مرید باقر انصاری

اپنی منتخب شاعری اس جگہ پر شئیر کیجئے
Post Reply
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

نہ فاتحہ نہ دعا محوِ گفتگُو ہو گا
میں جانتا ہوں مری قبر پر وہ تُو ہو گا

دو چار دن تُو مرے بن گزار کر تو دیکھ
غرور سارا ترے جسم سے رفُو ہو گا

پتہ سحاب کا ہو گا نہ بارشوں کی خبر
تو اس طرح سے مرے بعد بےنمُو ہو گا

ہوئ جو بام پہ دستک تو میرے دل نے کہا
کہ ہو نہ ہو یہ وہی پھر بہانہ جُو ہو گا

وہ جس طرح سے محبت میں جان دی ہم نے
نہ کوئ بعد ہمارے یوں سرخرُو ہو گا

ہے یہ بھی خاص نشانی منافق انساں کی
وہ جس کی قبر پہ جاۓ گا بےوضُو ہو گا

تمام شہر کو باقرؔ وہ چھان لے بیشک
کسی بھی شخص میں میرا نہ رنگ و بُو ہو گا

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

تمہارے شہر میں آتا تو قتل ہو جاتا
میں اب کے تم کو مناتا تو قتل ہو جاتا

قدم قدم پہ مرے قاتلوں کے پہرے تھے
زمیں سے پیر اٹھاتا تو قتل ہو جاتا

جو ہاتھ دھو کے ہر اک شخص تھا مرے پیچھے
نہ اپنا چہرہ چھپاتا تو قتل ہو جاتا

یہی تو سوچ کے حق سچ پہ ڈٹ گیا تھا میں
کہ بول جھوٹ بھی جاتا تو قتل ہو جاتا

یہ شاعری جو مری ظلم سے بغاوت تھی
کسی کو کچھ بھی سناتا تو قتل ہو جاتا

مجھے جو آتا نہ تھا تلوے چاٹنے کا ہنر
میں شہر چھوڑ نہ جاتا تو قتل ہو جاتا

بس ایک یہ ہی طریقہ تھا جاں چھڑانے کا
میں اپنا گھر نہ جلاتا تو قتل ہو جاتا

تمام شہر جو باقرؔ تھا بےوفاؤں کا
وفا کے دیپ جلاتا تو قتل ہو جاتا

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

پاس آتا نہیں تنہائ میں شب کرتا ہے
اس طرح دل پہ مرے روز غضب کرتا ہے

روٹھ جانے کا تو حق ہے اسے لیکن کیونکر
دشمنی مجھ سے وہ غیروں کے سبب کرتا ہے

زخم دینے کے سوا اس کا کوئ کام نہیں
پھر بھی دل ہے کہ وہی شخص طلب کرتا ہے

وہ ستمگر تو ستم کر کے چلا جاتا ہے
دل عطا جان کے پھر جشن طرب کرتا ہے

کیسے مانوں کہ مرا کوئی گلہ اس نے کیا
اس کو فرصت ہی کہاں یاد بھی کب کرتا ہے

ایسے تو پیار کسی سے نہیں کرتا کوئ
دل میں جب کوئ اتر جاۓ تو تب کرتا ہے

میں ستم سہہ کے تو اف تک نہیں کرتا بالکل
روٹھ جانے بہانے وہ عجب کرتا ہے

وہ ستم کرتا رہے مجھ کو ہے منظور مگر
کیوں مرے سامنے خاموش وہ لب کرتا ہے

بس مجھے پیار وہ کرنے نہیں دیتا باقرؔ
ویسے تو جو بھی کہوں کام تو سب کرتا ہے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

جو مشکلیں خود ہی ٹال دیتا ہے
وہ درد بھی بےمثال دیتا ہے

میں خوش ہوں مالک کی سب عطاؤں پر
وہ کیسے کیسے کمال دیتا ہے

عطائیں کرنے پہ وہ جو آ جاۓ
تو دولتیں لازوال دیتا ہے

ہمارے جیسے فقیر لوگوں کو
وہ شاعری باکمال دیتا ہے

غرور ان میں کہاں سے آتا ہے
وہ جن کو حُسن و جمال دیتا ہے

دلیر ایسا ہے کون دنیا میں
جو اپنے دشمن کو ڈھال دیتا ہے

وہ حُسنِ یوسف جو سامنے آۓ
تو سب کو الجھن میں ڈال دیتا ہے

ستمگری اس کی دیکھو تو باقرؔ
وہ پیار لے کر ملال دیتا ہے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

آنکھوں میں کوئ خواب سمونے نہیں دیتا
کیوں اس کا خیال آتا ہے سونے نہیں دیتا

ہر کام میں آ جاتی ہے یاد اس کی ستانے
یوں کام کوئ ڈھنگ سے ہونے نہیں دیتا

بچھڑے تو بہت پیار جتاتا ہے وہ مجھ سے
مل جاۓ تو خود میں مجھے کھونے نہیں دیتا

کھل جاۓ نہ راز اس کی ستم سازی کا سب پر
غزلوں میں مجھے درد پرونے نہیں دیتا

آنکھیں جو بھر آئیں تو ہنسا دیتا ہے مجھ کو
جی بھر کے کبھی مجھ کو وہ رونے نہیں دیتا

دل مانگوں جو واپس تو جواب آتا ہے مجھ کو
میں اپنے کسی کو بھی کھلونے نہیں دیتا

وہ شخص جو باقرؔ مرا بنتا بھی نہیں ہے
کیوں مجھ کو کسی اور کا ہونے نہیں دیتا

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

ہر جبر کی دیوار کو توڑیں گے کسی دن
ہم ظلم کی آغوش سے نکلیں گے کسی دن

تم دیکھنا اسمان بھی برساۓ گا پتھر
ہم ظلمتِ انساں پہ جو بولیں گے کسی دن

کیوں روز بہایا یہاں جاتا ہے نیا خون
ہم ایسی رسومات کو توڑیں گے کسی دن

فی الحال ضمیر ان کا تو سویا ہوا ہے پر
یہ مارے گۓ لوگ بھی اٹھیں گے کسی دن

بچوں کا لہو دے کے بھی چپ ہیں جو ابھی تک
یلغار کی صورت وہی ابھریں گے کسی دن

پیتے ہیں تو کیوں دیر تلک ڈولتے ہیں لوگ
اس چیز کو ہم پی کے ہی دیکھیں گے کسی دن

نام اہلِ محبت کی زباں پر ہے ہمارا
ہم نوکِ سناں پر سے بھی گزریں گے کسی دن

جو آج مرے درد پہ ہنستے ہیں جہاں میں
وہ لوگ مجھے ٹوٹ کے روئیں گے کسی دن

جس سے ہو محبت اسے سجدے نہیں کرتے
ہم اپنے خدا کو گلے مل لیں گے کسی دن

جو لوگ ستم سہہ کے بھی چپ رہتے ہیں باقرؔ
برسیں گے تو پھر ٹوٹ کے برسیں گے کسی دن

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

دل کی الجھن پسِ دیوار کہیں رہ جائے
یوں نہ ہو یار کہیں پیار کہیں رہ جائے

بس یہی سوچ کہ نیندوں کو بھلا ڈالا ہے
یاد بھی تیری نہ مسمار کہیں رہ جائے

موت سے پہلے تُو وعدوں کو وفا کر لے صنم
میرے بن تُو نہ شرمسار کہیں رہ جائے

کاش اندر کا بھی انسان کبھی جاگ اٹھے
روح ہو پاک گنہگار کہیں رہ جائے

میں اسے ساتھ اٹھائے نہیں پھر سکتا ہوں
دل جو ہے تیرا طلبگار کہیں رہ جائے

آج پھر مجھ کو میسر نہیں مے کی بوتل
آج پھر تیرا نہ دیدار کہیں رہ جائے

مرگ دو پل کی اجازت دے میں اس سے مل لوں
میرے محسن کا نہ دربار کہیں رہ جائے

مجھ کو اک پل نہیں دیدار جو دیتا باقرؔ
وہ زمانے کا وفادار کہیں رہ جائے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

