Page 1 of 1

غریبوں کی مدد کریں

Posted: Wed Nov 20, 2013 8:49 pm
by منور چودری
یہ واقعہ فیس بک کے ایک پیج سے لیا گیا ہے - کسی ایڈمن کی تحریر ہے جو کہ اسکے اپنے ساتھ پیش آیا ہے ۔

میرے پاوں میں موچ آنے کی وجہ سے مجھے ڈاکٹر نے ڈرائیونگ سے منع کر دیا‘ مجھے اپنی امی کے ساتھ ایک ضروری کام سے جانا تھا‘ سو ہم تیار ہو کر باہر مین چوک میں آ گئے تا کہ کوئی ٹیکسی یا آٹو وغیرہ لے سکیں‘ باہر کافی رش تھا اور ٹیکسی والے اپنی ازلی بے نیازی دکھا رہے تھے کہ اچانک ہمارے قریب ایک آٹو رکشہ آ کر رکا‘ ماں جی نے اس سے کرایے وغیرہ کی بات کی تو رکشہ ڈرائیور جو کہ عمر سے کافی بزرگ لگ رہے تھے اچانک رو پڑے اور کہا کہ باجی آپ بیٹھ جائیں جو آپ کی مرضی ہوئی وہی دے دینا بس میری بیٹی کے لیئے دعا کر دیں‘
میں اور ماں جی پہلے تو حیران ہوئے پھر اسی سواری میں بیٹھ گئے‘ کچھ دیر بعد ماں جی نے اس بزرگ کو مخاطب کیا اور پوچھا کہ بابا جی آپ کی بیٹی کو کیا ہوا ہے؟ یہ سوال گویا نمک ثابت ہوا جو اس بزرگ کہ زخموں کو تازہ کر گیا۔۔ بابا جی نے بآواز بلند رونا شروع کر دیا اور کہنے لگے۔۔
میری بیٹی رابعہ کو گردوں کا کینسر ہے‘ اسکی عمر ١٩سال ہے ‘ میں غریب آدمی ہوں یہ رکشہ بھی کرایے کا ہے‘ بہت مشکل سے گزارہ چلتا ہے۔۔ ہسپتال والوں نے ساڑھے چار لاکھ روپے مانگے ہیں‘ اور آپریشن کی تاریخ دی ہے۔۔ ڈیڑھ لاکھ روپے ایڈونس جمع کروانے ہیں ‘‘ میرے گھر کی ہر چیز بک چکی ہے ،حتی کہ بچیوں کے ان سلے کپڑے بھی بک چکے ہیں۔۔ رشتے داروں نے ہمارے لیئے اپنے گھروں کے دروازے بند کر لیئے ہیں، کہاں جاوں؟ اپنی رابعہ کو کیسے زندگی دوں؟ ( اب بزرگ با قاعدہ ہحچکیوں سے رو رہے تھے اور ایک ہی دعا مانگ رہے تھے کہ میری بیٹی کو زندگی دے دے میرے مولا)
بابا جی نے بتایا کہ سب کچھ بیچ کر بھی ابھی تک ضرف ایک لاکھ پندرہ ہزار روپے جمع ہو سکے ہیں۔۔۔

ہماری منزل قریب آ چکی تھی‘ ماں جی نے بابا جی کو دلاسہ دیا‘اور دعا دینے کے ساتھ ساتھ حسب توفیق مدد بھی کی،،
رکشہ میری نظروں سے دور ہوتا جا رہا تھا‘ اور ان بابا جی کہ آنسو میرے دماغ پر مسلسل ہتھوڑے برسا رہے تھے۔۔۔
رابعہ کی آخری سانسیں لیتی زندگی‘ اس کے باپ کی لا چاری‘ اپنوں کی خود غرضی اور غربت۔۔ ایک کے بعد ایک خیال میرے دماغ کو سن کر رہا تھا۔۔

معزز ممبرز !!
کیا ہمیں یہی درس ملا ہے کہ کسی کو تکلیف میں دیکھ کر اپنا دروازہ بند کر لیں؟ مجبور کی مجبوری کا فائدہ اٹھانا ہمارے معاشرے میں رواج بنتا جا رہا ہے۔ خدارا اپنے ماحول میں موجود ایسے کرداروں کی مدد کیجیے جو کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے

Re: غریبوں کی مدد کریں

Posted: Thu Nov 21, 2013 3:35 am
by اضواء
بہترین تحریر پئش کرنے پر آپ کا شکریہ

Re: غریبوں کی مدد کریں

Posted: Mon Mar 03, 2014 8:51 pm
by شاہنواز
اگر ملک کی آبادی 20 کروڑ ہے تو اس میں سے صرف ایک کروڑ افراد بھی ایک روپیہ اس بابا کو یا کسی بھی ضرورت مند کو دے دیا کریں تو اس کے ایک کروڑ روپیہ جمع ہوجائے گا اور وہ بھی اس طرح کی زندگی گزار سکے گا .تو بھائیوں میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ یہ نیک کام کرتے جائیں خود کریں اور دوسروں تین کو بھی اس کام کی تلقین کریں اور یہ تین ان تین کو تلقین کریں تو بات کیسے نہیں بنے گی.

Re: غریبوں کی مدد کریں

Posted: Mon Mar 03, 2014 9:00 pm
by چاند بابو
محترم شاہنواز بھیا ایک روپیہ ایک کروڑ آدمیوں کا حساب تو آپ نے بہت زیادہ لگایا ہے.
اگر اس آبادی کا پانچ سواں حصہ بھی ایک ایک روپیہ عطیہ کرے تو اس کی بیٹی کی جان بچتی ہے.

Re: غریبوں کی مدد کریں

Posted: Wed Mar 12, 2014 11:13 pm
by فاروق احمد شیخ
v;g v;g

Re: غریبوں کی مدد کریں

Posted: Mon Apr 14, 2014 2:20 pm
by فورٹعباس
میں نے یہ کام شروع کیا تھا کہ غریبوں کی مدد کرو جہاں تک ممکن ہو اور بہت سے دوستوں اور رشتےداروں کا شامل کرنا چاہا پر کوئی اگے نہیں آیا ایف بی فرنڈز کو اس کام کیلے کہا کہ اپ جہاں ضرورت مند ہو انکی ھیلپ کردو پر نتیجہ صفر نکلا پاکستانوں کا ضمیر ہی مر چکا ہے بہت ہی افسوس ہوتا مجھے اب جب میں ان لوگوں سے بات کرتا کہ کیسے بےحس لوگ ہیں یہ اب آپ سب لوگ جانتے ہیں کہ تھر میں کتنی بھوک ہے میں نے اک تحریک چلائی کی صرف اک ٹائم کا کھانا ہم تھر متاثرین کو دے تو بہت سے خاندان بھوک سے محفوظ ہو سکتے پر کوئی آگے نیں ایا یہ اک بہت ہی شرم کا مقام ہے ہمارے لیے

Re: غریبوں کی مدد کریں

Posted: Mon Apr 14, 2014 8:20 pm
by یاسر عمران مرزا
مایوسی مومن کا شیوہ نہیں

ذرا شماریات ملاحظہ کریں

پاکستان دنیا بھر میں سب سے زیادہ چیرٹی یعنی خیرات کرنے والے ملکوں میں سے ایک ہے.... سعودی عرب بھی کثیر خیرات کرنے والے ممالک میں سے ہے. ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو ہر قسم کے لوگ نظر آتے ہیں، خیرات دینے والے بھی اور نہ دینے والے بھی، انتخاب آپ پر ہے، آپ دینے والوں میں بنتے ہیں یا نہ دینے والوں میں

یہ بہت سے دینے والے ہی ہیں جن کی بنیاد پر شوکت خانم کینسر ہسپتال چل رہا ہے، ایدھی سینٹر چل رہا ہے، کراچی میں 3 روپے کا کھانا گھر چل رہا ہے، الخدمت فاؤنڈیشن، چھپا فاؤنڈیشن اور اخوت فاؤنڈیشن چل رہی ہیں ، تو میرے دوستو حوصلہ مت ہارو، وہ ایک حکایت بھی ہے، ڈنگ مارنا بچھو کی عادت ہے، اور بچانا میری عادت، وہ اپنی عادت نہیں چھوڑ رہا اور میں اپنی نہیں چھوڑ سکتا.
شکریہ

Re: غریبوں کی مدد کریں

Posted: Mon Apr 14, 2014 10:45 pm
by چاند بابو
بہت خوب یاسر عمران بھیا بہت خوبصورت بات کہی ہے.

Re: غریبوں کی مدد کریں

Posted: Tue Apr 15, 2014 10:10 pm
by یاسر عمران مرزا
چاند بابو wrote:بہت خوب یاسر عمران بھیا بہت خوبصورت بات کہی ہے.
شکریہ سر جی