انٹرنیٹ کیفے کا کاروبار
Posted: Wed Dec 23, 2009 7:00 am
"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم - السلام علیکم -
آج کل انٹرنیٹ کیفے کھولنے کا کاروبار پھیلتا جا رہا ہے - نوجوان نسل اس کاروبار میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہی ہے - اس میں پانچ ، سات کیبن بنا لئے جاتے ہیں - ان میں کمپیوٹر لگا لئے جاتے ہیں - پندرہ ، بیس روپے فی گھنٹہ ریٹ رکھا جاتا ہے -
کاروبار کے فائدے
نمبر ایک - انٹرنیٹ آج کل ہر پڑھے لکھے انسان کی ضرورت ہے - ہر شہری اپنا کمپیوٹر نہیں لے سکتا - ایسے لوگ کیفے سے اپنی ضرورت پوری کر سکتے ہیں -
نمبر دو - انٹرنیٹ ہر طرح کے علم کا سمندر ہے - جیسے اسلامی ، سائینسی وغیرہ
نمبرتین - یہ رابطے کا سستا ذریعہ ہے - جیسے ای میل ، میسنجر کی سہولت -
نمبر چار - بہت زیادہ کاروبار انٹرنیٹ کے ذریعے ہو رہے ہیں -
کاروبار کی خرابی
نمبر ایک - اس کا سب سے بڑا نقصان ننگی فلمیں ہیں - کیفے والوں نے کمپیوٹر میں ننگی فلمیں رکھی ہوتی ہیں - لوگ اسے دیکھتے ہیں - اور بےشرمی والی عادتوں میں پڑ جاتے ہیں - قرآن کی سورہ النور میں ہے کہ وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلے ، ان کے لئے درد ناک عذاب ہے ، دنیا اور آخرت میں - اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے -
نمبر دو - اس کا دوسرا بڑا نقصان ننگی ویب سائٹس ہیں - یہ اور ننگی فلمیں ہماری نوجوان نسل کو بہت تباہ کر رہے ہیں -
نمبر تین - اس کاروبار میں برکت بہت کم ہے - جس کی بڑی وجہ اس کا بے حیائی کا پہلو ہے - اپنے گیارہ سال کے تجربے میں میں نے کئی نیٹ کیفے کھلتے دیکھے ہیں - جو تھوڑا عرصہ چلے پھر بند ہو گئے - نبی علیہ الصلوات و السلام نے فرمایا کہ نہ ہوئی بے حیائی کسی چیز میں مگر خراب کر دیا اس کو اور نہ ہوئی حیا کسی چیز میں مگر زینت دے دی اس کو - ( ترمذی - سند حسن - ابواب البر و الصلہ )
نوٹ - کئی دفعہ ناواقف لوگ کیفے میں آ جاتے ہیں - وہ کمپیوٹر میں الٹے سیدھے تجربے کرتے ہیں - جس سے کمپیوٹر خراب ہو جاتے ہیں - اس لئے جب بھی کوئی کسٹمر اٹھے تو اس کے سامنے کمپیوٹر کو ایک نظر دیکھ لینا چاہئے کہ چل رہا ہے یا نہیں - اگر نہ چل رہا ہو تو استعمال کرنے والے سے خرابی کی قیمت لینی چاہئے -
فائنل سفارش
نمبر ایک - اس کاروبار کو بے حیائی کے پہلو سے ہر ممکن حد تک بچانا چاہئے - تاکہ اللہ کی طرف سے برکت مل سکے - اس کے لئے بند کیبن کی بجائے کھلے میز پر کسٹمرز کے بیٹھنے کا انتظام کیا جائے - جس میں صاف نظر آئے کہ بیٹھنے والے کیا کر رہے ہیں - اس طرح امید ہے کہ یہ کام چل سکے گا - ان شاء للہ - ورنہ کتنی بڑی بے وقوفی ہے کہ انسان ایسا کاروبار شروع کرے جس نے تھوڑے عرصے بعد بند ہو جانا ہے -
نمبر دو - پاکستان کا نظام ایسا ہے کہ ہر کام کی طرح اس کام میں بھی انسان تھوڑی بہت برائی سے مکمل طور پر نہیں بچ سکتا - چاہے جتنی مرضی کوشش کر لے - اس لئے صبح کیفے کھولتے وقت اور شام کو بند کرتے وقت اللہ سے غلطیوں کی معافی مانگنی چاہئے -
