اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

اگر آپ شاعر ہیں اور اپنی شاعری ہمیں بھی سنانا پسند کرتے ہیں تو یہاں لکھئے
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by اضواء »

یاور عظیم wrote:[center]سبھی کو رشک ہے یاور مری لکھائی پر
اِس اہتمام سے مولا کا نام لکھتا ہوں

یاور عظیم[/center]
آپ کا شکریہ :clap: :clap: zub;ar
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
زین
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 7582
Joined: Thu Jun 23, 2011 11:22 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by زین »

خوبصورت شاعری پیش کرنے پہ آپ کا بہت شکریہ

;fl;ow;er; ;fl;ow;er; ;fl;ow;er; ;fl;ow;er;
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

[center]غزل

دیکھیے مجھ کو مرے حالات لے کر آ گئے
منزل ِ دار و رسن تک ساتھ لے کر آ گئے

مجھ سے کیوں شہزادی ِ ملک ِ سبا ناراض ہے
تخت کیا اُس کا مرے جنات لے کر آ گئے

وقت کے بے رحم لمحے کیوں ہمارے شہر میں
دن نکلتے ہی اندھیری رات لے کر آ گئے

دُوسروں پر ہی رہی تیری عنایت کی نظر
ہم تری چوکھٹ سے خالی ہاتھ لے کر آ گئے

جب ہُوا اس قریہ ء گل پوش سے اپنا گزر
ہم بہاروں کی نئی سوغات لے کر آ گئے

اک معاون چاہیے تھا کار ِ وحشت میں ہمیں
اس لیے مجنوں کو اپنے ساتھ لے کر آ گئے

ہم نے یاور جس کو چھوڑا تھا بصد حزن و ملال
پھر اُسی دہلیز پر حالات لے کر آ گئے

یاور عظیم[/center]
Last edited by یاور عظیم on Tue Apr 08, 2014 11:20 pm, edited 1 time in total.
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by اضواء »

بہت خوب ;fl;ow;er; شئیرنگ پر آپ کا بہت بہت شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
زین
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 7582
Joined: Thu Jun 23, 2011 11:22 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by زین »

ہم نے یاور جس کو چھوڑا تھا بصد حزن و ملال
پھر اُسی دہلیز پر حالات لے کر آ گئے

بہت خوب ;fl;ow;er; ;fl;ow;er; ;fl;ow;er; ;fl;ow;er;
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

بہت شکریہ زین صاحب ، سلامت رہیں
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

[center]نعت (عرش ہاشمی کی زمین میں)

جب سے نبی کی یاد شریک ِ سفر ہوئی
" دشوار تر جو راہ تھی آسان تر ہوئی"

رحمت کی روشنی سے منور ہوا جہاں
جب نور ِ مصطفی سے نمود ِ سحر ہوئی

آنکھوں کے طاقچے میں جلاتا رہا چراغ
وہ خواب جس میں شام ِ مدینہ بسر ہوئی

بھٹکا نہ پھر کبھی میں سر ِ جادہ ء حیات
رہبر مری جو سنت ِ خیر البشر ہوئی

بے اختیار ان کی غلامی میں آ گیا
سرکار ِ ذی وقار کی جس پر نظر ہوئی

مانگا تھا میں نے ان کے وسیلے سے ایک بار
پھر کوئی احتیاج نہ بار ِ دگر ہوئی

یاور مرے لیے ہے وہی حاصل ِ حیات
وہ رات جو دیار ِ نبی میں بسر ہوئی

..................یاورعظیم....................[/center]
Last edited by یاور عظیم on Thu Sep 19, 2013 3:24 am, edited 2 times in total.
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by اضواء »

بہترین شاعری پئیش کرنے پر آپ کا بیحد شکریہ ;fl;ow;er;
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

بہت شکریہ اضوا صاحبہ
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

السلام و علیکم احباب ! کچھ روز پہلے ایک غزل شروع کی ، تین شعر ہوئے ، پھر کیفیت کے باعث خیال ہی نہیں رہا کہ ردیف بدل گئی ہے اور تبدیل شدہ ردیف میں بھی دو ایک شعر ہوئے ، یہاں تک کے اسی روز برادر عمران عامی سے ملاقات بھی ہوئی اور ان کو اسی ٹرانس میں تازہ غزل کے طور پر وہ اشعار سنائے ، وہاں احساس ہوا کہ یہ تو دو الگ ، لیکن مماثل ردیفوں میں 2 مختلف غزلوں کے اشعار ہو گئے ہیں ، پیش کر رہا ہوں ، آپ کی آرا کا منتظر...........یاور عظیم

[center]یہ رنج بھی لکھا تھا مقدر میں ہمارے
دشمن کے مدد گار تھے لشکر میں ہمارے

کچھ قوس ِ قزح نے کیا رنگوں میں اضافہ
کچھ رنگ بھرے آپ نے منظر میں ہمارے

جانا ہے ہمیں سرحد ِ افلاک سے آگے
اور طاقت ِ پرواز ہے شہپر میں ہمارے
..............................................

