اُستاد نے کلاس میں ایک لڑکے سے پوچھا : بتاؤ یہ شعر کس کا ہے؟
سرہانے" میر " کے آہستہ بولو
ابھی ٹُک روتے روتے سو گیا ہے
لڑکا:سر یہ شعر میر تقی میر کی والدہ کا ہے
کیا؟۔ استاد نے چونک کر اس کی طرف دیکھا
جی سر یہ اُس وقت کی بات ہے جب میر تقی میر سکول میں پڑھتے تھے ایک دن ہوم ورک نہ کرنے کی وجہ سے استاد نے ان کی بہت پٹائی کی جس پر وہ روتے روتے گھر آئے اور سو گئے تھوڑی دیر بعد میر صاحب کے باقی بہن بھ
ائی کمرے میں کھیلتے ہوئے شور کرنے لگے جس پر ان کی والدہ نے یہ شعر کہا:
سرہانے میر کے آہستہ بولو
ابھی ٹُک روتے روتے سو گیا ہے
سرہانے میر کہ آہستہ بولو!!!
-
- منتظم سوشل میڈیا
- Posts: 6107
- Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
- جنس:: مرد
- Location: السعودیہ عربیہ
- Contact:
سرہانے میر کہ آہستہ بولو!!!
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: سرہانے میر کہ آہستہ بولو!!!
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Re: سرہانے میر کہ آہستہ بولو!!!
شعر بہت زبردست ہے،
باقی لطیفہ کیلئے بھی شکریہ
باقی لطیفہ کیلئے بھی شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا