خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے تارکین وطن کی

معاشرے اور معاشرت پر مبنی تحاریر کے لئے یہاں تشریف لائیں
Post Reply
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے تارکین وطن کی

Post by میاں محمد اشفاق »

[صرف 100ریال فیس تھی جسے بڑھا کر 2500ریال کردیا گیا ۔]
سعودی عرب کی ترقی میں خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کا دورِ حکومت ہر اعتبار سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ اس سال یعنی 2013، سعودی عرب کی شاہی حکومت نے اپنا سالانہ بجٹ 820بلین ریال یعنی219بلین ڈالر پیش کرکے عالمی سطح پر سب سے بڑا بجٹ پیش کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عرب ممالک کو تیل کی دولت سے مالامال فرمایا ہے اور آج کئی ممالک کے لوگ سعودی عرب اور دوسرے عرب ممالک میں اپنی معاشی تنگدستی کو دور کرنے یا مستحکم کرنے کے لئے محنت و مزدوری کرتے ہوئے سعودی عرب کی تعمیر و ترقی میں اہم رول ادا کررہے ہیں۔ ان ممالک میں ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش،سری لنکا،افغانستان،نیپال، انڈونیشیا، فلپائن، مصر، سوڈان، یمن،ترکی،شام، فلطسین کے علاوہ امریکہ، روس، برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کے افراد بھی شامل ہیں۔ شاہ عبداللہ نے اپنے دورِ حکومت میں سعودی عوام کو کئی مراعات عطا کرتے ہوئے روزگار سے مربوط کرنے کے اقدامات کئے ہیں اور اس میں مزید اضافہ کررہے ہیں تاکہ عرب ممالک میں عوام نے اپنی حکومتوں کے خلاف جس طرح انقلاب لایا ہے کہیں اس کا اثر سعودی عرب پر بھی نہ پڑے۔ اس انقلابی اثر کے سعودی عرب میں برپا ہونے سے قبل ہی سعودی عرب کی شاہی حکومت نے کئی اقدامات اوراعلانات کرکے سعودی عوام کو خاموش رکھا ہے۔شاہی حکومت کاروباری اداروں میں سعودی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ موقع دینے کے لئے اقدمات کررہی ہے جبکہ دوسرے ممالک کے افراد کے ساتھ شاہی حکومت مراعات تو دور کی بات ہے مزید سخت قوانین لاگو کرکے لیبر کارڈ اور خروج عودہ فیس میں بے تحاشہ اضافہ کیا ہے۔ پچھلے دو تین ماہ کے دوران لیبر کارڈ کے لئے صرف 100ریال فیس تھی جسے بڑھا کر 2500ریال کردیا گیا ۔ لیبر کارڈ کے لئے اتنی زائد رقم بڑھانے کے بعد دوسرے ممالک کے عوام بے انتہاء پریشان ہیں کیونکہ کئی کمپنیوں اور کفیلوں کے پاس کام کرنے والے افراد کو خود انکے لیبر کارڈ اور اقامہ کی فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔جبکہ اقامہ کی سالانہ فیس علحدہ ادا کرنی پڑتی ہے۔اس کے علاوہ خروج عودہ یعنی اپنے وطن آکر جانے کے لئے چند دن یا چھ ماہ کے لئے جو اسٹامپ لگایا جاتا تھا اس کی فیس 200ریال تھی جو بڑھاکر ہر ماہ کے حساب سے 200ریال کردی گئی یعنی اگر کوئی شخص چھ ماہ کے لئے خروج عودہ اسٹامپ لگاتا ہے تو اسے 1200ریال فیس ادا کرنی پڑے گی۔اس طرح سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن گذشتہ دو تین ماہ سے پریشان ہیں۔اسی طرح اقامہ بننے کے لئے ہیلت انشورنس کارڈ لازمی ہے جس کی سالانہ فیس بھی ایک ہزارریال سے زائد ہے۔ سعودی عرب میں بیشتر ہندوستانی مسلمان، پاکستانی، بنگلہ دیشی عوام انتہائی کم تنخواہ پر خدمات انجام دے رہے ہیں اگر اس طرح شاہی حکومت ان غریب افراد کے ساتھ برتاؤ کریں گی تو عنقریب کئی افراد روزگار سے محروم ہوکر اپنے وطن واپس ہوجائیں گے۔ شاید شاہی حکومت بھی یہی چاہتی ہے کہ یہاں پر مقیم تارکین وطن کو کسی نہ کسی بہانہ نکال دیا جائے کیونکہ شاہی حکومت سعودی شہریوں کو روزگار سے مربوط کرنا چاہتی ہے۔