شرابوں میں نہ مجھ کو ڈوب جانا چاہئے تھا
مجھے تو اور لوگوں کو بچانا چاہئے تھا

جو کھائیں در بدر کی ٹھوکریں تو خیال آیا
نہ اپنے ہاتھوں گھر اپنا جلانا چاہئے تھا

پھٹے کپڑے بدن ہے چاک تنہا گھومتا ہے
جسے پھولوں سے کل تک دوستانہ چاہئے تھا

میں سیدھا سادہ انساں کیسے فنکاروں میں رہتا
مجھے کچھ فن زمانے والا آنا چاہئے تھا

جو ہر اک شخص ہی اب بےوفا کہتا ہے اس کو
مجھے غم اپنا لوگوں سے چھپانا چاہئے تھا

یہ رنج و غم کا عالم بزم میں برپا نہ ہوتا
نہ شعر اپنا وہاں مجھ کو سنانا چاہئے تھا

مری مانند گر مجھ سے محبت تھی اسے تو
میں روٹھا تھا اسے مجھ کو منانا چاہئے تھا

جو ہر اک بات پر لڑنے کی اس نے ٹھان لی تھی
اسے شاید بچھڑنے کا بہانہ چاہئے تھا

کچھ ایسے بھی ہمیں باقرؔ بچھڑنا پڑ گیا کہ
مجھے بس وہ ، اسے سارا زمانہ چاہئے تھا

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

رونے والوں کو کسی طور ہنسا دیتا ہوں
اس طرح اپنے غموں کو میں چھپا دیتا ہوں

کوئ پوچھے بھی اگر مجھ سے اداسی کا سبب
مسکراتے ہوۓ باتوں میں اڑا دیتا ہوں

اب اگر کوئ بھی خط آۓ محبت کا مجھے
اس کو پڑھتا بھی نہیں اور جلا دیتا ہوں

مجھ سے دیکھا نہیں جاتا ہے کسی کا بھی ملن
شاخ پر بیٹھے پرندے بھی اڑا دیتا ہوں

میں نے بھی سیکھ لیا رنگ زمانے والا
جو بچھڑ جائے اسے میں بھی بھلا دیتا ہوں

کوئ گر مجھ سے محبت کا پتہ پوچھے تو
میں فقط نوکِ سناں اس کو دکھا دیتا ہوں

مجھ سے بڑھ کر کوئ پاگل نہیں ہو گا باقرؔ
بےوفا کیلۓ خود کو میں سزا دیتا ہوں

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

زمانے والوں نے کیا کیا نہیں کہا مجھ سے
مگر چھڑا نہ سکا کوئی در ترا مجھ سے

یہ میری ضد تھی کہ ہر وقت پیار کرنا ہے
کچھ اس طرح سے ہوا وہ کبھی جدا مجھ سے

کہ رات دن تُو بھلا کیوں اداس رہتا ہے
کسی نے آج تک ایسے نہیں کہا مجھ سے

میں اپنی مستی میں گم ہوں کسی کی سنتا نہیں
ہر ایک شخص کو بس یہ گلہ رہا مجھ سے

مزاجِ یار نہ برہم کبھی نظر آۓ
تمام شہر ہی بیشک رہے خفا مجھ سے

خدا کو روز بھُلا بھی چکا منا بھی چکا
بس ایک بھول نہ پایا وہ آشنا مجھ سے

تمہارے بعد کئ ہم سفر ملے لیکن
کسی نے درد نہ میرا کبھی سنا مجھ سے

کچھ اس لئے بھی چلا تھا میں جاں گنوانے کو
نہ دیکھا کوئی گیا درد میں گھرا مجھ سے

میں اپنے غم سے جو باقر نہ ہو سکا فارغ
تو کیسے ہوتا کسی شخص کا بھلا مجھ سے

مرید باقر انصاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

تمام شہر کو بس یہ ہی تھا گلہ مجھ سے
کہ ہو نہ پایا کسی کا کبھی بھلا مجھ سے

منافقت کی عجب بُو سی اس سے آتی تھی
تمہارے شہر کا جو شخص بھی ملا مجھ سے

بڑے دنوں سے جو میرا دیا بجھا ہی نہیں
یہ سوچتا ہوں کہ روٹھی نہ ہو ہوا مجھ سے

ہر ایک دوست نے ملتے ہی مجھ کو زخم دیا
گلہ مگر نہ کسی کا بھی ہو سکا مجھ سے

وفائیں کر کے بھی جو سر ہے میرا نیزے پر
محبتوں کا نیا دؤر ہے چلا مجھ سے

گزر میں جاں سے نہ جاتا تو اور کیا کرتا
کہ میرا یار بھی جب دور چل دیا مجھ سے

تمام عمر ہی میری کٹی عذابوں میں
ہوئی نہ دور کبھی ہجر کی سزا مجھ سے

جو مجھ کو دیکھ کے ٹہنی کو چھوڑ جاتے ہیں
تمہارے بعد پرندے بھی ہیں خفا مجھ سے

تمام لوگ ہی تم کو نہ بےوفا کہہ دیں
تو سب کے سامنے باقر نہ منہہ کھلا مجھ سے

مرید باقر انصاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

دلِ تباہ یہ ہر پل دہائی دیتا ہے
وہ ساتھ غیر کے کیونکر دکھائی دیتا ہے

میں ایک عمر سے ہوں اس کے بام پر اٹکا
نہ مجھ فقیر کو شرفِ گدائ دیتا ہے

جواب دُور سے دیتا ہے وہ سلاموں کا
کہاں وہ ہاتھ کسی کے کلائ دیتا ہے

نہ اپنی زلف کے ساۓ میں قید کرتا ہے
نہ اپنے ہجر سے مجھ کو رہائی دیتا ہے

ہے مجھ سے پیار کا دعویٰ تو بےبہا اس کا
نہ مجھ کو جسم تلک پر رسائی دیتا ہے

خدا کو ڈھونڈنا پڑتا ہے چھوڑ کر دنیا
وہ اپنے آپ کہاں آشنائ دیتا ہے

بھلایا اس کیلۓ جس نے بھی خدائی کو
وہ ایک دن اسے ساری خدائی دیتا ہے

کوئی تو آۓ یہ ظلمت یہ خوں گری روکے
ہر اک زباں سے یہ کلمہ سنائی دیتا ہے

ہر ایک شخص سے باقرؔ ہے دوستی اس کی
بس ایک مجھ کو نہ وہ ہم نوائ دیتا ہے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

چھوڑ روتا ہوا جاتے ہو غضب کرتے ہو
غیر کی بزم سجاتے ہو غضب کرتے ہو

بیٹھتے ہو جو رقیبوں کی بغل میں دن رات
یونہی دل روز دکھاتے ہو غضب کرتے ہو

آپ کی سادگی ہے اہلِ محبت کو بہت
آنکھ کاجل سے سجاتے ہو غضب کرتے ہو

یاد آنا ہے تو دن میں بھی تو آ سکتے ہو
رات بھر مجھ کو جگاتے ہو غضب کرتے ہو

کیسے وہ جان گیا درد مرا جس نے کہا
اشک آنکھوں میں چھپاتے ہو غضب کرتے ہو

آنکھوں سے پینے نہیں دیتے ہو تکنے تو دو
جو حجاب ان پہ گراتے ہو غضب کرتے ہو

ایک یاد ان کی ہے رکھتی ہے جو مدہوش ہمیں
ساقی ایسے میں پلاتے ہو غضب کرتے ہو

سارا دن یاد ستاتی ہے تمہاری ہم کو
رات پھر خواب میں آتے ہو غضب کرتے ہو

ہم تمہیں شعر سنانے کا ہیں کہتے باقرؔ
تم ہمیں درد سناتے ہو غضب کرتے ہو

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

چھوڑ جانے کے بہانے بھی عجب کرتے ہو
اور پھر مجھ سے محبت بھی طلب کرتے ہو

غیر کی بزم جو دن رات سجاتے ہو صنم
اس طرح دل پہ مرے روز غضب کرتے ہو

ایک میں ہوں کہ تری یاد میں گم ہوں دن رات
ایک تم ہو کہ جلانے کا سبب کرتے ہو

خوب ٹھانی ہے نیا پھر سے ستم کرنے کی
اب کے ملتے ہو تو خاموش جو لب کرتے ہو

دل مرے تم بھی عجب چیز ہو پاگل ہو کوئی
وہ ستم کرتا ہے تم اس کا ادب کرتے ہو

اے مرے یار یہ بتلاؤ میں جب روتا ہوں
تم مجھے دیکھ کے کیوں جشنِ طرب کرتے ہو

کیسے میں مان لوں اب تک ہی مجھے چاہتے ہو
تم کو فرصت ہی کہاں یاد بھی کب کرتے ہو

میں نہ سو پاؤں تو پھر مجھسے گلہ مت کرنا
تم مرے نام جو تنہائی کی شب کرتے ہو

چھوڑ جاتے ہو مری آنکھ میں پانی باقرؔ
تم بچھڑنے کا اشارہ مجھے جب کرتے ہو

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

بس ترے ایک روٹھ جانے سے
میں خفا رہتا ہوں زمانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات بھر کل میں سو نہیں پایا
تیری یادوں کے جھلملانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بعد تیرے تو ہوتی ہے وحشت
مجھ کو جگنو کے ٹمٹمانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس کی خاطر بھلا دیا سب کچھ
اس کو فرصت نہیں زمانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
در بدر جو ہوا تو خیال آیا
کیا ملا مجھ کو گھر جلانے س
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب حقیقت ہے تھک گیا ہوں میں
ہجر میں زندگی بتانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہجر کا درد جاں کہاں چھوڑے
یہ تو جاتا ہے جان جانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روز لڑتا ہے چھوڑ جاتا ہے
شرم آتی ہے اب منانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جانے کیوں زیست رُک سی جاتی ہے
کسی اپنے کے چھوڑ جانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتنی حُوریں اکٹھی کی اس نے
خُود کو اک بوم سے اڑانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خون بہتا ہے میری آنکھوں سے
کربلا تیرے یاد آنے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بن گیا عشق تو وبالِ جاں
بھولتا ہی نہیں بھلانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب کے ساۓ سے بھی وہ ڈرتا ہے
جو کہ ڈرتا نہ تھا ڈرانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج پھر دکھ ملا تو یاد آیا
کوئی نکلا ہے دل کے خانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیار کی مثل مل گئی باقرؔ
مجھ کو مٹی کے گھر بنانے سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

دل کا موسم کچھ یونہی بجھ سا گیا ہے ان دنوں
ایک میں ہوں اور بس اک میکدہ ہے ان دنوں

