قادیانی فرقہ کی ہندوؤں میں منظورِ نظر بننے کی کوشش

اپنے ملک کے بارے میں آپ یہاں کچھ بھی شئیر کر سکتے ہیں
Post Reply
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

قادیانی فرقہ کی ہندوؤں میں منظورِ نظر بننے کی کوشش

Post by اعجازالحسینی »

قادیانی فرقہ کی ہندوؤں میں منظورِ نظر بننے کی کوشش اور اس پر ہندوؤں کو مسرت

’اعلان‘ کے صفحہ 14 پر وہ کہتا ہے : “دینی مسئلوں پر مسلمان، ہندو، آریہ، عیسائی اور سکھ مقرروں کی تقریریں ہوتی ہیں۔ ہر ایک مقرر اپنے اپنے مذہب کی خوبیاں بیان کرتا ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ وہ دوسروں کے مذہب پر تنقید نہ کرئے اپنے دین کی تائید میں وہ جو کچھ بھی کہنا چاہے، کہہ سکتا ہے۔ مگر تہذیب و اخلاق کا خیال کرتے ہوئے۔”

یہ بات جاننے لائق ہے کہ ہندوستان میں قومی لیڈروں نے قادیانی مذہت کے تصور کا خیر مقدم کیا ہے کیوں کہ یہ ہندوستان کو تقدس عطا کرتا ہے اور بطور قبلہ اور روحانی مرکز حجار کے بجائے ہندوستان کی طرف منہ کرنے کے لئے مسلمانوں کی ہمت افزائی کرتا ہے، اور چونکہ یہ مسلمانوں میں ہندوستان سے متعلق حب الوطنی کو فروغ دیتا ہے، یا وہ ایسا سوچتے ہیں، پاکستان میں قادیانیوں کے خلاف ہنگاموں کے دوران کچھ بڑے ہندو اخباروں نے قادیانیوں کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار کیا اور ان کی حمایت میں مضامین شائع کئے اور اپنے قارئین سے کہا کہ بقیہ مسلم فرقہ کے خلاف قادیانیوں کی حمایت و تائید ایک فرض تھا اور یہ کہ پاکستان میں قادیانیوں اور مسلمانوں کے درمیان نزاع اصل میں ایک طرف عرب رسالت اور اس کے پیروؤں اور دوسری جانب ہندوستانی رسالت اور اس کے پیروؤں کے درمیان آویزش اور رقابت تھی۔ ہندوستان میں انگریزی کے ایک مقتدر اخبار (سٹیٹسمین) کے نام، جس نے یہ مسئلہ اُٹھایا تھا، ایک خط میں ڈاکٹر اقبال نے کہا، ” قادیانیت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی حریف رسالت کی بنیاد پر ایک نئے فرقے کی تشکیل کی ایک منظم کوشش ہے۔”

ہندوستان کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کو جواب دیتے ہوئے، جنہوں نے اپنی ایک تقریر میں تعجب ظاہر کیا تھا کہ مسلمان قادیانیت کو اسلام سے جدا قرار دینے کے لئے کیوں اصرار کرتے ہیں جبکہ وہ بہت سے مسلم فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے، ڈاکٹر اقبال نے کہا : ” قادیانیت نبی عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے ہندوستانی نبی کے لئے ایک نیا فرقہ تراشنا چاہتی ہے۔”

انہوں نے یہ بھی کہا : “قادیانی مذہب ہندوستان میں مسلمانوں کی اجتماعی زندگی کے لئے یہودی فلسفی، اسینوزا کے عقائد سے زیادہ خطرناک ہے جو یہودی نظام کے خلاف بغاوت کر رہا ہے۔”

ڈاکٹر محمد اقبال عقیدہء ختم نبوت کی اہمیت کے، اسلام کے اجتماعی ڈھانچے اور امت مسلمہ کے اتحاد کے محافظ کے طور پر، قائل تھے۔ وہ اس کے بھی قائل تھے کہ اس عقیدہ کے خلاف کوئی بھی بغاوت کسی بھی رواداری یا صبر و تحمل کی مستحق نہیں تھی کیونکہ یہ اسلام کی رفیع الشان عمارت کی بنیاد پر ضرب پہنچا کر مہندم کرنے والی کلہاڑی کا کام کرتی ہے۔ ’اسٹیٹسمین‘ کے نام اپنے مذکورہ بالا خط میں انہوں نے لکھا :

“یہ عقیدہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ایک بالکل صحیح خطِ فاضل ہے اسلام اور ان دیگر مذاہت کے درمیان جن میں خدا کی وحدانیت کا عقیدہ مشترک ہے اور جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر متفق ہیں مگر سلسلہ وحی جاری رہنے اور رسالت کے قیام پر ایمان رکھتے ہیں جیسے ہندوستان میں برہمو سماج۔ اس خط فاضل کے ذریعہ یہ طے کیا جا سکتا ہے کہ کون سا فرقہ اسلام سے متعلق ہے اور کون سا اس سے جدا ہے۔ میں تاریخ میں کسی ایسے مسلم فرقے سے ناواقف ہوں جس نے اس خط کو پار کرنے کی جراءت کی۔”

مرزا بشیر الدین ابنِ غلام احمد اور موجودہ قادیانی خلیفہ نے اپنی کتاب “آئینہ صدقات” میں کہا ہے :

“ہر وہ مسلمان جس نے مسیح موعود کی بیعت نہیں کی، خواہ اس نے ان کے بارے میں سنا یا نہیں، کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔” (صفحہ 25)۔

یہی بیان اس نے عدالت کے سامنے دیا اور کہا : “ہم مرزا غلام احمد کی نبوت پر ایمان رکھتے ہیں۔ لیکن غیر احمدی (یعنی غیر قادیانی) ان کی نبوت پر ایمان نہیں رکھتے۔ قرآن کہتا ہے کہ جو کوئی بھی نبیوں میں سے کسی نبی کی نبوت سے انکار کرتا ہے وہ کافر ہے۔ چنانچہ غیر احمدی کافر ہیں۔”

خود غلام احمد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے کہا تھا :

“ہم ہر معاملے میں مسلمانوں سے اختلاف رکھتے ہیں۔ اللہ میں، رسول میں، قرآن میں، نماز میں، روزہ میں، حج میں اور زکاۃ میں۔ ان سبھی معاملوں میں ہمارے درمیان لازمی اختلاف ہے۔” (الفضل 30 جولائی 1931 عیسوی)

ڈاکٹر اقبال کے مطابق قادیانی اسلام سے سکھوں کی بہ نسبت زیادہ دور ہیں، جو کہ کٹر ہندو ہیں۔ انگریزی حکومت نے سکھوں کو ہندوؤں سے جداگانہ فرقہ (غیر ہندو اقلیت) تسلیم کیا ہے۔ حالانکہ اس اقلیت اور ہندوؤں میں سماجی، مذہبی اور تہذیبی رشتے موجود ہیں اور دونوں فرقے کے لوگ آپس میں شادی بیاہ کرتے ہیں جبکہ قادیانیت مسلمانوں کے ساتھ شادی ممنوع قرار دیتی ہے اور ان کے بانی نے مسلمانوں کے ساتھ کوئی تعلق نہ رکھنے کا بڑی سختی سے حکم دیتے ہوئے کہا : “مسلمان حقیقت میں کھٹا دودھ ہیں اور ہم تازہ دودھ ہیں۔”

لاہوری جماعت اور اسکے باطل عقائد

غلام احمد اور اس کے جانشین نور الدین کے زمانے میں قادیانی مذہب میں صرف ایک فرقہ تھا۔ لیکن نور الدین کے آخری زمانہ حیات میں قادیانیوں میں کچھ اختلاف پیدا ہوئے۔ نور الدین کے مرنے کے بعد یہ لوگ دو جماعتوں میں منقسم ہو گئے۔ قادیانی جماعت جس کا صدر محمود غلام احمد ہے اور لاہوری جماعت جس کا صدر اور لیڈر محمد علی ہے جس نے قرآن کا انگریزی ترجمہ کیا ہے۔ قادیان کی جماعت کا بنیادی عقیدہ یہ ہے کہ غلام احمد نبی اور رسول تھا۔ جبکہ لاہوری جماعت بظاہر غلام احمد کی نبوت کا اقرار نہیں کرتی، لیکن غلام احمد کی کتابیں اس کے دعوی نبوت و رسالت سے بھری پڑی ہیں۔ اس لئے وہ کیا کر سکتے ہیں؟

لاہوری جماعت کے اپنے مخصوص عقائد ہیں جن کی وہ اپنی کتابوں کے ذریعہ تبلیغ کرتے ہیں۔ وہ اس پر ایمان نہیں رکھتے کہ عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھے۔ محمد علی کے مطابقِ جو اس جماعت کا لیڈر ہے، عیسیٰ علیہ السلام یوسف نجار کے بیٹے تھے۔ محمد علی نے اپنے عقیدہ کی موافقت میں آیات میں تحریف بھی کی ہے۔ (دیکھئے اس کی کتاب عیسیٰ اور محمد، صفحہ 76)۔

’مجلہ اسلامیہ‘ (دی اسلامک ریویو) جو انگلینڈ میں ووکنگ سے شائع ہونے والا اس جماعت کا رسالہ ہے، میں ایک بار ڈاکٹر مارکوس کا مضمون شامل تھا، جس میں لکھا تھا : “محمد علیہ السلام اعلان کرتے ہیں کہ یوسف عیسیٰ علیہ السلام کے باپ تھے۔” اس رسالہ نے اس جملہ پر کبھی رائے زنی نہیں کی کیونکہ یہ ان کے مذہبی عقیدہ کے مطابق تھا۔

اپنے ترجمہ قرآن میں محمد علی نے لفظی ترجمہ کے قاعدہ کی تقلید کی۔ لیکن اپنے کئے ہوئے لفظی ترجمہ کی تفسیر صفحے کے نیچے حاشیہ پر کی۔ اپنی تفسیر میں اس نے اسی تاویل کی پابندی کی جو اس کے اپنے مذہبی عقیدہ کے مطابق تھی۔ جیسا کہ اس نے مندرجہ ذیل قرآنی آیت کے ساتھ کیا :

” میں تمہارے لئے مٹی سے، جیسی کہ وہ تھی، ایک چڑیا بناتا ہوں اور اس میں پھونک مارتا ہوں اور یہ خدا کی اجازت سے چڑیا بن جاتی ہے۔ اور میں انہیں اچھا کرتا ہوں جو پیدائشی اندھے اور کوڑھی تھے۔ اور میں خدا کی اجازت سے مُردوں کو زندہ کر دیتا ہوں۔”

اس نے اس آیت کی تاویل میں ان کا طریقہ اختیار کیا جو معجزات میں ایمان نہیں رکھتے اور اس کے معنی میں ان کے طریقہ پر تصرف کیا جو نہیں جانتے کہ قرآن نہایت شستہ عربی زبان میں نازل ہوا۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ختم شد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=8563
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
شازل
مشاق
مشاق
Posts: 4490
Joined: Sun Apr 12, 2009 8:48 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: قادیانی فرقہ کی ہندوؤں میں منظورِ نظر بننے کی کوشش

Post by شازل »

اعجاز بھائی قادیانیوں کا پول کھولنے پر آپ کا شکریہ
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Re: قادیانی فرقہ کی ہندوؤں میں منظورِ نظر بننے کی کوشش

Post by رضی الدین قاضی »

قادیانیوں پر مفید مضمون شیئر کرنے کے لیئے شکریہ اعجاز بھائی۔
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: قادیانی فرقہ کی ہندوؤں میں منظورِ نظر بننے کی کوشش

Post by اعجازالحسینی »

حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ بھائی لوگو ۔
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
Post Reply

Return to “پاک وطن”