Page 1 of 1

ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Mon Nov 29, 2010 12:21 pm
by مدرس
ایک مکڑا اور مکھی


اک دن کسی مکھی سےیہ کہنے لگا مکڑا

اس راہ سے ہوتا ہے گزر روز تمہارا

لیکن مری کٹیا کی نہ جاگی کبھی قسمت

بھُولے سے کبھی تم نے یہاں پاؤں نہ رکھا

غیروں سے نہ ملیے تو کوئی بات نہیں ہے

اپنوں سے مگر چاہیے یوں کھنچ کے نہ رہنا

آؤ جو مرے گھر میں تو عزت ہے یہ میری

وہ سامنے سیڑھی ہے جو منظور ہو آنا

مکھی نے سنی بات جو مکڑے کی تو بولی

حضرت! کسی نادان کو دیجے گا یہ دھوکا


اس جال میں مکھی کبھی آنے کی نہیں ہے

جو آپ کی سیڑھی پہ چڑھا، پھر نہیں اترا





مکڑے نے کہا؛ واہ ! فریبی مجھے سمجھے

تم سا کوئی نادان زمانے میں نہ ہوگا




منظور تمہاری مجھے خاطر تھی وگرنہ

کچھ فائدہ اپنا تو مرا اس میں نہیں تھا

اُڑتی ہوئی آئی ہو خدا جانے کہاں سے

ٹھیرو جو مرے گھر میں تو ہے اس میں برا کیا؟

اس گھرمیں کئی تم کو دکھانے کی ہیں چیزیں

باہر سے نظر آتا ہے چھوٹی سی یہ کٹیا

لٹکے ہوئے دروازوں پہ باریک ہیں پردے

دیواروں کو آئینوں سے ہے میں نے سجایا

مہمانوں کے آرام کو حاضر ہیں بچھونے

ہر شخص کو ساماں یہ میسر نہیں ہوتا

مکھی نے کہا خیر! یہ سب ٹھیک ہے لیکن

میں آپ کے گھر آؤں ، یہ امید نہ رکھنا!


ان نرم بچھونوں سے خُدا مجھ کو بچائے

سوجائے کوئی ان پہ تو پھر اٹھ نہیں سکتا!



مکڑے نے کہا دل میں، سنی بات جو اس کی

پھانسوں اسے کس طرح یہ کمبخت ہے دانا




سو کام خوشامد سے نکلتے ہیں جہاں میں

دیکھو جسے دنیا میں خوشامد کا ہے بندا

یہ سوچ کے مکھی سے کہا اُس نے بڑی بی!

اللہ نے بخشا ہے بڑا آپ کو رتبا!

ہوتی ہے اُسے آپ کی صورت سے محبت

ہو جس نے کبھی ایک نظر آپ کو دیکھا

آنکھیں ہیں کہ ہیرے کی چمکتی ہوئی کنیاں

سر آپ کا اللہ نے کلغی سے سجایا

یہ حسن، یہ پوشاک، یہ خوبی ، یہ صفائی!

پھر اس پہ قیامت ہے یہ اُڑتے ہوئے گانا

مکھی نے سنی جب یہ خوشامد ہوں بُرا میں

سچ یہ ہے کہ دل توڑنا اچھا نہیں ہوتا

یہ بات کہی اور اُڑی اپنی جگہ سے

پاس آئی تو مکڑے نے اچھل کر اسے پکڑا


بھوکا تھا کئی روز سے اب ہاتھ جو آئی

آرام سے گھر بیٹھ کے مکھی کو اڑایا
[/size]

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Mon Nov 29, 2010 3:48 pm
by چاند بابو
بہت خوب مدرس بھیا۔
لیکن اگر یہ نظم بچوں‌کے دھاگے میں لگائی جاتی تو زیادہ بہتر رہتا۔

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Mon Nov 29, 2010 4:16 pm
by مدرس
تو لگادیتے ہیں نا بھائی جان

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Mon Nov 29, 2010 10:00 pm
by علی عامر
شکریہ بھائی ...

لالچ کا انجام برا ہوتا ہے .. :clap:

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Mon Nov 29, 2010 10:25 pm
by اضواء
:clap: :clap: شکریہ

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Mon Nov 29, 2010 10:32 pm
by چاند بابو
مدرس wrote:تو لگادیتے ہیں نا بھائی جان
بہت شکریہ مدرس بھیا۔

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Mon Nov 29, 2010 10:43 pm
by بلال احمد
ارے مدرس بھائی کیا یاد کرا دیا. ;( ;( ;( ;( ;( ;( ;( ;( ;( ;( ;( ;( ;(








شکریہ کچھ بھولی بسری یادوں کو یاد کرانے کا :inlove: :inlove: :inlove:

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Mon Dec 20, 2010 2:04 am
by m aslam oad
zub;ar zub;ar zub;ar zub;ar zub;ar :clap: :clap: :clap: :clap: :clap:

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Mon Dec 20, 2010 11:02 am
by علی عامر
سدا بہار اور سبق آموز نظم ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ایک بار پھر شکریہ r:o:s:e

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Mon Dec 20, 2010 1:27 pm
by مدرس
آپ لوگوں‌کا بھی بہت شکریہ

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Thu Mar 03, 2011 3:26 pm
by نورمحمد
v;g v;g

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Tue Oct 27, 2015 4:11 pm
by sanisnow88
مدرس wrote:ایک مکڑا اور مکھی


اک دن کسی مکھی سےیہ کہنے لگا مکڑا

اس راہ سے ہوتا ہے گزر روز تمہارا

لیکن مری کٹیا کی نہ جاگی کبھی قسمت

بھُولے سے کبھی تم نے یہاں پاؤں نہ رکھا

غیروں سے نہ ملیے تو کوئی بات نہیں ہے

اپنوں سے مگر چاہیے یوں کھنچ کے نہ رہنا

آؤ جو مرے گھر میں تو عزت ہے یہ میری

وہ سامنے سیڑھی ہے جو منظور ہو آنا

مکھی نے سنی بات جو مکڑے کی تو بولی

حضرت! کسی نادان کو دیجے گا یہ دھوکا


اس جال میں مکھی کبھی آنے کی نہیں ہے

جو آپ کی سیڑھی پہ چڑھا، پھر نہیں اترا





مکڑے نے کہا؛ واہ ! فریبی مجھے سمجھے

تم سا کوئی نادان زمانے میں نہ ہوگا




منظور تمہاری مجھے خاطر تھی وگرنہ

کچھ فائدہ اپنا تو مرا اس میں نہیں تھا

اُڑتی ہوئی آئی ہو خدا جانے کہاں سے

ٹھیرو جو مرے گھر میں تو ہے اس میں برا کیا؟

اس گھرمیں کئی تم کو دکھانے کی ہیں چیزیں

باہر سے نظر آتا ہے چھوٹی سی یہ کٹیا

لٹکے ہوئے دروازوں پہ باریک ہیں پردے

دیواروں کو آئینوں سے ہے میں نے سجایا

مہمانوں کے آرام کو حاضر ہیں بچھونے

ہر شخص کو ساماں یہ میسر نہیں ہوتا

مکھی نے کہا خیر! یہ سب ٹھیک ہے لیکن

میں آپ کے گھر آؤں ، یہ امید نہ رکھنا!


ان نرم بچھونوں سے خُدا مجھ کو بچائے

سوجائے کوئی ان پہ تو پھر اٹھ نہیں سکتا!



مکڑے نے کہا دل میں، سنی بات جو اس کی

پھانسوں اسے کس طرح یہ کمبخت ہے دانا




سو کام خوشامد سے نکلتے ہیں جہاں میں

دیکھو جسے دنیا میں خوشامد کا ہے بندا

یہ سوچ کے مکھی سے کہا اُس نے بڑی بی!

اللہ نے بخشا ہے بڑا آپ کو رتبا!

ہوتی ہے اُسے آپ کی صورت سے محبت

ہو جس نے کبھی ایک نظر آپ کو دیکھا

آنکھیں ہیں کہ ہیرے کی چمکتی ہوئی کنیاں

سر آپ کا اللہ نے کلغی سے سجایا

یہ حسن، یہ پوشاک، یہ خوبی ، یہ صفائی!

پھر اس پہ قیامت ہے یہ اُڑتے ہوئے گانا

مکھی نے سنی جب یہ خوشامد ہوں بُرا میں

سچ یہ ہے کہ دل توڑنا اچھا نہیں ہوتا

یہ بات کہی اور اُڑی اپنی جگہ سے

پاس آئی تو مکڑے نے اچھل کر اسے پکڑا


بھوکا تھا کئی روز سے اب ہاتھ جو آئی

آرام سے گھر بیٹھ کے مکھی کو اڑایا
[/size]
Boht khoob

Re: ایک مکڑا اور مکھی

Posted: Fri Mar 31, 2017 10:31 pm
by محمد شعیب
بہت خوب
شاعر کون ہے؟