[center]گم راہ[/center]
میرے پاس کر نے کے لیے کچھ نہیں تھا۔کتابیں اُلٹتے پلٹتے کافی وقت گزر گیا ۔ ۔ ۔ مگرچین آکے ہی نہیں دیا۔ایک کے بعدایک کتاب اُٹھاتا۔ سرورق دیکھتا۔ ۔ ۔ اور پھر واپس رکھ دیتا ۔ تب بیزاری کے عالم میں گھر سے نکل کر شہر میں بہتے ہوئے آدمیوں کے ریلے کے ساتھ میں بھی بہہ گیا۔ آدمیوں کے ہجوم میں ایک لمحہ کے لیے میں نے محسوس کیا جیسے میں اپنی شخصی شناخت کھوچکا ہوں اور ایک بے ہنگم وبے مقصدبھیڑکاجزوبن کر رہ گیا ہوں ۔ ۔ ۔ مگرایسانہیں تھا۔میں آنے جانے والوں کے چہروں کو دیکھ کر ان پراُمڈتے ہوئے آثار وجذبات کو سمجھ سکتا تھا۔ ۔ ۔
کہیں بہت زیادہ اطمینان تھا۔ ۔ ۔ اور کہیں تفکر ات کے سائے بڑھ رہے تھے ۔ بازار میں آزاد اور خودمختیارتانگوں کی ریل پیل، رکشوں کی چنگھاڑ، سائیکلوں اور بغیر سائیلینسر موٹر سائیکلوں کی آمدورفت ایک عجیب بیزاری پیدا کر رہی تھی۔ ۔ ۔ میں نے محسوس کیاجیسے ہر شخص جلدی میں ہے اور اپنے کاموں کو جلد سے جلدنبٹانا چاہتا ہے ۔گویاحشرکاوقت قریب آیا چاہتا ہو۔دکاندار(اکثروبیشتر)بڑے خریداروں کی خوشامدوں میں مگن اور معمولی رقم رکھنے والے گاہکوں سے بے نیازی برت رہے تھے ۔کوچوان ظاہری لباس سے اندازہ لگا کر چلنے والوں کو سوار ہونے کی پیش کش کر رہے تھے ۔ ۔ ۔ ٹھیلے والے اپنی چیزیں بیچنے کے لیے اونچی اونچی آوازیں لگارہے تھے ۔
یہ لکھنؤکابازارنہیں تھا۔ ۔ ۔ جہاں کے خوانچہ فروش ادب کی تمام منازل سے آشنا ہوتے تھے ۔ ۔ ۔ سو، بے ترتیب، سخت ، کٹھورآوازیں کانوں کے پردے چیر کر رکھ رہی تھیں ۔ ایک گلی سے دوسری اور پھرتیسری گلی سے نکلتا ہواشہرکاشہرچھان مارا۔جس جس جگہ سے گزرا ایک ہی کیفیت میں سب کو مبتلا پایا۔وہی جلد بازی اور نفسانفسی کاعالم اور خودغرضی اور بے جہتی کے مناظر۔ ۔ ۔ میں چلتاگیا۔ ۔ ۔ چلتاگیا۔ ۔ ۔ چلتاگیا۔دفعتاًمجھے اپنے کندھوں پرکسی ہاتھ کا لمس محسوس ہوا۔ مڑ کر دیکھتا ہوں تو ایک دیرینہ جان کارہے ۔ہاتھ ملایا، مگر دل کہاں ملتے ہیں اور ملتے بھی کیسے ، میں بھی اسی بے کر اں بھیڑکاحصہ ہوں جو ریلے کی صورت شہر میں بہہ رہا ہے ۔ پوچھاگیاکیاخریدنے آیا ہوں ، جواب دیاکچھ نہیں ۔ ۔ ۔ تو کہاگیا
’’آپ اور بازار میں بلاوجہ؟کچھ سمجھ نہیں آیا‘‘
میں نے کہا
’’بس کچھ ایسا ہی ہے ‘‘
اور دوبارہ ہاتھ ملا کر اس سے رخصت ہو جاتا ہوں ۔اس بے کارگھوماگھومی میں نہ جانے کتنا وقت صرف ہوا۔ ۔ ۔ اور پھرکس لمحہ میں شہرکے سو سالہ پرانے وسیع و عریض اسکول میں داخل ہوا۔’’بزم آرائی‘‘جاری تھی۔ملکی سیاست، مذہب، سائنس، ایجادات واختراعات، سماجیات، علم و ہنر ، عقل وشعورسمیت بے شمار موضوعات پرگفتگوہوتی رہی۔محفل کے شرکا ، کیا کچھ کہتے رہے ، کچھ یادنہیں ۔ ۔ ۔
بیزاری نے گھر چھڑوایا ، بازا ر اور اب اسکول کی فضاتنگ ہورہی تھی۔اسی عالم میں مسجدسے مؤذن کی آوازبلندہوئی۔ ۔ ۔ ایک گھڑی کے لیے سب لوگ خاموش ہوئے اور پھرسلسلہ ء کلام جوڑدیا۔کچھ لوگ مغرب کی نمازکے لیے اُٹھے ۔ ۔ ۔ ایک پل کی تاخیرکیے بنا میں بھی صف میں موجودتھا۔
’’مَثَلُ الَّذِینَ ے نفِقُونَ اَموَالَھُم فِی سَبیلِ اللّٰہِ، کَمثَلِ حَبَّۃٍ، اَنبَتِت سَبعَ سَنَابِلَ، فِی کُلِّ سُنبُلَۃٍمّاِ ئَۃُ حَبَّۃٍ، وَاللّٰہُ ے ضٰعِفُ لِمَن ے شَآ ئُ، وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیمٌ۔‘‘
پیش امام سورہ البقرۃ کی مذکورہ آیت تلاوت کر تے ہیں ۔نمازختم ہوتی ہے ۔شہر میں آدمیوں کاہجوم جوں کاتوں ہے ۔میں پیدل چلتے چلتے اپنے محلہ تک پہنچ آتا ہوں ۔میراپڑوسی کسی شخص کے ساتھ محوِ گفتگوہے ۔میں نرمی سے
’’ا سلام علیکم‘‘
کہہ کر گزرجاتا ہوں ، مگرپیچھے سے پکارا جاتا ہے
’’سنیے !‘‘
میں اُلٹے پاؤں مڑتا اور کہتا ہوں
’’جی فرمایے ‘‘
اجنبی کہتا ہے
’’میں اس محلّے کی آخری گلی کے بیچ والے مکان میں رہتا ہوں ۔ چا لیس سال محنت مشقت کی ۔ ۔ ۔ اور زندگی کوکاٹنے کے جتن کیے ۔جیسے مقررتھی گزرتی گئی ۔ گزشتہ دنوں میری بیٹی کی رخصتی ہوئی۔قرض لے کر بیٹی کو رخصت کیا۔میں شہر کے ناظم اور عشروزکواۃ کمیٹی کے چے ئرمین کے پاس گیا۔اُن سے درخواست کی، مگر ایک ماہ گزرنے کے باوجودکوئی پیش رفت نہ ہوئی۔قرض خواہ جان کو آرہے ہیں ۔میں بارباربیت المال اور عشر وزکواۃ کمیٹی کے مقامی سربراہ کے پاس جارہا ہوں ۔ ۔ ۔ اور اب مجھے یہ محسوس ہورہا ہے کہ وہ لوگ مجھ سے اُکتا گئے ہیں اور شایدمیری مددنہیں کرنا چاہتے ۔‘‘
وہ ایک دم خاموش ہوا۔اپنی قمیص کی داہنی جیب میں ہاتھ ڈالا اور ایک کاغذمیری جانب بڑھاتے ہوئے کہنے لگا
’’آپ سوچیں گے میں جھوٹ بک رہا ہوں ، بہانہ بنارہا ہوں یا پھربھکاری ہوں ۔ ۔ ۔ ایسا نہیں ہے ۔یہ دیکھیے !یہ میری بچی کانکاح نامہ ہے ۔‘‘
ایک پل کے لیے جیسے وقت کی نبضیں چلنابھول جاتی ہیں ۔ ۔ ۔ تب وہ رونے لگتا ہے اور روتی ہوئی آواز میں کہتا ہے
’’میرے بچے آٹھ پہر سے بھوکے ہیں ، میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ زہرخرید کر کھا سکوں ۔ ۔ ۔ میں نہیں جینا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ میں نہیں جینا چاہتا ہوں ۔‘‘
میرے دل کے ایک کونے میں دردکی لکیرارتعاش پیدا کر تی ہے ۔میں اسے تسلی دینے کی کوشش کر تا ہوں ۔ صبرکی تلقین کر تا ہوں ، زندگی کی اہمیت سے آگاہ کر تا ہوں ۔میرے دماغ میں مغرب کی نمازمیں تلاوت کی گئی آیت کاترجمہ
’’اللہ کی راہ میں خرچ کر نے والوں (کے اس عمل )کی مثال اُس دانے کی سی ہے جس سے سات با لیں نکلیں ، اس طرح کہ ہربال میں سودانے ہوں ۔اللہ جس کے لیے چاہتا ہے ، بڑھا دیتا ہے ۔ اور اللہ بڑی وسعت والا ہے ، وہ ہرچیزسے واقف ہے ۔‘‘
لفظ بہ لفظ جاگتا ہے ۔میں اس کاہاتھ پکڑ کر دباتا ہوں ۔ ۔ ۔ اور اس سے ٹھہرنے کی درخواست کر کے گھرآتا ہوں اور خاتونِخانہ سے کہتا ہوں
’’کھانے میں جوکچھ تیارہے دے دیں ‘‘
پھرماحضراس کی خدمت میں پیش کر تا ہوں ۔ ۔ ۔ اور آنسوؤں کی ایک لڑی میری آنکھوں سے جاری ہوجاتی ہے ۔میرا پڑوسی اپنی جیب سے کچھ نقدی نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھتا ہے ؛ جسے وہ بہت حجت کے بعدقبول کر تا ہے ۔میں اجنبی کے سامنے عرض کر تا ہوں
’’صبح میں ناشتالے کر حاضرہوجاؤں گا اور ان شاء اللہ میں آپ کے ساتھ چے ئرمین زکواۃ کمیٹی اور ناظم کے پاس بھی جاؤں گا۔‘‘
وہ ’’جی ۔ ۔ ۔ ‘‘کہتا ہواچل دیتا ہے ۔
میری رات یوں کٹتی ہے جیسے آگ کے بسترپرکسی نے ڈال دیا ہویاپھروجودکے اُوپر کسی نے بھاری چٹان رکھ چھوڑی ہو۔ ۔ ۔ میں صبح اپنے ناواقف محلے دار کے دروازے پر دستک دیتا ہوں تو ایک معصوم اپنی آنکھیں ملتا ہواباہرآتا ہے ۔میں اس کے والدکاپوچھتا ہوں تو وہ بتاتا ہے کہ
’’اباتو صبح ہی کہیں چلاگیا تھا‘‘
میں ناشتا اس کے ہاتھوں میں تھما کر لوٹ آتا ہوں ۔میں نے سوچا اگرہمیں کوئی دنیاوی سودے بازی میں ایک کے بدلہ میں سات سوکی پیش کش کر ے تو ہم تما م قوت لگا کر نہ صرف قبول کر یں گے ۔ ۔ ۔ بل کہ دوسروں کے سروں سے گزریں گے ، مگر یہاں معاملہ اور ہے ۔ ہماری کج فہمی اور نالائقی ہمیں حقیقی فایدے تک پہنچنے نہیں دیتی۔میں اپنے آپ کو ملامت کر تارہا اور اس معاشرہ کی بے حسی پر کڑھتا رہا ، جس کا میں بھی فرد ہوں ۔ میں نے حضرت عمرفاروق ؓ کے مثا لی عہدکویاد کیا ، جس میں کسی کتے کے بھوکارہ جانے کاغم امیرالمومنین کو چین نہیں لینے دیتا تھا۔ ۔ ۔ مجھے وہ بدویاد آتا ہے جو امیرالمومنین سے قمیص کا حساب مانگتا ہے ۔اذیت کا بارِ گراں بڑھتا گیا اور میراسرندامت سے جھکتارہا۔ ۔ ۔ میں بھی تو آدمیوں کی اسی بھیڑکا حصہ ہوں ، جو شہر میں کسی ریلے کی صورت بہہ رہا ہے ۔ اور وہ لیاقت آباد ، لاہو رکا چا لیس سالہ فداحسین جو غربت اور بیماری سے اُکتا کر خودکو ختم کر بیٹھا ہے ۔ اس کے پاس دوا لینے کے لیے پیسے نہیں تھے ۔ ۔ ۔ مگرزہرکے لیے تھے ۔
گم راہ تھاوہ ، کیوں کہ خودکشی حرام ہے ۔ ۔ ۔ ظلم کیا اس نے اپنی جان پر ۔ ۔ ۔ خیانت کی اس نے ۔ ۔ ۔ مگر۔ ۔ ۔ تو کیاوہ اکیلادوزخ میں زقوم پیے گا۔ ۔ ۔ ؟
٭٭٭
گم راہ
اردوادب کے ممتاز لکھاری محترم خاور چوہدری کی نوکِ قلم سے نکلنے والے شہکار افسانے
Return to “چیخوں میں دبی آواز”
Jump to
- ہم اور آپ
- ↲ اظہارَ تشکر
- ↲ قوانین و ضوابط
- ↲ مہمانوں کے لئے
- ↲ آپکی رائے، تجاویز، اور شکایات
- ↲ استقبالیہ
- ↲ اعلانات / پیغامات
- مذہب اور ہم
- ↲ مذہبی گفتگو
- ↲ سیرت سرورِ کائنات
- ↲ امہات المومنین
- ↲ بنات النبی
- ↲ حیاتہ الصحابہ (رضوان اللہ علیہم اجمعین)
- ↲ روحانیات
- ↲ مذہبی مسائل اور انکے حل
- ↲ اسلامی سافٹ وئیرز
- ↲ مکتبۃ الحکیم
- ↲ مکتبۃ المکنون المفہرس للمخطوطات
- ↲ یعسوب الدین
- ↲ اردو عربی ڈکشنری
- ↲ مکنون المفھرس للمحاضرات
- اردو زبان و ادب
- ↲ اردو شاعری
- ↲ آپ کی شاعری
- ↲ مزاحیہ شاعری
- ↲ اردو کتب
- ↲ اسلامی کتب
- ↲ اردو ناول
- ↲ اردوشاعری
- ↲ معلوماتی کتب
- ↲ سیاسی کتب
- ↲ ڈراؤنےناول
- ↲ اردو ادب
- ↲ جاسوسی ادب
- ↲ شکاریات
- ↲ طنزومزاح
- ↲ متفرق
- ↲ اردومضامین
- ↲ اردو افسانہ
- ↲ چیخوں میں دبی آواز
- ↲ نثر
- ↲ اردو کالم
- ↲ معاشرہ اور معاشرت
- ↲ ادبی شخصیات کا تعارف نامہ
- ↲ باتوں سے خوشبو آئے
- ↲ نقدونظر
- کمپیوٹر کی دنیا
- ↲ ٹیکنالوجی نیوز
- ↲ ویب سائیٹس
- ↲ انٹرنیٹ و کمپیوٹر ماہرین سے پوچھئے
- ↲ مائیکروسافٹ ونڈوز اور سافٹوئیرزسوال و جواب
- ↲ مائیکروسافٹ آفس اردو ٹوٹیوریلز
- ↲ ورڈ پریس و بلاگر سوال وجواب
- ↲ جوملہ سوال وجواب
- ↲ ٹوٹیوریل
- ↲ انٹرنیٹ کلاس
- ↲ تبصرے
- ↲ کمپیوٹر ٹپس ایند ٹریکس
- ↲ فورم ڈاونلوڈز
- ↲ موبائل اپلیکشنز :: Mobile Applications
- حالاتِ حاضرہ
- ↲ تازہ ترین خبریں
- ↲ منظر پس منظر
- ↲ سیاست
- ↲ کھیل کھلاڑی
- ↲ آج کا کارٹون
- ↲ پاک وطن
- ↲ دنیا میرے آگے
- ↲ نوکری نامہ
- موج مستی
- ↲ درسگاہ اردونامہ
- ↲ تصاویر
- ↲ باتیں ملاقاتیں
- ↲ لطائف
- ↲ رائے شماری
- سائنس نامہ
- ↲ روزمرہ سائنس
- ↲ طب
- ↲ سپیس سائنس
- عکس نما : ویڈیوز
- ↲ کرنٹ افیئرز : ویڈیوز
- ↲ سیاسی ویڈیوز
- ↲ حیرت کدہ
- ↲ انسائیکلوپیڈیا
- ↲ ہنسنا منع ہے
- ↲ متفرق
- دانشکدہِ تفسیر
- ↲ دانشکدہِ تفسیر
- ↲ ناول
- ↲ افسانہ
- ↲ تحریریں
- ↲ تعلیم وتدریس
- ↲ ٹیکنالوجی
- ↲ لسانیات
- خواتین کارنر
- ↲ دسترخوان
- ↲ خوبصورتی مگر کیسے؟
- ↲ ٹوٹکے
- گوشہِ نونہال
- ↲ بچوں کی کہانیاں
- ↲ متفرقات
- جنگلی حیات کے بارے میں
- ↲ پرندوں کے بارے میں
- ↲ جانوروں کی معلومات
- ↲ سمندر نامہ
- اردو زبان وبیان
- ↲ اردو قواعد
- ↲ اصطلاح سازی
- ↲ اردو لغات
- ماں بولی پنجابی
- ↲ سانجا ویہڑا
- المنتدى العربي
- ↲ تعلم اللغة العربية