہ اور باضابطہ ترتیب بنائیں ۔ ان شاء اللہ اس سے جہاں اخروی فوائد ہوں گے وہاں دنیا میں بھی آپ اپنی زندگی میں اطمینان ، سکون اور راحت محسوس کریں گی ۔
40 آیات قرانیہ 40 احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم 40 سے زائد عقائد ضروریہ 40 مسنون دعائوں اور اذکار کے علاوہ بے شمار ایسے مسائل جن سے روز مرہ آپ کا واسطہ رہتا ہے یہ سب کچھ آپ صرف چند دنوں میں سیکھ سکتی ہیں اللہ آپ کا حامی وناصر ہو ۔ والسلام
نوٹ صراط مستقیم کورس باقاعدہ کتابی شکل میں دستیاب ہے خواتین کے لیے الگ نصاب ہے جبکہ مرد حضرات کےلیے الگ ۔ کتاب منگوانے کے لیے مجھ سے ذاتی پیغام میں رابطہ کیجئے.
ہمارا تعلیمی نظام اور صراط مستقیم
Re: ہمارا تعلیمی نظام اور صراط مستقیم
شیئرنگ کے لیے شکریہ
تعلیم ہر قوم کا بنیادی حق ہے. لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں تعلیم کو کچھ سمجھا ہی نہیں جاتا
تعلیم ہر قوم کا بنیادی حق ہے. لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں تعلیم کو کچھ سمجھا ہی نہیں جاتا
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ہمارا تعلیمی نظام اور صراط مستقیم
شئیرنگ پر آپ کا بہت بہت شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
Re: ہمارا تعلیمی نظام اور صراط مستقیم
شیئرنگ کے لیئے بہت بہت شکریہ بھائی
"صراط مستقیم کورس " نیٹ پر دستیاب ہو تو ذیادہ مناسب ہوگا.
"صراط مستقیم کورس " نیٹ پر دستیاب ہو تو ذیادہ مناسب ہوگا.
[center][/center]