ایک شاعر نے جو گھر اپنے بُلایا مجھ کو
Posted: Wed Feb 08, 2012 8:30 am
ایک شاعر نے جو گھر اپنے بُلایا مجھ کو
اپنے شعروں سے بہت اُس نے گھمایا مجھ کو
ڈال لینی ہی پڑی اُنگلیاں بھی کانوں میں
پھر ترنّم سے بہت اُس نے تپایا مجھ کو
بس سناؤں گا فقط چند ہی میں شعر اپنے
پھر تو بس خوب ہی دیوان سنایا مجھ کو
جب مجھے نیند کا جھونکا بھی ستانے آیا
چائے کا جام بھی پھر اُس نے پلایا مجھ کو
شاعری میری یہاں کوئی نہیں ہے سُنتا
واقعہ دُکھ سے بہت ہی تھا بتایا مجھ کو
آ گئے گھر میں جو مہمان اچانک اُس کے
بھاگ جانے کا لو موقع بھی دلایا مجھ کو
اُس کو جعفرؔ تھا کیا غم کہ وہ تو شعروں پر
خود تو رویا تھا مگر اس نے رلایا مجھ کو
اپنے شعروں سے بہت اُس نے گھمایا مجھ کو
ڈال لینی ہی پڑی اُنگلیاں بھی کانوں میں
پھر ترنّم سے بہت اُس نے تپایا مجھ کو
بس سناؤں گا فقط چند ہی میں شعر اپنے
پھر تو بس خوب ہی دیوان سنایا مجھ کو
جب مجھے نیند کا جھونکا بھی ستانے آیا
چائے کا جام بھی پھر اُس نے پلایا مجھ کو
شاعری میری یہاں کوئی نہیں ہے سُنتا
واقعہ دُکھ سے بہت ہی تھا بتایا مجھ کو
آ گئے گھر میں جو مہمان اچانک اُس کے
بھاگ جانے کا لو موقع بھی دلایا مجھ کو
اُس کو جعفرؔ تھا کیا غم کہ وہ تو شعروں پر
خود تو رویا تھا مگر اس نے رلایا مجھ کو