مسائل قربانی

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
shirazi
کارکن
کارکن
Posts: 143
Joined: Tue Dec 14, 2010 11:39 pm
جنس:: مرد

مسائل قربانی

Post by shirazi »

[center]مسائل قربانی[/center]
مسئلہ: جو مسلمان عاقل، بالغ اور مقیم ہو اور قربانی کے دنوں میں اس کی ملکیت میں حاجت اصلیہ سے زائد اور دین سے فارغ اتنا مال ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو خواہ وہ تجارتی ہو یا نہ ہو، اوراس مال پر سال گزر گیا ہو یا نہ گزرا ہو بہرصورت اس شخص پر قربانی واجب ہے۔
(۲) اگر گھر کے تمام افراد صاحب نصاب ہیں توہرایک پر الگ الگ قربانی واجب ہے، ایک جانور کی قربانی تمام اہل خانہ کی طرف سے کافی نہیں۔ شامی، ہندیہ،بدائع اور دیگر کتب فقہ وفتاوی۔
مسئلہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے قربانی کرنا بلاشبہ جائز اور درست ہے، بلکہ حصول سعادت کا ذریعہ ہے، شامی میں ہے: وختم ابن السراج عنہ صلی اللہ علیہ وسلم أکثر من عشرة آلاف ختمہ، وضحی عنہ مثل ذلک، وقول علمائنا ․ مسئلہ:مرحومین کے نام سے بھی قربانی کی جاسکتی ہے، یہ سلسلہ امت میں بلا کسی اختلاف کے جاری ہے، اور اس کا ثواب ان تک پہنچتا ہے۔فتاویٰ دارالعلوم دیوبند
مسئلہ: حاجی اگر قربانی کے دنوں میں مقیم ہیں اور صاحب نصاب ہیں تو ان پر بقرعید والی قربانی بھی واجب ہے، بقرعید کی قربانی حدودِ حرم میں کرنا ضروری نہیں، یہ قربانی حاجی اپنے وطن میں بھی کراسکتے ہیں، اور دوسری جگہ بھی کراسکتے ہیں، اور اگروہ ایام قربانی میں مسافر ہیں تو واجب نہیں۔
مسئلہ: کسی کے پاس ایام قربانی میں اتنی مالیت نہیں جتنی مالیت سے صدقہ فطر واجب ہوتا ہے یعنی حوائج اصلیہ اور قرض کو چھوڑکر ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر مالیت نہیں تو ان پر قربانی واجب نہیں، گھر کے وہ سامان جو استعمال میں ہیں وہ حوائج اصلیہ میں داخل ہیں، لہٰذا ان کا اعتبار نہیں۔
سوال: قربانی کا جانور گم ہوجانے یا مرجانے کی صورت میں مالدار پر دوسرا جانور خریدکر اس کی قربانی لازم ہوگی، البتہ غریب پر دوسرا جانور خریدکر قربانی کرنا لازم نہیں۔
سوال: خصی جانور کی قربانی کرنا نہ صرف جائز بلکہ افضل وبہتر ہے، آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خصی جانور کی قربانی کرنا ثابت ہے۔
سوال: قربانی ہرمقیم، آزاد، مسلمان، عاقل بالغ، مالک نصاب پر واجب ہے، مالک نصاب وہ شخص ہے جس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا کچھ سونا کچھ چاندی کچھ نقدی کچھ سامانِ تجارت اور حاجت اصلیہ سے زائد چیزیں اتنی مقدار میں موجود ہوں جن کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر ہو تو اس پر قربانی واجب ہوگی۔
مسئلہ: کسی شخص پر اگر قربانی واجب ہے اور نقد پیسے کا انتظام نہ ہو تو قرض لے کر قربانی کرلے بعد میں ادا کردے۔ اور اگر واجب نہیں بھی ہے لیکن وہ نفلی قربانی کرنا چاہتا ہے اور نقد روپئے موجود نہیں ہیں تو بعد میں ادا کرنے کا انتظام ہونے کی صورت میں قرض لے کر قربانی کرنے میں حرج نہیں ہے، اگر آسانی سے قرض دینے والا مل جائے اور اپنے پاس بعد میں ادا کرنے کی وسعت ہو۔ ورنہ وسعت نہ ہونے کی صورت میں مقروض ہونا ٹھیک نہیں، پھر قربانی کے لیے قرض نہ لے۔
مسئلہ: قربانی کا گوشت غیرمسلم کو دے سکتے ہیں۔
ہندوستان کا پہلا اردو اسلامی فورمAlgazali.org
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”