میری اتھارٹی

ملکی اور غیرملکی واقعات، چونکا دینے والی خبریں اور کچھ نیا جو ہونے جا رہا ہے
Post Reply
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

میری اتھارٹی

Post by علی عامر »

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے درست فرمایا کہ ”ہر بات کی حد ہوتی ہے “ کاش اپنا یہ قول زریں ان کے اپنے پیش نظر بھی رہے۔ انہیں معلوم ہو کہ نااہلی اور بدحکومتی کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ کرپشن اور بدعنوانی کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ سرکاری خزانے کے اسراف بے جا کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ لوڈشیڈنگ جیسے عذاب مسلسل کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ مہنگائی، بیروزگاری اور بدامنی کی بھی ایک حدہوتی ہے۔ قتل و غارتگری کے خونیں تماشے کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔چاہے اس شہر کم نصیب کا نام کراچی ہی کیوں نہ ہو۔ ملکی سلامتی سے بے نیازی کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ چاہے لہو میں نہاتی اس سرزمین کا نام بلوچستان ہی کیوں نہ ہو۔ عوام کے پیمانہ صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ چاہے وہ پاکستانیوں جیسے صابر و شاکر ہی کیوں نہ ہوں اور مسلسل توہین کے تازیانے کھاتی عدلیہ کی قوت برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے چاہے وہ کتنی ہی متحمل مزاج کیوں نہ ہو۔
مزید ارشاد ہوا ”میری اتھارٹی میں مداخلت ہورہی ہے“
کون سی اتھارٹی؟ عزت مآب کیا آپ کو کسی نے نہیں بتایا کہ ہر اتھارٹی کا سرچشمہ کوئی اور ”اتھارٹی“ہوا کرتی ہے؟ آئین کی اتھارٹی، قانون کی اتھارٹی، روایات کی اتھارٹی اور سب سے بڑھ کر اخلاقیات کی اتھارٹی۔ کسی بھی سرکاری منصب دار کی اتھارٹی کلی، حتمی، بے مہار اور مادر پدر آزاد نہیں ہوتی، چاہے وہ کتنے ہی بلند منصب پر براجمان ہو۔ اسکی اتھارٹی حدود قیود کی پابند ہوتی ہے۔ اسے کسی تراشیدہ ہنر کی طرح متعین کناروں کے اندر رہنا ہوتا ہے۔ جب وہ منہ زور دریاؤں کا سیلابی ریلا بن جائے تو اتھارٹی نہیں رہتی۔ اتھاریٹرن (AUTHORTARIAN) ہوجاتی ہے یعنی مطلق العنان، آمریت شعار اور قانون قاعدے سے ماوریٰ۔ اور یہ کسی طور بھی ”میری اتھارٹی“ نہیں ہوتی۔ دستور، قانون، روایتوں، ضابطوں اور اخلاقی بندھنوں میں جکڑی کسی خاص منصب کی ”اتھارٹی“ ہوتی ہے۔ اس اتھارٹی کے استعمال کرنے والے پہ لازم ہوتا ہے کہ پہلے وہ اپنے اللہ کو حاضر و ناظر خیال کرے، پھر اپنے حلف کو ذہن میں تازہ کرے، پھر انصاف کا ترازو ہاتھ میں لے اور پھر امانت و دیانت کے تمام تر تقاضوں کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی اتھارٹی کو بروئے کار لائے۔ جو اتھارٹی ان قرینوں سے آزاد ہوکر ذاتی، سیاسی، جماعتی یا گروہی مفاد کے مدار میں چلی جاتی ہے وہ ”اتھارٹی“ کے نام پرمفاد پرستی اور خودغرضی کی علامت بن جاتی ہے۔
جناب وزیر اعظم کو شاید انپے حلف کے الفاظ یاد نہیں رہے۔آئین کے شیڈول تین میں شامل وزیر اعظم کے حلف نامے میں رقم ہے۔
"…پاکستان کے وزیر اعظم کی حیثیت سے میں اپنی ذمہ داریاں اور فرائض منصبی ،اپنی صلاحیت و استعداد کے مطابق، انتہائی دیانت داری اور اخلاص نیت سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین وقانون کے مطابق اور ہمیشہ پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ، سلامتی ، استحکام اورترقی و خوشحالی کے لئے سرانجام دوں گا ……“
"…اور یہ کہ میں کبھی اپنے ذاتی مفاد کو فرائض منصبی اور اپنے سرکاری فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہونے دوں گا ۔ “
