غزوہ بنی قریظہ
مدینہ کے اندر ایک قبیلہ بنی قریظہ رہتا تھا جس کے ساتھ مسلمانوں نے امن کا معاہدہ کر رکھا تھا۔ غزوہ خندق میں انہوں نے مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی جو خدا کے فضل سے ناکام ہو گئی۔ اسی وجہ سے مسلمانوں نے ان سے جنگ کی اور عہد شکنوں کو ھلاک کر دیا۔
پس منظر
غزوہ خندق کے دوران مشرکین و یہود نے مدینہ کے اندر رہنے والے ایک قبیلہ بنی قریظہ سے رابطہ کیا اور مسلمانوں کو قتل کرنے کی ترغیب دی۔ یہودیوں نے مسلمانوں سے معاہدہ کر رکھا تھا اس لیے مسلمانوں نے ان کی طرف سے بے فکری اختیار کی ہوئی تھی۔ یہودیوں نے اپنی قدیم فطرت کے عین مطابق دغا کی اور نو سو افراد مسلمانوں پر حملہ کے لیے تیار ہو گئے۔ جب یہ افواہ پھیلی تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سعد بن معاذ اور سعد بن عبادہ کو تحقیق کے لیے بنی قریظہ کی طرف بھیجا۔ فیصلہ یہ ہوا کہ اگر یہ بات ٹھیک نکلی تو اس کی اطلاع خفیہ طور پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو دی جائے تاکہ مسلمانوں کے حوصلے پست نہ ہوں۔ یہ بات درست نکلی[1]۔ بنو قریظہ کو شک تھا کہ اگر وہ مسلمانوں کے ساتھ عہد شکنی کریں اور قریش پیٹھ پھیر کر چلے جائیں تو اچھا نہ ہوگا۔ اس لیے انہوں نے قریش سے کچھ ان کے کچھ لوگ بطور یرغمال مانگے جسے قریش نے اپنی توہین سمجھا۔ اس دوران مسلمان یہودی سازش سے آگاہ ہو چکے تھے اس لیے انہوں نے راتوں کو پانچ سو سواروں کا گشت شروع کیا اور نعرہ تکبیر لگا کر بزدل یہودیوں کا جگر پانی کرتے رہے۔ انہی وجوہ سے بنی قریظہ عملی طور پر حملہ نہ کر سکے۔
جنگ
ذی القعدہ ۔ ذی الحجہ 5ھ (اپریل 627ء) کے دوران یہ جنگ ہوئی۔ 23 ذی القعدہ کو غزوہ خندق کے فوراً بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تین ہزار سپاہ کے ساتھ بنی قریظہ کے ساتھ جنگ کے لیے نکلے تاکہ انہیں ان کی عہد شکنی کی سزا دی جائے۔ نمازِ عصر قلعہ بنی قریظہ کے پاس پڑھی گئی اور قلعہ کا محاصرہ کر لیا گیا۔ اس دوران تیر اندازی کے علاوہ کوئی جنگ نہ ہوئی مگر بنی قریظہ سمجھ گئے کہ ان کی خیر نہیں ہے اور مسلمانوں سے مقابلہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے اپنا نمائندہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس بھیجا اور کہا کہ وہ اپنا مال لے کر مدینہ چھوڑ دیتے ہیں مگر وہ نہ مانے پھر بنی قریظہ نے پیشکش کی کہ وہ اپنا مال بھی چھوڑ دیتے ہیں لیکن ان کی جان بخشی کی جائے۔ مگر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو یہ معلوم تھا کہ اگر بنی قریظہ مدینہ سے چلے گئے تو وہ بھی بنی نضیر جیسے دیگر یہودی قبائل کی طرح مسلمانوں کے خلاف سارشیں کرتے رہیں گے[2]۔ جب یہودی محاصرہ سے تنگ آ گئے تو انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے درخواست کی کہ ان کے دیرینہ دوست ابولبابہ کو ان کے پاس مشورہ کے لیے بھیج دیں۔ ابو لبابہ اسلام لے آئے تھے۔ جب ابولبابہ بنی قریظہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے پوچھا کہ کیا ہم خود کو مسلمانوں کے حوالے کر دیں تو ابو لبابہ نے اوپر اوپر سے کہا کہ ہاں حوالے کر دو مگر ہاتھ کو گردن پر پھیر کر اشارہ سے ان کو بتا دیا کہ وہ گردن مار دیں گے۔ اس طرح ابولبابہ نے مسلمانوں سے ایک طرح کی خیانت کی۔ انہیں اس کا احساس ہوا تو انہوں نے واپس آ کر اپنے آپ کو مسجد کے ستون سے باندھ لیا اور کئی دن بندھے رہے جب تک خدا نے ان کی توبہ قبول نہیں کی اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کی رسیاں نہ کھولیں۔حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ تا زندگی اپنی توبہ پر قائم رہے اور محلہ بنی قریظہ میں ساری زندگی قدم نہیں رکھا۔
اس واقعہ کے بعد بنی قریظہ کے پاس کوئی چارہ نہ رہا مگر یہ کہ اپنے آپ کو مسلمانوں کے حوالے کر دیں۔ بنی قریظہ ہی کی مرضی سے یہ فیصلہ ہوا کہ ان کا فیصلہ سعد بن معاذ کریں گے۔ سعد بن معاذ غزوہ خندق میں لگنے والے ایک تیر کی وجہ سے زخمی تھے۔ انہوں نے یہ فیصلہ کیا کی ان مردوں کو قتل کر دیا جائے جو عہد شکن ہیں، عورتوں کو اسیر کیا جائے اور ان کا مال ضبط کر لیا جائے۔ یہ فیصلہ دو وجوہ سے ہوا تھا۔ ایک یہ کہ یہودیوں کی مذہبی کتاب تورات کے مطابق اس قسم کی عہد شکنی کی سزا موت تھی اور دوسرے یہ کہ بنی قریظہ اور مسلمانوں کے درمیان معاہدہ کی ایک شق یہ تھی کہ اگر وہ دغا کریں گے تو ان کو قتل اور عورتوں کو اسیر کر کے ان کا مال ضبط کرنے کا اختیار حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس ہوگا۔ چنانچہ 700 یہودیوں کو حضرت علی علیہ السلام، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اور قبیلہ اوس کے کچھ افراد نے قتل کیا۔ اس جنگ کے مالِ غنیمت میں بہت سی شراب بھی شامل تھی جسے زمین پر بہا دیا گیا۔
حوالے
1. ^ المغازی جلد ۲ صفحہ ۴۵۴
2. ^ طبقات ابن سعد جلد ۲ صفحہ ۷۴
غزوہ بنی قریظہ
مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
-
- دوست
- Posts: 282
- Joined: Thu Nov 06, 2008 9:19 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی
- Contact:
Jump to
- ہم اور آپ
- ↲ اظہارَ تشکر
- ↲ قوانین و ضوابط
- ↲ مہمانوں کے لئے
- ↲ آپکی رائے، تجاویز، اور شکایات
- ↲ استقبالیہ
- ↲ اعلانات / پیغامات
- مذہب اور ہم
- ↲ مذہبی گفتگو
- ↲ سیرت سرورِ کائنات
- ↲ امہات المومنین
- ↲ بنات النبی
- ↲ حیاتہ الصحابہ (رضوان اللہ علیہم اجمعین)
- ↲ روحانیات
- ↲ مذہبی مسائل اور انکے حل
- ↲ اسلامی سافٹ وئیرز
- ↲ مکتبۃ الحکیم
- ↲ مکتبۃ المکنون المفہرس للمخطوطات
- ↲ یعسوب الدین
- ↲ اردو عربی ڈکشنری
- ↲ مکنون المفھرس للمحاضرات
- اردو زبان و ادب
- ↲ اردو شاعری
- ↲ آپ کی شاعری
- ↲ مزاحیہ شاعری
- ↲ اردو کتب
- ↲ اسلامی کتب
- ↲ اردو ناول
- ↲ اردوشاعری
- ↲ معلوماتی کتب
- ↲ سیاسی کتب
- ↲ ڈراؤنےناول
- ↲ اردو ادب
- ↲ جاسوسی ادب
- ↲ شکاریات
- ↲ طنزومزاح
- ↲ متفرق
- ↲ اردومضامین
- ↲ اردو افسانہ
- ↲ چیخوں میں دبی آواز
- ↲ نثر
- ↲ اردو کالم
- ↲ معاشرہ اور معاشرت
- ↲ ادبی شخصیات کا تعارف نامہ
- ↲ باتوں سے خوشبو آئے
- ↲ نقدونظر
- کمپیوٹر کی دنیا
- ↲ ٹیکنالوجی نیوز
- ↲ ویب سائیٹس
- ↲ انٹرنیٹ و کمپیوٹر ماہرین سے پوچھئے
- ↲ مائیکروسافٹ ونڈوز اور سافٹوئیرزسوال و جواب
- ↲ مائیکروسافٹ آفس اردو ٹوٹیوریلز
- ↲ ورڈ پریس و بلاگر سوال وجواب
- ↲ جوملہ سوال وجواب
- ↲ ٹوٹیوریل
- ↲ انٹرنیٹ کلاس
- ↲ تبصرے
- ↲ کمپیوٹر ٹپس ایند ٹریکس
- ↲ فورم ڈاونلوڈز
- ↲ موبائل اپلیکشنز :: Mobile Applications
- حالاتِ حاضرہ
- ↲ تازہ ترین خبریں
- ↲ منظر پس منظر
- ↲ سیاست
- ↲ کھیل کھلاڑی
- ↲ آج کا کارٹون
- ↲ پاک وطن
- ↲ دنیا میرے آگے
- ↲ نوکری نامہ
- موج مستی
- ↲ درسگاہ اردونامہ
- ↲ تصاویر
- ↲ باتیں ملاقاتیں
- ↲ لطائف
- ↲ رائے شماری
- سائنس نامہ
- ↲ روزمرہ سائنس
- ↲ طب
- ↲ سپیس سائنس
- عکس نما : ویڈیوز
- ↲ کرنٹ افیئرز : ویڈیوز
- ↲ سیاسی ویڈیوز
- ↲ حیرت کدہ
- ↲ انسائیکلوپیڈیا
- ↲ ہنسنا منع ہے
- ↲ متفرق
- دانشکدہِ تفسیر
- ↲ دانشکدہِ تفسیر
- ↲ ناول
- ↲ افسانہ
- ↲ تحریریں
- ↲ تعلیم وتدریس
- ↲ ٹیکنالوجی
- ↲ لسانیات
- خواتین کارنر
- ↲ دسترخوان
- ↲ خوبصورتی مگر کیسے؟
- ↲ ٹوٹکے
- گوشہِ نونہال
- ↲ بچوں کی کہانیاں
- ↲ متفرقات
- جنگلی حیات کے بارے میں
- ↲ پرندوں کے بارے میں
- ↲ جانوروں کی معلومات
- ↲ سمندر نامہ
- اردو زبان وبیان
- ↲ اردو قواعد
- ↲ اصطلاح سازی
- ↲ اردو لغات
- ماں بولی پنجابی
- ↲ سانجا ویہڑا
- المنتدى العربي
- ↲ تعلم اللغة العربية