تحریر ...احمر اکبر بوریوالا
عنوان ...بزنس مین
امام صاحب نے اپنا بیان ختم کرتے ہی عوام سے اپیل کی کے مسجد کو کچھ پیسوں کی ضرورت ہے اللّه کا گھر ہے اس کے اندر ایک روپیہ بھی لگا کر جنّت آپ پر واجب ہو جاے گی یہ کارے خیر ہے تمام احباب آج خصوصی تعاون کریں
علاقے کی جامع مسجد تھی جمعے کے روز بہت رش ہوتا تھا سب نے اپنی اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا اور حسب توفیق مسجد کی جھولی میں حصہ ڈال دیا .تنویر صاحب آخری لائن میں بیٹھے سوچ رہے تھے کہ حصہ ڈال ہی دوں
جیب سے ایک ہزار روپے کا نوٹ نکالا اور سب کی طرف دیکھا کہ کون کون ان کو دیکھ رہا ہے پھر مسجد کے خادم کو بولے میں ایک ہزار ڈال رہا ہوں آپ نو سو واپس کر دینا نماز کے بعد .......خادم صاحب جلدی میں تھے صرف مسکراے اور آگے چل دے نماز کے بعد تنویر صاحب کو 900 روپے واپس کر دیے گئے
تنویر صاحب راستے میں آتے ہوے اپنے بیٹے کو بتا رہے تھے کہ بیٹا جو جعلی نوٹ تیرے چاچا نے کل دکان پر لیا تھا آج وہ چلا دیا میں نے صدقہ بھی ہو گیا جنّت بھی مل گی اور پیسے بھی واپس آ گئے
دیکھا ایسا ہوتا ہے بزنس اور میں ایک کامیاب بزنس مین ہوں
بزنس مین
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: بزنس مین
اچھا تو وہ نوٹ آپ کا تھا۔
وہ خادم صاحب ابھی تک آپ کو ڈھونڈ رہے ہیں۔
بہرحال آپ ایک کامیاب بزنس مین ہیں وہ تو میں جانتا ہوں۔
وہ خادم صاحب ابھی تک آپ کو ڈھونڈ رہے ہیں۔
بہرحال آپ ایک کامیاب بزنس مین ہیں وہ تو میں جانتا ہوں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو