pakistan pr amrikie mezaul hamle by zubair ahmed zaheer

اردو نثری قلم پارے اس فورم میں ڈھونڈئے
Post Reply
امکانات
کارکن
کارکن
Posts: 40
Joined: Mon Sep 08, 2008 9:24 pm

pakistan pr amrikie mezaul hamle by zubair ahmed zaheer

Post by امکانات »


پاکستان پر امریکہ کے میزائل حملے ؟ تجزیاتی رپورٹ ۔۔۔۔زبیر احمد ظہیر



پاکستان کو مسلسل لاعلم رکھ کر میزائل حملے اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ امریکانے پاکستانی اداروں پر اپنا انحصار ختم کر دیا ہے اور اپنا جاسوسی نظام خود کفیل بنا لیا ہے ۔جب تک ہدف کاتعین زمین سے نہیں ہوتا ،جاسوس طیاروں اورسیٹلائیٹ کی تصاویر کی اہمیت اندازے اورتخمینے سے زیادہ کچھ نہیں ہوتی۔
،قبائلی علاقوں اور افغانستان میں امریکاکی زمینی جاسوسی کا دارومدار جن ایجنٹوں پر ہے، ان کا انٹیلی جنس معیار کتنا بلند ہے ؟ اس کا اندازہ بچوں بوڑھوں اور خواتین کی مسلسل اموات سے لگایا جا سکتاہے

کیاامر یکی فضائی حملے رک پائیں گے ؟ساری سفا ر تی کو ششوں اور سرکا ری احتجاج سے لے کر صدر زرداری اورصدربش ملاقات تک مزید فضا ئی حملے نہ ہونے کی ٹھوس ضمانت نہیں مل سکی ، لہٰذاعام قبائلی بدستور امریکی دہشت گردی کی زد میں ہے۔بظاہریہ فضا ئی حملے عسکریت کے خلا ف کے انتہائی قدم ہیں، مگر ان سے عا م لو گ ،خو ا تین اور بچے زیادہ جاں بحق ہورہے ہیں۔اس نا قص امریکی انٹیلی جنس پرعام شہریوں کی مسلسل امو ا ت سے بڑی کوئی دلیل نہیں ۔ امر یکا نے قبا ئلی علا قو ں میں مقا می مخبر وں کا تعا ون حا صل کرلیا ہے، اور ہماری انٹیلی جنس پر اپنا ا نحصا ر کم کر دیا ہے ،اس بات کی تصد یق اس سے ہو تی ہے کہ متعدد بار پا کستا نی انٹیلی جنس نے امریکہ کومعلومات فر اہم کیں ، مگر ا س نے کا رروائی نہ کی اوراتنی تا خیر کر د ی کہ عسکر یت پسندوں کو نکلنے کا مو قع مل گیاپاکستان کو مسلسل لاعلم رکھ کر میزائل حملے اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ امریکا نے پاکستانی اداروں پر اپنا انحصار ختم کر دیا ہے۔اورا س نے اپنا جاسوسی نظام خود کفیل بنا لیا ہے ،امریکا کی قبائلی علاقوں میں جاسوسی کی دیوار جن پتھروں پر کھڑی ہے وہ اس کے مقامی ایجنٹ ہیں۔ قبائلی علاقوں اور افغانستان میں امریکی جنگ کا دارومدار جن ایجنٹوں پر ہے، ان کا انٹیلی جنس معیار کتنا بلند ہے ؟یہ جاننے کے لیے ماہر سراغ رسان ہونا ضروری نہیں،عام آدمی بھی بچوں بوڑھوں اور خواتین کی مسلسل اموات سے ناقص انٹیلی جنس کا بخوبی اندازہ لگا سکتاہے ۔ کرائے کے ایسے مقا می بھیدی با لعمو م غیر تر بیت یا فتہ ہو تے ہیں، یہ کم علمی کی و جہ سے جا نچ پڑ تا ل کی زحمت نہیں اٹھا تے اورمعلو ما ت جوں کی توں آگے بڑ ھا د یتے ہیں، امر یکی ان کی تصد یق کیے بغیربٹن د با دیتے ہیں۔ قبا ئلی علا قو ں میں صد یوں پر ا نی ر نجشیں چلی آر ہی ہیں، اس لیے مقا می مخبروں کو ذا تی مخالفت سے الگ نہیں کیاجا سکتا۔ بیشترفضائی حملو ں میں مختلف لو گو ں کی بجا ئے عا م طور پر ایک ہی خا ند ان اور ایک ہی گھر کے افر ا د نشا نہ بنے ہیںجس سے انتقام کو رد نہیںکیا جاسکتا ۔یہ رنجش اور اس کے ذریعے دشمنی نکالنے کا معا ملہ صرف قبائلی علاقوں تک محدوود نہیں

