جب یاد کچھ آ جاتا ہے
اندھیرا سا اک چھا جاتا ہے
رو پڑتی ہے آنکھ میری
دل ہے کہ سہم سا جاتا
چیخ پڑتا ہے حوصلہ میرا
اور میں ٹوٹ سا جاتا ہوں
جب یاد کچھ آ جاتا ہے
اندھیرا سا اک چھا جاتا ہے
شوق شغل تھے بہت میرے
بات اپنی منواتا تھا
غصہ میں آکر سر پیٹ دیتا تھا
اب رو دیتا ہوں خوش دیکھ کر
جب تجھ سا کوئی نظر آتا ہے
جب یاد کچھ آ جاتا ہے
اندھیرا سا اک چھا جاتا ہے
سامان نکال بیٹھا ہوں
تیرا لایا وہ تحفہ نکال بیٹھا ہوں
لکھی ایک تحریر تیرے ہاتھ کی
پڑھ پڑھ کر رو رہا ہوں
میں تجھے یاد کررہا ہو
اور چیخ چیخ کر رو رہا ہوں
جب یاد کچھ آ جاتا ہے
اندھیرا سا اک چھا جاتا ہے
جب یاد تو آ جاتا ہے
میں مر سا جاتا ہوں
بقلم ایم ابراہیم حسین
نظم جب یاد کچھ آ جاتا ہے
-
- کارکن
- Posts: 166
- Joined: Fri Oct 31, 2014 7:08 pm
- جنس:: مرد
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: نظم جب یاد کچھ آ جاتا ہے
بہت خوب شئیرنگ پر آپ کا بیحد شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Re: نظم جب یاد کچھ آ جاتا ہے
شیئرنگ کے لیے شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- کارکن
- Posts: 166
- Joined: Fri Oct 31, 2014 7:08 pm
- جنس:: مرد
Re: نظم جب یاد کچھ آ جاتا ہے
شکریہ
سلامتی ہو
سلامتی ہو