ایک تصویر کی کہانی

معاشرے اور معاشرت پر مبنی تحاریر کے لئے یہاں تشریف لائیں
Post Reply
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

ایک تصویر کی کہانی

Post by میاں محمد اشفاق »

[center]ایک تصویر کی کہانی
Image
شہرہ آفاق فوٹو گرافر کیون کارٹر کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ انہوں نے نؤے کی دہائی کے اوائل میں کیریئر کے عروج پر خودکشی کرکے سب کو چونکا دیا۔ کیون نے فارماسسٹ بننے کے لیے تعلیم کا سلسلہ ادھورا چھوڑا اور بعدازاں فوج میں بھرتی ہوگئے لیکن سیلانی طبیعت کو یہ شعبہ راس نہ آیا تو ایئرفورس میں چلے گئے جہاں پر چار برس تک رہے ۔ وہ ایک روز دوستوں کے ساتھ کنٹین میں بیٹھے کھانا تناول کر رہے تھے جب ان کے ساتھیوں نے سیاہ فام ویٹر کی بے عزتی کر دی جس پر کیون طیش میں آگئے لیکن ان کی ایک نہ چل سکی اوروہ زبردست تشدد کا نشانہ بنے۔بعدازاں کیون نے ریڈیو جوکی کی حیثیت سے نئے سرے سے زندگی شروع کرنے کی کوشش کی لیکن یہ کام ان کے وہم و گمان سے کہیں زیادہ مشکل تھا۔ اسی دوران جنوبی افریقہ کے شہر پریٹوریا میں دہشت گردی کا ایک واقعہ ہوا جس کے بعد کیون نے نیوز فوٹوگرافر کے طور پر کیریئر شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے نسلی عصبیت کے بے رحمانہ رنگوں کو تصویروں میں پیش کیا۔ کیون اولین فوٹوگرافر تھے جنہوں نے اسّی کی دہائی کے وسط میں جنوبی افریقہ کے سیاہ فام شہریوں کی جانب سے سرِعام قتل کرنے کے ایک واقعہ کی تصویر بنائی۔ سزا پانے والا شخص ماکی سکوسانا تھا جس پر ایک پولیس افسر کے ساتھ دوستی کا الزام تھا۔ آنے والے برسوں کے دوران کیون نے یادگار تصاویر اتاریں ۔ مارچ 1993ء میں وہ ایک دورے پر سوڈان گئے جہاں پر انہوں نے ایک فاقہ زدہ بچے کی تصویر بنائی جو خوراک کے مرکز تک پہنچنے کی جستجو کر رہا ہے اور قریب ہی بیٹھا ایک گدھ اس کی موت کا منتظر ہے۔ کیون نے یہ تصویر نیویارک ٹائمز کو فروخت کی اور یہ پہلی بار 23مارچ 1993ء میں شائع ہوئی جس کے بعد یہ دنیا بھر کے اخبارات میں چھپی۔ کیون پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس نے بچے کی مدد نہیں کی تھی اور اسے مرنے دیا تھا۔ ہزاروں لوگوں نے نیویارک ٹائمز کے دفتر کال کرکے استفسار کیا کہ کیا وہ بچہ خوراک کے مرکز تک پہنچ سکا تھا یا نہیں؟ لیکن ادارتی عملہ اور انتظامیہ اس بارے میں آگاہ نہیںتھا۔ یہ تصویر پلٹزر پرائز حاصل کرنے میں کامیاب رہی لیکن کیون کی زندگی میں کچھ ٹھہراو سا آگیا تھا۔ وہ فاقہ زدہ بچوں کی تکلیف برداشت نہیں کر پایا اور اگلے کئی ماہ تک بے چین رہا۔بالآخر 27جولائی 1994ء کو اس نے خودکشی کر لی۔ اس کی لاش کے قریب سے ملنے والے نوٹ پر لکھا تھا: ’’میں قتل و غارت کے واقعات اور لاشوں ، زخمی اور فاقہ زدہ بچوں کی یادوں کو ذہن سے کھرچ نہیں سکا… میں کین کے پاس جا رہا ہوں ( اس سے کچھ عرصہ قبل وفات پانے والا فوٹو جرنلسٹ) ۔‘‘[/center]
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: ایک تصویر کی کہانی

Post by بلال احمد »

شیئرنگ کے لیے شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: ایک تصویر کی کہانی

Post by چاند بابو »

بہت خوب یہ کہانی میری فرمائش پر اردونامہ پر میاں اشفاق صاحب لائے ہیں.
اس کام پر ان کا شکر گزار ہوں.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: ایک تصویر کی کہانی

Post by اضواء »

شئیرنگ پر آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “معاشرہ اور معاشرت”