اس وقت ملک میں طا لبا ن اور القا عد ہ کے نا م پر گر فتا ر کر ا نے کی دھمکیا ں دینا عام سی بات بن گئی ہے، کسی کو خوف زدہ کرنے کے لیے یہ دھمکی کافی ہے۔ یہی وجہ ہے اب یہ دھمکی ہر گلی محلے کی چھوٹی لڑائیوں کا حصہ بن گئی ہے اور تو اور مذہبی افراد کو تھانے دار معمولی تنازعوں میں طالبان کے نام پر فٹ کر انے کی دھمکی دے کر پیسے بٹورلیتے ہیں۔اس عذاب میں پھنسنے کے لیے مذہبی ہونا ضروری نہیں اس لیے یہ رسک کوئی نہیں لے سکتا۔ یہ وبا ء پورے ملک میں کسی موذی مرض کی طرح پھیل گئی ہے۔جب پر امن شہروں کی صورت حال یہ ہو تو جنگ زدہ اور صدیوں پرانی رنجشوں کے جنگل میں انتقامی صورت حال سے قبائلی علاقوں کوکیسے الگ کیا جا سکتا ،لہٰذا مقامی ایجنٹوں کی معلومات ذاتی مخالفت کے شک سے خالی نہیں ۔قبائلی علاقہ جات میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹتے رہتے ہیں۔ان علاقوں میں تو بطور خاص یہ وبا ء طاعون کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ فرقہ وارانہ بنیادوں پر ایک دوسرے کو کمزور کرنے کے لیے جھوٹی اور من گھڑت اطلاعات پہنچائی جاتی ہیں، جب امریکا یا فورسز کارروائی کر کے چلی جاتی ہیں تو پھر بدلہ ان سے لیا جاتا ہے ،جن پر مخبری کا شک گزرے۔ایسے لوگوں کی معلومات پر کارروئی کر نا اتنی بڑی بے وقوفی ہے ،جس کا امریکابار بار ارتکاب کر تا جارہاہے اور ایسی بدنامی کا بیج کاشت کر تا جا رہا ہے، جس کی فصل بر سوں امریکی دشمنی اگاتی رہے گے۔

امریکا کی قبائلی علاقوں پر گہری نظر تھی ،بر طانیہ کی ماضی میں قبائلیوں سے شکست اسے یاد ہے ۔ امریکاکو روس دور کی پاکستان کی دور اندیشی اور اپنی غلطی بھی یاد تھی، جب پاکستان نے امریکا کو مجاہدین سے براہ راست ڈیل کی رسائی نہ دے کر اس کے ہاتھ پاوں باندھ دیے تھے۔ اس بار امریکا نے ایسا نہیں ہونے دیا، خودترقیاتی فنڈ دیے ،سڑکیں بناکر دیں ، اوراس بہانے قبائلیوں میں جگہ بنالی ۔، مزاحمت کم کرنے کے لیے جرائم پیشہ عناصر سے مدد لی اوراپنا نیٹ ورک پھیلا دیا۔ جس سے قبائلیوں میں باہمی تصادم ہوا اوران کی طاقت تقسیم ہو گئی ۔حکومت نے امن معاہدے کیے اورجانی ومالی نقصان سے بچنے کی کوشش کی۔ امریکا نے فضائی حملے شروع کردیے اوریوں جلتی پر تیل کے اس چھڑکاؤ نے امن معاہدے ختم کر وادیے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ امریکا نے میزائل حملوں کوعملا بچوں کا کھیل بنا دیاہے ،جب مرضی آئی میزائل داغ دیے۔امریکا نے اب جس تواتر سے حملے شروع کردیے ہیں۔اتنے حملے مشرف کے آٹھ سالہ دور میں نہیں ہوئے ،معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ کو اقتدار اعلی جمہوری حکومت اور پارلیمنٹ میں بکھر اہوا قطعی پسند نہیں اسے تو ایک آمر چاہیے جو یک جنبش قلم امریکہ کی مان لے ۔آج پاکستان میں جمہوری حکومت دن بدن کمزور ہورہی ہے اس کی وجہ اپوزیشن ہے نہ فوج بلکہ امریکہ ہے

پاکستان نے امریکا کے لیے کیا کچھ نہیں کیا؟پاکستان کے سیکورٹی حکام نے امریکا کی جانب بڑھتی گولیاں اپنے سینے پر کھا کر یہ جنگ لڑی،کندھوں سے کندھے ملا کر ڈنکے کی چوٹ پر امریکا کا ساتھ دیا۔ایک ہزار فوجیوں کی قربانی دی ،ایک لاکھ بیس ہزارفوجی امریکا کے تحفظ کے لیے افغان سر حد پرلگادیے۔امریکی حملوں میں اپنے سیکڑوں شہریوں کی مظلومانہ موت پر خاموشی اختیار کر لی ،فوجی آپریشن کے دوران اپنے ہزاروں شہریوں کی اموات قبول کرلیں، قر بانی سے لے کر بدنامی تک اس ساری محنت پر امریکا اس وقت پانی پھیر دیتا ہے،جب افغانستان سے اندھیرے میں تیر چلا تاہے، ا نہیں لا علم رکھ کر ا مر یکا جب فضا ئی حملے کر تاہے ،تو یہ لا علمی کے حملے قبائلی علاقوں میں آستین کے سانپوں کی موجودگی کی چغلی کھا تے ہیں ،جن کی چغلی قبائلیوں کے خون بہنے پرمنتج ہوتی ہے۔امریکا فضاء سے جاسوسی کی لاکھ کوشش کرلے ،جب تک ہدف کاتعین زمین سے نہیں ہوتا ،جاسوس طیاروں اورسیٹلائیٹ کی تصاویر کی اہمیت اندازے اورتخمینے سے زیادہ کچھ نہیں ہوتی۔

ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے، اس کے مسائل ہماری طر ح ہیں۔ امریکا اس پر حملوں کی آئے روز دھمکیا ں دیتا ہے اور ہمارے اوپر آئے روز حملے کر تاہے۔ایران میں بارہ سال پہلے ایک بم دھماکہ ہوا تھا، ایران نے اس کی تفتیش میں بال کی کھال نکال دی، جس کا اثر بارہ سال رہا۔ گزشتہ دنوں جو بم دھماکہ ایران میں ہوا یہ بارہ سال بعد ہوا ہے۔ ایک ہمار ملک ہے،جہاں ہر نیا بم پہلے دھماکے سے بھاری ہوتا ہے۔آخر کیا وجہ ہے؟ ایران امریکا کو دھمکیاں دے اوراسرائیل پرتڑیاں جمائے۔ امریکا ایران سے زیادہ سے دور بھی نہیں،عراق کی سرحدیں ایران سے متصل ہیں اوراندر خفیہ علیحدگی کی تحریکیں بھی چل رہی ہے، مگر مجال ہے کہ امریکا ایران کا بال تک بیکا کرسکے۔جب ایرانی صدر امریکا کو دھمکی دیتا ہے تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ ایران کی سیکورٹی ایجنسیاں کسی کو ایران کے اندر پر نہیں مارنے دیں گی، اس لیے ایران میں در اندازی میں کوئی کامیاب نہیں ہوسکا۔ ایران کے اس امن کا راز یہ ہے کہ اس کی قوم ڈالروں کی لالچ میں مخبری جیسی غلاظت میں ہاتھ نہیں ڈبوتی، ایک پاکستان ہے کہ جس پتھر کو اٹھائیں ڈالروں میں بکا لگتاہے۔ اگر ہم امریکی میزائل حملے نہیں روک سکتے، توان غداروں کو تو لگام دے سکتے ہیں۔ قبائلی علاقوں سے آئے روز جاسوسوں کو مارے جانے کی خبریں آتی ہیں ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قبائیلوں کو بغل میں چھپے دشمن کا ادراک ہے۔

