ایسا نہ ہو کہ ہجر کے سالوں سے جا ملیں
لمحات_ وصل خوابوں خیالوں سے جا ملیں
اے تیرگئ شب کے مسافر , قدم نہ روک
ممکن ہے آگے چل کے اجالوں سے جا ملیں
اے کاسہء گدائی انا کا سوال کیا
آجا ضرورتوں کے پیالوں سے جا ملیں
یارب تغیرات کا یہ کھیل کب تلک ؟
ایسے عروج بھی نہ زوالوں سے جا ملیں
جو راز میرے پاس ہیں کیا کھول دوں انہیں
میں چاہتا ہوں چابیاں تالوں سے جا ملیں
آؤ دیے جلا کے علوم و فنون کے
ہم لوگ روشنی کی مثالوں سے جا ملیں
انور جمال انور
ایک غزل
-
- کارکن
- Posts: 51
- Joined: Tue Jul 26, 2011 1:41 pm
- جنس:: مرد
Re: ایک غزل
بہت خوب
[center]یو تو سیّد بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو[/center]
[center]تم سبھی کچھ ہو، بتائو تو مسلمان بھی ہو؟[/center]
[center]تم سبھی کچھ ہو، بتائو تو مسلمان بھی ہو؟[/center]