اس نے کرسی کی پشت سے کمر ٹکائی، چشمہ اتار کر میز پر رکھا اور آنکھوں کے گوشے انگلیوں سے صاف کرتے ہوئے یوں گویا ہوا۔ "اس محبت کی بھی سمجھ نہیں آتی۔ سکول میں پڑھتا تھا تو ہمسایوں کی لڑکی سے محبت ہوئی۔ پر وہ کٹھور ہمیشہ بھائی جان ہی کہتی رہی۔ کالج گیا تو شاعری کا شوق ہوگیا۔ فراز سے فیض تک سب کو گھول کے پی لیا۔ لیکن محبت ہونی تھی نہ ہوئی۔ جس لڑکی کی طرف بھی محبت کی نظر ڈالی، اس نے یا تو دھتکار دیا یا پھر "بھائی جان " کہہ کے کاری وار کیا۔ یونیورسٹی پہنچ کر تو مجھے یقین تھا کہ اب تو مجھے اپنی منزل یعنی محبت ضرور ملے گی۔ میرےدوست اپنی محبتوں کے ساتھ کبھی باغ میں نظر آتے تو کبھی کینٹین میں انہیں چائے پلاتے اور سموسے (یہ سموسہ کتنا غیر رومانی لفظ ہے!) کھلاتے پائے جاتے۔ میں جب بھی کسی لڑکی کو چائے کی دعوت دیتا تو وہ اپنے ساتھ تین لڑکیوں کو اور لے آتی اور کہتی کہ میں نے سوچا آج بھائی جان بہت سخی نظر آرہے ہیں، ان کو بھی عیش کرادوں! یونیورسٹی کا سارا عرصہ بھی اسی بھائی جانی اور معاشی نقصان میں گزرگیا۔"
یہاں پہنچ کر وہ رکا اور ایک سرد آہ بھر کے کمرے کے سرد ماحول کو سرد تر کرنے کی ناکام کوشش کی۔ چشمہ میز سے اٹھا کر دوبارہ چہرے پر سجایا۔ چائے کی پیالی میں موجود آخری گھونٹ، جو اب روح افزا بن چکا تھا، حلق میں انڈیلا اور اپنے ماتھے کو رگڑتے ہوئے بولا۔ "شاید میرے ماتھے پر ہی جلی حروف میں بھائی جان لکھاہے۔ آخر لڑکیاں مجھے اس نظر سے کیوں نہیں دیکھتیں جیسے شاہ رخ کو دیکھتی ہیں؟ مجھ میں کیا کمی ہے؟ پڑھا لکھا ہوں، "منہ متھے" بھی لگتا ہوں، برسر روزگار ہوں۔" وہ رکا، میز سے سگریٹ کی ڈبیا اٹھا کر سگریٹ نکالا، ماچس کی تلاش میں تمام جیبیں ٹٹولنے کے بعد ماتھے پر ہاتھ مار کر میز پر موجود ماچس کو گالی دے کر اٹھایا اور سگریٹ سلگا کر ایک ہی کش ہی چوتھائی سگریٹ ختم کرکے دوبارہ گویا ہوا۔ " آخری چارہ کار کے طور پر میں نے ورچوئل محبوب ڈھونڈنے کی کوشش کی۔ جس نام پر بھی زنانہ ہونے کا رتی برابر شک ہوا میں نے اس اپنے دوستوں میں شامل کرلیا۔ میں اڑتالیس اڑتالیس گھنٹے انٹر نیٹ پر جتا رہا۔ بالآخرمیری محنت رنگ لائی اور مجھے محبت مل گئی! مجھے یوں لگا جیسے میرے اردگرد کی دنیا ہی بدل گئی ہو۔ رکشے کی آواز، بسوں، ٹرکوں کے پریشر ہارن مجھے راگ ملہار لگنے لگے۔ میں ہواؤں میں اڑنے لگا۔ دنیا جو پہلے مجھے بلیک اینڈ وائٹ نظر آتی تھی، ٹیکنی کلر لگنے لگی۔ لیکن یہ خوشیاں چند دن کی تھیں۔ میرے حاسدوں نے وہاں بھی "پھری" ماری اور میرا یہ خواب بھی تعبیر سے پہلے ہی ختم ہوگیا۔" یہاں پہنچ کر اس کی آواز بھرا گئی۔ آنکھوں میں آنسو آگئے اس نے بولنے کی کوشش کی لیکن آواز حلق میں گھٹ کے رہ گئی۔
میں نے، جو بڑے انہماک سے اس کی کہانی سننے کی اداکاری کررہا تھا، ایک قہقہہ لگایا اور بولا، "دنیا میں دوقسم کے انسان ہوتے ہیں، محبت کے گھوڑے اور محبت کے کھوتے۔ پہلی قسم والے محبت میں انکار کو جواب کے طور پر قبول نہیں کرتے اور بگٹٹ دوڑتے ہوئے منزل کو پالیتے ہیں۔ دوسری قسم والے ساری زندگی محبت کو ایک بوجھ سمجھ کر ڈھوتے ہیں اور سوٹے کھاتے ہیں، لیکن انہیں کبھی منزل نہیں ملتی۔ تیری کہانی سے لگتا ہے کہ تو بھی محبت کا کھوتا ہے، بچپن سے اب تک سوٹے ہی کھاتا آرہا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے، گھوڑا بن جا، ورنہ ساری زندگی بوجھ ڈھوتا رہے گا اور سوٹے کھاتا رہے گا۔"
وہ اٹھا، مجھ سے ہاتھ ملایا اور ایک نیا عزم چہرے پر سجائے کمرے سے باہر نکل گیا!
[quote]اس تحریر کے تمام کردار و واقعات فرضی ہیں۔ کسی بھی قسم کی مطابقت قطعی اتفاقیہ ہوگی اور مصنف اس کا ذمہ دار نہ ہوگا۔۔۔۔[/quote]جعفر کے بلاگ حالِ دل سے بلااجازت اقتباس
محبت کا کھوتا :: جعفر کے حالِ دل سے اقتباس
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
محبت کا کھوتا :: جعفر کے حالِ دل سے اقتباس
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: محبت کا کھوتا :: جعفر کے حالِ دل سے اقتباس
ویسے چاند بھائی عنوان بہت خوب دیا ہے
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: محبت کا کھوتا :: جعفر کے حالِ دل سے اقتباس
یہ میری نہیں جعفر حسین کی ہی کارستانی ہے۔بلال احمد wrote:ویسے چاند بھائی عنوان بہت خوب دیا ہے
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: محبت کا کھوتا :: جعفر کے حالِ دل سے اقتباس
بھی مزا آگیا مطالعہ کرکے
-
- منتظم اعلٰی
- Posts: 6565
- Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
- جنس:: مرد
- Location: پاکستان
- Contact:
Re: محبت کا کھوتا :: جعفر کے حالِ دل سے اقتباس
مشورہ اچھا نہیں دیا گیا ...
اگر آپ کے پاس ایسا کوئی "محبت کا کھوتا" آئے، تو آپ اسے کیا مشورہ دیں گے ؟
اگر آپ کے پاس ایسا کوئی "محبت کا کھوتا" آئے، تو آپ اسے کیا مشورہ دیں گے ؟
-
- کارکن
- Posts: 166
- Joined: Fri Oct 31, 2014 7:08 pm
- جنس:: مرد
Re: محبت کا کھوتا :: جعفر کے حالِ دل سے اقتباس
اہ
کیا کہنے جناب کے
بہت عمدہ
Sent from my LenovoA3300-HV using Tapatalk
کیا کہنے جناب کے
بہت عمدہ
Sent from my LenovoA3300-HV using Tapatalk
-
- ماہر
- Posts: 605
- Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی، پاکستان
- Contact:
Re: محبت کا کھوتا :: جعفر کے حالِ دل سے اقتباس
واہ جناب کیا کہنے۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت عمدہ شیئرنگ ہے
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
[link]http://www.urduinc.com[/link]