واجب القتل اور 13لاکھ ڈالر کا انعام

اپنے ملک کے بارے میں آپ یہاں کچھ بھی شئیر کر سکتے ہیں
Post Reply
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

واجب القتل اور 13لاکھ ڈالر کا انعام

Post by اعجازالحسینی »

بلوچستان کے علماء اور مشائخ نے بدنام زمانہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے خلاف ایک مشترکہ فتویٰ جاری کیا ہے...جس میں کہا گیا ہے کہ ''پرویز مشرف ایک قومی مجرم ہے... کیونکہ اس نے نہ صرف لال مسجدمیں سینکڑوں بچیوں کو شہید کیا بلکہ اس کے ایماء پر قرآن مجید کی بے حرمتی بھی کی گئی... درجنوں مساجد کو زمین بوس کیا گیا... اور ملک کے آئین کو معطل کیا جو غداری کے مترادف ہے... جبکہ حدود آرڈیننس میں بھی تبدیلی کی گئی... پرویز مشرف نے سربراہ مملکت کی حیثیت سے نواب اکبر بگٹی' بالاچ مری اور سینکڑوں بلوچ رہنمائوں کو شہید کرنے کے علاوہ دیگر سینکڑوں گھنائونے جرائم کا بھی ارتکاب کیا... لہٰذا قرآن و حدیث' اجماع امت ' قیاس اور ۔۔ تمام دلائل کی بنیاد پر پاکستان کے قانون اور عالمی قوانین کے مطابق پرویز مشرف انسانوں کا قاتل اور ان کے مال و اسباب کی تباہی اور ان کی آبرو کی پامالی کا ذمہ دار ہے... اسلامی نظام سے بغاوت اور بے گناہوں کا قتل عام کرنے کی بنیاد پر پرویز مشرف واجب القتل ہے...'' بلوچستان کے علماء و مشائخ کے اس اجلاس کی صدارت نواب اکبر بگٹی مرحوم کے صاحبزادے نواب زادہ طلال بگٹی نے کی... اجلاس میں بلوچستان کے جید عالم دین شیخ الحدیث مولانا نور محمد' مولانا عبدالقادر ' مولانا عبدالقدوس ساسولی' مولانا عبدالمتین اخون زادہ' علامہ ہاشم موسوی' علامہ ولایت حسین جعفری' مولانا عطاء الرحمن' سید سیف الرحمن تاران' مولانا محمد شفیق دوتزئی' محمد قاسم خان سوری' علی محمد بلوچ' مولانا بہادر خان کاکٹر' مولانا ولی محمد ترابی' مولانا رضا محمد سمیت دیگر کئی علماء نے شرکت کی... اجلاس میں شریک علماء اور دیگر شخصیات پر نظر دوڑائی جائے تو ان میں دیوبندی' بریلوی' شیعہ' جماعت اسلامی تنظیم اسلامی ' سادات علماء و مشائخ تنظیم کے نمائندوں' سنی تحریک کے علاوہ... تحریک انصاف سمیت دیگر کئی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شریک ہو کر پرویز مشرف کے خلاف جاری فتوے کو مزید مستحکم کر دیا... بلوچستان کے علماء و مشائخ نے اپنے فتوے میں رسوائے زمانہ پرویز مشرف پر جتنے الزامات بھی عائد کئے ہیں... وہ تقریباً ٹھیک ہیں اور ان الزامات سے پاکستان کا بچہ بچہ آگاہ ہے... کیا ہی اچھا ہوتا کہ پاکستان میں بالادست قوتیں... پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر پیش کرکے ملک سے فرار کروانے کی بجائے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کر دیتیں... تو شائد بلوچستان سمیت ملک بھر کے عوام میں احساس محرومی نہ ابھرتا... نادیدہ طاقتیں پرویز مشرف کو ملک سے بھگانے میں تو کامیاب ہوگئیں... لیکن عوام کے دل و دماغ میں رسوائے زمانہ پرویز مشرف کی نفرت پہلے سے بھی دو چند ہوگئی ہے... ملکی تاریخ میں شائد یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے ایک سابق صدر اور سابق آرمی چیف کے خلاف تمام مسالک کے علماء نے متفقہ طور پر واجب القتل ہونے کا فتویٰ صادر کر دیا ہے... تاریخ کا جبر دیکھئے... کہ رسوائے زمانہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں... خود ساختہ القاعدہ کالعدم جہادی تنظیموں اور طالبان سے وابستہ نوجوانوں کے سروں کی قیمتیں مقرر ہوا کرتی تھیں... پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پرویز مشرف ہی تھا کہ جس نے 5-5ہزار ڈالر لے کر امت مسلمہ کے جگر گوشوں کو امریکہ کے ہاتھوں فروخت کرنے کی رسم بد شروع کی تھی... لیکن اب اسی روسیاہ ڈکٹیٹر کے سر کی قیمت 13لاکھ ڈالر مقرر کی جاچکی ہے... یہ بھی قدرت کا عجب انصاف ہے کہ 3سال ہونے کو ہیں پرویز مشرف کو ایوان صدر اور اقتدار کے ایوانوں سے دفعان ہوئے... لیکن اس کے دور میں جس' جس پاکستانی کو ظلم و جبر کا سامنا کرنا پڑا... ملکی آئین کے ساتھ جس طرح سے کھلواڑ کرنے کی کوششیں کی گئیں... پاکستانی قوم آج تک اسے بھلا نہیں پائی... اور ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے کہ پرویز مشرف کو پاکستان واپس لا کر اسے سپریم کورٹ کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے...
بلوچستان کے علماء اور مشائخ کا یہ فتویٰ ایک اور حقیقت کو بھی آشکارا کر رہا ہے اور وہ یہ کہ بلوچستان کے حالات ہماری توقعات سے بھی زیادہ خراب ہیں... واجب القتل کے فتوے اور 13لاکھ ڈالر سر کی قیمت مقرر کئے جانے کے بعد تو پرویز مشرف کے معاملے پر کسی قسم کی نرمی کی گنجائش کا تصور کرنا بھی محال نظر آتا ہے... کیا ان حالات میں پاکستان کے حکمرانوں پر یہ ذمہ داری عائد نہیں ہوتی کہ وہ پاکستان بالخصوص بلوچستان کے عوام کو مطمئن کرنے کے لئے پرویز مشرف کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے اقدامات کریں...
حالات و قرآئن اس بات کی شہادت دے رہے ہیں کہ اگر پرویز مشرف کو قانون کے شکنجے میں کس دیا گیا... تو بلوچستان کے پہاڑی غاروں اور دروں میں منتقل ہو کر علیحدگی کی تحریک چلانے والوں کے ساتھ ساتھ لال مسجد آپریشن کے ردعمل میں خودکش حملے کرنے والوں کو بھی اپنے منفی طرز عمل پر غور کرنا پڑے گا... جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ طلال اکبر بگٹی کے والد گرامی نواب اکبر بگٹی کے بہیمانہ قتل پر آج تک پاکستانی قوم افسردہ ہے... اور نواب اکبر بگٹی کے قتل کے خلاف سب سے زیادہ آوازبھی صوبہ پنجاب سے اٹھی تھی... اس لئے طلال اکبر بگٹی کو چاہیے کہ وہ بلوچستان میں پنجابی آباد کاروں کا قتل عام کرنے والوں کے خلاف بھی بھرپور آواز بلند کریں... اور اگر پنجابیوں کو قتل کرنے والے دہشت گرد ان کی آواز پر بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنا بند نہیں کرتے تو انہیں چاہیے کہ بلوچستان کے علماء و مشائخ کا ایسا ہی ایک اجلاس دوبارہ منعقد کروا کر پنجابیوں کا قتل عام دہشت گردوں کے خلاف بھی ایک فتویٰ جاری کروائیں... یاد رکھیں خون' لال مسجد کے صحن میں گرے... جامعہ حفضہ کے کمروں میں گرے... پہاڑی غار میں نواب اکبر بگٹی کا بہے یا پھر کوئٹہ' مستونگ' خضدار کی سڑکوں پر پنجابیوں کا بہے... خون کا رنگ ہمیشہ سے ایک طرح کا ہی ہوتا ہے... اگر بے گناہوں کا لہو پرویز مشرف بہائے تو واجب القتل ٹھہرایا جائے... لیکن بے گناہ پنجابیوں کا خون بہانے والوں سے حساب کون لے گا؟
روز نامہ اوصاف 26-10-2010
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: واجب القتل اور 13لاکھ ڈالر کا انعام

Post by بلال احمد »

خبر شیئر کرنے کا شکریہ.

یہ تو بلکل ایسا ہی ہے کہ جب خود پر پڑے تو پھر فتوے بھی جاری کروا دیئے جاتے ہیں. کیا ان فتوہ دینے والوں کو وہ تڑپتی ہوئی لاشیں نظر نہیں آتیں جو حصول رزق کے لیے جگہ جگہ کی خاک چھانتے پھرتے ہیں اور اسی دوران انہیں موت کی نیند سلا دیا جاتا ہے، جبکہ انکا کوئی قصور بھی نہیں ہوتا.؟؟؟

میں یہ نہیں کہتا کہ مشرف بہت اچھا تھا، لیکن کیا فتوہ صادر کرنے والے اس وقت سو رہے تھے جب بے گناہوں کا خوب بہایا جارہا تھا؟ کیا تب انہیں کسی فتوے کو دینے کی اجازت نہ تھی ؟

ہاں واقعی تب انہیں اجازت نہ تھی.........
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
Post Reply

Return to “پاک وطن”