امریکا کے پاس جاسوسی کی جدید ٹیکنالوجی ہے ،یہ فضا سے مچھر کے پر گن سکتی ہے۔مان لیا ،مگریہ ٹیکنالوجی ہے کو ئی دیو جن قسم کی مخلوق ہر گز نہیں۔ امریکا کے پاس ان عسکریت پسندوں کی تصاویر ہیں،نہ ان کی آواز ہے ۔امریکی حملے آواز یا سیٹلائٹ کی تصاویر کی مددسے ہوتے ہیں۔اگر یہ مان لیا جائے تواسامہ بن لادن پر ایسے کتنے حملے ہوئے ہیں ؟اور کتنے کامیاب ہوئے

ہم نیٹو افواج کی سپلائی بند نہیں بند کرسکتے اور ہم مخبری کے جال کوبھی پھلانگ نہیں سکتے تو امریکی صدراتی انتخاب ہونے تک قبائلی علاقوں میں کفن دفن کا انتظام کم از کم حکومت اپنے ذمے لے،اگر ہم زندگی نہ دے سکیں، یہ ہمارے بس میں نہیں نرہا تو آخر ی مذہبی رسومات کا حق تونہ چھنا جا ئے، جو حکومت اپنے شہریوں کو زندہ رہنے کی ضمانت نہ دے سکے وہ ان سے اپنے مطالبات بھی نہیں منوا سکتی۔روس کے خلاف جنگ میں پاکستان نے امریکاکو مجاہدین تک رسائی نہ دے کر جس دور اندیشی کا مظاہر ہ کیا تھا، آج اسی دور اندیشی کو امریکا نے ہمارے اورپرالٹ دیا ہے، روس کے خلاف جنگ کاکنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھنا ہماری مجبوری تھا ،وہ پاکستان کے دفاع کی جنگ تھی ،اس بار امریکا نے ابتداء ہی سے ماضی کی غلطی نہیں دہرائی اورافغانستان اور قبائلی علاقوںمیں براہ راست اپنے حامی پیدا کیے اور مخبروں کا جال بچھا لیا، لہٰذا آج اس جنگ کا کنٹرول امریکا کے پاس ہے ،وہی اسے طول دے سکتاہے اورمختصر کر سکتاہے۔ہم ویسے تماشائی ہیں جسے روس کے خلاف جنگ میںامریکہ تھا۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

بہت خوب زبیر بھیا بہت خوب لکھا ہے آپ نے لیکن اب تو زرداری صاحب کا بیان آ گیا ہے کہ حملے ہماری مرضی سے ہو رہے ہیں اس تناظر میں دیکھا جائے تو سب کچھ ایک بہت منظم طریقے سے پلان کی گئی سازش پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

بہت اچھا لکھا ہے آپ نے امکانات صاحب۔ یہ جو ہو رہا ہے صرف امریکہ ہی کر رہا ہے ۔ زرداری صاحب کا یہ بیان کہ حملے ہماری مرضی سے ہو رہے ہیں یہ بھی امریکہ ہی نے کہلوایا ہے۔ کیونکہ زرداری صاحب تو صرف اور صرف ایک کٹھ پتلی ہیں۔
امکانات
کارکن
کارکن
Posts: 40
Joined: Mon Sep 08, 2008 9:24 pm

Post by امکانات »

چاند بابو wrote:بہت خوب زبیر بھیا بہت خوب لکھا ہے آپ نے لیکن اب تو زرداری صاحب کا بیان آ گیا ہے کہ حملے ہماری مرضی سے ہو رہے ہیں اس تناظر میں دیکھا جائے تو سب کچھ ایک بہت منظم طریقے سے پلان کی گئی سازش پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔
پی پی کو حکومت ہی اسی لیے ملی ہے یہ دو ایشو کی بنیاد پر آئے ہیں ایک کشمیرکا مسلہ اور ایک ہماری ایٹمی اثاثے ان دونوں کوخطرہ ہے اس حکومت سے
امکانات
کارکن
کارکن
Posts: 40
Joined: Mon Sep 08, 2008 9:24 pm

Post by امکانات »

رضی الدین wrote:بہت اچھا لکھا ہے آپ نے امکانات صاحب۔ یہ جو ہو رہا ہے صرف امریکہ ہی کر رہا ہے ۔ زرداری صاحب کا یہ بیان کہ حملے ہماری مرضی سے ہو رہے ہیں یہ بھی امریکہ ہی نے کہلوایا ہے۔ کیونکہ زرداری صاحب تو صرف اور صرف ایک کٹھ پتلی ہیں۔

امریکہ مشرف پر دباو ڈال کرانہیں واپس لایا ورنہ ان کی حکوت کہاں بن سکتی تھی
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

جی زبیر بھیا آپ نے بالکل بجا فرمایا لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کی ایسا ہوا کیوں اس کی سیدھی سی وجہ یہ نظر آتی ہے کہ اگرچہ مشرف امریکہ کی تمام باتیں تسلیم کرلیتا تھا لیکن پھر بھی کچھ ایشوز ایسے تھے جن پر مشرف ان کی پالیسی کے مطابق عمل نہیں کرتا تھا۔ دوسری جانب یہ اقتدار کے بھوکے لوگ تھے جو اقتدار کی قیمت پر سب کچھ کرگزرنے کو ہمہ وقت تیار تھے اور یہی وجہ ہے کہ مشرف کو رخصت دے کر ان کو سامنے لایا گیا۔ شروع سے آخر تک سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق عمل ہوا بے نظیر کی موت شریف برادران کی دیر سے واپسی، ججز ایشو، بم دھماکے سے سب اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔ پھر انہیں مسندِ اقتدار حاصل ہوئی اور آتے ہیں انہوں نے انہی پالیسیوں پر عمل درآمد شروع کر دیا جو ان کے ذمے لگائی گئیں تھیں۔ ان میں سب سے اہم انٹیلی جنس ایجنسیوں کی فعالیت ختم کر کے اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے اور اس کی طاقت کو ذائل کرنے کی خواہش ہے اور اس پر عمل بھی ہوا لیکن افواجِ پاکستان کی بروقت اور موثر مداخلت سے فی الوقت اس ایشو کو دبا لیا گیا لیکن وہ دن دور نہیں جب آئی ایس آئی کا صرف نام باقی رہ جائے گا اور پھر امریکہ ہو گا اور اس کے حواری ہوں گے اور جو چاہیں گے جیسا چاہئں گے ویسا کھیلیں گے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

چاند بھائی بالکل صحیح کہہ رہے ہیں۔
امکانات
کارکن
کارکن
Posts: 40
Joined: Mon Sep 08, 2008 9:24 pm

Post by امکانات »

رضی الدین wrote:چاند بھائی بالکل صحیح کہہ رہے ہیں۔
رضی بھائی کیا حال چال ہے
Post Reply

Return to “نثر”