کچھ کھٹے میٹھے لطیفے
-
- مشاق
- Posts: 2577
- Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
- Contact:
کچھ کھٹے میٹھے لطیفے
(1)
دولت مند باپ نے اپنے کاہل اور نکھٹو بیٹے کو ڈانٹتے ہوئے کہا ۔
’’تم نہایت ہی کاہل اور سست آدمی ہو، کوئی کام وغیرہ نہیں کرتے ۔ بس ہر وقت پڑے رہتے ہو، فرض کرو تمہاری شادی ہو جائے اور تمہاری بیوی تمہیں گھر سے باہر جانے اور کام کرنے پر مجبور کرے تو تم کیا کرو گے ‘‘؟
’’دوسری بیوی کی تلاش‘‘۔ بیٹے نے بڑے اطمینان سے جواب دیا ۔
(2)
ماں نے اپنے نوجوان بیٹے کو آواز دی ۔
’’بیٹا ! نیچے آجاؤ ! اتنی رات گئے تک چھت پر کیا کر رہے ہو ؟‘‘
’’امی ! چاند دیکھ رہا ہوں ‘‘۔ بیٹے نے جواب دیا ۔
’’بیٹا !بہت دیر ہوگئی ہے ۔تم بھی نیچے آجاؤ اور چاند سے بھی کہو اپنے گھر چلا جائے
(3)
ایک امریکی باپ نے نہایت درد بھرے لہجے میں اپنے نو عمر سرکش بیٹے کو سمجھانے کی کوشش کی۔
’’بیٹا! اپنے اندر احساس ذمہ داری پیدا کرنے کی کوشش کرو۔ میں اور تمہاری مما ہمیشہ تو تمہاری رہنمائی کے لئے دنیا میں نہیں بیٹھے رہیں گے۔ ذرا سوچو کہ اگر آج میں اچانک مر جاؤں تو تم کہاں ہو گے ؟‘‘
بیٹے نے موسیقی کی دھن پر تھرکتے ہوئے جواب دیا
’’اگر آپ اچانک مرجائیں تو فکر کرنے کی ضرورت مجھے نہیں آپ کو ہوگی ۔ ذرا سوچیں ،آپ کہاں ہوں گے ؟
(4)
انگلینڈ کے شہنشاہ جارج پنجم کو بچوں سے بڑی محبت تھی ۔ ایک مرتبہ اس کی سواری دریائے ٹیمز کے پاس سے گزر رہی تھی کہ اس نے ایک چھوٹے سے بچے کو کاپی پہ جھکے دیکھا ۔ سواری کو رُکوا کر بادشاہ نیچے اترا اور بچے کے پاس جا کر پوچھا ۔
’’کیا کر رہے ہو‘‘؟
بچے نے کہا ۔ ’’سوال حل کر رہا ہوں ‘‘۔
بادشاہ مسکرایا اور بچے کی کاپی لے کر سوال حل کر دیا۔ اور پھر اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ ہنستے ہوئے گزر گیا ۔
چند ماہ بعد جارج پنجم کا دوبارہ ادھر سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہی بچہ کاپی پر سر جھکا کر سوال کر رہا تھا ۔ بادشاہ سواری سے اتر کر اس کے پاس آیا اور پوچھا ۔
’’ کیا سوال مشکل ہے ‘‘؟
’’ہاں ‘‘۔ بچے نے جواب دیا ۔
’’لاؤ میں حل کردوں ‘‘
’’نہیں ‘‘ بچے نے کاپی فوراً پشت کی جانب کرلی ۔ پچھلی مرتبہ تم نے جو سوال حل کیا تھا وہ بالکل غلط تھا اور سزا میں مجھے ایک گھنٹہ تک کونے میں کھڑا ہونا پڑا تھا‘‘
دولت مند باپ نے اپنے کاہل اور نکھٹو بیٹے کو ڈانٹتے ہوئے کہا ۔
’’تم نہایت ہی کاہل اور سست آدمی ہو، کوئی کام وغیرہ نہیں کرتے ۔ بس ہر وقت پڑے رہتے ہو، فرض کرو تمہاری شادی ہو جائے اور تمہاری بیوی تمہیں گھر سے باہر جانے اور کام کرنے پر مجبور کرے تو تم کیا کرو گے ‘‘؟
