مولانا فضل الرحمان کو مشاہرا مل گیا
-
- کارکن
- Posts: 180
- Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
- جنس:: مرد
مولانا فضل الرحمان کو مشاہرا مل گیا
تاریخ: 19 جنوری 2014
[center]مولانا فضل الرحمان کو مشاہرا مل گیا[/center] تحریر: سید انور محمود
مولانا فضل الرحمان انتہائی چالاک اورمعاملہ فہم سیاستدان ہیں، اپنی سیاسی پوزیشن کے بارئے میں بھی وہ اچھی طرح جانتے ہیں، حکومت چاہے ضیاالحق کی ہویا بینظیر بھٹو کی فضل الرحمان کو حکومت سے اپنا حصہ لینا آتا ہے، جس طرح مچھلی بغیر پانی کے زندہ نہیں رہتی اسطرح فضل الرحمان کا بغیر اقتدار گذاراممکن نہیں۔ حکومت چاہے فوجی ہو یا جمہوری مولانا فضل الرحمان آپکو حکومت میں ملینگے، یہ ہی انکی کامیابی ہے۔ جبتک راتب پرویز مشرف کے دربار سے ملتارہا وہ مشرف کے ساتھ تھے۔ 2008ء کے انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کاشیرازہ بکھر چکا تھا اورچونکہ 2008ء میں مولانا کی جماعت جمعیت علمائے اسلام ف کو فوجی قیادت کی مدد بھی حاصل نہیں تھی اسلیےمولانا فضل الرحمن کو قومی اسمبلی کی 7 اور صوبائی میں خیبر پختونخواہ میں 14، بلوچستان میں 10 اورپنجاب میں صرف دو نشستیں ملیں۔
دو ہزار آٹھ میں مسلم لیگ ن کی حمایت ختم ہونے کے بعد میں پیپلز پارٹی کو مولانا کی دوستی بہت کام آئی۔ مولانا نہ صرف 2008ء میں قائم ہونے والی پیپلز پارٹی کے اتحادی بن گے بلکہ کشمیر سے متعلق خصوصی کمیٹی کی چیئرمین شِپ حاصل کی، مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تو وہ کچھ نہ کرسکے لیکن اس چیئرمین شپ کے زریعے اپنے معاشی معاملات بہتر کرتے رہے۔ وہ، اُن کے بھائی اور اُن کی پارٹی کے ممبران حکومت کے اتحادی ہونے کے ناطے تمام مراعات بلکہ کچھ زیادہ ہی حاصل کرتے رہے، بلوچستان کا ہر ممبر تو وزیر تھا لہذا جو حاصل نہ ہوا ہو وہ کم۔ مولانا فضل الرحمان کی سیاسی چالوں کا تو ہر کوئی معترف ہے، 2010ء میں اسلامی نظریاتی کونسل کی چیئرمین شپ کے حصول کیلئے مولانا نے متحدہ مجلس عمل کی بحالی کا ڈرامہ رچا کر کامیابی سے مولانا شیرانی کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل کی چیئرمین شپ حاصل کرلی۔ لیکن پیپلز پارٹی سے گلگت بلتستان کی گورنر شپ کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر حکومت سے علیدہ ہوگے، پیپلز پارٹی کی حکومت کا وقت بھی ختم ہونے والا تھا اور مولانا فضل الرحمن کو پیپلز پارٹی کا آنے والے الیکشن میں انجام بھی صاف نظر آرہا تھا۔ اس پورئے وقت میں جب قوم کو بے روزگاری، مہنگائی اور خونریزی کا سامنا تھا، پیپلز پارٹی کے اتحادی مولانہ فضل الرحمان اور انکے ساتھیوں کا روز گار اپنے عروج پر تھا۔
مئی 2013ء کے الیکشن کے موقعہ پرپہلے تو انہوں نے متحدہ مجلس عمل کے مردہ گھوڑئے میں جان ڈالنے کی کوشش کی مگر انکے پرانے اتحادی ان کی چال میں نہ آئے۔ مولانا فضل الرحمان ابھی سیاسی ہاتھ پیر ماررہے تھے کہ اچانک دسمبر 2012ء میں علامہ طاہر القادری پاکستان آئے اورپاکستانی سیاست پر چھاگئے اورجب جنوری 2013ء میں علامہ نے اسلام آباد میں دھرنا دیا تو پاکستان کی سیاست میں ایک بھونچال آگیا۔ نوازشریف کو اپنی آتی ہوئی باری دور جاتی نظر آئی تو انہوں نے ایک کانفرنس میں ان جماعتوں کو بلالیاجو یا تو حکومت مخالف تھیں یا پھر وہ علامہ طاہر القادری کے دھرنے کے خلاف تھیں ۔ مولانا فضل الرحمان بھی اس کانفرس میں شامل تھے۔چار دن بعد علامہ طاہر القادری کا دھرنا تو ختم ہوگیا مگر انہوں نے نواز شریف کے دربار میں مستقل دھرنا دیدیا، پہلے تو وہ مسلم لیگ ن کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوشش میں لگے رہے لیکن ایسا نہ ہوسکا ۔ نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے نواز شریف کے دربار سے مشاہرا کے حصول کی کوشش شروع کردی۔ مولانا فضل الرحمان نےسب سے پہلی کوشش صوبہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی تھی مگر نواز شریف یا تو اس گندئے کھیل میں اُن کے ساتھ شامل نہیں ہوئے یا پھر اُن میں اتنی ہمت نہ آپائی، لہذا وہ اسلام آباد کی فکر میں زیادہ لگے رہے۔ ماضی میں مولانافضل الرحمن حکومتوں کا حصہ اپنی شرائط پر بنتے تھے تاہم اس مرتبہ صورتحال ذرا مختلف ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ پہلے وہ امریکی سفیر سے ملے، بغیر کسی شرط کے قومی اسمبلی میں پہلے اسپیکر اور پھر ڈپٹی اسپیکر کے منصب کے لئے مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو ، اور وزیراعظم کے لیئے نواز شریف کو ووٹ دیا ، بلوچستان میں مخلوط حکومت کی حمایت کا اعلان بھی کیا ۔ لہذا اس قدر وفاداری کے بعد راتوں رات زرداری کیمپ چھوڑکر نواز شریف کیمپ میں آنے والے مولانافضل الرحمن کو نواز شریف نے اُن کی ایک دو پسندیدہ وزارتوں کو کا دلاسہ دیا تھا۔
ایک طویل عرصے سے اقتدارکے مزےلوٹنے والے مولانا فضل الرحمان اور انکے ساتھی نواز شریف کو مختلف طریقے سے اپنی وفاداری کا یقین دلارہے تھے، نواز شریف کےناکام دورہ امریکہ کو مولانا فضل الرحمان واحد سیاستدان تھے جنہوں نے اُسکو کامیاب قرا ر دیا، نواز شریف کو وہ یہ تاثر دیتے رہے کہ طالبان سے صرف وہی مذکرات کراسکتے ہیں، وہ بہت اضطراب میں تھے کہ کب انکا اور اُنکے ساتھیوں کا وظیفہ جاری ہو۔ وہ میر تقی میر کے ان شعروں کے ماند تھے
[center]بار بار اُس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے
میں جو بولا، کہا کہ یہ آواز
اُسی خانہ خراب کی سی ہے[/center]
آخر کارسات ماہ کے طویل انتظار کے بعد نواز شریف نے خانہ خراب کی آوازسن لی اور بالآخر وفاقی کابینہ میں توسیع کر دی اور جے یو آئی (ف) کو کابینہ میں نمائندگی دیدی، اکرم خان درانی اور سینیٹر عبدالغفور حیدری وفاقی کابینہ میں شامل ہوگے ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمن ایک مرتبہ پھرکشمیر کمیٹی کے چیرمین بن گے ہیں جو ایک وفاقی وزیر کے برابر کا عہدہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان اس سے پہلے بھی کشمیر کمیٹی کے چیرمین رہے ہیں لیکن صرف اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ کشمیر کے مسلئے پر نہ پہلے کچھ ہوا ہے اور نہ اب ہوگا لیکن وفاقی کابینہ میں شامل ہوکر مسلم لیگ ن کی حکومت میں اتحادی ہونے کے بعد اُن کا اگلا مشن تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے اختلافات کو بڑھانا ہوگا اور اپنی سیاسی مہارت کے زریعے وہ یہ کوشش ضرور کرینگے کہ مسلم لیگ ن خیبرپختون خوا کی حکومت کو ختم کرنے پر آمادہ ہوجائے اور یہ نواز شریف کی ایک بہت بڑی سیاسی غلطی ہوگی۔ فی الحال تو سات ماہ سے جاری مولانا کی مسلسل محنت رنگ لے آئی ہے اور نواز شریف حکومت کی طرف سے مولانا فضل الرحمن کو مشاہرا مل گیا۔
[center]مولانا فضل الرحمان کو مشاہرا مل گیا[/center] تحریر: سید انور محمود
مولانا فضل الرحمان انتہائی چالاک اورمعاملہ فہم سیاستدان ہیں، اپنی سیاسی پوزیشن کے بارئے میں بھی وہ اچھی طرح جانتے ہیں، حکومت چاہے ضیاالحق کی ہویا بینظیر بھٹو کی فضل الرحمان کو حکومت سے اپنا حصہ لینا آتا ہے، جس طرح مچھلی بغیر پانی کے زندہ نہیں رہتی اسطرح فضل الرحمان کا بغیر اقتدار گذاراممکن نہیں۔ حکومت چاہے فوجی ہو یا جمہوری مولانا فضل الرحمان آپکو حکومت میں ملینگے، یہ ہی انکی کامیابی ہے۔ جبتک راتب پرویز مشرف کے دربار سے ملتارہا وہ مشرف کے ساتھ تھے۔ 2008ء کے انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کاشیرازہ بکھر چکا تھا اورچونکہ 2008ء میں مولانا کی جماعت جمعیت علمائے اسلام ف کو فوجی قیادت کی مدد بھی حاصل نہیں تھی اسلیےمولانا فضل الرحمن کو قومی اسمبلی کی 7 اور صوبائی میں خیبر پختونخواہ میں 14، بلوچستان میں 10 اورپنجاب میں صرف دو نشستیں ملیں۔
دو ہزار آٹھ میں مسلم لیگ ن کی حمایت ختم ہونے کے بعد میں پیپلز پارٹی کو مولانا کی دوستی بہت کام آئی۔ مولانا نہ صرف 2008ء میں قائم ہونے والی پیپلز پارٹی کے اتحادی بن گے بلکہ کشمیر سے متعلق خصوصی کمیٹی کی چیئرمین شِپ حاصل کی، مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تو وہ کچھ نہ کرسکے لیکن اس چیئرمین شپ کے زریعے اپنے معاشی معاملات بہتر کرتے رہے۔ وہ، اُن کے بھائی اور اُن کی پارٹی کے ممبران حکومت کے اتحادی ہونے کے ناطے تمام مراعات بلکہ کچھ زیادہ ہی حاصل کرتے رہے، بلوچستان کا ہر ممبر تو وزیر تھا لہذا جو حاصل نہ ہوا ہو وہ کم۔ مولانا فضل الرحمان کی سیاسی چالوں کا تو ہر کوئی معترف ہے، 2010ء میں اسلامی نظریاتی کونسل کی چیئرمین شپ کے حصول کیلئے مولانا نے متحدہ مجلس عمل کی بحالی کا ڈرامہ رچا کر کامیابی سے مولانا شیرانی کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل کی چیئرمین شپ حاصل کرلی۔ لیکن پیپلز پارٹی سے گلگت بلتستان کی گورنر شپ کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر حکومت سے علیدہ ہوگے، پیپلز پارٹی کی حکومت کا وقت بھی ختم ہونے والا تھا اور مولانا فضل الرحمن کو پیپلز پارٹی کا آنے والے الیکشن میں انجام بھی صاف نظر آرہا تھا۔ اس پورئے وقت میں جب قوم کو بے روزگاری، مہنگائی اور خونریزی کا سامنا تھا، پیپلز پارٹی کے اتحادی مولانہ فضل الرحمان اور انکے ساتھیوں کا روز گار اپنے عروج پر تھا۔
مئی 2013ء کے الیکشن کے موقعہ پرپہلے تو انہوں نے متحدہ مجلس عمل کے مردہ گھوڑئے میں جان ڈالنے کی کوشش کی مگر انکے پرانے اتحادی ان کی چال میں نہ آئے۔ مولانا فضل الرحمان ابھی سیاسی ہاتھ پیر ماررہے تھے کہ اچانک دسمبر 2012ء میں علامہ طاہر القادری پاکستان آئے اورپاکستانی سیاست پر چھاگئے اورجب جنوری 2013ء میں علامہ نے اسلام آباد میں دھرنا دیا تو پاکستان کی سیاست میں ایک بھونچال آگیا۔ نوازشریف کو اپنی آتی ہوئی باری دور جاتی نظر آئی تو انہوں نے ایک کانفرنس میں ان جماعتوں کو بلالیاجو یا تو حکومت مخالف تھیں یا پھر وہ علامہ طاہر القادری کے دھرنے کے خلاف تھیں ۔ مولانا فضل الرحمان بھی اس کانفرس میں شامل تھے۔چار دن بعد علامہ طاہر القادری کا دھرنا تو ختم ہوگیا مگر انہوں نے نواز شریف کے دربار میں مستقل دھرنا دیدیا، پہلے تو وہ مسلم لیگ ن کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوشش میں لگے رہے لیکن ایسا نہ ہوسکا ۔ نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے نواز شریف کے دربار سے مشاہرا کے حصول کی کوشش شروع کردی۔ مولانا فضل الرحمان نےسب سے پہلی کوشش صوبہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی تھی مگر نواز شریف یا تو اس گندئے کھیل میں اُن کے ساتھ شامل نہیں ہوئے یا پھر اُن میں اتنی ہمت نہ آپائی، لہذا وہ اسلام آباد کی فکر میں زیادہ لگے رہے۔ ماضی میں مولانافضل الرحمن حکومتوں کا حصہ اپنی شرائط پر بنتے تھے تاہم اس مرتبہ صورتحال ذرا مختلف ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ پہلے وہ امریکی سفیر سے ملے، بغیر کسی شرط کے قومی اسمبلی میں پہلے اسپیکر اور پھر ڈپٹی اسپیکر کے منصب کے لئے مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو ، اور وزیراعظم کے لیئے نواز شریف کو ووٹ دیا ، بلوچستان میں مخلوط حکومت کی حمایت کا اعلان بھی کیا ۔ لہذا اس قدر وفاداری کے بعد راتوں رات زرداری کیمپ چھوڑکر نواز شریف کیمپ میں آنے والے مولانافضل الرحمن کو نواز شریف نے اُن کی ایک دو پسندیدہ وزارتوں کو کا دلاسہ دیا تھا۔
