بول کے لب آزاد ہیں تیرے،بول، زباں اب تک تیری ہے
تیرا ستواں جسم ہے تیرا،بول کہ جاں اب تک تیری ہے
دیکھ کے آہن گر کی دکاں میں، تند ہے شعل، سرخ ہے آہن
کھلنے لگے قفلوں کے دہانے،پھیلا ہر اک زنجیر کا دامن
بول، یہ تھوڑا وقت بہت ہے،جسم و زباں کی موت سے پہلے
بول کہ سچ زندہ ہے اب تک،بول، جو کچھ کہنا ہے کہہ لے!
فیض احمد فیض
بول کے لب آزاد ہیں تیرے،بول، زباں اب تک تیری ہے
-
- منتظم اعلٰی
- Posts: 6565
- Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
- جنس:: مرد
- Location: پاکستان
- Contact:
Re: بول کے لب آزاد ہیں تیرے،بول، زباں اب تک تیری ہے
بول لیکن حق بات حق طریقے سے بول.ورنہ بولنا عذاب بن جائیگا.