ہم لوگ صلابت میں چٹانوں کی طرح ہیں
شیشہ کوئی ٹکرائے نہ پتھر سے ہمارے

کس طور کریں تجھ سے ملاقات کا وعدہ
چھٹی نہیں ملتی ہمیں دفتر سے ہمارے

یاور نہیں ہم سا کوئی اقلیم ِ سخن میں
پوچھو یہ دلاور علی آذر سے ہمارے

.............یاور عظیم....................[/center]
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

[center]فی البدیہہ کہے ہوئے کُچھ اشعار
.......................................

موہوم سے ہیں میرے خد و خال ، خداوند
قالب میں کسی اور مجھے ڈھال ، خداوند

رکھتے ہیں سیہ دفتر ِ اعمال خداوند
بندوں کا نہیں تیرے کوئی حال ، خداوند

نزدیک نہ پھٹکیں غم و آلام تمہارے
ہر حال میں رکھے تمہیں خوش حال ، خداوند

جس سال ترے لطف سے محروم رہیں ہم
ایسا نہ گزر جائے کوئی سال خداوند

اس بات کو بالغ نظراں جان چکے ہیں
دنیا ہے یہ بازیچہ ء اطفال ، خداوند

غلبہ ہمیں اقوام ِ زمانہ پہ عطا کر
کر دے نہ زمانہ ہمیں پامال ، خداوند

تُو چاہے تو یاور کو دعاوں کے ثمر میں
مل جائے مرادوں سے بھرا تھال ، خداوند

یاور عظیم[/center]
Last edited by یاور عظیم on Tue Apr 08, 2014 11:10 pm, edited 4 times in total.
زین
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 7582
Joined: Thu Jun 23, 2011 11:22 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by زین »

غلبہ ہمیں اقوام ِ زمانہ پہ عطا کر
کر دے نہ زمانہ ہمیں پامال ، خداوند

تُو چاہے تو یاور کو دعاوں کے ثمر میں
مل جائے مرادوں سے بھرا تھال ، خداوند


بہت خوب اچھی شاعری آپ نے لکھی ہے بہت سی داد آپکے نام

;fl;ow;er; ;fl;ow;er; ;fl;ow;er; ;fl;ow;er;
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

بہت شکریہ زین صاحب ، سلامت رہیں
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

[center]غزل

یاور یہ دعا ہے دم ِ تحریر ہماری
آئینہ ء فردا میں ہو تصویر ہماری

بجھتے ہوئے تاروں کی ضیا پوچھ رہی ہے
کس چاند پہ واری گئی تنویر ہماری

اُس دھیان کے مندر سے بر آمد نہ ہوئے ہم
محروم ِ شواہد رہی تکفیر ہماری

تاریخ ِ محبت میں ہے کردار ہمارا
پڑھتا یہ زمانہ ہے اساطیر ہماری

رستا ہوا زخموں سے لہو دیکھنے آئے
امداد کو آئے نہیں رہ گیر ہماری

ہم لوگ مسخر نہیں ہوتے ہیں کسی طور
دشوار بہر طور ہے تسخیر ہماری

یاور عظیم[/center]
Last edited by یاور عظیم on Tue Apr 08, 2014 11:05 pm, edited 3 times in total.
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

[center]غزل

نظام ِ مرگ میں ردوبدل نہیں ہوتا
وہ کون ہے جو شکار ِ اجل نہیں ہوتا

اُسی کے حکم کی تابع ہے گردش ِ سیار
زمیں کی راہ میں حائل زحل نہیں ہوتا

کبھی وہ چاند کو تسخیر کر نہ سکتا تھا
جو آدمی کا ارادہ اٹل نہیں ہوتا

تری نظر کا تقابل میں اُس سے کیا کرتا
کہ اتنا تیز تو چاقو کا پھل نہیں ہوتا

معاملے کی نزاکت پہ ہے نظر میری
اسی لیے تو شریک ِ جدل نہیں ہوتا

میں کس طرح نئے رستوں کا انتخاب کروں
مری پسند میں رد و بدل نہیں ہوتا

جو مسئلہ ہمیں درپیش ہے محبت میں
وہ مسئلہ تو کسی سے بھی حل نہیں ہوتا

ضرور ترک ِ مراسم تری تمنا تھی
کہ بے ارادہ تو کوئی عمل نہیں ہوتا

مگر چراغ کا ہونا بھی ایک نعمت ہے
گو آفتاب کا نعم البدل نہیں ہوتا

جو مجھ کو صبر کے انعام میں ملا یاور
کسی درخت سے حاصل وہ پھل نہیں ہوتا

یاور عظیم[/center]
Last edited by یاور عظیم on Tue Apr 08, 2014 11:01 pm, edited 2 times in total.
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

