میاں صاحب کو حکومت ملنا - اللہ کی رحمتوں کا ثبوت ہے
Posted: Sun Jun 09, 2013 6:41 pm
"
میں سیاست یا سیاست دانوں کے بارے میں لکھنے کا قائل نہیں ہوں – کیونکہ ان کی اچھائی برائی کے ذمے دار عوام ہیں جو کہ ان کو چنتے ہیں – لیکن میاں نواز شریف کا اب وزیراعظم بننا اللہ کے رحیم ، غفور اور توبہ قبول کرنے والا ہونے کا ایک اہم ثبوت ہے اس لئے اس ٹاپک کا لکھنا ضروری ہے – پہلے اللہ کا قانون پڑھ لیں کہ
اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہوں، جو تم میں سے ہفتے کے دن میں حد سے تجاوز کر گئے تھے، تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل وخوار بندر ہو جاؤ- اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لیے اور جو ان کے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت بنا دیا
(سورہ البقرہ آیت 65،66)
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ماننے والوں کے لئے ہفتے کا دن فضیلت و احترام والا مقرر کیا گیا تھا – اور ہمارے لئے جمعہ کا دن فضیلت و احترام والا مقرر کیا گیا ہے – جیسا کہ اس حدیث میں ہے کہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہم دنیا میں آنے والوں کے اعتبار سے پیچھے ہیں، لیکن قیامت کے دن آگے ہوں گے، سوائے اس کے کہ انہیں کتاب ہم سے پہلے دی گئی، پھر یہی (جمعہ) ان کا دن بھی ہے، جس میں تم پر عبادت فرض کی گئی، ان لوگوں نے تو اس میں اختلاف کیا، لیکن ہم لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اس کی ہدایت دی، پس لوگ اس میں ہمارے پیچھے ہیں۔ کل (ہفتہ) یہود کی عبادت کا دن ہے اور پرسوں (اتوار) نصاریٰ کی عبادت کا دن ہے۔
(الفاظ بخاری کے ہیں)
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 835
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 855
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 715
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1972
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1974
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 1372
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1083
تو جب یہود کے ایک گروہ نے ہفتے کے مقدس دن کی حرمت خراب کی تو اللہ نے اس کی سزا میں ان کو بندر اور سور بنا دیا – اسی طرح میاں نواز شریف نے اپنی پچھلی حکومت میں جمعہ کے دن کی حرمت کو خراب کیا تھا اور اس کی چھٹی ختم کر کے اتوار کی چھٹی شروع کر دی تھی – اس لئے اللہ کے اوپر والے قانون کے مطابق میاں صاحب اب وزیر اعظم نہیں بن سکتے تھے – لیکن پھر بھی بن گئے لیکن کیوں ؟ اس کیوں کا جواب اس آیت میں دیا گیا ہے کہ
اور جو شخص گناہ کے بعد توبہ کرے اور نیکوکار ہو جائے تو خدا اس کو معاف کر دے گا کچھ شک نہیں کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے - کیا تم کو معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں خدا ہی کی سلطنت ہے؟ جس کو چاہے عذاب کرے اور جسے چاہے بخش دے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے-
(sura5 aya=39,40)
اور اس آیت میں بھی کہ
تو یہ کیوں خدا کے آگے توبہ نہیں کرتے اور اس سے گناہوں کی معافی نہیں مانگتے اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے-
(sura5 aya=74)
اور اس حدیث میں بھی توبہ کی تصدیق ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تم میں سے کسی ایک کی توبہ سے اس آدمی بھی سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو ایک خطرناک چٹیل میدان میں ہو، اس کے ساتھ اس کی سواری ہو جس پر اس کا سامان کھانا پانی اور ضرورت کی اشیاء رکھی ہوں پس وہ گم ہو جائے اور وہ شخص اس کی تلاش میں نکلے یہاں تک کہ اسے موت آنے لگے تو کہے میں اسی جگہ لوٹ جاتا ہوں جہاں سے میری سواری گم ہوئی تاکہ وہاں ہی مروں۔ جب وہ اپنے مقام پر لوٹ کر آئے تو اس پر نیند طاری ہو جائے۔ جب اسکی آنکھ کھلتی ہے تو اسکی اونٹنی اس کے سر پر کھڑی ہو اور کھانے پینے کا سارا سامان موجود ہو۔یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1243
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1244
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2455
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2456
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2457
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2458
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2459
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2460
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2461
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2462
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 396
میں سیاست یا سیاست دانوں کے بارے میں لکھنے کا قائل نہیں ہوں – کیونکہ ان کی اچھائی برائی کے ذمے دار عوام ہیں جو کہ ان کو چنتے ہیں – لیکن میاں نواز شریف کا اب وزیراعظم بننا اللہ کے رحیم ، غفور اور توبہ قبول کرنے والا ہونے کا ایک اہم ثبوت ہے اس لئے اس ٹاپک کا لکھنا ضروری ہے – پہلے اللہ کا قانون پڑھ لیں کہ
اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہوں، جو تم میں سے ہفتے کے دن میں حد سے تجاوز کر گئے تھے، تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل وخوار بندر ہو جاؤ- اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لیے اور جو ان کے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت بنا دیا
(سورہ البقرہ آیت 65،66)
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ماننے والوں کے لئے ہفتے کا دن فضیلت و احترام والا مقرر کیا گیا تھا – اور ہمارے لئے جمعہ کا دن فضیلت و احترام والا مقرر کیا گیا ہے – جیسا کہ اس حدیث میں ہے کہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہم دنیا میں آنے والوں کے اعتبار سے پیچھے ہیں، لیکن قیامت کے دن آگے ہوں گے، سوائے اس کے کہ انہیں کتاب ہم سے پہلے دی گئی، پھر یہی (جمعہ) ان کا دن بھی ہے، جس میں تم پر عبادت فرض کی گئی، ان لوگوں نے تو اس میں اختلاف کیا، لیکن ہم لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اس کی ہدایت دی، پس لوگ اس میں ہمارے پیچھے ہیں۔ کل (ہفتہ) یہود کی عبادت کا دن ہے اور پرسوں (اتوار) نصاریٰ کی عبادت کا دن ہے۔
(الفاظ بخاری کے ہیں)
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 835
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 855
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 715
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1972
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1974
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 1372
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1083
تو جب یہود کے ایک گروہ نے ہفتے کے مقدس دن کی حرمت خراب کی تو اللہ نے اس کی سزا میں ان کو بندر اور سور بنا دیا – اسی طرح میاں نواز شریف نے اپنی پچھلی حکومت میں جمعہ کے دن کی حرمت کو خراب کیا تھا اور اس کی چھٹی ختم کر کے اتوار کی چھٹی شروع کر دی تھی – اس لئے اللہ کے اوپر والے قانون کے مطابق میاں صاحب اب وزیر اعظم نہیں بن سکتے تھے – لیکن پھر بھی بن گئے لیکن کیوں ؟ اس کیوں کا جواب اس آیت میں دیا گیا ہے کہ
اور جو شخص گناہ کے بعد توبہ کرے اور نیکوکار ہو جائے تو خدا اس کو معاف کر دے گا کچھ شک نہیں کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے - کیا تم کو معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں خدا ہی کی سلطنت ہے؟ جس کو چاہے عذاب کرے اور جسے چاہے بخش دے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے-
(sura5 aya=39,40)
اور اس آیت میں بھی کہ
تو یہ کیوں خدا کے آگے توبہ نہیں کرتے اور اس سے گناہوں کی معافی نہیں مانگتے اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے-
(sura5 aya=74)
اور اس حدیث میں بھی توبہ کی تصدیق ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تم میں سے کسی ایک کی توبہ سے اس آدمی بھی سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو ایک خطرناک چٹیل میدان میں ہو، اس کے ساتھ اس کی سواری ہو جس پر اس کا سامان کھانا پانی اور ضرورت کی اشیاء رکھی ہوں پس وہ گم ہو جائے اور وہ شخص اس کی تلاش میں نکلے یہاں تک کہ اسے موت آنے لگے تو کہے میں اسی جگہ لوٹ جاتا ہوں جہاں سے میری سواری گم ہوئی تاکہ وہاں ہی مروں۔ جب وہ اپنے مقام پر لوٹ کر آئے تو اس پر نیند طاری ہو جائے۔ جب اسکی آنکھ کھلتی ہے تو اسکی اونٹنی اس کے سر پر کھڑی ہو اور کھانے پینے کا سارا سامان موجود ہو۔یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1243
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1244
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2455
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2456
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2457
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2458
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2459
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2460
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2461
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2462
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 396