Page 1 of 1

ابھی تو آئی تھی

Posted: Mon Jun 11, 2012 9:26 am
by وارث اقبال
ابھی تو آئی تھی ، لو پھر چلی گئی ، وہ جس نے رات ساری تڑپایا ہے
باندی بنی رہی کسی اور کے گھر کی اور ہمیں آنکھ مچولی پہ ٹرخایا ہے
اب تو یو پی ایس بھی بے کار لگنے لگا ہے، بیٹریاں بھی کام کی نہیں
لگتا ہے مل کر ان دونوں ناٹی بہن بھائیوں نے ہمیں الو بنایا ہے
کوئی کہتا ہے دریاؤںمیں پانی نہیں، کوئی ڈیموں کا رونا روتا ہے
سازش ہے یہ بڑی سازش، میرے دوست نے مجھے سمجھایا ہے
میں نے گھر پانی میں بہتے دیکھے ہیں ، پہاڑوں کوبھی ہلتے دیکھا ہے
ایران بھی بجلی دینے کو تیار ہے، چین نے بھی نیاپلانٹ لگایا ہے
راتوں کو جاگ جاگ کر مر جائیں قوم کے دماغ کے سیل سارے
میرے اک چچا بولے ، یہی ہے وہ پلین ہےجو امریکہ نے بنایا ہے
سورج کی گرمی سے مت گھبراؤ، سورج ہی ہمارے کام آئے گا
آسان ہے بہت ،سورج سے بجلی بناؤ، اک کمپنی نے اشتہار لگایا ہے
مجھے تو ڈر ہے کہ کرپشن سے ڈر کرسورج بھی کینیڈا نہ منتقل ہو جائے
اسی لئے تو میں نے اپنے گھر پر شمسی توانائی کا پلانٹ نہیں لگایا ہے

Re: ابھی تو آئی تھی

Posted: Mon Jun 11, 2012 9:46 am
by افتخار
مجھے تو ڈر ہے کہ کرپشن سے ڈر کرسورج بھی کینیڈا نہ منتقل ہو جائے
اسی لئے تو میں نے اپنے گھر پر شمسی توانائی کا پلانٹ نہیں لگایا ہے


zub;ar zub;ar

Re: ابھی تو آئی تھی

Posted: Mon Jun 11, 2012 6:01 pm
by اضواء
:clap: :clap: zub;ar v;g

آپ کا شکریہ

Re: ابھی تو آئی تھی

Posted: Mon Jun 11, 2012 6:19 pm
by عمر
;t;;v;

Re: ابھی تو آئی تھی

Posted: Mon Sep 10, 2012 2:24 pm
by وارث اقبال
اگر ہم قوموں کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہٹ دھرمی، جدت اور تخلیق سے انکار اور خود پسندی تقریبا ہر قوم کا کسی نہ کسی دور میں وطیرہ رہا ہے۔ جن قوموں نے تبدیلی کو قبول کر لیا وہ مادی اور روحانی لحا ط سے ایک قوم بنی رہیں اور دیگر قوموں کے سامنے بھی سینا تانے کھڑی رہیں مثال ہے چین اور مثال ہے ایران ، انڈونیشیا ، بنگلہ دیش اور بہت سے ملک۔
جب مارٹن لوتھر نے بائبل کے ترجمہ کی بات کی تھی تو لوگوں نے اسے کافر اور مسلمانوں کا ایجنٹ کہا تھا اور پھر وقت نے دکھایا کہ عیسائی قوموں نے وہ سب کچھ کیا جو مارٹن لوتھر نے کہا تھا۔
میں نے اتنی لمبی تمہید اس لئے ترتیب دی ہے کہ جو میں کہنا چاہتا ہوں اُس پر غور کیا جائے نہ کہ یہ کہہ کر رد کردیاجائے کہ ہمارے بڑے چونکہ اس طرح کرتے تھے ہم بھی ویسے ہی کریں گے۔
بات بہت چھوٹی سی ہے لیکن ہے بہت اہم۔ وہ یہ کہ میری یہ سوچ ہے کہ جو لفظ ہماری زبان میں دوسری زبانوں سے آئے اور انہیں ہم نے اپنی زبان کا حصہ بنا لیا وہ اُسی طرح ادا کئے جائیں جس طرح اُس زبان میں ادا کئیے جاتے ہیں جہاں سے وہ لفظ لئے گئے۔ مثلاجِہَت کو ہم جَہَت نہیں کہہ سکتے اسی طرح جَوہَر کو جوہر نہیں کہہ سکتے ۔ اس لئے کہ عربی لوگ ان لفظوں کی اسی طرح ادائیگئی کرتے ہیں۔ اسی طرح فارسی ، ہندی اور دیگر زبانوں کے لفظ وغیرہ تو پھر ہم انگریزی کے الفاظ کو اُسی طرح ادا کیوں نہیں کرتے جس طرح انگریزی میں انہیں ادا کیا جاتا ہے۔ مثلا ہاکی کو ہوکی اور ڈاکٹر کو ڈوکٹر بکس کو بوکس کیوں نہیں کہتے اگر ہم کالم کو ستون کی بجائےکالم ہی کہتے ہیں اور رپورٹ کو وقوعہ یا وقائع کی بجائے رپورٹ ہی کہتے ہیں تو پھر انگریزی زبان کے قواعد کے مطابق اپنی زبان کے قواعد میں کیوں تبدیلی نہیں لائی جاتی۔ میرا سوال صرف یہ ہے کہ کیا ہمیں یہ تبدیلی لانی چاہئیے یا نہیں۔
دوسرا مسئلہ ہے، ’’ انارکلی ڈسکو چلی‘‘ کیا ہم اپنے کلاسیکل ادب کو بچوں کے لئیے ان کی عمر کے مطابق آسان کر کے پیش نہیں کر سکتے۔ اگر مراۃ العروس بچوں نے آسان زبان میں جماعت پنجم میں پڑھی ہو تو کیا او لیول میں وہ زیادہ آسانی سے اور دلچسپی سے نہیں پڑھ سکیں گے۔ تو میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ کیاہمیں کلاسیکل ادب بچوں کی عمر کے مطابق آسان کر کے پیش نہیں کرنا چاہئیے

Re: ابھی تو آئی تھی

Posted: Mon Sep 10, 2012 2:32 pm
by وارث اقبال
میں نےزیست کے صحرا میں گرچہ سراب دیکھے ہیں
پھر بھی امید کے تناور درختوں کے خواب دیکھے ہیں
مسجدوں ، اسکولوں سے بھرا ہے شہر سارا، پھر بھی
میں نے زمیں پر گرے، ادھ موئے شباب دیکھے ہیں
میں کیسے مانوں، کوئی آئے گااور ملک سنوارے گا
رہبروں کے روپ میں رہزن بے حساب دیکھے ہیں
ہر راستہ ،ہر چمن مجھے ویراں سالگنے لگا ہےجب سے
کوُ ڑے کے ڈھیروں پہ جھکے نازک گلاب دیکھے ہیں
کبھی دہشتوں کے پہرے، کبھی مچھروں کے سائے
اس شہرِ بے کراں پہ ہم نے کیا کیا عتاب دیکھے ہیں
جہاں رقصاں مسرتیں ہوں ، جہاں شادماں ہو ہر چہرہ
ایسے شہروں کے میں نے سوتے جاگتے خواب دیکھےہیں
میرا رہبر، میرا رہنما کس طرح سمجھے گا بیچارہ میری بات
اس نے کب گلیوں میں بند گٹروں کے سیلاب دیکھے ہیں

Re: ابھی تو آئی تھی

Posted: Mon Sep 10, 2012 2:42 pm
by میاں محمد اشفاق
zub;ar :clap: :clap:

Re: ابھی تو آئی تھی

Posted: Mon Sep 10, 2012 2:46 pm
by میاں محمد اشفاق
وارث اقبال صاحب آپ نے جو الفاظ شاعری کی شکل میں پیش کئے ہیں وہ تو بہت ہی اعلیٰ ہیں مگر آپ نے جو کالم لکھا ہے میں اسکو پوری مکمل طور پر سمجھنے سے قاصر رہا ہوں ۔۔

Re: ابھی تو آئی تھی

Posted: Mon Dec 15, 2014 7:51 pm
by وارث اقبال
میں شکر گزار ہوں اردو نامہ کی انتظامیہ کا جنہوں نے مجھے ترغیب دی.اور میں شکرگزار ہوں ان ساتھیوں کا جنہوں میرے پہلے مراسلےابھی تو آئی تھی کو پسند فرمائی. انشااللہ +پ مجھے اپنا باقاعدہ رکن پائیں گے.

Re: ابھی تو آئی تھی

Posted: Mon Dec 15, 2014 8:03 pm
by وارث اقبال
محترم اشفاق صاحب
میرا تعلق تعلیم و تدریس اور خاص طور پر اردو زبان کی تحقیق وترویج سے ہے.میں جب دنیا کی زبانوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے اُن میں ایسی ضروری تبدیلیاں دکھائی دیتی ہیں جو وقت نے ان سے زبردستی نہیں کروائیں بلکہ انہوں نے مجموعی رجحان کو دیکھتے ہوئے خود ہی کیں. ہمارے ہاں نہ تو ایسا کوئی نظام موجود ہے نہ ہی ہمارے اندر اتنا حوصلہ کہ ہم وہ تبدیلیاں لانے کے لئے کوشاں ہوں. صرف ایک مثال دینا چاہتا ہوں. ڈاکٹر انگریزی زبان کا لفظ ہے. جس کی ادائیگی یہ ہے ڈوکٹر. جبکہ ہم اردو میں ادائیگی ہے ڈاکٹر. تو اگر ہم اس طرح کے لفظوں کی ادائیگی اُسی طرح کریں جس طرح اُس لفظ کی ادائیگی اُس زبان میں ہوتی ہے جس زبان سے وہ لفظ لیا گیا ہے. اسی طرح کئی الفاظ موجود ہیں. خاص طور پر اصطلاحات.

Re: ابھی تو آئی تھی

Posted: Mon Dec 15, 2014 8:27 pm
by ایم ابراہیم حسین
اسلام علیکم
جناب محترم وارث اقبال صاحب بہت عمدہ کہا آپ حضرت نے خوش رہے سلامت رہیں

Re: ابھی تو آئی تھی

Posted: Sat Jan 03, 2015 2:45 am
by انیسہ ظفر
بھت خوب ..