وفائے عہد کا ایک قابل تقلید واقعہ

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
افتخار
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 11810
Joined: Sun Jul 20, 2008 8:58 pm
جنس:: مرد
Contact:

وفائے عہد کا ایک قابل تقلید واقعہ

Post by افتخار »

[center]خلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق نقش محمدیۖ پرکار بند رہتے ہوئے سادہ سادربار خلافت برائے عدل و انصاف برپا فرماتے تھے جس میں اکابر صحابہ کرام موجود رہتے تھے۔ ایک دن دربار خلافت سرگرم عدل و انصاف تھا کہ اچانک ایک خوش رو نوجوان کو دو نوجوان پکڑے ہوئے لائے اور فریاد کی یاامیرالمومنین اس ظالم سے ہمارا حق دلوائیے اس لئے کہ اس نے ہمارے بوڑھے والد کو مار ڈالا حضرت عمر نے اس نوجوان کی طرف دیکھ کر فرمایا ہاں ان دونوں کا دعویٰ تو سن چکا اب بتا تیرا کیا جواب ہے۔ '' اس نوجوان نے نہایت ہی فصاحت و بلاغت سے پورا واقعہ بیان کیا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ ''ہاں مجھ سے یہ جرم ضرور سرزد ہوا ہے کہ میں نے طیش میں آکر ایک پتھر کھینچ مارا جس کی ضرب سے وہ پیر ضعیف مر گیا۔''
حضرت عمر نے فرمایا تو تجھے اعتراف ہے لہذا اب قصاص کا عمل لازمی ہوگیا ہے اور جان کے بدلے تجھے اپنی جان دینا ہوگی۔ نوجوان نے سرجھکا کر عرض کیا ''مجھے امام کے حکم اور شریعت اسلام کا فتویٰ ماننے میں کوئی عذر نہیں لیکن ایک بات کی درخواست ہے۔ ''ارشاد ہوا وہ کیا عرض کیا ''میرا ایک چھوٹا بھائی ابھی نابالغ ہے جس کے لئے والد مرحوم نے کچھ سونا چھوڑا تھا اور میرے سپرد کیا تھا جب وہ بالغ ہو جائے تو اس کے سپرد کروں میں نے اس سونے کو ایک جگہ زمین میں دفن کر دیا اور اس کا حال سوائے میرے کسی کو معلوم نہیں ہے۔ اگر وہ سونا اس کو نہ پہنچا تو قیامت کے دن میں ذمہ دار ہوں گا اس لئے اتنا چاہتا ہوں کہ تین دن کے لئے ضمانت پر چھوڑ دیا جائوں۔ جناب عمر نے اس بارے میں سر جھکا کر ذرا غور فرمایا اور پھر سر اٹھا کر ارشاد فرمایا'' اچھا کون ضمانت کرتا ہے کہ تین دن کے بعد تکمیل قصاص کے لئے چلا آئے گا۔''
فاروق اعظم کے اس ارشاد پر اس نوجوان نے چاروں طرف دیکھا اور حاضرین کے چہروں پر ایک سرسری نظر ڈالی اور پھر ابوذر غفاری کی طرف اشارہ کرکے عرض کیا ''یہ میری ضمانت کرلیں گے۔'' حضرت عمر نے پوچھا ''ابوذر! کیا تم ضمانت کرتے ہو؟'' انہوں نے فرمایا ''بے شک میں ضمانت کرتا ہوں کہ یہ نوجوان تین دن کے بعد حاضر ہو جائے گا۔''
یہ ایسے جلیل القدر صحابی کی طرف سے ضمانت تھی کہ حضرت عمر بھی راضی ہوگئے اور دونوں مدعی نوجوانوں نے بھی رضا مندی ظاہر کر دی اور وہ شخص چھوڑ دیا گیا۔
