چاند بابو wrote:دراصل تم گندی نالی میں رہنا پسند کر چکے ہو باوجود اس کے کہ تمہیں اور جگہوں سے زیادہ تنخواہ مل سکتی ہے
پھر بھی تم نے اسی گندی نالی میں رہنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اور اس کی وجہ صرف یہی ہو سکتی ہے کہ گندی نالی کا کیڑا صاف پانی میں مر جاتا ہے۔
اور تم ویسے ہی ایک کیڑے ہو۔
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت ميں کام کرنے والا ميں واحد مسلمان نہيں ہوں۔ اس وقت امريکی کانگريس، اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ، امريکی فوج، نيوی، وائٹ ہاؤس اور فيصلہ سازی کے حوالے سے تمام فورمز پر مسلمان موجود ہيں۔ ليکن بحثيت مسلمان ان کی موجودگی نہ ہی انھيں کوئ فائدہ ديتی ہے اور نہ ہی ان کے فرائض کی ادائيگی ميں ان کے راستے ميں کسی رکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔ اس کی وجہ بالکل واضح ہے۔ امريکہ ميں جو بھی پاليسياں تشکيل پاتی ہيں، ان کی بنياد کسی مذہب کی بنياد پر نہيں ہوتی۔
آپ نے اس تھريڈ ميں جس راۓ اور جن جذبات کا اظہار کيا گيا ہے، ميرے لیے يہ نۓ نہيں ہيں۔ اپنا نقطہ نظر واضح کرنے کے ليے کچھ خبروں کے حوالے آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔
ستمبر 25 2009 کو امريکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ميں 50 ہزار مسلمان جمعہ کی نماز کے لیے اکھٹے ہوۓ۔ اس روز اذان کی آواز کيپٹل ہل اور لنکن ميموريل سميت شہر کے تمام اہم مقامات پر گونجی۔ ہر رنگ ونسل اور برادری سے تعلق رکھنے والے ہزاروں مسلمان نماز کی ادائيگی کے ليے اکٹھا ہوۓ۔
يہ واشنگٹن کی تاريخ کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع تھا۔
http://islamoncapitolhill.com/Home_Page.html
نيويارک کی تاريخ ميں پہلی مرتبہ ايک پاکستانی نژاد امريکی سليم اعجاز کمپٹرولر کے انتخاب کے لیے اميدوار کی حيثيت سے کھڑے ہوں گے۔ يہ عہدہ حکومت کی جانب سے شہر کی معيشت پر "واچ ڈاگ" کی حيثيت رکھتا ہے۔ اگر سليم اعجاز کامياب ہوتے ہیں تو وہ پہلے مسلمان اور پہلے پاکستانی ہوں گے جنھيں نيويارک ميں اتنا اہم حکومتی عہدہ سونپا جاۓ گا۔
http://www.dawn.com/wps/wcm/connect/daw ... -in-NYC-01
کچھ ہفتے پہلےامريکہ کے مختلف شہروں ميں "سکسز فليگز" کی جانب سے "مسلم ڈے" منايا گيا۔ اس روز تمام فوڈ سٹالز پر حلال کھانوں کا خصوصی اہتمام کيا جاتا ہے اور ہزاروں کی تعداد ميں مسلمانوں کے لیے باجماعت نماز کی ادائيگی کے لیے انتظامات کيے جاتے ہيں جس کے دوران مسلم بھائ چارے اور يکانگت کا عملی مظاہرہ ديکھنے ميں آتا ہے۔
ميں واضح کر دوں کہ "سکسز فليگز" تفريحی پارک کی دنيا ميں شاخوں کی نسبت سے دنيا کا سب سے بڑا کارپوريٹ ادارہ ہے اور شائقين کی تعداد کے حساب سے اس کا چوتھا نمبر ہے۔ امريکہ بھر ميں اس ادارے کی 21 شاخيں ہيں۔ سال 2008 میں قريب 25 ملين شائقين نے "سکسز فليگز" کا دورہ کيا۔
http://www.muslimfamilyday.com/index.shtml
ميں آپ کو ايسی کئ مزيد مثاليں دے سکتا ہوں۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اس طرح کی کاميابياں بغير کسی تعميری گفتگو، برداشت، مختلف مذاہب کے مابين رائج خليج کو دور کرنے کے ليے کی جانے والی کاوشوں اور ايک دوسرے کے نقطہ نظر کو سننے اور سمجھے بغير ممکن ہيں؟ امريکہ ميں ہزاروں مسلمانوں کی کاوششوں، انتھک محنت اور ڈائيلاگ اور بات چيت کی فضا ہموار کرنے کی کوششوں کا ہی نتيجہ ہے کہ امريکہ ميں اب اس طرح کی خبريں يا واقعات کوئ انوکھی بات نہيں بلکہ معمول کا حصہ تصور کی جاتی ہيں۔
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ درست طريقہ يہی ہے کہ امريکہ ميں مقيم مسلمانوں اورامريکی حکومتی اداروں اور تنظيموں میں کام کرنے والے ہزاروں مسلمانوں کو اپنی ذمہ دارياں چھوڑ کر سڑکوں پر سراپا احتجاج بن جانا چاہيے؟
اس ميں کوئ شک نہيں کہ کلو کلس کلين ايک وسيع اور متنوع امريکی تاريخ کا حصہ رہا ہے ليکن يہ حقیقت بھی آپ کو تسليم کرنا چاہيے کہ آج اوبامہ امريکہ کے صدر ہيں۔
پاکستانی ميڈيا ميں امريکی حکومت ميں يہودی لابی کے اثر ورسوخ کے حوالے سے کافی کچھ لکھا جاتا ہے۔ ليکن اہم بات يہ ہے کہ امريکی حکومت ميں اہم عہدوں پر تقرری کے ليے نہ تو کوئ کوٹہ سسٹم ہوتا ہے اور نہ کسی کے مذہبی اور نسلی پس منظر کی وجہ سے کسی دوسرے پر فوقيت دی جاتی ہے۔
ميں آپ کی راۓ کا احترام کرتا ہوں ليکن ميرا آپ سے سوال ہے کہ کيا يہ بہتر نہيں ہے کہ ميں انٹرنيٹ پر آپ لوگوں کے خيالات اور آراء سے امريکی حکومت کو آگاہ کروں؟ ميرا مقصد امريکہ کی خارجہ پاليسيوں کے ليے حمايت حاصل کرنا نہيں ہے بلکہ ايک تعميری بحث کے ليے بنياد فراہم کرنا ہے۔ ميرا "ايجنڈا" صرف اتنا ہے کہ دوسرے فريق کا نقطہ نظر بھی آپ کے سامنے پيش کروں تا کہ آپ ايک متوازن راۓ قائم کر سکيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall