اگر حیا نہ رہے ... کالم ... انصار عباسی

ملکی اور غیرملکی واقعات، چونکا دینے والی خبریں اور کچھ نیا جو ہونے جا رہا ہے
Post Reply
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

اگر حیا نہ رہے ... کالم ... انصار عباسی

Post by علی عامر »

فیشن شوز اور Cat Walks کے نام پر عریانیت اور بے حیائی پھیلانے کا جو دھندا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ”روشن خیالی“ کے نام پر جس انداز میں زور پکڑتا جا رہا ہے اگر اس کا فوری سدباب نہ کیا گیا تو عریانیت کی یہ آگ مہذب گھرانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ بدتہذیبی اور جاہلیت کی اُن حدوں کو ہم بھی جلد چھو لیں گے جو مغربی معاشرہ کی اخلاقی اقدار کی تباہی کا باعث بن چکی ہیں اور جہاں حیوانیت اس حد تک پروان چڑھ چکی ہے کہ اکثر پیدا ہونے والے بچوں کو اپنے باپ کا پتا نہیں ہوتا۔ مرد اور عورتیں بغیر شادی کیے ایک ساتھ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ مردوں کا مردوں کے ساتھ اور عورتوں کا عورتوں کے ساتھ شادی کرنے کا رواج زور پکڑتا جا رہا ہے۔ فحاشی و عریانیت ان معاشروں میں اب بالکل بے معنی ہو کر ان کے رواج اور سماج کا حصہ بن چکی ہیں جنہیں اب وہاں قانونی اور اخلاقی تحفظ حاصل ہے۔ ایک غیر اسلامی اور کفر کے معاشرہ میں اس بدتہذیبی اور جاہلیت کا ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں مگر اس قسم کے رجحانات کا کسی اسلامی معاشرہ اور اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں پنپنا یقیناً لمحہ فکریہ ہے۔
حضرت محمد کا فرمان ہے کہ ہر دین کا ایک مخصوص شعار ہوتا ہے اور اسلام کا شعار ’حیا‘ ہے۔ سورة النور اورسورہ الاحزاب میں اللہ تعالیٰ مومنوں کو اپنی نظروں اور عزتوں کی حفاظت کرنے کا حکم دیتا ہے جبکہ مومن عورتوں کو صاف صاف انداز میں بتایا گیا ہے کہ ان کا ڈریس کوڈ (Dress Code)کیا ہے اور کس حلیے میں ان کو اپنے گھروں سے باہر نکلنا چاہیے۔ سورة الاحزاب میں بے پردگی کو جاہلیت کے اس زمانے سے جوڑا گیا جب عورتیں بناؤ سنگھار کر کے باہر نکلتی تھیں ۔ مگر افسوس کا مقام یہ ہے کہ اللہ اور اللہ کے رسول کے ”حیا“ اور بے پردگی کے بارے میں ان واضح احکامات کے باوجود اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ذوالحج کے مقدس مہینے کے پہلے عشرہ کو فیشن ویک منانے کے لیے چناگیا۔ جیسے رمضان کے مہینہ کو نیکیوں کا موسم بہار کہا جاتا ہے اسی طرح ذوالحج کا پہلا عشرہ بھی عام دنوں کے مقابلے میں نیکیوں کے اجرو ثواب کے لیے نہایت اہم ہے۔ مگر ہم نے ان دنوں کو فیشن کے نام پر بے حیائی اور عریانی پھیلانے کے لیے منتخب کیا۔ اللہ کی عبادت اورنیکی کے لیے خصوصی طور پر مختص ذوالحج کے مقدس پہلے عشرہ کو اسلام کی سرزمین پاکستان میں فیشن ویک میں بدلنے پر نہ کوئی حکومتی ادارہ حرکت میں آیا اور نہ ہی کسی اور ذمہ دار کی طرف سے کاروائی کی گئی۔ فیشن ویک بھی ایسا جیسا کہ بے لباسی کا مقابلہ ہو۔ ٹی وی سکرین پر عریانیت اور بے حیائی کے اس مقابلہ کی جھلکیاں دیکھ کر اپنی مسلمانیت پر شبہ ہونے لگا اور پاکستان کے بننے کا مقصد دھندلا ساگیا۔ جن عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ وہ گھر سے باہر نکلتے وقت باپردہ ہو کر نکلیں، نیم برہنہ ہو کر فیشن شو میں حصہ لیتی دکھائی گئیں جبکہ وہ مرد جن کو اپنی آنکھیں نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا وہ ان بے حیائی کے شوز میں تماش بینوں کا کردار ادا کر رہے تھے۔ بے حیائی کے اس شو کو بڑا کامیاب گردانا گیا اور اس میں حصہ لینے والوں نے امید ظاہر کی کہ عریانیت کا یہ سلسلہ جاری رہے گا اور یہ کہ فیشن انڈسٹری کی کامیابی سے پاکستان بہت پیسہ کما سکتا ہے۔ اللہ ایسی ترقی اور ایسی دولت سے بچائے۔ آمین۔
دکھ اس بات کا نہیں کہ مغرب زدہ ایک چھوٹی سی اقلیت ہمارے مذہبی و معاشرتی اقدار کو کس انداز میں تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے مگر رنج تو یہ ہے کہ اللہ اور اللہ کے رسول کے واضح احکامات اور آئین پاکستان کے اس وعدے کے باوجود کہ پاکستان میں دینی شعار اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک ایسا ماحول پیدا کیا جائے گا جہاں مسلمان قرآن اور سنت کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں، اسلامی اقدار کا مذاق اڑانے والوں کو کوئی روکنے والا نہیں۔ کچھ معلوم نہیں کہ کس نے اس طرز کے فیشن شو کو منعقد کرنے کی اجازت دی ۔ کچھ سالوں سے فیشن شوز اور کیٹ واکس کا سلسلہ پاکستان میں چل نکلا ہے اور کوئی روک ٹوک نہ ہونے کی وجہ سے مغرب اور انڈیا کی طرح عریانیت کی طرف نکل گیا ہے ۔ٹی وی سکرینز پر یہ بیہودگی دیکھنے کے باوجود کسی نے اس کی مذمت کی اور نہ ہی کوئی احتجاج ہوا۔ نہ تو کوئی حکمران بولا نہ ہی اپوزیشن لیڈر۔ اسلامی جماعتیں اور ان کے قائد بھی خاموش رہے جبکہ پارلیمنٹ بھی انتظامیہ کی طرح بے حس رہی۔ اگر صدر زرداری اور وزیراعظم گیلانی یہ سب کچھ دیکھنے سے قاصر ہیں تو میاں نواز شریف، چوہدری نثار علی خان، عمران خان، سید منور حسن اور مولانا فضل الرحمن کس مصلحت کے تحت چپ سادھے ہوے ہیں ؟ اعلیٰ عدلیہ اس عریانیت پر سوموٹو لینے سے کیوں قاصر ہے؟ آخر پاکستان کا میڈیا اس برائی کو برائی سمجھنے سے قاصر کیوں ہے؟ ان سوالوں کا بھی کم از کم میرے پاس تو کوئی جواب نہیں۔ تعجب اس بات پر ہے کہ کراچی جیسے شہر میں جہاں کی اکثریتی آبادی پڑھی لکھی اور شعور رکھتی ہے، کوئی ایک شخص بھی اس عریانیت پر پرامن احتجاج کے لیے سڑک پر نہیں نکلا۔ اگر ہمارے سیاستدان، پارلیمنٹ، حکومت، عدلیہ ، میڈیا اور عوام اسی بے حسی کا شکار ہے تو پھر مغرب کی طرح ہم بھی اخلاقی پستی کی حدوں کو چھو کر رہیں گے۔ ہمارے پاس تو ویسے بھی شرم و حیا اور اخلاقی و معاشرتی اقدار کے علاوہ اب بچا ہی کچھ نہیں۔ ہمارے یہی اقدار ہمیں مغرب سے نمایاں کرتے ہیں۔ اگر آج ہم نے ان کی حفاظت نہ کی اور اپنے آپ کو ہوا کے سپرد کر دیا کہ جہاں چاہے اڑا لے جائے تو ہم مکمل تباہ ہو جائیں گے۔ یہ موجودہ خاموشی اور یہ بے حسی انتہائی تکلیف دہ ہے۔ کاش ہمیں احساس ہو جائے کہ اگر اس عریانیت اور فحاشی پر ہم آج اس لیے خاموش رہے کہ فیشن شوز اور واہیات ٹی وی کمرشلز میں پرفارم کرنے والی لڑکیاں اور عورتیں ہماری اپنی بچیاں نہیں، تو یاد رہے کہ کل ان لڑکیوں اور عورتوں کی جگہ آج کے تماشبینوں اور بے حس معاشرہ کے دوسرے افراد اور ذمہ داروں میں سے کسی کی بھی بیٹی، بہن، بیوی یا ماں نیم عریاں لباس میں ہزاروں لوگوں کے سامنے کیٹ واک کر رہی ہو گی۔

بشکریہ: روزنامہ جنگ
22-نومبر-2010ء
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اگر حیا نہ رہے ... کالم ... انصار عباسی

Post by اضواء »

دکھ اس بات کا نہیں کہ مغرب زدہ ایک چھوٹی سی اقلیت ہمارے مذہبی و معاشرتی اقدار کو کس انداز میں تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے مگر رنج تو یہ ہے کہ اللہ اور اللہ کے رسول کے واضح احکامات اور آئین پاکستان کے اس وعدے کے باوجود کہ پاکستان میں دینی شعار اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک ایسا ماحول پیدا کیا جائے گا جہاں مسلمان قرآن اور سنت کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں

الله يجزاك خير و بارك الله فيك r:o:s:e
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: اگر حیا نہ رہے ... کالم ... انصار عباسی

Post by محمد شعیب »

میرے خیال سے اس سیلاب کے سامنے ایک ہی بند باندھا جا سکتا ہے

اور وہ ہے

.


.

.

.


.


.


..


...




....


صرف اور صرف
جہاد
Post Reply

Return to “منظر پس منظر”