ایک طویل عرصے سے اقتدارکے مزےلوٹنے والے مولانا فضل الرحمان اور انکے ساتھی نواز شریف کو مختلف طریقے سے اپنی وفاداری کا یقین دلارہے تھے، نواز شریف کےناکام دورہ امریکہ کو مولانا فضل الرحمان واحد سیاستدان تھے جنہوں نے اُسکو کامیاب قرا ر دیا، نواز شریف کو وہ یہ تاثر دیتے رہے کہ طالبان سے صرف وہی مذکرات کراسکتے ہیں، وہ بہت اضطراب میں تھے کہ کب انکا اور اُنکے ساتھیوں کا وظیفہ جاری ہو۔ وہ میر تقی میر کے ان شعروں کے ماند تھے
[center]بار بار اُس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے
میں جو بولا، کہا کہ یہ آواز
اُسی خانہ خراب کی سی ہے[/center]
آخر کارسات ماہ کے طویل انتظار کے بعد نواز شریف نے خانہ خراب کی آوازسن لی اور بالآخر وفاقی کابینہ میں توسیع کر دی اور جے یو آئی (ف) کو کابینہ میں نمائندگی دیدی، اکرم خان درانی اور سینیٹر عبدالغفور حیدری وفاقی کابینہ میں شامل ہوگے ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمن ایک مرتبہ پھرکشمیر کمیٹی کے چیرمین بن گے ہیں جو ایک وفاقی وزیر کے برابر کا عہدہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان اس سے پہلے بھی کشمیر کمیٹی کے چیرمین رہے ہیں لیکن صرف اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ کشمیر کے مسلئے پر نہ پہلے کچھ ہوا ہے اور نہ اب ہوگا لیکن وفاقی کابینہ میں شامل ہوکر مسلم لیگ ن کی حکومت میں اتحادی ہونے کے بعد اُن کا اگلا مشن تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے اختلافات کو بڑھانا ہوگا اور اپنی سیاسی مہارت کے زریعے وہ یہ کوشش ضرور کرینگے کہ مسلم لیگ ن خیبرپختون خوا کی حکومت کو ختم کرنے پر آمادہ ہوجائے اور یہ نواز شریف کی ایک بہت بڑی سیاسی غلطی ہوگی۔ فی الحال تو سات ماہ سے جاری مولانا کی مسلسل محنت رنگ لے آئی ہے اور نواز شریف حکومت کی طرف سے مولانا فضل الرحمن کو مشاہرا مل گیا۔
Last edited by سید انور محمود on Tue Jan 21, 2014 3:36 pm, edited 2 times in total.
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
سید انور محمود
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: مولانا فضل الرحمان کو مرتبہ مل گیا
ہاہاہا
یہ بات تو سچ ہے کہ آپ ہمیشہ تاریخکو سامنے رکھ کر لکھتے ہیں اور اکثر سچائی کڑوی ہوتی ہے مگر اس کڑواہٹ میں مزید اضافہ تب ہو جاتا ہے جب آپ نہایت کڑوے کسیلے الفاظ استعمال کرتے ہیں. جیسا کہ اس تحریر میں بھی آپ نے ایک نہایت کڑوا لفظ استعمال کیا تھا، مجھے پتہ ہے کہ بھلے یہ ایک سیاسی موضوع ہے مگر مولانا کی شخصیت ایک مذہبی شخصیت بھی ہے اور ملک عزیز میں لاکھوں نہیں تو ہزاروں ان کے چاہنے والے موجود ہے اور آپ کا وہ لفظ ان تمام چاہنے والوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچا سکتا تھا اس لئے میںنے آپ کے پورے مضمون میں سے صرف ایک لفظ تبدیل کر دیا ہے امید ہے کہ بنا پوچھے اس چھوٹی سی ترمیم پر آپ ناراض نہیں ہوں گے اور امنِ عامہ کے تحت اس تبدیلی کو قبول بھی کریں گے.
