ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے
دشنام تو نہیں ہے، یہ اکرام ہی تو ہے
کرتے ہیں جس پہ طعن کوئی جرم تو نہیں
شوقِ فضول و الفتِ ناکام ہی تو ہے
دل مدّعی کے حرفِ ملامت سے شاد ہے
اے جانِ جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے
دل نا امید تو نہیں، ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام، مگر شام ہی تو ہے
دستِ فلک میں گردشِ تقدیر تو نہیں
دستِ فلک میں گردشِ ایّام ہی تو ہے
آخر تو ایک روز کرے گی نظر وفا
وہ یارِ خوش خصال سرِ بام ہی تو ہے
بھیگی ہے رات فیض غزل ابتدا کرو
وقتِ سرود، درد کا ہنگام ہی تو ہے
فیض احمد فیض
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
بہت خوب شعیب بھیا بہت ہی اچھا انتخاب ہے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
بہترین انتخاب پر آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]