اسی طرح ایک اور مسئلہ جو سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن کے بچوں کا ہے وہ یہ کہ یہاں پر مقیم تارکین وطن کے بچوں کو حصول تعلیم کے لئے ان کے اپنے قائم کردہ خانگی اسکولس جو سعودی وزارت تعلیم سے اجازت یافتہ اور سفارت خانہ کی نگرانی میں چلائے جاتے ہیں جس کی فیس اور دیگر خرچے اسکول انتظامیہ کی جانب سے بے تحاشہ لئے جاتے ہیں کئی لوگ اس کے اہل نہیں ہوتے لیکن کسی نہ کسی طرح اپنے بچوں کی تعلیم کے لئے اپنی تمام کمائی لگادیتے ہیں ۔اسی طرح تارکین وطن کی صحت کا مسئلہ بھی سعودی عرب میں اہم ہے یعنی اگر کوئی شخص بیمار پڑجائے تو دواخانے کے اخراجات برداشت کرنا دشوار دکھائی دیتا ہے کیونکہ تمام دواخانے کمرشل ہیں اور یہ خانگی طور پر چلائے جاتے ہیں جو سعودی وزارت صحت سے اجازت یافتہ ہوتے ہیں ۔ اگر کوئی مزدور بیمار پڑجائے تو اسے دواخانہ جانے کے لئے کئی بار سوچنا پڑتا ہے کیونکہ فیس سے زیادہ ادویات کا خرچہ ہوتا ہے۔ اس طرح جو لوگ اپنے افراد خاندان کے ساتھ سعودی عرب میں مقیم ہیں ان میں سے بیشتر بچوں کی بہتر تعلیم اوراچھی صحت کے لئے فکر مند رہتے ہیں۔ ایک اور مسئلہ بچوں کی تعلیم کا یہ بھی ہے کہ یہاں پر انٹرمیڈیٹ کی سطح تک تعلیم ہے اس کے بعد کئی مائیں اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لئے وطن واپس ہوجاتے ہیں۔ ان تمام مسائل کے باوجود دوسرے ممالک کے عوام سعودی عرب کو چھوڑنا نہیں چاہتے اسکی سب سے اہم وجہ وہاں پر حرمین شریفین کا ہونا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی افراد مشکلات و مصائب اٹھانے کے باوجود سعودی عرب میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اگر شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز جس طرح سعودی عوام کے لئے مراعات دے رہے ہیں ، دوسرے ممالک کے عوام جو سعودی عرب میں مقیم ہیں کچھ مراعات دیتے ہیں یہ ایک عظیم خدمت ہوگی۔ کیونکہ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے گذشتہ دنوں اپنے خطاب میں فرمایا کہ ’’اللہ کا احسان عظیم ہے کہ ہمیں انسانیت کی خدمت کا موقع دیا‘‘ ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ شاہ عبداللہ جس طرح بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور آفاتِ سماوی و ارضی کے موقع پر بے دریغ مالی امداد کی ہے اسی طرح سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن کو مراعات دیتے ہوئے ان کے مسائل حل فرمائیں گے۔جیسے سرکاری دواخانوں میں عام عوام کے لئے علاج کی سہولت، لیبر کارڈ اور خروج عودہ وغیرہ کی فیس پر نظر ثانی کرتے ہوئے تارکین وطن کی پریشانیوں کو دور کریں گے۔
محمد عبدالرشید جنید
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے تارکین وطن

Post by اضواء »

خبر کی شئیرنگ پر آپ کا بہت بہت شکریہ

اللهم أحفظ المملكة العربية السعودية آمنة مستقرة وأحفظ خدام الحرمين
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے تارکین وطن

Post by بلال احمد »

شیئرنگ کے لیے شکریہ،

اللہ رب العزت تارکین وطن کی مشکلات میں آسانی فرمائے (آمین)
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
Post Reply

Return to “معاشرہ اور معاشرت”