’’دوسری بیوی کی تلاش‘‘۔ بیٹے نے بڑے اطمینان سے جواب دیا ۔
(2)
ماں نے اپنے نوجوان بیٹے کو آواز دی ۔
’’بیٹا ! نیچے آجاؤ ! اتنی رات گئے تک چھت پر کیا کر رہے ہو ؟‘‘
’’امی ! چاند دیکھ رہا ہوں ‘‘۔ بیٹے نے جواب دیا ۔
’’بیٹا !بہت دیر ہوگئی ہے ۔تم بھی نیچے آجاؤ اور چاند سے بھی کہو اپنے گھر چلا جائے
(3)
ایک امریکی باپ نے نہایت درد بھرے لہجے میں اپنے نو عمر سرکش بیٹے کو سمجھانے کی کوشش کی۔
’’بیٹا! اپنے اندر احساس ذمہ داری پیدا کرنے کی کوشش کرو۔ میں اور تمہاری مما ہمیشہ تو تمہاری رہنمائی کے لئے دنیا میں نہیں بیٹھے رہیں گے۔ ذرا سوچو کہ اگر آج میں اچانک مر جاؤں تو تم کہاں ہو گے ؟‘‘
بیٹے نے موسیقی کی دھن پر تھرکتے ہوئے جواب دیا
’’اگر آپ اچانک مرجائیں تو فکر کرنے کی ضرورت مجھے نہیں آپ کو ہوگی ۔ ذرا سوچیں ،آپ کہاں ہوں گے ؟
(4)
انگلینڈ کے شہنشاہ جارج پنجم کو بچوں سے بڑی محبت تھی ۔ ایک مرتبہ اس کی سواری دریائے ٹیمز کے پاس سے گزر رہی تھی کہ اس نے ایک چھوٹے سے بچے کو کاپی پہ جھکے دیکھا ۔ سواری کو رُکوا کر بادشاہ نیچے اترا اور بچے کے پاس جا کر پوچھا ۔
’’کیا کر رہے ہو‘‘؟
بچے نے کہا ۔ ’’سوال حل کر رہا ہوں ‘‘۔
بادشاہ مسکرایا اور بچے کی کاپی لے کر سوال حل کر دیا۔ اور پھر اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ ہنستے ہوئے گزر گیا ۔
چند ماہ بعد جارج پنجم کا دوبارہ ادھر سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہی بچہ کاپی پر سر جھکا کر سوال کر رہا تھا ۔ بادشاہ سواری سے اتر کر اس کے پاس آیا اور پوچھا ۔
’’ کیا سوال مشکل ہے ‘‘؟
’’ہاں ‘‘۔ بچے نے جواب دیا ۔
’’لاؤ میں حل کردوں ‘‘
’’نہیں ‘‘ بچے نے کاپی فوراً پشت کی جانب کرلی ۔ پچھلی مرتبہ تم نے جو سوال حل کیا تھا وہ بالکل غلط تھا اور سزا میں مجھے ایک گھنٹہ تک کونے میں کھڑا ہونا پڑا تھا‘‘
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
-
- مشاق
- Posts: 2577
- Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
- Contact:
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
سردار جی نے جلدی میں ائیر پورٹ فون کر کے فلائیٹ کا ٹائیم پوچھا ۔۔۔ مبادہ لیٹ نہ ہو جائیں ۔
سردار جی :- او جی کلکتہ جاون والا جہاز کِدوں جائیگا۔۔۔؟
انکوائری سے جواب مِلا :- ؛؛ جسٹ اے منٹ ؛؛
سردار جی :- ؛؛ شکریہ؛؛
کہہ کے فون بند کر دیا۔
[hr]
ایک سردار جی جنرل سٹور سے شاپنگ کرتے ہوئے، دوکاندار سے پوچھتے ہیں:
“اس تیل کے ڈبے کا گفٹ کہاں ہے؟“
دوکاندار:
“سردار جی اس کے ساتھ کوئی گفٹ نہیں“
سردار جی:
“اوئے اس پر لکھا ہے ‘کولسٹرول فری‘“
[hr]
ویسٹ انڈیز سے درگت بننے کے بعد ہرنام سنگھ کو شوق چرایا کہ چلو جرمنی میں فٹ بال کا ورلڈ کپ دیکھنے چلتے ہیں۔
چنانچہ وہ جرمنی پہنچے اور ان کو بڑی مشکل سے میچ دیکھنے کا ٹکٹ مل ہی گیا اور لگے میچ دیکھنے۔ تمام تماشائی اپنی اپنی ٹیموں کا حوصلہ بڑھا رہے تھے۔ ہرنام سنگھ فٹ بال کا میچ دیکھ کر بور ہو رہے تھے ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا کہ تمام کھلاڑی ایک ہی گیند کے پیچھے کیوں لڑ رہے ہیں۔
جب کافی دیر سردار جی کو کچھ سمجھ نہ آئی تو انھوں نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے ایک تماشائی سے پوچھے تمام لوگ ایک گیند کے پیچھے لڑ کیوں رہے ہیں؟
تماشائی نے جواب دیا سردار جی یہ لڑ نہیں رہے بلکہ گول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
سردار جی بولے میں تو سمجھتا تھا کہ صرف سردار ہی بے وقوف ہوتے ہیں لیکن انگریز قوم تو ہم سے بھی ذیادہ بے وقوف ہے۔ فٹ بال تو پہلے ہی گول ھے اسے لاتیں مار مار کر اپنا وقت ضائع کر رہی ہے۔
[hr]امرتسر ریلوے اسٹیشن پر ٹرین چل پڑی
ایک سردار جی پاگلوں کی طرح ٹرین کے پیچھے بھاگ رہے تھے، میں ٹرین کے آخری ڈبے کے دروازے میں کھڑا ان کو بھاگتے دیکھ رہا تھا، بڑی مشکل سے جب وہ ٹرین کے پاس پہنچے تو میں نے ان کی طرف ہاتھ بڑھا دیا، سردار جی نے میرا ہاتھ تھاما اور ٹرین پر چڑھ گئے۔
میں نے کہا “واہ سردار جی بڑی ہمت ماری اے“
سردار جی بولے “یار کھے تے سوا ہمت ماری، جیہنو چڑھان آیا سی او تے تھلّے رہ گیا“
[hr]
mogam:
سردار جی :- او جی کلکتہ جاون والا جہاز کِدوں جائیگا۔۔۔؟
انکوائری سے جواب مِلا :- ؛؛ جسٹ اے منٹ ؛؛
سردار جی :- ؛؛ شکریہ؛؛
کہہ کے فون بند کر دیا۔
[hr]
ایک سردار جی جنرل سٹور سے شاپنگ کرتے ہوئے، دوکاندار سے پوچھتے ہیں:
“اس تیل کے ڈبے کا گفٹ کہاں ہے؟“
دوکاندار:
“سردار جی اس کے ساتھ کوئی گفٹ نہیں“
سردار جی:
“اوئے اس پر لکھا ہے ‘کولسٹرول فری‘“
[hr]
ویسٹ انڈیز سے درگت بننے کے بعد ہرنام سنگھ کو شوق چرایا کہ چلو جرمنی میں فٹ بال کا ورلڈ کپ دیکھنے چلتے ہیں۔
چنانچہ وہ جرمنی پہنچے اور ان کو بڑی مشکل سے میچ دیکھنے کا ٹکٹ مل ہی گیا اور لگے میچ دیکھنے۔ تمام تماشائی اپنی اپنی ٹیموں کا حوصلہ بڑھا رہے تھے۔ ہرنام سنگھ فٹ بال کا میچ دیکھ کر بور ہو رہے تھے ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا کہ تمام کھلاڑی ایک ہی گیند کے پیچھے کیوں لڑ رہے ہیں۔
جب کافی دیر سردار جی کو کچھ سمجھ نہ آئی تو انھوں نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے ایک تماشائی سے پوچھے تمام لوگ ایک گیند کے پیچھے لڑ کیوں رہے ہیں؟
تماشائی نے جواب دیا سردار جی یہ لڑ نہیں رہے بلکہ گول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
سردار جی بولے میں تو سمجھتا تھا کہ صرف سردار ہی بے وقوف ہوتے ہیں لیکن انگریز قوم تو ہم سے بھی ذیادہ بے وقوف ہے۔ فٹ بال تو پہلے ہی گول ھے اسے لاتیں مار مار کر اپنا وقت ضائع کر رہی ہے۔
[hr]امرتسر ریلوے اسٹیشن پر ٹرین چل پڑی
ایک سردار جی پاگلوں کی طرح ٹرین کے پیچھے بھاگ رہے تھے، میں ٹرین کے آخری ڈبے کے دروازے میں کھڑا ان کو بھاگتے دیکھ رہا تھا، بڑی مشکل سے جب وہ ٹرین کے پاس پہنچے تو میں نے ان کی طرف ہاتھ بڑھا دیا، سردار جی نے میرا ہاتھ تھاما اور ٹرین پر چڑھ گئے۔
میں نے کہا “واہ سردار جی بڑی ہمت ماری اے“
سردار جی بولے “یار کھے تے سوا ہمت ماری، جیہنو چڑھان آیا سی او تے تھلّے رہ گیا“
[hr]
mogam:
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
پنجاب کے علاقے میں پاک بھارت سرحد پر جھڑپیں جاری تھیں۔ بھارتی فوج سکھوں پر مشتمل تھی۔ رات اتنی کالی تھی کہ ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہ دیتا تھا۔ اب خالی خولی فائرنگ کا کیا فائدہ!
پاکستانی فوجیوں نے مشورہ کیا کہ اب کیا کیا جائے!!! ایک ذہین فوجی نے کہا کہ سکھوں میں اکثر نام 'رام سنگھ' ہوتا ہے۔ ہم میں سے وقفے وقفے سے "رام سنگھ" کا نام لے کر آواز دیں گے، جدھر سے آواز آئے گی، گولی مار دیں گے۔
میٹنگ ختم ہوئی، سب نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں۔ ایک فوجی نے آواز لگائی: "رام سنگھ"۔ ادھر سے جواب آیا: "ہاں"۔ ساتھ ہی ایک ٹھاہ کی آواز بلند ہوئی اور رام سنگھ مارا گیا۔
چند منٹ بعد پھر ایک فوجی کی آواز آئی: "رام سنگھ"۔ جواب آیا: "ہاں"۔ ساتھ ہی ٹھاہ۔
جب چار پانچ رام سنگھ ڈھیر ہو گئے تو سکھوں نے بھی میٹنگ بھلا لی۔ ایک ذہین سکھ فوجی نے مشورہ دیا کہ ہم بھی ان کے ساتھ وہی کرتے ہیں جو انہوں نے ہمارے ساتھ کیا۔ مسلمانوں میں اکثر نام "اللہ رکھا" ہوتا ہے۔ وقفے وقفے سے آوازیں لگا کر ان کے سارے اللہ رکھے مار دیتے ہیں اور اپنا بدلہ لے لیتے ہیں۔
ذہین سکھ فوجی کا یہ مشورہ سب نے بہت پسند کیا اور اسے کندھوں پر اٹھا لیا۔ میٹنگ کے بعد سب نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں۔ تھوڑی دیر کے بعد اسی ذہین سکھ فوجی نے آواز لگائی: "اللہ رکھا"۔
