مشاعرہ ہو رہا تھا، لکھنوی انداز کے ایک منحنی سے شاعر کو دعوت کلام دی گی.
منہ میں پان، سر پر مخصوص ٹوپی، چوڑی دار پاجامہ اور سیاہ چکن زیب تن کیے وہ مائیک پر تشریف لائے
اور "مطلع عرض کیا ہے" کہہ کر مصرع پڑھا:
وہاں سے کوئی نہیں گزرا جہاں سے ہم گزرے
ہال میں سے واہ واہ کی آواز آئی، انہوں نے پھر وہی مصرع پڑھا:
وہاں سے کوئی نہیں گزرا جہاں سے ہم گزرے
یہ پڑھتے ہی داد کا شور پھر بلند ہوا، پیچھے سے آواز آئی "بہت خوب کہا پھر پڑھیے، مکرر." وہ پھر گویا ہوئے:
وہاں سے کوئی نہیں گزرا جہاں سے ہم گزرے
جونہی تیسری مرتبہ انہوں نے مصرع پڑھ کر مکمل کیا، حاضرین کی پچھلی نشستوں میں سے ایک صاحب جو بلکل انہی کی وضع قطع کے لگتے تھے، مخصوص لکھنوی انداز سے اٹھے اور کہا
"میاں کیا اکلوتے ہو؟"
یہ سننا تھا کہ ہر شخص لوٹ پوٹ ہو کر رہ گیا. شاعر بیچارے کا منہ دیکھنے والا تھا.
اکلوتے میاں
-
- مشاق
- Posts: 1625
- Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
- جنس:: مرد
- Location: جدہ سعودی عرب
- Contact:
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: اکلوتے میاں
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: اکلوتے میاں
وہاں سے کوئی نہیں گزرا جہاں سے ہم گزرے
کیونکہ ہماری بعد وہ بدبو اب تک باقی ہے
کیونکہ ہماری بعد وہ بدبو اب تک باقی ہے
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact: