قائد اعظم کا پاکستان (عظیم سرور)

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
naeem47
کارکن
کارکن
Posts: 4
Joined: Mon Apr 19, 2010 2:02 am
جنس:: مرد

قائد اعظم کا پاکستان (عظیم سرور)

Post by naeem47 »

قائد اعظم کا پاکستان
عظیم سرور

اس بار دسمبر آیا تو قائد اعظم کے پاکستان کی بہت باتیں ہوئیں۔ ٹیلی وژن کے ٹاک شوز میں، پریس کانفرنسوں میں تحریروں میں بار بار اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ہم پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنائیں گے اس مطالبے پر زور دیا کہ بس ہمیں قائد اعظم کا پاکستان چاہیئے۔ قائد اعظم کا پاکستان بنانے کی خوب خوب گردان کی۔ جنوری آیا تو ملک کی کابینہ کا حجم کم کرنے کی بات چلی۔ پہلے خبر آئی کہ کابینہ کی ڈاؤن سائزنگ ہو گی۔ پھر خبرآئی نہیں، بس کچھ رد و بدل ہو گا۔ پھر خبر آئی جانے والے جا چکے، کابینہ خود بخود چھوٹی ہو گئی ہے۔ دسمبر کا موضوع قائد اعظم کا پاکستان تھا اور جنوری کا موضوع پاکستان کی کابینہ ہے جس کے بارے میں روز بیانات اور خبریں آتی ہیں۔ خبریں آتی ہیں لیکن پرنالہ وہیں ہے ۔قا ئد اعظم کا پاکستان اور کابینہ اگر دونوں کو ملا دیا جائے تو پھر ہمیں دیکھنا ہوگا کہ قائد اعظم کے پاکستان میں کابینہ کتنی چھوٹی تھی یا یوں کہیئے کتنی بڑی تھی؟ شائد کچھ لوگوں کو حیرت ہو کہ قائد اعظم کے پاکستان کی کابینہ صرف 10 وزیروں پر مشتمل تھی۔ کہتے ہیں چھوٹی کابینہ والا ملک بڑا ہوتا ہے اور چھوٹی کابینہ والا ملک امیر ہوتا ہے۔ آج کے دور میں اس کی مثال امریکہ سے لیجئے جہاں 12 وزیر ہیں۔ چین کے وزراء کی تعداد بھی کچھ اتنی ہی ہے۔ برطانیہ کے وزیر بھی کرکٹ ٹیم کی تعداد سے کم ہیں اور بھارت جیسی بڑی آبادی والے ملک کی کابینہ میں بھی 20 سے کم وزیر ہیں۔ یہی حال فرانس اور جرمنی کا ہے۔امریکہ اور آئی ایم ایف جب مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیرستان کے خلاف کارروائی کرو تو ان کا بلیغ اشارہ اس وزیرستان کے بارے میں ہوتا ہے جو اسلام آباد میں قائم ہے اور پورے ملک میں دندناتا پھرتا ہے۔ امریکہ طنزیہ پاکستان کو وزیرستان کہتا ہے اور ہمارے حکمراں بھولے بن کر جنوبی وزیرستان کے خلاف کارروائی کردیتے ہیں۔ امریکہ اور آئی ایم ایف پھر کہتے ہیں ”ارے بھئی وزیرستان چھوٹا کرو۔ تعداد کم کرو“ تو ہمارے حکمراں بھولے بن کر کہتے ہیں ”ہاں، جی ہاں، ہم شمالی وزیرستان کے خلاف بھی کارروائی کریں گے لیکن ذرا حالات سازگار ہونے دیں۔ پھر آپ جتنے بندے چاہو گے کم کردیں گے“۔ہم ماہر معاشیات نہیں لیکن پاکستان کے بہت سے لوگوں کی طرح ہمارا بھی خیال ہے کہ اگر پاکستان کی کابینہ چھوٹی ہو جائے گی تو ملک بڑا ہو جائے گا۔ حکومتی اخراجات کم ہوں گے تو غربت کم ہو جائے گی۔ وزیرکم ہو جائیں گے تو مسائل کم ہو جائیں گے۔ وزارتیں کم ہو جائیں گی تو وہ لوٹ مار کم ہو جائے گی، جو ہر وزارت میں اس کی بیورو کریسی کے ذریعے کی جاتی ہے۔
ہم اگر قائد اعظم کے پاکستان میں جائیں جب ملک پر ڈالر کا سایہ نہیں پڑا تھا، تب ہزاروں مشکلات اور غربت کے باوجود ہم امیر ملک تھے۔ ڈالر کی قیمت 12آنے (75 پیسے) تھی۔ برطانوی پاؤنڈ ایک روپے کا تھا۔ آٹا ایک روپے کا 6 سیر ملتا تھا۔ اور بجلی کا بل سہ ماہی آتا تھا جو دو تین روپے ہوتا تھا۔ قائد اعظم کے پاکستان کا وزیراعظم ہر پہر کے ساتھ سوٹ نہیں بدلتا تھا، وہ سرکاری خرچے پر اپنے اعزاء اور دوستوں کو کبھی عمرے پر نہیں لے گیا اور سرکاری دورے پر کم سے کم افسران کو لے جاتا تھا اس کے ساتھ کوئی مالی بدعنوانی کا اسکینڈل نہیں آیا۔ اس نے کبھی اقرباء پروری نہ کی۔ اس کی کابینہ کے کسی بھی وزیر نے کوئی مال نہیں توڑا۔ وزیراعظم ہاؤس کے کچن کا کوئی خرچہ نہ تھا۔
قائد اعظم کے پاکستان میں ملک کا سربراہ گورنر جنرل کہلاتا تھا اور قائد اعظم گورنر جنرل تھے وہ اس عہدے پر رہتے ہوئے کبھی کسی غیر ملکی دورے پر نہیں گئے۔ قائد اعظم کے عہد میں جب قائد اعظم کا قافلہ چلتا تھا تو کار سے آگے صرف 2 موٹرسائیکل سوار ہوتے تھے اور اکثر اوقات وہ بھی نہ ہوتے تھے۔ صرف کار میں ان کے ساتھ اے ڈی سی ہوتا تھا یا ان کی بہن محترمہ فاطمہ جناح ۔ قائد اعظم کے عہد میں ان کے سگے بھائی کو یہ بھی اجازت نہ تھی کہ وہ لوگوں سے یہ کہتا پھرے کہ میں بانیٴ پاکستان کا بھائی ہوں۔ یہ واقعہ یاد ہوگا کہ قائد اعظم کے بھائی احمد علی جناح ان سے ملنے گورنر ہاؤس آئے۔ سیکرٹری کو اپنا کارڈ دیا جس پر لکھا تھا ”احمد علی جناح برادر بانیٴ پاکستان“ سیکرٹری نے یہ کارڈ قائد اعظم کے سامنے پیش کیا۔ قائد اعظم نے بھائی سے ملنے سے انکار کردیا اور کہا کہ اس کو اجازت نہیں کہ اپنے کارڈ پر یہ بات لکھے اور اس کے ذریعے لوگوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے۔ قائد اعظم کے پاکستان کا مطالبہ کرنے والوں نے قائد اعظم کی زندگی کی کتاب کا شائد ایک ورق بھی نہیں پڑھا۔
ہمارے بہت سے دانشور بھی یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں قائد اعظم کا پاکستان چاہیئے۔ ایک مباحثے میں ایک پروفیسر صاحب یہی مطالبہ ناموس رسالت کی بحث میں کر رہے تھے۔ ان کو یہ بھی معلوم نہ تھا کہ غازی علم دین شہید کا مقدمہ لڑنے کی قائد اعظم نے خود پیش کش کی تھی اور علامہ اقبال بھی ان کا مقدمہ لڑنا چاہتے تھے۔ ایک ٹاک شو میں ایک خاتون پروفیسر بحث کرتے ہوئے جذباتی انداز میں فرما رہی تھیں کہ ہمیں قائد اعظم کا پاکستان چاہیئے بس صرف قائد اعظم کا پاکستان ۔ ان خاتون کے نہ سر پر دوپٹہ تھا اور نہ کاندھوں پر۔ انہوں نے قائد اعظم کے ہمیشہ ساتھ رہنے والی ان کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کی تصویر بھی شائد کبھی نہیں دیکھی جو ہمیشہ سر پر دوپٹہ رکھتی تھیں اور قائد اعظم کے پاکستان میں ان کے وزیراعظم کی اہلیہ محترمہ بھی ہمیشہ سرپر دوپٹہ رکھتی تھیں۔ آج کے پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنانا ہو تو اس کی ابتدا کہیں سے تو کرنی ہوگی۔ ہمیں کابینہ کو چھوٹا بہت چھوٹا کرنا ہو گا اور ماؤں بہنوں کے سر پر دوپٹہ رکھنا ہو گا۔
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: قائد اعظم کا پاکستان (عظیم سرور)

Post by نورمحمد »

ہمیں کابینہ کو چھوٹا بہت چھوٹا کرنا ہو گا اور ماؤں بہنوں کے سر پر دوپٹہ رکھنا ہو گا۔

v;g v;g v;g v;g v;g


جزاک اللہ بھائی
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: قائد اعظم کا پاکستان (عظیم سرور)

Post by چاند بابو »

بہت خوب محترم نعیم صاحب بے حد شاندار تحریر لکھنے کا بہت بہت شکریہ۔
یقینا ہم سے کوئی بڑی بھول ہو رہی ہے لیکن ابھی بھی وقت ہے ہم اپنی غلطیاں سدھار سکتے ہیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “اردو کالم”