ارشاد باری تعالیٰ ہے:
واذا اذقنا الناس رحمة فرحوا بها وان تصبهم سيئة بما قدمت ايديهم اذا هم يقنطون الروم: 36
اور جب ہم لوگوں کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اس سے خوش ہو جاتے ہیں اور اگر ان کے عملوں کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں کوئی تکلیف پہنچے تو ناامید ہو کر رہ جاتے ہیں
انسان بنیادی طور راحت طلب ہے۔ اس راحت طلبی کے دو پہلو ہیں۔ ایک پہلو یہ ہے کہ وہ اپنے لیے منفعت یعنی فائدہ دینے والی چیز کا طالب ہوتا ہے۔ اس کا دوسرا پہلو یہ کہ وہ ہر مضرت یعنی نقصان دینے والی چیز سے بچنا چاہتا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اسی عدم راحت میں اس کا امتحان پوشیدہ ہے جس میں کامیابی کے بعد اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے
ولنبلونكم بشيء من الخوف والجوع ونقص من الاموال والانفس والثمراتوبشر الصابرين (البقرة:155)
اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے توصبر کرنے والوں کو (اللہ کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو
اس راحت کے کامل حصول کے لیے انسان دو باتیں چاہتا ہے۔ ایک یہ کہ وہ اپنے کام کے انجام سے آگاہ ہونا چاہتاہے تاکہ اگر اس کے کرنے میں فائدہ ہو تو اس کو انجام دے اور اگر اس کا انجام خیر نہیں تو اس سے دور ہٹ جائے۔ دوسروں لفظوں میں انسان کو غیب جاننے کی شدید خواہش ہے۔ علم غیب کی خواہش کے ساتھ وہ اپنے تمام امور پر کامل قدرت یا قوت تصرف بھی چاہتا ہے تاکہ ان کا انجام اس کی مرضی کے مطابق ہو ۔ کامل قدرت، کامل علم کا تقاضا کرتی ہے۔ کامل قدرت، کامل ملکیت کا بھی تقاضا کرتی ہے۔ اگر ملکیت ناقص ہوگی، تو قدرت بھی ناقص ہوگی۔ اگر آپ غور کریں کامل قدرت ہی وہ وصف ہے جو زندہ اور فوت شدہ بزرگان دین میں ڈھونڈا جاتا ہے (حاشیہ: 1)۔ یہ دونوں امور یعنی غیب جاننے کی خواہش اور کامل تصرف شرک کا پیش خیمہ ہیں۔ قرآن پاک نے واضح الفاظ میں بتادیا ہے کہ یہ دو امور صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں۔ اسی لیے سورۃ نمل کی مذکورہ آیتوں میں اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کے اظہار کے بعد آخر میں یہ بھی بتادیا کہ علم الغیب بھی کسی کو حاصل نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے! سورۃ اعراف میں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺکے ذریعے انسان کی انہی دو خواہشوں کا رد کیا ہے
قل لا املك لنفسي نفعا ولا ضرا الا ما شاء الله ولو كنت اعلم الغيب لاستكثرت من الخير وما مسني السوء (الاعراف: 188)
کہہ دو کہ میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو الله چاہے اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کرلیتا اور مجھ کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔
یعنی نفع پہچانا یا ضرر سے بچانا محض اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے۔ یہ بھی بتادیا کہ علم الغیب ہوتا تو بہت سی خیر حاصل ہو سکتی ہے لیکن علم الغیب اللہ ہی کو حاصل ہے (دیکھیے حاشیہ:2 )۔
ان دو باتوں یعنی علم کامل اور تصرف کامل کو ذہن میں رکھتے ہوئے اب ہم عبادت کے مفہوم کوسمجھتے ہیں۔
(جاری ہے)
------------------------------------------
1:بزرگوں کی کرامتوں کے تذکرے اسی پہلو کو اجاگر کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔
2:علم الغیب اس علم کو کہتے ہیں جو اللہ کا ذاتی علم ہے یعنی بغیر کسی کی مدد کے ، ہر چیز کو محیط ہے، ہمیشہ ہمیشہ سے ہے ، یعنی یہ نہیں کہ کبھی نہیں تھا اور اب ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی مخلوق کے لیے اس طرح کا عقیدہ رکھنا اس کی صفت میں شریک ٹھہرانا ہے، یعنی شرک ہے۔ انبیا علیہم السلام کے علم بارے میں اہل سنت والجماعت کا مسلک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ان خاص بندوں کو بے شمار علوم عطا کیے ہے جن کا احاطہ کرنا عام انسانوں کے بس کی بات نہیں ہے۔ خاص طور پر خاتم الانبیا ﷺ کے بحر علم کے کنارے تک پہنچنا دیگر انبیائے کرام کے لئے بھی ممکن نہیں۔ لیکن ان کا یہ خاص مقام اللہ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف ہے، محض اس کی عطا ہے۔ حدوثا ہے یعنی پہلے نہیں تھا اللہ تعالیٰ کے بتانے سے ہوا۔
شرک کو سمجھیے-7: انسان کی دو خواہشیں
مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
-
- کارکن
- Posts: 33
- Joined: Mon Dec 13, 2010 11:40 am
- جنس:: مرد
Jump to
- ہم اور آپ
- ↲ اظہارَ تشکر
- ↲ قوانین و ضوابط
- ↲ مہمانوں کے لئے
- ↲ آپکی رائے، تجاویز، اور شکایات
- ↲ استقبالیہ
- ↲ اعلانات / پیغامات
- مذہب اور ہم
- ↲ مذہبی گفتگو
- ↲ سیرت سرورِ کائنات
- ↲ امہات المومنین
- ↲ بنات النبی
- ↲ حیاتہ الصحابہ (رضوان اللہ علیہم اجمعین)
- ↲ روحانیات
- ↲ مذہبی مسائل اور انکے حل
- ↲ اسلامی سافٹ وئیرز
- ↲ مکتبۃ الحکیم
- ↲ مکتبۃ المکنون المفہرس للمخطوطات
- ↲ یعسوب الدین
- ↲ اردو عربی ڈکشنری
- ↲ مکنون المفھرس للمحاضرات
- اردو زبان و ادب
- ↲ اردو شاعری
- ↲ آپ کی شاعری
- ↲ مزاحیہ شاعری
- ↲ اردو کتب
- ↲ اسلامی کتب
- ↲ اردو ناول
- ↲ اردوشاعری
- ↲ معلوماتی کتب
- ↲ سیاسی کتب
- ↲ ڈراؤنےناول
- ↲ اردو ادب
- ↲ جاسوسی ادب
- ↲ شکاریات
- ↲ طنزومزاح
- ↲ متفرق
- ↲ اردومضامین
- ↲ اردو افسانہ
- ↲ چیخوں میں دبی آواز
- ↲ نثر
- ↲ اردو کالم
- ↲ معاشرہ اور معاشرت
- ↲ ادبی شخصیات کا تعارف نامہ
- ↲ باتوں سے خوشبو آئے
- ↲ نقدونظر
- کمپیوٹر کی دنیا
- ↲ ٹیکنالوجی نیوز
- ↲ ویب سائیٹس
- ↲ انٹرنیٹ و کمپیوٹر ماہرین سے پوچھئے
- ↲ مائیکروسافٹ ونڈوز اور سافٹوئیرزسوال و جواب
- ↲ مائیکروسافٹ آفس اردو ٹوٹیوریلز
- ↲ ورڈ پریس و بلاگر سوال وجواب
- ↲ جوملہ سوال وجواب
- ↲ ٹوٹیوریل
- ↲ انٹرنیٹ کلاس
- ↲ تبصرے
- ↲ کمپیوٹر ٹپس ایند ٹریکس
- ↲ فورم ڈاونلوڈز
- ↲ موبائل اپلیکشنز :: Mobile Applications
- حالاتِ حاضرہ
- ↲ تازہ ترین خبریں
- ↲ منظر پس منظر
- ↲ سیاست
- ↲ کھیل کھلاڑی
- ↲ آج کا کارٹون
- ↲ پاک وطن
- ↲ دنیا میرے آگے
- ↲ نوکری نامہ
- موج مستی
- ↲ درسگاہ اردونامہ
- ↲ تصاویر
- ↲ باتیں ملاقاتیں
- ↲ لطائف
- ↲ رائے شماری
- سائنس نامہ
- ↲ روزمرہ سائنس
- ↲ طب
- ↲ سپیس سائنس
- عکس نما : ویڈیوز
- ↲ کرنٹ افیئرز : ویڈیوز
- ↲ سیاسی ویڈیوز
- ↲ حیرت کدہ
- ↲ انسائیکلوپیڈیا
- ↲ ہنسنا منع ہے
- ↲ متفرق
- دانشکدہِ تفسیر
- ↲ دانشکدہِ تفسیر
- ↲ ناول
- ↲ افسانہ
- ↲ تحریریں
- ↲ تعلیم وتدریس
- ↲ ٹیکنالوجی
- ↲ لسانیات
- خواتین کارنر
- ↲ دسترخوان
- ↲ خوبصورتی مگر کیسے؟
- ↲ ٹوٹکے
- گوشہِ نونہال
- ↲ بچوں کی کہانیاں
- ↲ متفرقات
- جنگلی حیات کے بارے میں
- ↲ پرندوں کے بارے میں
- ↲ جانوروں کی معلومات
- ↲ سمندر نامہ
- اردو زبان وبیان
- ↲ اردو قواعد
- ↲ اصطلاح سازی
- ↲ اردو لغات
- ماں بولی پنجابی
- ↲ سانجا ویہڑا
- المنتدى العربي
- ↲ تعلم اللغة العربية