اللہ ہمیں اسلامی اصولوں کے مطابق اپنے کاروبار کرنے کی توفیق دے - آمین
مخلص - محمد اعجاز"
آج کل انٹرنیٹ کیفے کھولنے کا کاروبار پھیلتا جا رہا ہے - نوجوان نسل اس کاروبار میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہی ہے - اس میں پانچ ، سات کیبن بنا لئے جاتے ہیں - ان میں کمپیوٹر لگا لئے جاتے ہیں - پندرہ ، بیس روپے فی گھنٹہ ریٹ رکھا جاتا ہے -
کاروبار کے فائدے
نمبر ایک - انٹرنیٹ آج کل ہر پڑھے لکھے انسان کی ضرورت ہے - ہر شہری اپنا کمپیوٹر نہیں لے سکتا - ایسے لوگ کیفے سے اپنی ضرورت پوری کر سکتے ہیں -
نمبر دو - انٹرنیٹ ہر طرح کے علم کا سمندر ہے - جیسے اسلامی ، سائینسی وغیرہ
نمبرتین - یہ رابطے کا سستا ذریعہ ہے - جیسے ای میل ، میسنجر کی سہولت -
نمبر چار - بہت زیادہ کاروبار انٹرنیٹ کے ذریعے ہو رہے ہیں -
کاروبار کی خرابی
نمبر ایک - اس کا سب سے بڑا نقصان ننگی فلمیں ہیں - کیفے والوں نے کمپیوٹر میں ننگی فلمیں رکھی ہوتی ہیں - لوگ اسے دیکھتے ہیں - اور بےشرمی والی عادتوں میں پڑ جاتے ہیں - قرآن کی سورہ النور میں ہے کہ وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلے ، ان کے لئے درد ناک عذاب ہے ، دنیا اور آخرت میں - اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے -
نمبر دو - اس کا دوسرا بڑا نقصان ننگی ویب سائٹس ہیں - یہ اور ننگی فلمیں ہماری نوجوان نسل کو بہت تباہ کر رہے ہیں -
نمبر تین - اس کاروبار میں برکت بہت کم ہے - جس کی بڑی وجہ اس کا بے حیائی کا پہلو ہے - اپنے گیارہ سال کے تجربے میں میں نے کئی نیٹ کیفے کھلتے دیکھے ہیں - جو تھوڑا عرصہ چلے پھر بند ہو گئے - نبی علیہ الصلوات و السلام نے فرمایا کہ نہ ہوئی بے حیائی کسی چیز میں مگر خراب کر دیا اس کو اور نہ ہوئی حیا کسی چیز میں مگر زینت دے دی اس کو - ( ترمذی - سند حسن - ابواب البر و الصلہ )
نوٹ - کئی دفعہ ناواقف لوگ کیفے میں آ جاتے ہیں - وہ کمپیوٹر میں الٹے سیدھے تجربے کرتے ہیں - جس سے کمپیوٹر خراب ہو جاتے ہیں - اس لئے جب بھی کوئی کسٹمر اٹھے تو اس کے سامنے کمپیوٹر کو ایک نظر دیکھ لینا چاہئے کہ چل رہا ہے یا نہیں - اگر نہ چل رہا ہو تو استعمال کرنے والے سے خرابی کی قیمت لینی چاہئے -
فائنل سفارش
نمبر ایک - اس کاروبار کو بے حیائی کے پہلو سے ہر ممکن حد تک بچانا چاہئے - تاکہ اللہ کی طرف سے برکت مل سکے - اس کے لئے بند کیبن کی بجائے کھلے میز پر کسٹمرز کے بیٹھنے کا انتظام کیا جائے - جس میں صاف نظر آئے کہ بیٹھنے والے کیا کر رہے ہیں - اس طرح امید ہے کہ یہ کام چل سکے گا - ان شاء للہ - ورنہ کتنی بڑی بے وقوفی ہے کہ انسان ایسا کاروبار شروع کرے جس نے تھوڑے عرصے بعد بند ہو جانا ہے -
نمبر دو - پاکستان کا نظام ایسا ہے کہ ہر کام کی طرح اس کام میں بھی انسان تھوڑی بہت برائی سے مکمل طور پر نہیں بچ سکتا - چاہے جتنی مرضی کوشش کر لے - اس لئے صبح کیفے کھولتے وقت اور شام کو بند کرتے وقت اللہ سے غلطیوں کی معافی مانگنی چاہئے -
اللہ ہمیں اسلامی اصولوں کے مطابق اپنے کاروبار کرنے کی توفیق دے - آمین
مخلص - محمد اعجاز"