یہ بات تو سچ ہے کہ آپ ہمیشہ تاریخکو سامنے رکھ کر لکھتے ہیں اور اکثر سچائی کڑوی ہوتی ہے مگر اس کڑواہٹ میں مزید اضافہ تب ہو جاتا ہے جب آپ نہایت کڑوے کسیلے الفاظ استعمال کرتے ہیں. جیسا کہ اس تحریر میں بھی آپ نے ایک نہایت کڑوا لفظ استعمال کیا تھا، مجھے پتہ ہے کہ بھلے یہ ایک سیاسی موضوع ہے مگر مولانا کی شخصیت ایک مذہبی شخصیت بھی ہے اور ملک عزیز میں لاکھوں نہیں تو ہزاروں ان کے چاہنے والے موجود ہے اور آپ کا وہ لفظ ان تمام چاہنے والوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچا سکتا تھا اس لئے میںنے آپ کے پورے مضمون میں سے صرف ایک لفظ تبدیل کر دیا ہے امید ہے کہ بنا پوچھے اس چھوٹی سی ترمیم پر آپ ناراض نہیں ہوں گے اور امنِ عامہ کے تحت اس تبدیلی کو قبول بھی کریں گے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- کارکن
- Posts: 180
- Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
- جنس:: مرد
Re: مولانا فضل الرحمان کو مرتبہ مل گیا
آپکی مرضی جناب، مگر شاید آپکو معلوم ہوگا کہ "راتب" عربی زبان کا لفظ ہے جسکے معنی مشاہرا یا معافضہ کے ہوتے ہیں. آپنے اسکو مرتبہ کہہ دیا جس سے مضمون کی اصل بات ختم ہوگی، جہاں تک مولانا کے چاہنے والوں کی بات ہے، تو پھر لازمی الطاف حسین، آصف زرداری اور نواز شریف کے چاہنے والوں کی بھی کمی نہیں، اور میرے بارے میں آپ سمجھ چکے ہیں.
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
سید انور محمود
- عبیداللہ خان
- کارکن
- Posts: 2
- Joined: Sat Jan 18, 2014 6:02 pm
- جنس:: مرد
Re: مولانا فضل الرحمان کو مرتبہ مل گیا
تہتر کے آیئن کے مطابق یہ ان کا حق ہے.
میں ان کودانا ڈال بڑا مسرور ہوتا ہون،
مجھے آنگن کی چڑیوں کی دعا لینے کی عادت ہے.
مجھے آنگن کی چڑیوں کی دعا لینے کی عادت ہے.
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: مولانا فضل الرحمان کو مرتبہ مل گیا
جی محترم بھیا آپ کی بات بالکل درست ہے دراصل میری عربی اتنی اچھی نہیںہے کہ میں الفاظ کا مطلب بھی جان جاؤں، مگر جہاں بات اردو میں ہو رہی ہے وہاں عربی الفاظ کے استعمال کی کوئی گنجائش نہیں نکلتی کیونکہ اردو میں بالکل یہی لفظ ایک خوراک کےلئے رائج ہے اور جب اردو میں مضمون ہے تو اگر لکھا نہ جائے تو پڑھنے والا اسے بھی اردو لفظ ہی سمجھے گا.سید انور محمود wrote:آپکی مرضی جناب، مگر شاید آپکو معلوم ہوگا کہ "راتب" عربی زبان کا لفظ ہے جسکے معنی مشاہرا یا معافضہ کے ہوتے ہیں. آپنے اسکو مرتبہ کہہ دیا جس سے مضمون کی اصل بات ختم ہوگی، جہاں تک مولانا کے چاہنے والوں کی بات ہے، تو پھر لازمی الطاف حسین، آصف زرداری اور نواز شریف کے چاہنے والوں کی بھی کمی نہیں، اور میرے بارے میں آپ سمجھ چکے ہیں.
رہی بات مشاہرا یا معافضہ کی تو جناب اگر آپ حکم کریں تو میں مرتبہ کی جگہ یہی الفاظ لکھ سکتا ہوں.