"…اور یہ کہ میں ہر طرح کے حالات میں کسی بھی طرف داری، لحاظ ،رشتہ و تعلق یا بدنیتی سے ہٹ کر تمام لوگوں کے ساتھ مساوی سلوک کروں گا ۔وزیراعظم دل پر ہاتھ رکھ کے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ظفر قریشی ،حسین اصغر، سہیل احمد اور متعدد دوسرے سرکاری ،افسروں اور اہلکاروں کی اکھاڑ پچھاڑ کرتے وقت آئین اور حلف کے تقاضوں کی پوری پاسداری کر رہے ہیں؟ کیا ان کا ضمیر مطمئن ہے کہ انہوں نے حسین اصغر کو حج کرپشن کیس کی تحقیقات سے ہٹاتے وقت واقعی کسی بدنیتی کا مظاہرہ نہیں کیا اور اپنی اتھارٹی “ استعمال کرتے وقت انہوں نے کسی طرف داری ،لحاظ رشتہ و تعلق کو پیش نظر نہیں رکھا؟ کیا انہیں واقعی علم نہ تھا کہ اس کرپشن کیس میں ان کا ایک صاحب زادہ بھی ملوث ہے جسے حسین اصغر نے طلب کر کے شامل تفتیش کیا تھا؟ کیا انہیں واقعی علم نہیں کہ ظفر قریشی کس مقدمے کی تحقیق و تفتیش میں مصروف ہے اور حکومتی اتحاد اسے کیوں اس مقدمے سے دور رکھنے کے جتن کر رہا ہے۔ “ کیا وہ اپنے حلف کے مطابق تمام لوگوں سے یکساں سلوک کرتے ہوئے کرپشن کے مختلف مقدمات میں ملوث افراد کو اس امر کی اجازت دیں گے کہ وہ کسی بھی ناپسندیدہ تفتیشی افسر کو ہٹا کر، اپنی پسند کا افسر لگا لیں ؟ کیا وہ اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جانتے اور اپنے جد امجد شیخ عبدالقادر جیلانی  کی روح پاک کا پاس و لحاظ کرتے ہوئے یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ وہ اپنی اتھارٹی کا استعمال کامل نیک نیتی سے کر رہے ہیں ؟
اور جناب یوسف رضا گیلانی نے اسی سانس میں تیسرا جملہ یہ ارشاد فرمایا :۔
”سیاست دان ہوں، نوکری کرنے نہیں آیا “
گستاخی نہ ہو تو عرض ہے کہ آپ نے اپنی وزارت عظمیٰ کے ایک ایک لمحے کو نوکری سے بھی دو ہاتھ آگے کی زنجیر وفا سے باندھ رکھا ہے۔ یہ نوکری آپ کی مجبوری ہے کیونکہ آپ نہ ذوالفقار علی بھٹو ہیں۔ نہ بے نظیر نہ نواز شریف ، یہ اپنی پارٹیوں کے سربراہ تھے۔ یہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر نہ بھی بیٹھتے تو بھی ایوان پر ان کا سکہ چلتا کیونکہ پارلیمان میں بیٹھے تمام ارکان پر اپنے قائدین کی خوشنودیٴ خاطر لازم تھی، بھٹو ،بے نظیر اور نواز شریف نہ کسی کی نوازش کے محتاج تھے۔ نہ انہیں کسی خاص بارگاہ خاص سے نامزدگی کی حاجت تھی کہ وہ کسی بھی حجرہ عالی کے باہر پہروں ہاتھ باندھے کھڑے رہتے ۔ آپ کا واحد استحقاق یہ ہے کہ جناب آصف زرداری کی نگاہ انتخاب آپ پر پڑی۔ کسی کی نگاہ انتخاب سہاگن ہونے والی دلہنوں کی زندگیاں، اس نگاہ انتخاب کی اطاعت ووفا شعاری سے بندھی رہتی ہیں۔ آپ کی حیثیت پرویز مشرف کے ظفر اللہ جمالی جیسی ہے۔ حقیقتوں کا ادراک رکھنے والے اس دانا بلوچ کو اپنے رتبہ ومقام کا درست اندازہ تھا۔ وہ کھلے بندوں اپنے آپ کو جنرل مشرف کا پی۔ ایس او۔ کہا کرتا تھا۔ لوگ چھیڑتے تو وہ کہتا ” میں وہی کچھ کہہ رہا ہوں جو حقیقت ہے “ ۔عزت مآب یوسف رضا گیلانی ،محترم آصف علی زرداری کا ظفر اللہ جمالی ہیں۔ وہ قیمتی سے قیمتی سوٹ، ٹائی اور شوز پہن سکتے ہیں۔ پرتعیش غیر ملکی دورے کر سکتے ہیں۔اپنے منصب سے وابستہ تمام آرائشی اور زیبائشی ، مراعات و سہولیات سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں لیکن ان میں یہ دم خم ہرگز نہیں کہ جناب آصف زرداری کی جنبش لب یا ان کے اشارہ ابرو سے بال برابر بھی انحراف کر سکیں۔ نوکری اسی کو کہتے ہیں۔ وہ تو سہیل احمد بھی نہیں بن سکتے کہ ایوان صدر سے پوچھے بغیر کسی کاغذ پر دستخط کر دیں۔ سہیل احمد تو چھوڑیئے شاید وہ انیتا ایوب ، جیسی جری خاتون بھی نہیں بن سکتے جو حکومتی اتھارٹی کے غلط استعمال پر سیاہ پٹی باندھے پھرتی ہے ۔ جناب وزیر اعظم ،یہ نوکری ہی نہیں، اسکی انتہائی غلامانہ شکل بھی ہے۔
اور اب سید زادہ ملتان، پوری پارلیمینٹ کو، اپنے حلف سے متصادم ،بدنیتی پر مبنی، ”میری اتھارٹی “ کے آتشکدے میں جھونکتے جا رہے ہیں۔ جیسے اٹھارہ کروڑ عوام نے اپنے منتخب نمائندے صرف کرپشن کے فروغ ،کرپٹ لوگوں کے تحفظ ،آئین و قانون کی پامالی، انصاف کی رسوائی اور عدلیہ کو نکیل ڈالنے کیلئے چنے تھے۔

کالم نویس ۔ عرفان صدیقی
بشکریہ روزنامہ جنگ
31-جولائی-2011
پپو
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 17803
Joined: Tue Mar 11, 2008 8:54 pm

Re: میری اتھارٹی

Post by پپو »

zub;ar zub;ar
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری اتھارٹی

Post by بلال احمد »

شیئرنگ کیلئے شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: میری اتھارٹی

Post by چاند بابو »

بہت خوب لیکن افسوس ان پر اثر ہونے والا نہیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: میری اتھارٹی

Post by نورمحمد »

شیئرنگ کیلئے شکریہ
Post Reply

Return to “منظر پس منظر”