پنجابی گاندھی کون ہے؟

ملکی اور عالمی‌ سیاست پر ایک نظر
Post Reply
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

پنجابی گاندھی کون ہے؟

Post by اعجازالحسینی »

پختونخوا کے خلاف ہزارویوں نے مظاہرہ کیا۔ دس گیارہ بندے مر گئے ان کا خون کس کے سر ہے۔ یہ سب کچھ نواز شریف نے تیسری بار وزیر اعظم بننے کے لالچ میں کیا ہے۔ نجانے اس کے باجود وزیر اعظم بننے کی خواہش کا کیا بنے گا۔ میری رائے میں قتل کا مقدمہ رضا ربانی‘ اسفند یار ولی‘ صدر زرداری‘ مولانا فضل الرحمن پر تو قائم کیا جائے ایف آئی آر میں پہلا نام نواز شریف کا ہونا چاہئے۔ اب اسے پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کا قائد کہلانے کا حق نہیں۔ اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والا آدمی عقلمند نہیں ہوتا۔ ہمارے سیاستدانوں کے پاس نہ وژن ہے نہ مشن ہے‘ نہ دل ہے نہ دماغ ہے۔ یہ حکومت کرنے والے حکمت سے دور ہوتے ہیں۔ انہیں تو حکومت چلانا بھی نہیں آتا۔ انہیں سیاست کرنا بھی نہیں آتا۔ اس ملک میں کوئی بھی حکمران کہلانے کے قابل نہیں جس ملک کا وزیر اعظم شوکت عزیز ہو اور پنجاب کا وزیر اعلیٰ عارف نکئی ہو۔ تو پھر کسی آدمی کے لئے وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ ہونا اعزاز کی بات نہیں۔
صدر زرداری اور اس کے حواری پارلیمنٹ کی منظوری سے پہلے ہی صوبہ سرحد کو پختون خواہ کہنے لگے تھے۔ رضا ربانی ان کا آلہ کار بنا ہے یہ خود بھارت اور امریکہ کے آلہ کار ہیں۔ ہمارے سب حکمران اور سیاستدان امریکہ اور اب بھارت کے آلہ کار ہیں۔ پختون خوا بھارت کی عیاری امریکہ کی مکاری کے مقابلے میں ”آلہ کاری“ ہے۔ بھارت نے کئی ارب روپے ANP کو کالا باغ ڈیم کی مخالفت کے لئے دئیے تھے۔ نواز شریف کو صدر زرداری نے اپنا آلہ کار بنا لیا ہے۔ وہ جب وزیر اعظم تھے تو انہوں نے پختون خوا کا نام قبول نہیں کیا تھا۔ اب لیڈر ہیں تو قبول کر لیا ہے۔ ہمارے سیاستدانوں کے لئے وزیر اعظم اور صدر ہونا اہم ہے لیڈر ہونا اہم نہیں۔ کوئی بابائے قوم کو گورنر جنرل نہیں کہتا۔ قائد اعظم کہتا ہے مگر یہ راز ہمارے سیاستدانوں اور حکمرانوں کو معلوم نہیں۔ ہمارے سیاستدانوں اور حکمرانوں کو اتنے کمپلیکس ہیں کہ وہ لیڈر بننے کا سوچ بھی نہیں سکتے چاہتے بھی نہیں۔ اس سارے تنازعے اور نام نہاد جمہوری حکومت کے سارے قصے میں جتنا نقصان نواز شریف کا ہوا ہے اتنا کسی کا نہیں ہوا۔ بظاہر ناکامیوں کے باوجود اس نعرے پر یقین لانے کو جی کرتا ہے۔ ”اک زرداری سب پر بھاری“ نواز شریف اب کے بہت بری طرح ہار گیا ہے اس سے پہلے ججوں کی بحالی کا کتنا نقصان صدر زرداری کا ہوا اورکتنا فائدہ نواز شریف کا ہوا۔ حساب لگا لیں تو صدر زرداری کا پلڑا بھاری ہو گا۔ مطالبہ تو سترھویں ترمیم کا خاتمہ تھا۔ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے تو آئین ہی تبدیل کر دیا گیا ہے۔ آئین کی 300 شقوں میں سے 100 شقیں تبدیل کر دی گئیں۔ اب کہتے ہیں اٹھارویں ترمیم منظور کرنا ہو گی۔ پھر اس کے بعد انیسویں ترمیم آئے گی پھر کوئی غیر سیاسی آدمی بیسویں ترمیم بھی لائے گا اس پر اگلے کالم میں بات ہو گی کہ یہ غیر جمہوری کام نام نہاد جمہوری لوگوں نے کیا ہے۔ اٹھارویں ترمیم صدر زرداری کی سوچ کا نتیجہ ہے اور گالیاں نوازشریف کو دی جا رہی ہیں۔ کامیاب سیاست کس کی ہے؟ ہزارہ کے لوگ نواز شریف کو محبوب سمجھتے تھے۔ نواز شریف کو محبوب لیڈر کہنا گناہ ہے۔ ہزارہ کے لوگوں کے نزدیک سب سے معتوب شخص نواز شریف ہے۔ خود نواز شریف کے داماد ایم این اے کیپٹن صفدر نے پختونخوا کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی پشاور کی قیادت نے اختلاف کیا ہے بلکہ احتجاج کیا ہے۔ ہزارویوں نے کہا ہے کہ ہم پختونخوا کی تختی کسی دفتر میں نہیں لگنے دیں گے مگر افتتاحی تختی لگانے کے لئے خود نواز شریف آئیں گے وہاں سرحدی گاندھی کی تصویر ہو گی۔ اسے پھولوں کا ہار نواز شریف پہنائیں گے۔ بھارت میں مسٹر گاندھی‘ پاکستان کے ایک حصے میں سرحدی گاندھی۔ لگتا ہے کہ کسی نے نواز شریف کو تعویز پلا دئیے ہیں اب وہ قومی سیاست کرنے کا اہل نہیں ہے۔
چودھری پرویز الٰہی اور چودھری شجاعت نے کہا ہے کہ نواز شریف نے ہزارہ کے اپنے ووٹرز کو بیچ دیا ہے۔ مسلم لیگ ق نے پاکستان کی خالق جماعت کا رول ادا کیا ہے۔ پختون خواہ کو قائد اعظم نے تسلیم نہیں کیا تھا۔ ہزارہ اور مانسہرہ میں نیا زمانہ شروع ہو رہا ہے۔ نواز شریف مخدوم گیلانی کو اپنا سمجھتے ہیں مگر وہ صدر زرداری کا آدمی ہے۔ اس نے ساری سیاست ایوان صدر کی ہدایت پر کی ہے۔ نواز شریف کو دوست دشمن کی پہچان ہی نہیں ہے۔ وہ بار بار سازش کا شکار ہوا ہے اور یہ چوتھی یا پانچویں کامیاب سازش ہے۔ وہ خود اپنے خلاف سازش کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اس سے آپ سازش کی گہرائی اور طاقت کا اندازہ کرلیں۔ پختون خوا تو ایک نظریہ ہے۔ قیام پاکستان کے وقت ریفرنڈم میں ہزارہ کے لوگوں اور خود پختونوں نے قائد اعظم کا ساتھ دیا تھا اور بھارت کے ایجنٹوں کو مزید رسوا ہونا پڑا۔ اب قائد اعظم کی روح سے غداری کی گئی ہے۔ پختون خوا پاکستان کو تقسیم کرنے کی سازش ہے۔ پنجاب سے پہلے صوبہ سرحد کو تقسیم کیا جائے گا۔ محمد علی درانی پختون ہے اور بہاولپور کو صوبہ بنانے کی تحریک کا سالار ہے۔ اسفند یار ولی اپنے دادا اور اپنے باپ سے آگے نکل گیا ہے۔ اس پر اگلے کالم میں بات کروں گا۔ اب صرف یہ سوال کہ سرحدی گاندھی تو اسفند یار ولی کا دادا تھا مگر پنجابی گاندھی کون ہے؟
ڈاکٹر محمد اجمل نیازی
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
انصاری آفاق احمد
مشاق
مشاق
Posts: 1263
Joined: Sun Oct 25, 2009 6:48 am
جنس:: مرد
Location: India maharastra nasik malegaon
Contact:

Re: پنجابی گاندھی کون ہے؟

Post by انصاری آفاق احمد »

:cry: :cry: :cry: :cry:
یا اللہ تعالٰی بدگمانی سے بد اعمالی سےغیبت سےعافیت کے ساتھ بچا.
Image
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: پنجابی گاندھی کون ہے؟

Post by اعجازالحسینی »

نواز شریف ؟؟
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
Post Reply

Return to “سیاست”