کون پکڑے گا بھلا بچوں کے قاتل کو یہاں
جس طرف دیکھوں یہی بس شور سا ہے ان دنوں

ہر طرف خوں ریزیاں ہیں ہر طرف آہ و بکا
ملک میرا بن گیا ظلمت کدہ ہے ان دنوں

حکمرانوں آپ کے بچے بھی ہوں ایسے جدا
ہر زباں سے ہی نکلتی بدعا ہے ان دنوں

اور کتنا خون بہنے کا تجھے ہے انتظار
اے خدا چپ چاپ تو کیونکر کھڑا ہے ان دنوں

پہلے روٹی نے رلایا اب تو پانی بھی نہیں
ہاۓ کتنا انس مشکل میں گھرا ہے ان دنوں

کیوں نہ باقرؔ روز غربت پر میں بھیجوں لعنتیں
جسم مفلس بیچنے پر تُل گیا ہے ان دنوں

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

وہ جو کل تک وفا کا پیکر تھا
آج کیوں اس کے ہاتھ پتھر تھا

اس لئے اس پہ آن دل ٹھہرا
وہ بھرے شہر سے جو ہٹ کر تھا

سر پہ باندھے کفن میں چل نکلا
سامنے گو عدو کا لشکر تھا

ترس پانی تجھے نہیں آیا
ہاۓ کتنا پیاسہ اصغر تھا

غمزدہ مجھ کو روتے ہیں یونہی
غم کے ماروں کا میں قلندر تھا

یاد آۓ تو خوں رلاۓ مجھے
اس سے بچھڑن کا وہ جو منظر تھا

میرا بن کر جو ڈس گیا مجھ کو
آدمی تھا یا کوئی اجگر تھا

لمس اس کا بتا گیا مجھ کو
پھول چہرہ بھی کتنا پتھر تھا

مجھ سے بڑھ کر ہیں درد کس کو ملے
کون مجھ سے بڑا سکندر تھا

چھوڑ کر وہ گیا مجھے جس دن
وہ بھی دن میرے لیئے محشر تھا

کوئی بھی میرا بن نہیں پایا
عیب ایسا تو میرے اندر تھا

آج کل کیوں نظر نہیں آتا
وہ جو مل جاتا مجھ کو اکثر تھا

اجنبی ہوں میں آج اس کلۓ
کل تلک جس کا میں ہی دلبر تھا

پیار بن کر جو آج ابھرا ہے
وہ تو صدیوں سے دل کے اندر تھا

درد میں یوں بھی خوش ہوں میں باقر
درد سہنا مرا مقدر تھا

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

ہر ایک شخص سے میرا پتا جو کرتا ہے
مرا خیال ہے اب مجھ پہ وہ بھی مرتا ہے

گرجتے بادلوں میں حال اس کا کیا ہو گا
سنا ہے آج بھی وہ آندھیوں سے ڈرتا ہے

نظر تو اس کی مری طاق میں ہی رہتی ہے
وہ اب کے جب بھی مرے شہر سے گزرتا ہے

نجانے گرتے ہیں آنسو کیوں اس کی آنکھوں سے
وہ جب بھی آئینے کے سامنے نکھرتا ہے

اسے خبر ہی کہاں قبر میں پڑا ہے وہ
وہ اب کے جس کلۓ رات دن سنورتا ہے

میں کاش پہلے سے کچھ عرصہ مر گیا ہوتا
سنا ہے بعد مری مرگ مجھ پہ مرتا ہے

مزاج چاند نے باقرؔ ہے بدلا میرے بعد
شفق کی جھیل میں اب چاند بھی اترتا ہے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

ہم تری یاد کو سینے سے مٹا ہی نہ سکے
اور ترے بعد کوئی اپنا بنا ہی نہ سکے

آنکھیں بیچاری جو ہر بات پہ بھر آتی تھیں
ہم ترے درد کو لوگوں سے چھپا ہی نہ سکے

کوئی کیا کرتا مسیحائ ہماری آ کر
زخمِ دل ہم جو کسی کو بھی دکھا ہی نہ سکے

نیند دیکھی ہی نہیں ہم نے ترے بعد کبھی
بن ترے آنکھوں میں کوئی خواب سجا ہی نہ سکے

بےوفا تجھ کو بھری بزم میں کہہ دے نہ کوئی
داستاں اپنے غموں کی یوں سنا ہی نہ سکے

لوگ کیسے نۓ نت دوست بنا لیتے ہیں
ہم تو اک انس کو مدت سے بھلا ہی نہ سکے

وہ کسی کے بھی نہ جذبات سے کھیلے باقرؔ
رسمِ الفت جو کسی طور نبھا ہی نہ سکے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

لگ گئی پیار کو نظر تو نہیں
یا دعائیں ہی بےاثر تو نہیں

تُو حسیں ہے مگر غرور نہ کر
تُو بھی انسان ہے قمر تو نہیں

میں نے اک عمر شاعری کی ہے
مل گئ مجھ کو یوں فقر تو نہیں

روز پیروں میں جو مسلتے ہو
دل مرا تیری رہگزر تو نہیں

میں جو اک عمر سے ہی تنہا ہوں
یہ وفاؤں کا ہی ثمر تو نہیں

ہر قدم پر جو بھوک ملتی ہے
مفلسی میری ہمسفر تو نہیں

درد سہہ کر سکوں جو ملتا ہے
درد ہی میرا راہبر تو نہیں

جو بھی کہہ دے تو شاعری کر دوں
یہ عطا ہے جگر ، ہنر تو نہیں

اتنی شدت سے جو ہوئ دستک
آج پھر پگلی بام پر تو نہیں

اس کی قاصد خبر تو لاؤ کوئی
وہ گیا میرے بعد مر تو نہیں

مجھ کو باقرؔ نہ روک پینے سے
میکدہ ہے یہ تیرا گھر تو نہیں

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
Post Reply

Return to “اردو شاعری”