[center]غزل
محمد خلیل الرحمٰن
(پروین شاکر سے معذرت کے ساتھ)
’کُو بہ کُو پھیل گئی بات شناسائی کی‘
میڈیا نے بھی کچھ اِس طرح پذیرائی کی
وہ جہاں بھی گیا، دس پانچ سے ملکر آیا
بس یہی بات ہے بھیڑی مرے ہرجائی کی
کیسے کہہ دے کہ وہ اِک روز پِٹا ہے مجھ سے
’بات تو سچ ہے مگر بات ہے رُسوائی کی‘
اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ کیوں ہاتھ رکھا
کیا محبت اُسے بھولی جو مسیحائی کی
اُف وہ برسات میں راہوں پہ پھسلنا تیرا
دیکھ کر شکل وہ ہنسنا مِرا سودائی کی
میں نے پروین کی غزلوں پہ جونہی ہاتھ رکھا
اُس نے بیلن سے مری خوب پذیرائی کی[/center]
پیروڈی: ’کُو بہ کُو پھیل گئی بات شناسائی کی‘
-
- کارکن
- Posts: 13
- Joined: Sun Sep 21, 2014 9:36 pm
- جنس:: مرد
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: پیروڈی: ’کُو بہ کُو پھیل گئی بات شناسائی کی‘
شئیرنگ پر آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: پیروڈی: ’کُو بہ کُو پھیل گئی بات شناسائی کی‘
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو