إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا، ومن سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله_صلى الله عليه وآله وسلم تسليماً كثيراً_قال تعالىٰ:
(أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ۔ فَذَٰلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ۔ وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ۔ فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ۔ الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ۔ الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُونَ۔ وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ) (الماعون)
حضرات! اس آیت کریمہ کا ترجمہ ہے ۔
"کیا تو نے (اسے بھی) دیکھا جو (روز) جزا کو جھٹلاتا ہے؟یہی وه ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔ اور مسکین کو کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا۔ ان نمازیوں کے لئے افسوس (اور ویل نامی جہنم کی جگہ) ہے۔ جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔ جو ریاکاری کرتے ہیں۔اور برتنے کی چیز روکتے ہیں۔"
اس آیت کریمہ میں کئی چیزوں کاذکر کیاگیاہے،مثلا؛قیامت کے دن کو جھٹلا نے کا ذکر، یتیم کو ستانے کاذکر، مساکین کو کھانا نہ کھلا نے کا ذکر، نماز میں غفلت برتنے اورریاکاری کا ذکر اور معمولی چیزوں کو روکنے کاذکر ہے۔ گویا یہ ساری چیزیں شریعت کی نگاہ میں نہایت ہی معیوب ہیں۔ ان سب سے بچنا بےحد ضروری ہے۔ بعض مفسرین کی رائے ہے کہ کسی کو اگر انمیں سے کوئی ایک بیماری کیلت لگ جائے تو دوسری بیماری بھی خود بخود اس میں پیدا ہو جائے گی۔
بہر کیف اس میں جن عظیم چیزوں کاذکر کیاگیا ہے انمیں سے ایک ماعون بھی ہے۔ علامہ جو نا گڑھی لکھتے ہیں کہ ماعون عربی زبان میں شیئ قلیل کو کہتے ہیں اور وہ معن کی جمع ہے۔بعض مفسرین اس سے مراد زکاۃ لیتے ہیں،کیوں کہ وہ بھی اصل مال کے مقابلہ میں با لکل تھوڑی سی ہی ہوتی ہے (یعنی ڈھائی فیصد)۔ اور بعض اس سے گھروں میں برتی جانے والی چھوٹی چھوٹی چیزیں مراد لیتے ہیں جو ایک پڑوسی دوسرے پڑوسی سے عاریتا مانگ لیتا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ گھر یلو استعمال کی چیزیں عاریتاً دے دینا اور اس میں کبید گی محسوس نہ کرنا اچھی صفت ہے۔ اس کے برعکس بخل اور کنجوسی منکریں قیامت ہی کا شیوہ ہے۔
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نصیحت فرمائی:
"عن أبي ذر قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم يا أبا ذر إذا طبخت مرقة فأكثر ماءها وتعاهد جيرانك" (بخاری: 142)
" جب تم کوئی شوربہ دار چیز پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ملادو، اور اس سےاپنے پڑوسی کی خبر گیری کرو۔"
یعنی اس کے گھر بھی بھیج دیا کرو۔ اس سے آپس کے تعلقات استوار رہتے ہیں اور محبت میں زیادتی ہوتی ہے ۔ہدیہ اورتحفہ بھیجنا تو یوں بھی مسنون طریقہ ہے۔ البتہ گھر کے کھانے اور سالن میں سے بھی کچھ بھیج دینا محبت کو فروغ دینا ہے۔ اس سے رنجش ختم ہوجاتی ہے۔
عموماً کھانا بنانے اور سالن پکانے میں عورتوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔ بلکہ وہی پکاتی ہیں اور وہی پورے گھر کے افراد کو کھلا تی پلاتی بھی ہیں؛ لہذا ان کو اپنے گھر میں جتنی ضرورت پڑسکتی ہے اس کا خوب اندازہ بھی ہوتا ہے۔ مگر اس کے باجود اس حدیث میں حکم مردوں کو دیا گيا ہے۔ اس میں ایک حکمت تو یہ ہے کہ عورتوں میں رنجش مردوں کے مقابلہ میں زیادہ ہوتی ہے۔ ممکن ہے کہ عورت کادل اس حکم پر زیادہ مائل نہ ہو۔چونکہ عورت پڑوسن کی معمولی معمولی بات سے کبیدہ خاطر ہو جاتی ہے۔ اس لیے حکم مردوں کو دیا گيا۔ دوسری حکمت یہ ہے کہ گھر کا مالک مرد ہوتا ہے اس لیے عموم کا لحاظ کرتے ہوئے اسی کو مخاطب کیاگيا ہے۔ ورنہ اس حکم میں مرد وعورت دونوں شامل ہیں۔
تیسری حکمت یہ ہے کہ جب مرد، عورت کوکوئی حکم دیتا ہے تو اس کو بجالاناعورت کے لیے ضروری ہوجاتا ہے۔ مگر دوسری حدیث میں مقام ومحل کے اعتبار سے عورت کو مخاطب کیا گياہے۔
ارشار نبوی ہے:
"عن أبي هريرة رضي الله عنه: عن النبي صلى الله عليه و سلم قال: يا نساء المسلمات لاتحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة"(البخاري: 2427)
"کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے لیے کسی چیز کو حقیر نہ سمجھے اگرچہ دینے کے لیے بکری کا کھر ہی کیو ں نہ ہو۔"
اس حدیث میں عورتوں کو اس لیے مخاطب کیاگيا کیونکہ پڑوس میں عورتوں کا آپس میں زیادہ آنا جانا اور ملنا جلنا رہتا ہے۔ اس کے بالمقابل مرد عموماً اپنے کاور بار میں گھر سے باہر رہتے ہیں۔ یامن جملہ یہ کہ کہیں مردوں کو مخاطب کیا گیا تو کہیں عورتوں کوتاکہ توازن برقرار رہ سکے۔ اگر ایک کی جانب سے پڑوسی کے حق ادا کرنے میں کوتا ہی ہو، تو دوسرا اس کو یاد دہانی کرائے اور یوں پڑوسی کے حقوق کی ادائےگی کا سلسلہ بدستور قائم رہے۔
وآخر دعونا أن الحمد للہ رب العالمین۔
http://www.minberurdu.com/" onclick="window.open(this.href);return false;باب_معاشرت/پڑوسی_اور_اس_کے_حقوق.aspx
پڑوسی اور اسکے حقوق (حصہ دوم)
مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Jump to
- ہم اور آپ
- ↲ اظہارَ تشکر
- ↲ قوانین و ضوابط
- ↲ مہمانوں کے لئے
- ↲ آپکی رائے، تجاویز، اور شکایات
- ↲ استقبالیہ
- ↲ اعلانات / پیغامات
- مذہب اور ہم
- ↲ مذہبی گفتگو
- ↲ سیرت سرورِ کائنات
- ↲ امہات المومنین
- ↲ بنات النبی
- ↲ حیاتہ الصحابہ (رضوان اللہ علیہم اجمعین)
- ↲ روحانیات
- ↲ مذہبی مسائل اور انکے حل
- ↲ اسلامی سافٹ وئیرز
- ↲ مکتبۃ الحکیم
- ↲ مکتبۃ المکنون المفہرس للمخطوطات
- ↲ یعسوب الدین
- ↲ اردو عربی ڈکشنری
- ↲ مکنون المفھرس للمحاضرات
- اردو زبان و ادب
- ↲ اردو شاعری
- ↲ آپ کی شاعری
- ↲ مزاحیہ شاعری
- ↲ اردو کتب
- ↲ اسلامی کتب
- ↲ اردو ناول
- ↲ اردوشاعری
- ↲ معلوماتی کتب
- ↲ سیاسی کتب
- ↲ ڈراؤنےناول
- ↲ اردو ادب
- ↲ جاسوسی ادب
- ↲ شکاریات
- ↲ طنزومزاح
- ↲ متفرق
- ↲ اردومضامین
- ↲ اردو افسانہ
- ↲ چیخوں میں دبی آواز
- ↲ نثر
- ↲ اردو کالم
- ↲ معاشرہ اور معاشرت
- ↲ ادبی شخصیات کا تعارف نامہ
- ↲ باتوں سے خوشبو آئے
- ↲ نقدونظر
- کمپیوٹر کی دنیا
- ↲ ٹیکنالوجی نیوز
- ↲ ویب سائیٹس
- ↲ انٹرنیٹ و کمپیوٹر ماہرین سے پوچھئے
- ↲ مائیکروسافٹ ونڈوز اور سافٹوئیرزسوال و جواب
- ↲ مائیکروسافٹ آفس اردو ٹوٹیوریلز
- ↲ ورڈ پریس و بلاگر سوال وجواب
- ↲ جوملہ سوال وجواب
- ↲ ٹوٹیوریل
- ↲ انٹرنیٹ کلاس
- ↲ تبصرے
- ↲ کمپیوٹر ٹپس ایند ٹریکس
- ↲ فورم ڈاونلوڈز
- ↲ موبائل اپلیکشنز :: Mobile Applications
- حالاتِ حاضرہ
- ↲ تازہ ترین خبریں
- ↲ منظر پس منظر
- ↲ سیاست
- ↲ کھیل کھلاڑی
- ↲ آج کا کارٹون
- ↲ پاک وطن
- ↲ دنیا میرے آگے
- ↲ نوکری نامہ
- موج مستی
- ↲ درسگاہ اردونامہ
- ↲ تصاویر
- ↲ باتیں ملاقاتیں
- ↲ لطائف
- ↲ رائے شماری
- سائنس نامہ
- ↲ روزمرہ سائنس
- ↲ طب
- ↲ سپیس سائنس
- عکس نما : ویڈیوز
- ↲ کرنٹ افیئرز : ویڈیوز
- ↲ سیاسی ویڈیوز
- ↲ حیرت کدہ
- ↲ انسائیکلوپیڈیا
- ↲ ہنسنا منع ہے
- ↲ متفرق
- دانشکدہِ تفسیر
- ↲ دانشکدہِ تفسیر
- ↲ ناول
- ↲ افسانہ
- ↲ تحریریں
- ↲ تعلیم وتدریس
- ↲ ٹیکنالوجی
- ↲ لسانیات
- خواتین کارنر
- ↲ دسترخوان
- ↲ خوبصورتی مگر کیسے؟
- ↲ ٹوٹکے
- گوشہِ نونہال
- ↲ بچوں کی کہانیاں
- ↲ متفرقات
- جنگلی حیات کے بارے میں
- ↲ پرندوں کے بارے میں
- ↲ جانوروں کی معلومات
- ↲ سمندر نامہ
- اردو زبان وبیان
- ↲ اردو قواعد
- ↲ اصطلاح سازی
- ↲ اردو لغات
- ماں بولی پنجابی
- ↲ سانجا ویہڑا
- المنتدى العربي
- ↲ تعلم اللغة العربية