اب تیسرا دن تھا ' حضرت عمر کا دربار بدستور قائم ہوا تمام جلیل القدر صحابہ کرام حاضر ہوئے۔ دونوں مدعی نوجوان بھی آموجود ہوئے۔ حضرت ابوذر غفاری بھی تشریف لائے اور وقت مقررہ پر مجرم نوجوان کا انتظار ہونے لگا۔ اب وقت گزرتا جاتا تھا اور مجرم کا کوئی اتہ پتہ نہ تھا۔ صحابہ کرام میں حضرت ابوذر غفاری کی نسبت تشویش پیدا ہو چلی تھی تب دونوں مدعی نوجوانوں نے آگے بڑھ کر کہا ''اے ابوذر ہمارا مجرم کہاں ہے؟ تب انہوں نے کمال استقلال اور ثابت قدمی سے جواب دیا کہ اگر تیسرے دن کا وقت مقرر گزر گیا اور مجرم نوجوان نہ آیا تو خدا کی قسم میں اپنی ضمانت پوری کروں گا'' عدالت فاروقی بھی جوش میں آئی اور حضرت عمر بھی سنبھل بیٹھے اور فرمایا '' اگر مجرم نوجوان نہ آیا تو ابوذر کی نسبت وہی کارروائی کی جائے گی جس کی شریعت اسلامی متقاضی ہوگی'' یہ سنتے ہی صحابہ کرام میں تشویش پیدا ہوگئی بعض آبدیدہ اور بعض کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو جاری ہوگئے۔ لوگ اسی پریشانی میں تھے کہ ناگہاں وہ نوجوان مجرم اس حالت میں نمودار ہوا کہ پسینے میں ڈوبا ہوا اور سانس پھولی ہوئی تھی وہ آتے ہی حضرت عمر کے سامنے آیا خندہ پیشانی سے سلام کیا اور عرض کیا ''میں اپنے چھوٹے بھائی کو ماموں کے سپرد کر آیا ہوں اور اس کی جائیداد انہیں بتا دی ہے ۔ اب آپ جو خداتعالیٰ اور شریعت اسلامی کا حکم ہے وہ بجالائیں۔''
سبحان اللہ! کیسا یادگار' قابل ستائش اور قابل تقلید ایفائے عہد تھا۔ محترم قارئین! حضرت ابوذر غفاری اس مجرم نوجوان کو جانتے تک نہ تھے مگر پھر بھی اس کی ضمانت کی حالانکہ وہ جانتے تھے کہ مجرم نوجوان موت کے ڈر سے بھاگ بھی سکتا ہے۔ مگر ان کے دل میں پختہ یقین تھا کہ مجرم واپس آئے گا اور یہ مضبوط ترین ایمان کی نشانی ہے مجرم نوجوان نے اپنے مرحوم والد کا قول نبھایا اور اپنے چھوٹے بھائی کی امانت میں خیانت نہ کی۔ مجرم نوجوان موت کے ڈر سے نہیں بھاگا اور ایفائے عہد پورا کرتے ہوئے حضرت ابوذر غفاری کے اعتماد کو دھوکہ نہ دیا۔
اس وقت تک مسلمانوں میں سیاسی منافقت پیدا نہ ہوئی تھی۔ مسلمانوں کے دلوں میں ایمان کی شمع روشن تھی اور اللہ تعالیٰ کا خوف تھا اور وہ قرآن پاک اور سنت رسولۖ پر عمل کر رہے تھے۔ قرآن پاک میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے ''یعنی جو کچھ تم کہتے ہو وہ کرتے کیوں نہیں'' اور ایفائے عہد پر بہت زور دیا گیا ہے۔ مگر موجودہ دور میں کہہ مکرنیوں کو بھی ایک آرٹ سمجھا جانے لگا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو اپنے اپنے وعدوں کو نبھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین[/center]
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: وفائے عہد کا ایک قابل تقلید واقعہ

Post by اعجازالحسینی »

شکریہ r:o:s:e r:o:s:e r:o:s:e r:o:s:e
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: وفائے عہد کا ایک قابل تقلید واقعہ

Post by اضواء »

نفع الله بك الإسلام و المسلمين
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: وفائے عہد کا ایک قابل تقلید واقعہ

Post by بلال احمد »

جزاک اللہ :inlove:
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
Post Reply

Return to “اردو کالم”