دھیرے دھیرے خیال میں آیا
عشق میرے جمال میں آیا
خواب کیسے بسے ہیں آنکھوں میں
ایک آنسو دھمال میں آیا
جب بھی سوچا تو یہ ہنر میرا
جھوم کر پھر کمال میں آیا
عکس میرا ہوا کے رستے میں
آئینہ تھا مثال میں آیا
تو نے بھیجے ہیں پھول گجرے کے
اب مقد ر میرا اجال میں آیا
پہلے گردش میں تھے ستارے سب
اب کہ محور اچھال میں آیا
بولتا ہی نہیں وہ کچھ شاہین
جو بھی لمحہ سوال میں آیا