[center]دیکھ لینا کہ کسی دُکھ کی کہانی تو نہیں
یہ جو آنسو ہیں، کہیں اُس کی نشانی تو نہیں
دِکھ رہی ہے جو مُجھے صاف تیری آنکھوں میں
تُو نے یہ بات کہیں مُجھ سے چُھپانی تو نہیں
جانتا ہوں کہ سرابوں میں گھرا ہوں یارو
دوڑ پڑتا ہوں مگر پھر بھی کہ پانی تو نہیں
جس طرح شہر سے نکلا ہوں میں بیمار ترا
یہ اُجڑنا ہے، کوئی نقل مکانی تو نہیں
اُس نے چاہا ہے مُجھے اپنے خُدا سے بڑھ کر
میں نے یہ بات زمانے کو بتانی تو نہیں
یہ جو ہر موڑ پہ آ ملتی ہے مُجھ سے فرحتؔ
بدنصیبی بھی کہیں میری دیوانی تو نہیں
فرحتؔ عباس شاہ[/center]
×××× دیکھ لینا کہ کسی دُکھ کی کہانی تو نہیں ××××
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ×××× دیکھ لینا کہ کسی دُکھ کی کہانی تو نہیں ××××
بہترین انتخاب پر آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Re: ×××× دیکھ لینا کہ کسی دُکھ کی کہانی تو نہیں ××××
عمدہ شیئرنگ کے لیے شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا