Page 1 of 1

ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Wed Aug 22, 2012 8:16 pm
by مبشر شاہ
السلام علیکم
آج کل گوگل ایڈسن کے علاوہ آن لائن ارننگ کی ہزار ہا ویب سائٹس مختلف ناموں‌اور مختلف کاموں کی مد میں نٹ یوزرز کو آن لائن ارننگ (کمائی) کے چکر پاگل کیے ہوئے ہیں‌ . میرا ایک سوال نٹ یوزرز سے ہیں‌ کہ آپ کی نظر میں‌ یہ جائز ہے کہ ناجائز جو اس کو جائز کہتا ہے تو کیوں‌ کہتا ہے اور جو ناجائز سمجھتا ہے تو کیوں ؟؟؟؟
آپ صاحبوں سے جلد جواب کی امید ہے بعد ازیں میں‌اپنی بھی کچھ رائے دوں‌گا انشااللہ . دیکھتے ہیں‌کون کیا کہتا ہے .

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Thu Aug 23, 2012 12:05 am
by محمد شعیب
دین کے معاملے میں غیر عالم سے رائے نہیں لینی چاہئیے. اور غیر عالم کو رائے دینی بھی نہیں چاہئیے.
آپ جن ویب سائٹس کے بارے میں پوچھ رہے ہیں، ان کا مکمل طریقہ کار تحریر کریں. اس طریقہ کار کے مطابق شرعی حکم معلوم ہو سکے گا.

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Thu Aug 23, 2012 2:12 pm
by مبشر شاہ
شعیب بھائی یہ آپ کے کس نے کہہ دیا کہ دین کے معاملہ میں‌ عامی رائے نہیں‌لینی چاہیے ؟؟؟؟؟؟ میں‌ رائے مانگ رہا ہوں‌ فتوی نہیں‌ . جب کی ذی علم جانتے ہیں‌کہ رائے اور فتوی میں‌ سفید و سیا ہ کا فرق ہیں‌

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Thu Aug 23, 2012 2:21 pm
by بلال احمد
مبشر صاحب ایک طرف تو آپ ان سائیٹس کا شرعی حکم معلوم کرنا چاہ رہے ہیں اور دوسری طرف نیٹ یوزرز سے بھی پوچھنا چاہتے ہیں،

تھوڑی سی وضاحت کردیں، اور شعیب بھائی کا کہنا بھی درست ہے

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Thu Aug 23, 2012 2:52 pm
by میاں محمد اشفاق
میں تو اس بات کو جائز سمجھتا ہوں کیوں کہ نیٹ والے بھی آپ کو ایسے مفت میں پیسے تو نہیں دیں گے پیسے تو تب ہی آپ کو ملیں گے جب آپ ان کے معیار کہ مطابق کام کریں گے۔اور کام کرنے سے ملنے والے پیسے ہی جائز ہوتے ہیں ۔

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Thu Aug 23, 2012 3:30 pm
by مبشر شاہ
بلال احمد wrote:مبشر صاحب ایک طرف تو آپ ان سائیٹس کا شرعی حکم معلوم کرنا چاہ رہے ہیں اور دوسری طرف نیٹ یوزرز سے بھی پوچھنا چاہتے ہیں،

تھوڑی سی وضاحت کردیں، اور شعیب بھائی کا کہنا بھی درست ہے

میرے پیارے میں‌ نٹ ارننرز کی رائے لینا چاہ رہا ہوں‌ شرعی حکم معلوم نہیں‌کرنا چاہ رہا وہ تو انشااللہ بعد میں تفصیلا بیان ہو گا.

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Thu Aug 23, 2012 3:41 pm
by مبشر شاہ
میاں محمد اشفاق wrote:میں تو اس بات کو جائز سمجھتا ہوں کیوں کہ نیٹ والے بھی آپ کو ایسے مفت میں پیسے تو نہیں دیں گے پیسے تو تب ہی آپ کو ملیں گے جب آپ ان کے معیار کہ مطابق کام کریں گے۔اور کام کرنے سے ملنے والے پیسے ہی جائز ہوتے ہیں ۔
میاں‌صاحب جتنی ویب سائٹس میرے علم میں‌ ہیں‌جو اپنے یوزر کو پیسے دیتی ہیں‌ وہ غیر شرعی و غیر اخلاقی کام کے بغیر کچھ نہیں‌ دیتیں .

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Thu Aug 23, 2012 7:47 pm
by مبشر شاہ
ارننگ ویب سائٹس کی طریقہ کاروائی
تمام ارننگ کی ویب سائٹس اگرچہ مختلف طریقہ کار سے یوزرزکو اپنی جانب مبذول کرواتی ہیں‌مگر دیکھا جائے تو ان کا طریقہ کاروائی ایک جیسا ہی ہوتا ہے مثلآ
نمبر 1
ویب کو جوائن کرنے کے بعد ایک عدد ریفریل لنک دیا جاتا ہے جس کو فیس بک ٹویٹر یا دیگر سوشل ویب سائٹ پر ڈال کر ٹریفک اکٹھی کی جاتی ہے .
نمبر 2
ویب سائٹ پر کچھ ایڈز ہوتی ہیں‌ ان کو یا تو کلک کرنا ہوتا ہے یا پھر دیگر ویب سائٹس پر نشر کرنا ہوتا ہے .
نمبر 3
پوسٹنگ یا بلاگنگ کرنا ہوتی ہے .
نمبر 4
اپنی تیار کردہ پوسٹس یا بلاگز کو سیل پر لگانا ہوتا ہے .
نمبر 5
پکچرز،موویز،فائلز اپ لوڈ کرنا ہوتی ہیں‌.
نمبر 6
فرینڈز ایڈ کرنا ہوتے ہیں‌.
نمبر 7
فرینڈز سے چیٹنگ کرنا ہوتی ہے .
نمبر 8
صرف پیسے انویسٹ کرنا ہوتے ہیں‌ کام کچھ بھی نہیں‌کرنا ہوتا (بعض ویبز ایسی بھی ہیں‌)
نمبر 9
پیسے انویسٹ کر کے مندرجہ بالا کاموں‌میں‌سے کچھ دے دیا جاتا ہے وہ کرنا ہوتا ہے .
نمبر 10
دیگر ویب سائٹس پر اکانٹس کریٹ کرنا ہوتے ہیں‌
نمبر 11
ڈیٹا انٹری کا کام لیا جاتا ہے .
وغیرہ وغیرہ
اور بھی مذید کوئی کام ہو تا ہے تو یوزرز بتا سکتے ہیں‌ مجھے تو اتنے کاموں‌کا ہی تقریبا علم ہے
اب ہم ان کی تفصیلات کی جانب بڑھتے ہیں‌ انشااللہ

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Thu Aug 23, 2012 8:55 pm
by میاں محمد اشفاق
مبشر شاہ wrote:
میاں محمد اشفاق wrote:میں تو اس بات کو جائز سمجھتا ہوں کیوں کہ نیٹ والے بھی آپ کو ایسے مفت میں پیسے تو نہیں دیں گے پیسے تو تب ہی آپ کو ملیں گے جب آپ ان کے معیار کہ مطابق کام کریں گے۔اور کام کرنے سے ملنے والے پیسے ہی جائز ہوتے ہیں ۔
میاں‌صاحب جتنی ویب سائٹس میرے علم میں‌ ہیں‌جو اپنے یوزر کو پیسے دیتی ہیں‌ وہ غیر شرعی و غیر اخلاقی کام کے بغیر کچھ نہیں‌ دیتیں .
تو پھر میرے بھائی اس میں پوچھنے والی کیا بات ہے کوئی بھی ذی ہوش آدمی اس بات کو جانتا ہے کہ غلط کام خواہ کتنی ہی محنت سے کیا جا ئے حرام ہے ۔
تو اس سے ملنے والی کمائی بھی حرام ہی ہوئی ۔ اسطرح سب ہی ویب سائٹ غلط ورک نہیں دیتی ہوں گی چند اچھے کام بھی دیتی ہیں اگر آپ اچھا کام کرو گے تو آپ کے اچھے اعمال ہی بڑھیں گے

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Fri Aug 24, 2012 11:48 pm
by محمد شعیب
بھائی مبشر !
آپ نے سوال میں پوچھا
میرا ایک سوال نٹ یوزرز سے ہیں‌ کہ آپ کی نظر میں‌ یہ جائز ہے کہ ناجائز جو اس کو جائز کہتا ہے تو کیوں‌ کہتا ہے اور جو ناجائز سمجھتا ہے تو کیوں ؟؟؟؟
کسی فعل حسی کے جواز یا عدم جواز کا حکم "فتوی" کہلاتا ہے.
بندہ ناچیز نے 8 سال درس نظامی پڑھنے کے بعد تخصص فی الفقہ (فتوی کا کورس) کیا ہوا ہے.
اور ہمیں اصول افتاء کی بنیادی کتاب "الاشباہ والنظائر" میں پڑھایا گیا

"المفتی موقع من اللہ و رسولہ"

ترجمہ: مفتی اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے دستخط کرنے والا ہوتا ہے.
اب اگر کسی نے کسی جائز عمل کو ناجائز کہہ دیا یا کسی ناجائز عمل کو جائز کہہ دیا تو گویا اس نے اللہ اور اس کے رسول پر بہتان باندھا.
اس لئے عرض یہ ہے کہ کسی عمل کے جواز یا عدم جواز کا حکم کسی مستند مفتی سے معلوم کرنا چاہئیے.

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Sat Aug 25, 2012 9:25 am
by میاں محمد اشفاق
ماشااللہ شعیب بھائی

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Tue Aug 28, 2012 9:09 pm
by چاند بابو
میاں‌صاحب جتنی ویب سائٹس میرے علم میں‌ ہیں‌جو اپنے یوزر کو پیسے دیتی ہیں‌ وہ غیر شرعی و غیر اخلاقی کام کے بغیر کچھ نہیں‌ دیتیں .
میرے خیال میں اس فقرے کے بعد کسی رائے یا فتوی کی گنجائش باقی نہیں رہتی ہے کیونکہ دین اسلام میں کسی بھی غیر اخلاقی یا غیر شرعی طریقہ سے پیسہ کمانا قطعی طور پر حرام اور ممنوع ہے.

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Thu Sep 20, 2012 1:59 am
by مبشر شاہ
محمد شعیب wrote:بھائی مبشر !
آپ نے سوال میں پوچھا
میرا ایک سوال نٹ یوزرز سے ہیں‌ کہ آپ کی نظر میں‌ یہ جائز ہے کہ ناجائز جو اس کو جائز کہتا ہے تو کیوں‌ کہتا ہے اور جو ناجائز سمجھتا ہے تو کیوں ؟؟؟؟
کسی فعل حسی کے جواز یا عدم جواز کا حکم "فتوی" کہلاتا ہے.
بندہ ناچیز نے 8 سال درس نظامی پڑھنے کے بعد تخصص فی الفقہ (فتوی کا کورس) کیا ہوا ہے.
اور ہمیں اصول افتاء کی بنیادی کتاب "الاشباہ والنظائر" میں پڑھایا گیا

"المفتی موقع من اللہ و رسولہ"

ترجمہ: مفتی اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے دستخط کرنے والا ہوتا ہے.
اب اگر کسی نے کسی جائز عمل کو ناجائز کہہ دیا یا کسی ناجائز عمل کو جائز کہہ دیا تو گویا اس نے اللہ اور اس کے رسول پر بہتان باندھا.
اس لئے عرض یہ ہے کہ کسی عمل کے جواز یا عدم جواز کا حکم کسی مستند مفتی سے معلوم کرنا چاہئیے.
ماشااللہ شعیب بھائی یہ سن کر خوشی محسوس ہوئی کہ ماشااللہ آپ ذی علم ہیں‌ اور علم بھی وہ کہ جو علم ذی شان و مرتبت ہے اللھم زد فی علمک و عملک
و بعد الکلام انا ارجع الی کلام ھذا یا اخی الکبیر ھذا العنوان اشد الفتن فی ھذہ الزمان لان اکثرمن العامۃ ملوث فی کسب الحرام کما ھوکسب من انترنت
و بعد ذالک انا شئت فی ھذالکلام والعنوان ان اعلم عرف العوام و عرف مستعملی الکمبیوترلست مطلوبی ان استفتی
الحمد للہ تعالی انا فاضل الدرسیۃ العربیۃ و فاضل التخصص فی الفقہیۃ والحمدللہ وماشااللہ

Re: ارننگ ویب سائٹس کی کمائی کا شرعی حکم

Posted: Fri Sep 21, 2012 12:44 am
by ضحاک
مبشر شاہ wrote: الحمد للہ تعالی انا فاضل الدرسیۃ العربیۃ و فاضل التخصص فی الفقہیۃ والحمدللہ وماشااللہ
a.a
ماشاء اللہ آپ نے بھی کافی کچھ گنوا تو دیا ہے لیکن آپ کی اس علم کے مطابق داڑھی نہیں نظر آرہی ;(