یزید بن معاویہ (مکمل نام: یزید بن معاویہ بن ابوسفیان بن حرب

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
طارق راحیل
دوست
Posts: 282
Joined: Thu Nov 06, 2008 9:19 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی
Contact:

یزید بن معاویہ (مکمل نام: یزید بن معاویہ بن ابوسفیان بن حرب

Post by طارق راحیل »

یزید بن معاویہ (مکمل نام: یزید بن معاویہ بن ابوسفیان بن حرب بن امیہ الاموی الدمشقی) خلافت امویہ کے دوسرے خلیفہ تھے۔ وہ 23 جولائی 645 کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے امیر معاویہ کے بعد 680ء سے 683ء تک مسند خلافت سنبھالا۔ کچھ مورخین نے لکھا ہے کہ یزید کی ماں کا تعلق شام کے ایک عیسائی قبیلہ سے تھا، تاہم اس بات کی تصدیق کسی مستند حوالے سے نہیں ہوسکی اس لیے جمہور مورخین اس بات کی تردید کرتے ہیں۔ ان کے دور میں سانحۂ کربلا میں نواسہ رسول اور جگر گوشہ بتول سیدنا حسین علیہ السلام شہید کئے گئے۔

یزید بن معاویہ نے امیر معاویہ کی وفات کے بعد 30 برس کی عمر میں رجب 60ھ میں مسند خلافت سنبھالی۔


* 1 یزید بن معاویہ کے بارے میں اہل سنت کا موقف
* 2 شیعہ موقف
* 3 حوالہ جات
* 4 بیرونی روابط
* 5 بیرونی روابط

یزید بن معاویہ کے بارے میں اہل سنت کا موقف

امام ذھبی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ : یزید قسطنطنیہ پرحملہ کرنے والے لشکر کے امیر تھے جس میں حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ جیسے صحابی شامل تھے۔ اس لشکر کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بشارت دی تھی : اول جیش من امتی یغزون مدینۃ قیصر مغفور لھم[1]
"میری امت کا وہ پہلا لشکر جو قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) پر حملہ کرے گا اللہ نے اس لشکر کی مغفرت کردی" امیر معاویہ کے دور خلافت میں، سن 55 ھ میں قسطنطنیہ پر حملہ کیا گیا۔ اس لشکر کی کمان (قیادت) یزید بن معاویہ کررہے تھے۔ اس حدیث میں دی گئی جنت کی بشارت کی وجہ سے قرون اولیٰ کے تقریباً تمام اہل سنت علماء یزید بن معاویہ کو برابھلا کہنے کے مخالف ہیں۔ چنانچہ ملا علی قاری لکھتے ہیں "علمائے کرام کی اکثریت یزیدبن معاویہ کو برابھلا کہنے کے خلاف ہے"[2]

مفسر قرآن علامہ ابن کثیر نے اپنی کتاب البدایہ النہایہ میں سیدنا حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے بھائی محمد بن حنفیہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ یزید بن معاویہ نیک انسان تھا اور وہ ان پر لگائے جانے والے الزامات کو درست نہیں مانتے۔[3]


شیعہ موقف

امام حسن علیہ السلام اور معاویہ بن ابی سفیان کے درمیان صلح کی ایک بنیادی شرط یہ تھی کہ ان کے بعد کوئی جانشین مقرر نہیں ہوگا مگر امیر شام نے اپنے بیٹے یزید کو جانشین مقرر کیا اور اس کے لئے بیعت لینا شروع کر دی۔ کچھ اصحاب رسول رضی اللہ تعالی عنہم نے اس بیعت سے انکار کر دیا جیسے حضرت عبداللہ بن زبیر۔ امام حسین علیہ السلام نے بھی بیعت سے انکار کر دیا کیونکہ یزید کا کردار اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں تھا۔ یزید کی تخت نشینی کے بعد اس نے امام حسین سے بیعت لینے کی تگ و دو شروع کر دی۔ یزید نے مدینہ کے گورنر اور بعد میں کوفہ کے گورنر کو سخت احکامات بھیجے کہ امام حسین سے بیعت لی جائے۔ یزید نے جب محسوس کیا کہ کوفہ کا گورنر نرمی سے کام لے رہا ہے تو اس نے گورنر کو معزول کر کے ابن زیاد کو گورنر بنا کر بھیجا جو نہایت شقی القلب تھا۔ مورخین نےلکھا ھے کہ ابن زیاد نے یزید کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے خاندان رسالت کو قتل کیااور قیدیوں کو اونٹوں پر شہیدوں کے سروں کے ساتھ دمشق بھیج دیا ۔ دمشق میں بھی ان کے ساتھ کچھ اچھا سلوک نہ ہوا۔ یزید نےحسین علیہ السلام کے سر کو اپنے سامنے طشت پر رکھ کر ان کے دندان مبارک کو چھڑی سے چھیڑتے ہوے اپنے کچھ اشعار پڑھے جن سے اس کا نقطہ نظر معلوم ہوتا ہے جن کا ترجمہ کچھ یوں ھے [4]

'کاش آج اس مجلس میں بدر میں مرنے والے میرے بزرگ اور قبیلہ خزرج کی مصیبتوں کے شاہد ہوتے تو خوشی سے اچھل پڑتے اور کہتے : شاباش اے یزید تیرا ہاتھ شل نہ ہو ، ہم نے ان کے بزرگوں کو قتل کیا اور بدر کاانتقام لے لیا ، بنی ہاشم سلطنت سے کھیل رہے تھے اور نہ آسمان سے کوئی وحی نازل ہوئي نہ کوئي فرشتہ آیا ہے'

حوالہ جات

1. ^ (صحیح بخاری ۔ کتاب الجہاد Bukhari:4.175)
2. ^ (بحوالہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ)
3. ^ البدایہ النہایہ
4. ^ دمع السجوم ص 252
طارق راحیل
دوست
Posts: 282
Joined: Thu Nov 06, 2008 9:19 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی
Contact:

Post by طارق راحیل »

میں مندرجہ بالا حوالوں سے متفق نہیں ہوں

http://www.youtube.com/watch?v=W_xysIQp ... r_embedded

یہ ویکی پیڈیا کی رپورٹ تھی
طارق راحیل
دوست
Posts: 282
Joined: Thu Nov 06, 2008 9:19 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی
Contact:

Post by طارق راحیل »

مندرجہ بالا کلپس سے میں متفق نہیں وہ وکی پیڈیا کی رپورٹ تھی
چند باتیں نو ٹ کیجئے

یزید بدبخت کو جس حدیث پاک کی رو سے جنتی ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔یہ علم حدیث پر بہت بڑا ظلم، اہلبیت اطہار سے بغض و عناد اور یزید بدبخت سے وفاداری کا نتیجہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حدیث پاک میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہر قسطنطنیہ کا نام ہی نہیں لیا ۔ بلکہ مغفرت کی بشارت کی کسی بھی حدیث پاک میں قسطنطنیہ کا نام ہی نہیں‌ہے۔ قسطنطنیہ کا نام یزید کے پیروکاروں اور بنو امیہ کے پروردہ علماء نے زبردستی حدیث میں گھسیڑ کر یزید بدبخت کو جنتی ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ۔ اور یزید اس لشکر کا امیر بھی نہ تھا۔ یہ بھی غلط بات ہے۔ پھر مزید یہ کہ یہ بشارت پہلے لشکر کے لیے تھی ۔ جبکہ امام ابن اثیر کی تاریخ الکامل ، امام ابن کثیر کی تاریخ ابن کثیر کی رو سے یزید بدبخت نہ پہلے لشکر میں تھا، نہ دوسرے نہ تیسرے بلکہ ساتویں لشکر میں گیا تھا۔پہلے چھ لشکروں کی روانگی کے وقت یزید بدبخت نے جانے سے انکار کر دیا اور بدبخت شراب و شباب کی مستیوں میں دھت رہا اور جہاد پر جانے والے مجاہدین پر گذرنے والی مصیبتوں پر خوشی کے شعر پڑھتا تھا۔ چنانچہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے زبردستی ایک سزا کے طور پر بھیجا تھا۔

مزید تفصیل کےلیے حوالہ جات کے ساتھ مندرجہ ذیل کلپس سنئیے۔
http://www.youtube.com/watch?v=PlyKQWTw ... r_embedded
ذرا ایمان سے سوچنے کی بات ہے کہ کتنا بڑا ظلم ہے کہ ایک حدیث کو توڑ موڑ کر یزید کو جنتی ثابت کرنےسے پہلے اتنا تو سوچا ہوتا کہ سید الشباب اھل الجنۃ یعنی تمام جنتی مردوں کے سردار حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا سر قلم کرکے ، انکے لبوں پر چھڑیاں مارتا پھرے۔ اہلبیت اطہار کی خواتین سے بدسلوکیاں کرتا پھرے۔ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کرکے خوشی و مسرت کے شعر پڑھے کہ میں نے آج جنگ بدر میں مارے جانے والے اپنے کافر آباء وا جداد کا بدلہ لے لیا ہے۔ تو کیا وہ بدبخت پھر بھی مسلمان رہا اور جنت کا حقدار رہا ؟ جنت کے تو سردار ہی امام حسین رضی اللہ عنہ ہیں۔ تو پھر دشمنانِ حسین رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالی جنت میں بھیج کر معاذاللہ امام حسین رضی اللہ عنہ کی جنت کی سرداری کا مذاق بنوانا چاہے گا ؟ ذرا مزید سنئے ۔۔۔
حصہ دوم
http://www.youtube.com/watch?v=zdhSiGTN ... r_embedded
زید کا کردار ، بلکہ بدکرداری، ظلم و ستم ، مدینہ شہر کی بےحرمتی ، مسجد نبوی کی بے حرمتی ۔مزید تاریخی حوالہ جات کی روشنی میں سنئے
حصہ سوم


http://www.youtube.com/watch?v=Lj2T1UjZ ... r_embedded
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

بہت شکریہ طارق راحیل بہت اچھی معلومات شئیر کی ہیں آپ نے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

محترم طارق راحیل صاحب آپ کا اندازِ خلاصہ پسند آیا۔
جاری رکھئے۔
طارق راحیل
دوست
Posts: 282
Joined: Thu Nov 06, 2008 9:19 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی
Contact:

Post by طارق راحیل »

پسند کا شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”