[center]غزل

جھلمل جھلمل کرتے سارے سارے سپنے اُس کے نام رہے
جگمگ جگمگ تعبیروں کے لمحے اُس کے نام رہے

دل کی پگڈنڈی پر چلنے والی لڑکی سے پُوچھو
کتنے موسم ، پھولوں جیسے رستے اُس کے نام رہے

میں نے جتنے حرف تراشے ، سب میں اُس کا چہرہ تھا
''زیریں ، زبریں ، پیشیں ، نقطے ، سارے اُس کے نام رہے''

نیند کا شکوہ کرتی آنکھوں سے یہ لگتا ہے یاور
تم بھی سوئے سوئے جاگے جاگے اُس کے نام رہے

یاور عظیم[/center]
Last edited by یاور عظیم on Tue Apr 08, 2014 10:59 pm, edited 2 times in total.
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by اضواء »

یاور عظیم wrote:[center]غزل (بشری فرخ کی نذر)



نیند کا شکوہ کرتی آنکھوں سے یہ لگتا ہے یاور
تم بھی سوئے سوئے جاگے جاگے اُس کے نام رہے

..........................یاور عظیم.........................[/center]

بہت خوب :clap: :clap: زبردست کاوش ہے

جاری رکھئیے ;fl;ow;er;
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

[center]غزل

زخم ، نیلے پھول جیسا دے کے رخصت ہو گیا
جاتے جاتے وہ یہ تحفہ دے کے رخصت ہو گیا

کس کی آہٹ رات بھر مصرع کشی کرتی رہی
کون سناٹوں کو لہجہ دے کے رخصت ہو گیا

صبح کی پہلی کرن کے جاگنے سے پیشتر
چاند پیشانی پہ بوسہ دے کے رخصت ہو گیا

آسماں کی اور جاتا ہوں میں گہری نیند میں
وہ مجھے خوابوں کا زینہ دے کے رخصت ہو گیا

سب مجھے آوارگی سے روکنے والے گئے
آخری پتھر بھی رستہ دے کے رخصت ہو گیا

مجھ کو نفس ِ مطمئنہ کی رہی برسوں تلاش
جانے والا تو دلاسہ دے کے رخصت ہو گیا

وا کیا میں نے قفس کے باب کو یاور عظیم
اور دعا کوئی پرندہ دے کے رخصت ہو گیا

یاور عظیم[/center]
Last edited by یاور عظیم on Tue Apr 08, 2014 10:57 pm, edited 1 time in total.
یاور عظیم
کارکن
کارکن
Posts: 137
Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
جنس:: مرد
Location: rawalpindi , pakistan
Contact:

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by یاور عظیم »

[center]غزل

میں پہلی بار اِس جنگل سے گزرا تھا تو سب ایسا نہیں تھا
یہاں کچھ کچھ پرندے بولنے والے تھے ، سناٹا نہیں تھا

محبت نے مجھے قید ِ عناصر سے بہت آگے بُلایا
مگر میں اپنی مٹی کے شکنجے سے نکل پایا نہیں تھا

اِسی نقارخانے سے مجھے تربیت ِ فن مل رہی تھی
میں اپنے شعر کا ڈنکا بجانا سیکھ کر آیا نہیں تھا

یہ تُو نے کس لیے آنچل پہ تازہ خواہشوں کے پھول کاڑھے
ترے پلو سے کیا باندھا ہُوا وہ ریشمی وعدہ نہیں تھا

بقدر ِ آرزو میرا سمندر سے تعلق تھا نہ لیکن
میں اُتھلے پانیوں سے اپنا رشتہ جوڑنے والا نہیں تھا

مری تقدیر میں کُچھ سرفرازی کے ہرے لمحے لکھے تھے
نمو پاتے ہی جو پامال ہو جائے میں وہ سبزہ نہیں تھا

خموشی ، برف کی مانند ہونٹوں پر جمی رہتی تھی یاور
گلابی لفظ کے باہر نکلنے کا کوئی رستہ نہیں تھا

یاور عظیم[/center]
Last edited by یاور عظیم on Sat Jun 13, 2015 12:57 am, edited 5 times in total.
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے

Post by اضواء »

مری تقدیر میں کُچھ سرفرازی کے ہرے لمحے لکھے تھے
نکلتے ہی جو پائےمال ہو جائے میں وہ سبزہ نہیں تھا

خموشی ، برف کے مانند ہونٹوں پر دھری رہتی تھی یاور
گلابی لفظ کے باہر نکلنے کا کوئی رستہ نہیں تھا

.................یاور عظیم...................


بہت ہی خوب ہے zub;ar v;g آپ کا بہت بہت شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “آپ کی شاعری”