ادھر سے جواب آیا: "اللہ رکھا چھٹی پر ہے۔ تم کون ہو، رام سنگھ"؟ اس نے کہا: "ہاں"۔ ساتھ ہی آواز آئی ٹھاہ اور ذہین سکھ فوجی مارا گیا۔
پاکستانی فوجیوں نے مشورہ کیا کہ اب کیا کیا جائے!!! ایک ذہین فوجی نے کہا کہ سکھوں میں اکثر نام 'رام سنگھ' ہوتا ہے۔ ہم میں سے وقفے وقفے سے "رام سنگھ" کا نام لے کر آواز دیں گے، جدھر سے آواز آئے گی، گولی مار دیں گے۔
میٹنگ ختم ہوئی، سب نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں۔ ایک فوجی نے آواز لگائی: "رام سنگھ"۔ ادھر سے جواب آیا: "ہاں"۔ ساتھ ہی ایک ٹھاہ کی آواز بلند ہوئی اور رام سنگھ مارا گیا۔
چند منٹ بعد پھر ایک فوجی کی آواز آئی: "رام سنگھ"۔ جواب آیا: "ہاں"۔ ساتھ ہی ٹھاہ۔
جب چار پانچ رام سنگھ ڈھیر ہو گئے تو سکھوں نے بھی میٹنگ بھلا لی۔ ایک ذہین سکھ فوجی نے مشورہ دیا کہ ہم بھی ان کے ساتھ وہی کرتے ہیں جو انہوں نے ہمارے ساتھ کیا۔ مسلمانوں میں اکثر نام "اللہ رکھا" ہوتا ہے۔ وقفے وقفے سے آوازیں لگا کر ان کے سارے اللہ رکھے مار دیتے ہیں اور اپنا بدلہ لے لیتے ہیں۔
ذہین سکھ فوجی کا یہ مشورہ سب نے بہت پسند کیا اور اسے کندھوں پر اٹھا لیا۔ میٹنگ کے بعد سب نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں۔ تھوڑی دیر کے بعد اسی ذہین سکھ فوجی نے آواز لگائی: "اللہ رکھا"۔
ادھر سے جواب آیا: "اللہ رکھا چھٹی پر ہے۔ تم کون ہو، رام سنگھ"؟ اس نے کہا: "ہاں"۔ ساتھ ہی آواز آئی ٹھاہ اور ذہین سکھ فوجی مارا گیا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
-
- مشاق
- Posts: 2577
- Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
- Contact:
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
اجی شکریہ ہمیں جب اچھے لطائف ملتے ہیں جنہیں پڑھ کر خود ہاسا آتا ہے تو ہم صرف وہی لطائف یہاں شئیر کرتے ہیں۔
چلئے آج کا لطیفہ‘‘
دو سردار جی بازار میں جا رہے ہوتے ہیں کہ ایک سردار چونک گیا اور بولا
اوئے او ویکھ میری بیوی تے میری گرل فرینڈ اکٹھیاں آ رہیاں نے۔
یہ سن کر دوسرا بولا کہ میں بھی بالکل یہی کہنے والا تھا۔
اگر سمجھ میں آ جائے تو ہاسا ورنہ افسوس
چلئے آج کا لطیفہ‘‘
دو سردار جی بازار میں جا رہے ہوتے ہیں کہ ایک سردار چونک گیا اور بولا
اوئے او ویکھ میری بیوی تے میری گرل فرینڈ اکٹھیاں آ رہیاں نے۔
یہ سن کر دوسرا بولا کہ میں بھی بالکل یہی کہنے والا تھا۔
اگر سمجھ میں آ جائے تو ہاسا ورنہ افسوس
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- مشاق
- Posts: 2577
- Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
- Contact:
لیجیے جی سردار صاحب کی کچھ اور یاویاں
۔
۔
سردار جی لندن کے مشہور کافی ہاؤس میں گئے اور کافی کا آرڈر دینے کے لیے ویٹر کو بلایا۔
“ سر ! آپ بلیک کافی پسند کریں گے یا۔۔۔۔۔ “ ویٹر نے پوچھا
“ اچھا یہ بتاؤ “ سردار نے ویٹر کی بات کاٹتے ہوئے پوچھا
“ تمہارے پاس اور کون کون سے رنگ دستیاب ہیں“؟؟؟
ایک صاحب نے پینٹنگ شروع ہونے کے ایک ہفتے بعد ہی اپنے دوستوں کو فخر سے بتایا:
“ یار میں نے ایک ایسی چیز پینٹ کی ہے جسے آرٹ کالج والوں نے اپنے مین گیٹ پر آویزاں کیا ہے“۔
“ اچھا کس طرح کی پینٹنگ تھی وہ؟“۔ دوست نے حیران ہو کر پوچھا۔
ان صاحب نے فخریہ انداز میں کہا:
“ ایک بورڈ تھا جس پر تیر کا نشان بنا تھا اور لکھا تھا کہ پارکنگ اس طرف ہے“
سردار ایئر پورٹ پر پیرا شوٹ بیچ رہے ہوتے ہیں ایک صاحب ان سے خرید لیتے ہیں اور کہتے ہیں اگر یہ جھلانگ لگانے کے بعد نہ کھلا تو ـــــــ
سردار جی بڑی شوق سے جناب کدی اے نہ نہ کھلایا تسی اپنے پیسے لے جانا
میڈم نے اپنی کلاس میں بچوں سے پوچھا
یقین اور وہم میں کیا فرق ہے۔
شاگرد: میڈم آپ پڑہا رہی ہیں یہ یقین ہے اور ہم پڑھ رہے ہیں یہ آپکا وہم ہے
ایک عامل کا بڑا چرچہ تھا کہ وہ روحوں سے بات کروادیتے ہیں ۔ ایک بچہ جو اپنی ذہانت سے ہوشیاری کی وجہ سے محلے بھر میں مشہور تھا ان عامل کے پاس پہنچا اور نذرانہ پیش کرنے کے بعد کہا ۔
’’میں اپنے دادا کی روح سے بات کرنا چاہتا ہوں ‘‘۔
اسے ایک اندھیرے کمرے میں لے جایا گیا جہاں اگر بتیاں جل رہی تھیں ۔چند لمحوں کے بعد ایک بھاری آواز سنائی دی ۔
کیوں آئے ہو برخوردار؟قریب سے عامل صاحب کے چیلے نے بچے کو ٹھوکا دیا یہ تمہارے دادا کی روح بول رہی ہے ۔ پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو ؟
دادا جان ! بچے نے سر کھجاتے ہوئے کہا ۔
’’مجھے آپ سے صرف یہ پوچھنا ہے کہ آپ کی روح یہاں کیا کررہی ہے ؟ جبکہ آپ کا تو بھی انتقال بھی نہیں ہوا‘‘
سردار جی اپنا رشتہ دیکھنے گئے ۔۔
گھروالوں نے کہا کے دونوں کو اکیلا چھوڑ دو۔ بات وات کر لیں آپس میں۔
سردار لڑکی سے " بہن جی آپ کتنے بہن بھائی ہو ؟"
لڑکی غصہ سے " پہلے 3 تھے اب 4 ہوگئے ہیں "۔
ایک فوجی افسر نے اپنے ماتحتوں کی دعوت کی اور حوش ہوکر کہنے لگا;
جوانو آج کھانے پر اس طرح ٹوٹ پڑو جس طرح دشمن پر ٹوٹ پڑتے ہو
ایک سکھ جوان جلدی جلدی کھانا اپنی جیبوں میں ٹھونسنے لگا-
افسر نے دیکھا اور غصے سے پوچھا؛ اوئے یہ کیا کر رہے ہو؟
جوان بولا؛ جناب جتنے مارنے تھے مار ڈالے باقی قیدی بنا رہا ہوں
۔
۔
سردار جی لندن کے مشہور کافی ہاؤس میں گئے اور کافی کا آرڈر دینے کے لیے ویٹر کو بلایا۔
“ سر ! آپ بلیک کافی پسند کریں گے یا۔۔۔۔۔ “ ویٹر نے پوچھا
“ اچھا یہ بتاؤ “ سردار نے ویٹر کی بات کاٹتے ہوئے پوچھا
“ تمہارے پاس اور کون کون سے رنگ دستیاب ہیں“؟؟؟
ایک صاحب نے پینٹنگ شروع ہونے کے ایک ہفتے بعد ہی اپنے دوستوں کو فخر سے بتایا:
“ یار میں نے ایک ایسی چیز پینٹ کی ہے جسے آرٹ کالج والوں نے اپنے مین گیٹ پر آویزاں کیا ہے“۔
“ اچھا کس طرح کی پینٹنگ تھی وہ؟“۔ دوست نے حیران ہو کر پوچھا۔
ان صاحب نے فخریہ انداز میں کہا:
“ ایک بورڈ تھا جس پر تیر کا نشان بنا تھا اور لکھا تھا کہ پارکنگ اس طرف ہے“
سردار ایئر پورٹ پر پیرا شوٹ بیچ رہے ہوتے ہیں ایک صاحب ان سے خرید لیتے ہیں اور کہتے ہیں اگر یہ جھلانگ لگانے کے بعد نہ کھلا تو ـــــــ
سردار جی بڑی شوق سے جناب کدی اے نہ نہ کھلایا تسی اپنے پیسے لے جانا
میڈم نے اپنی کلاس میں بچوں سے پوچھا
یقین اور وہم میں کیا فرق ہے۔
شاگرد: میڈم آپ پڑہا رہی ہیں یہ یقین ہے اور ہم پڑھ رہے ہیں یہ آپکا وہم ہے
ایک عامل کا بڑا چرچہ تھا کہ وہ روحوں سے بات کروادیتے ہیں ۔ ایک بچہ جو اپنی ذہانت سے ہوشیاری کی وجہ سے محلے بھر میں مشہور تھا ان عامل کے پاس پہنچا اور نذرانہ پیش کرنے کے بعد کہا ۔
’’میں اپنے دادا کی روح سے بات کرنا چاہتا ہوں ‘‘۔
اسے ایک اندھیرے کمرے میں لے جایا گیا جہاں اگر بتیاں جل رہی تھیں ۔چند لمحوں کے بعد ایک بھاری آواز سنائی دی ۔
کیوں آئے ہو برخوردار؟قریب سے عامل صاحب کے چیلے نے بچے کو ٹھوکا دیا یہ تمہارے دادا کی روح بول رہی ہے ۔ پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو ؟
دادا جان ! بچے نے سر کھجاتے ہوئے کہا ۔
’’مجھے آپ سے صرف یہ پوچھنا ہے کہ آپ کی روح یہاں کیا کررہی ہے ؟ جبکہ آپ کا تو بھی انتقال بھی نہیں ہوا‘‘
سردار جی اپنا رشتہ دیکھنے گئے ۔۔
گھروالوں نے کہا کے دونوں کو اکیلا چھوڑ دو۔ بات وات کر لیں آپس میں۔
سردار لڑکی سے " بہن جی آپ کتنے بہن بھائی ہو ؟"
لڑکی غصہ سے " پہلے 3 تھے اب 4 ہوگئے ہیں "۔
ایک فوجی افسر نے اپنے ماتحتوں کی دعوت کی اور حوش ہوکر کہنے لگا;
جوانو آج کھانے پر اس طرح ٹوٹ پڑو جس طرح دشمن پر ٹوٹ پڑتے ہو
ایک سکھ جوان جلدی جلدی کھانا اپنی جیبوں میں ٹھونسنے لگا-
افسر نے دیکھا اور غصے سے پوچھا؛ اوئے یہ کیا کر رہے ہو؟
جوان بولا؛ جناب جتنے مارنے تھے مار ڈالے باقی قیدی بنا رہا ہوں
زبردست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت خوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک فوجی افسر نے اپنے ماتحتوں کی دعوت کی اور حوش ہوکر کہنے لگا;
جوانو آج کھانے پر اس طرح ٹوٹ پڑو جس طرح دشمن پر ٹوٹ پڑتے ہو
