غزل
تعلق جوڑلیتا ہے، نبھانا بھول جاتا ہے
نیا رشتہ بناتا ہے، پرانا بھول جاتا ہے
محبت کی زمیں میں وہ دکھوںکے بیج بوتاہے
اُترتی ہے جو فصلِ غم اُٹھانا بھول جاتا ہے
مری تنہائی کا اُس کو بہت احساس رہتا ہے
خیالوں میں جو آتا ہے تو جانا بھول جاتا ہے
مرے زخموں کا مرہم لے کے جب بھی پاس آتا ہے
بناتا ہے، دکھاتا ہے، لگانا بھول جاتا ہے
مرے ہی خون سے میرے چتر میں رنگ بھرتا ہے
مگر آنکھوں میں سپنوں کو سجانا بھول جاتا ہے
بڑے ہی شوق سے گاتا ہے وہ یہ درد کے نغمے
مگر سازِ محبت کو اُٹھانا بھول جاتا ہے
(سیدحمادرضابخاری)
غزل (کلام: سید حمادرضابخاری)
-
- کارکن
- Posts: 52
- Joined: Sun Sep 13, 2015 3:50 pm
- جنس:: مرد
- Contact:
-
- منتظم سوشل میڈیا
- Posts: 6107
- Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
- جنس:: مرد
- Location: السعودیہ عربیہ
- Contact:
Re: غزل (کلام: سید حمادرضابخاری)
واہ بہت ہی خوب
اسطرح کی ایک غزل میرے زہن میں ہے
عدیم ہاشمی
تعلق توڑتا ہوں تو مکمل توڑ دیتا ہوں
میں جس کو چھوڑ دیتا ہوں، مکمل چھوڑ دیتا ہوں
محبت ہو کہ نفرت ہو بھرا رہتا ہوں شدّت سے
جدھر سے آۓ یہ دریا اْدھر ہی موڑ دیتا ہْوں
یقیں رکھتا نہیں ہوں میں کسی کچے تعلق پر
جو دھاگہ ٹوٹنے والا ہو، اس کو توڑ دیتا ہوں
مرے دیکھے ہْوۓ سپنے کہیں لہریں نہ لے جائیں
گھروندے ریت کے تعمیر کرکے پھوڑ دیتا ہْوں
میں شیشہ گر نہیں آئینہ سازی تو نہیں آتی
جو دل ٹوٹے تو ہمدردی سے اْس کو جوڑ دیتا ہْوں
عدیم اب تک وہی بچپن وہی تخریب کاری ہے
قفس کو توڑ دیتا ہْوں پرندے چھوڑ دیتا ہْوں
اسطرح کی ایک غزل میرے زہن میں ہے
عدیم ہاشمی
تعلق توڑتا ہوں تو مکمل توڑ دیتا ہوں
میں جس کو چھوڑ دیتا ہوں، مکمل چھوڑ دیتا ہوں
محبت ہو کہ نفرت ہو بھرا رہتا ہوں شدّت سے
جدھر سے آۓ یہ دریا اْدھر ہی موڑ دیتا ہْوں
یقیں رکھتا نہیں ہوں میں کسی کچے تعلق پر
جو دھاگہ ٹوٹنے والا ہو، اس کو توڑ دیتا ہوں
مرے دیکھے ہْوۓ سپنے کہیں لہریں نہ لے جائیں
گھروندے ریت کے تعمیر کرکے پھوڑ دیتا ہْوں
میں شیشہ گر نہیں آئینہ سازی تو نہیں آتی
جو دل ٹوٹے تو ہمدردی سے اْس کو جوڑ دیتا ہْوں
عدیم اب تک وہی بچپن وہی تخریب کاری ہے
قفس کو توڑ دیتا ہْوں پرندے چھوڑ دیتا ہْوں
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
-
- کارکن
- Posts: 52
- Joined: Sun Sep 13, 2015 3:50 pm
- جنس:: مرد
- Contact:
Re: غزل (کلام: سید حمادرضابخاری)
جناب میاں اشفاق صاحب، داددیتا ہوں آپ کے ذہن کی. خوب پہنچا اُس غزل تک جس سے متاثر ہوکر میں نے یہ غزل لکھی تھی.
-
- ماہر
- Posts: 605
- Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی، پاکستان
- Contact:
Re: غزل (کلام: سید حمادرضابخاری)
واہ جناب کیا کہنے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت خوب
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
[link]http://www.urduinc.com[/link]
Re: غزل (کلام: سید حمادرضابخاری)
بے حد عمدہ ....!!سید حماد رضا بخاری wrote:غزل
تعلق جوڑلیتا ہے، نبھانا بھول جاتا ہے
نیا رشتہ بناتا ہے، پرانا بھول جاتا ہے
محبت کی زمیں میں وہ دکھوںکے بیج بوتاہے
اُترتی ہے جو فصلِ غم اُٹھانا بھول جاتا ہے
مری تنہائی کا اُس کو بہت احساس رہتا ہے
خیالوں میں جو آتا ہے تو جانا بھول جاتا ہے
مرے زخموں کا مرہم لے کے جب بھی پاس آتا ہے
بناتا ہے، دکھاتا ہے، لگانا بھول جاتا ہے
مرے ہی خون سے میرے چتر میں رنگ بھرتا ہے
مگر آنکھوں میں سپنوں کو سجانا بھول جاتا ہے
بڑے ہی شوق سے گاتا ہے وہ یہ درد کے نغمے
مگر سازِ محبت کو اُٹھانا بھول جاتا ہے
(سیدحمادرضابخاری)
Sent from my SM-G310HN using Tapatalk
-
- کارکن
- Posts: 52
- Joined: Sun Sep 13, 2015 3:50 pm
- جنس:: مرد
- Contact:
Re: غزل (کلام: سید حمادرضابخاری)
آئینہ نور، پزیرائی کا شکریہ. سلامت رہیے.
-
- کارکن
- Posts: 166
- Joined: Fri Oct 31, 2014 7:08 pm
- جنس:: مرد
Re: غزل (کلام: سید حمادرضابخاری)
مری تنہائی کا اُس کو بہت احساس رہتا ہے
خیالوں میں جو آتا ہے
___________جانا بھول جاتا ہے
۔*۔۔۔*_*_*_*_*_*
عمدہ بہت عمدہ
محترم سید حماد رضا بخاری صاحب
بہت خوب
لاجواب محترم خاض یہ شعر تو بہت ہی اچھا لگا
بہت عمدہ
سلامتی ہو ہمیشہ خوشالی ہو آمین
Sent from my LenovoA3300-HV using Tapatalk
خیالوں میں جو آتا ہے
___________جانا بھول جاتا ہے
۔*۔۔۔*_*_*_*_*_*
عمدہ بہت عمدہ
محترم سید حماد رضا بخاری صاحب
بہت خوب
لاجواب محترم خاض یہ شعر تو بہت ہی اچھا لگا
بہت عمدہ
سلامتی ہو ہمیشہ خوشالی ہو آمین
Sent from my LenovoA3300-HV using Tapatalk
-
- کارکن
- Posts: 57
- Joined: Wed Jul 22, 2015 2:36 pm
- جنس:: عورت
Re: غزل (کلام: سید حمادرضابخاری)
زبردست بہت اچھا لکھا آپ نےسید حماد رضا بخاری wrote:غزل
تعلق جوڑلیتا ہے، نبھانا بھول جاتا ہے
نیا رشتہ بناتا ہے، پرانا بھول جاتا ہے
محبت کی زمیں میں وہ دکھوںکے بیج بوتاہے
اُترتی ہے جو فصلِ غم اُٹھانا بھول جاتا ہے
مری تنہائی کا اُس کو بہت احساس رہتا ہے
خیالوں میں جو آتا ہے تو جانا بھول جاتا ہے
مرے زخموں کا مرہم لے کے جب بھی پاس آتا ہے
بناتا ہے، دکھاتا ہے، لگانا بھول جاتا ہے
مرے ہی خون سے میرے چتر میں رنگ بھرتا ہے
مگر آنکھوں میں سپنوں کو سجانا بھول جاتا ہے
بڑے ہی شوق سے گاتا ہے وہ یہ درد کے نغمے
مگر سازِ محبت کو اُٹھانا بھول جاتا ہے
(سیدحمادرضابخاری)