رخِ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں

اپنی منتخب شاعری اس جگہ پر شئیر کیجئے
Post Reply
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

رخِ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں

Post by محمد شعیب »

مجھے اے اہلِ کعبہ یاد کیا مے خانہ آتا ہے
اِدھر دیوانہ جاتا ہے، ادھر پروانہ آتا ہے

نہ دل میں غیر آتا ہے، نہ صاحب خانہ آتا ہے
نظر چاروں طرف ویرانہ ہے، ویرانہ آتا ہے

تڑپنا، لوٹتا اُڑتا جو بے تابانہ آتا ہے
یہ مرغِ نامہ بر آتا ہے یا پروانہ آتا ہے

مرے مژگاں سے آنسو پونچھتا ہے کس لئے ناصح
ٹپک پڑتا ہے خود، جو اس شجر میں دانہ آتا ہے

یہ آمد ہے، کہ آفت ہے، نگہ کچھ ہے اور کچھ ہے
الہیٰ خیر مجھ سے آشنا بیگانہ آتا ہے

وہ نازک ہیں تو کیا اپنے سے خنجر پھر نہیں سکتا
تجھے کچھ ننگ بھی اے ہمتِ مردانہ آتا ہے

ترا کوچہ ہے وہ دارالشفا بیمارِ وحشت کو
پری آتی ہے بن جاتا ہے جو دیوانہ آتا ہے

دمِ تقریر نالے حلق میں چھریاں چبھوتے ہیں
زباں تک ٹکڑے ہو ہو کر، مرا افسانہ آتا ہے

رخِ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں
اُدھر جاتا ہے دیکھیں، یا اِدھر پروانہ آتا ہے

جگر تک آتے آتے سو جگہ گرتا ہوا آیا
تیرا تیرِ نظر آتا ہے یا مستانہ آتا ہے

کبھی چلنا کبھی رکنا کبھی ملنا کبھی کھنچنا
ترے خنجر کو ہر اندازِ معشوقانہ آتا ہے

وہ شوخی، شرارت، بے حیائی، فتنہ پردازی
تجھے کچھ اور بھی اے نرگسِ مستانہ آتا ہے

سکندر آئینے سے، جام سے جم خوش نہ ہو اتنا
کوئی مے کش کو دیکھے ہاتھ جب پیمانہ آتا ہے

بھرے کچھ آنکھ میں آنسو، پڑے کچھ حلق میں چھالے
قفس میں یہ میّسر مجھ کو آب و دانہ آتا ہے

وہی جھگڑا ہے فرقت کا، وہی قصّہ ہے الفت کا
تجھے اے داغ کوئی اور بھی افسانہ آتا ہے

(داغ دہلوی)
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: رخِ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں

Post by اضواء »

شئیرنگ پر آپ کا شکریہ ...
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: رخِ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں

Post by چاند بابو »

[center]وہی جھگڑا ہے فرقت کا، وہی قصّہ ہے الفت کا
تجھے اے داغ کوئی اور بھی افسانہ آتا ہے[/center]

بہت خوب محترم بہت ہی اچھی شاعری شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: رخِ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں

Post by محمد شعیب »

آپ دونوں کا بھی بہت بہت شکریہ
Post Reply

Return to “اردو شاعری”