ایک سکھ جوان جلدی جلدی کھانا اپنی جیبوں میں ٹھونسنے لگا-
افسر نے دیکھا اور غصے سے پوچھا؛ اوئے یہ کیا کر رہے ہو؟
جوان بولا؛ جناب جتنے مارنے تھے مار ڈالے باقی قیدی بنا رہا ہوں
-
- مشاق
- Posts: 2577
- Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
- Contact:
Re: کچھ کھٹے میٹھے لطیفے
زبردست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت خوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Re: کچھ کھٹے میٹھے لطیفے
اس لطیفے پر تو پیٹ میں بل پڑ گئے
پنجاب کے علاقے میں پاک بھارت سرحد پر جھڑپیں جاری تھیں۔ بھارتی فوج سکھوں پر مشتمل تھی۔ رات اتنی کالی تھی کہ ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہ دیتا تھا۔ اب خالی خولی فائرنگ کا کیا فائدہ!
پاکستانی فوجیوں نے مشورہ کیا کہ اب کیا کیا جائے!!! ایک ذہین فوجی نے کہا کہ سکھوں میں اکثر نام 'رام سنگھ' ہوتا ہے۔ ہم میں سے وقفے وقفے سے "رام سنگھ" کا نام لے کر آواز دیں گے، جدھر سے آواز آئے گی، گولی مار دیں گے۔
میٹنگ ختم ہوئی، سب نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں۔ ایک فوجی نے آواز لگائی: "رام سنگھ"۔ ادھر سے جواب آیا: "ہاں"۔ ساتھ ہی ایک ٹھاہ کی آواز بلند ہوئی اور رام سنگھ مارا گیا۔
چند منٹ بعد پھر ایک فوجی کی آواز آئی: "رام سنگھ"۔ جواب آیا: "ہاں"۔ ساتھ ہی ٹھاہ۔
جب چار پانچ رام سنگھ ڈھیر ہو گئے تو سکھوں نے بھی میٹنگ بھلا لی۔ ایک ذہین سکھ فوجی نے مشورہ دیا کہ ہم بھی ان کے ساتھ وہی کرتے ہیں جو انہوں نے ہمارے ساتھ کیا۔ مسلمانوں میں اکثر نام "اللہ رکھا" ہوتا ہے۔ وقفے وقفے سے آوازیں لگا کر ان کے سارے اللہ رکھے مار دیتے ہیں اور اپنا بدلہ لے لیتے ہیں۔
ذہین سکھ فوجی کا یہ مشورہ سب نے بہت پسند کیا اور اسے کندھوں پر اٹھا لیا۔ میٹنگ کے بعد سب نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں۔ تھوڑی دیر کے بعد اسی ذہین سکھ فوجی نے آواز لگائی: "اللہ رکھا"۔
ادھر سے جواب آیا: "اللہ رکھا چھٹی پر ہے۔ تم کون ہو، رام سنگھ"؟ اس نے کہا: "ہاں"۔ ساتھ ہی آواز آئی ٹھاہ اور ذہین سکھ فوجی مارا گیا۔
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: کچھ کھٹے میٹھے لطیفے
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: کچھ کھٹے میٹھے لطیفے
دور
بہت دور
گہرے سمندر میں ڈوب گیا ایک جہاز
مجھے تو بچا لو یارو ! میں ہوں ایس ایم ایس والا فراز۔ ۔ ۔
بہت دور
گہرے سمندر میں ڈوب گیا ایک جہاز
مجھے تو بچا لو یارو ! میں ہوں ایس ایم ایس والا فراز۔ ۔ ۔