جہاں تک الطاف حسین،نوازشریف اور زرداری کے چاہنے والوں کا تعلق ہے تو محترم وہ صرف سیاسی شخصیات ہیں مگر مولانا کی شخصیت سیاسی ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی شخصیت بھی ہے اور اگر ہم مولانا کے لئے ایسے الفاظ استعمال نا کرنے کی درخواست کر رہے ہیں تو اس کی وجہ صرف ان کا مذہبی پہلو ہے وگرنہ مجھے ان سے کوئی ذاتی ہمدردی نہیں ہے. لیکن بہرحال اردونامہ کی پالیسی کے مطابق ہم کوئی ایسا مواد یہاں نہیں رکھتے ہیں جس میں کسی مذہبی پہلو یا شخصیت کے لئے نا مناسب الفاظ استعمال کیئے جائیں.
امید ہے کہ آپ بھی میری بات سمجھ گئے ہوں گے اور میری مجبوریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر درگزر بھی فرمائیں گے.
ویسے لفظ مرتبہ کو مشاہرا یا معافضہ سے تبدیل کرنے کا اختیار آپ کے پاس بھی موجود ہے چاہے تو خود کر لیں وگرنہ مجھے حکم کریں میں کردیتا ہوں.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- کارکن
- Posts: 180
- Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
- جنس:: مرد
Re: مولانا فضل الرحمان کو مشاہرا مل گیا
محترم چاند بابو امید ہے مشاہرا دیکھ کر آپ مطمین ہوگے ہونگے. ویسے آپس کی بات ہے اس کام کا آپکو کتنا مشاہرا ملے گا، ہوجاے ففٹی ففٹی. خوش رہیں
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
سید انور محمود
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: مولانا فضل الرحمان کو مشاہرا مل گیا
ہاہاہاہا
مجھے یہی امید تھی جناب آپ سے.
بلکہ اگر سچ پوچھیں تو اس سے کچھ زیادہ ہی تھی.
میں ڈر رہا تھا کہ طیش میں آکر کہیں آپ ایک آدھ ایسا مضمون میرے خلاف ہی نہ ٹھوک دیں.
مجھے یہی امید تھی جناب آپ سے.
بلکہ اگر سچ پوچھیں تو اس سے کچھ زیادہ ہی تھی.
میں ڈر رہا تھا کہ طیش میں آکر کہیں آپ ایک آدھ ایسا مضمون میرے خلاف ہی نہ ٹھوک دیں.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: مولانا فضل الرحمان کو مشاہرا مل گیا
شیئرنگ کے لیے شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- مشاق
- Posts: 1480
- Joined: Mon Oct 11, 2010 1:34 pm
- جنس:: مرد
- Location: hong kong
Re: مولانا فضل الرحمان کو مشاہرا مل گیا
پہلی مرتبہ اتنا کڑوا سچ پڑھنے کو ملا ہے اس سچ کو پاکستان کے ہر اخبار میں ہونا چاہیے
روز آجاتا ہے وہ دردِ دل پہ دستک دینے
اک شخص کہ جسکو میں نے کھبی بھلایا ہی نہیں
اک شخص کہ جسکو میں نے کھبی بھلایا ہی نہیں
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: مولانا فضل الرحمان کو مشاہرا مل گیا
شئیرنگ پر آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: مولانا فضل الرحمان کو مشاہرا مل گیا
ارے منور بھیا آپ آتے آتے تھوڑا لیٹ ہو گئے ابھی تو اس کی ساری کڑواہٹ میں نے نچوڑ ڈالی ہے جناب.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- کارکن
- Posts: 41
- Joined: Sat Dec 28, 2013 10:44 pm
- جنس:: مرد
Re: مولانا فضل الرحمان کو مشاہرا مل گیا
بات تو سچ ہے مگر! بات ہے رسوائی کی
تھنکس بہت اچھا لکھا ہے میں لکھتا تو اس سے بھی زیادہ گندے الفاظ استعمال کرتا
تھنکس بہت اچھا لکھا ہے میں لکھتا تو اس سے بھی زیادہ گندے الفاظ استعمال کرتا