محبت گولیوں سے بو رہے ہو

اپنے ملک کے بارے میں آپ یہاں کچھ بھی شئیر کر سکتے ہیں
Post Reply
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

محبت گولیوں سے بو رہے ہو

Post by اعجازالحسینی »

ارشاد احمد عارف ۔۔۔
طالبان لاکھ کہتے رہیں کہ وہ بے گناہ شہریوں، عورتوں اور معصوم بچوں کو نشانہ نہیں بناتے ان کی لڑائی امریکہ سے ہے یا ان کے مفادات کا تحفظ کرنے والوں سے لیکن حکومت کا کوئی عہدیدار اس پر یقین نہیں کر سکتا وجہ یہ نہیں کہ طالبان جھوٹ بولتے ہیں یا ان حکومتی عہدیداروں کے پاس ناقابل تردید ثبوت ہیں، اگر ثبوتوں پر فیصلہ کرنا ہوتا تو اب تک ریاستی ادارے بھارت کے ملوث ہونے کے وافر ثبوت اکٹھے کر چکے ہوتے امریکی ہتھیار اور جدید تکنیکی آلات بھی ان دہشت گردوں سے برآمد ہوئے جو اسلام آباد میں سرگرم عمل ہیں مگر ہمارا ہر حکومتی عہدیدار ان دونوں کا نام لیتے ہوئے یوں شرماتا ہے جیسے راجستھان کی کنیائیں اپنے منگیتر کا نام زبان پر لاتے ہوئے۔
امریکہ کے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی تو خیر پھر بھی کوئی تک ہے ہم خود شریک جرم ہیں اور اس کا معقول یا نامعقول معاوضہ لیتے ہیں شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی لاکھ کہیں، ہم کرائے کے قاتل نہیں لیکن قتل کریں نہ کریں اپنی بری بھلی خدمات کا کرایہ ضرور لیتے ہیں کسی کمزوری یا آنکھ کی شرم کی وجہ سے زیادہ معاوضہ نہیں لے پاتے تو اس میں امریکہ کا کوئی قصور نہیں لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ بھارت کا نام آتے ہی ہمارے لکڑ ہضم پتھر ہضم حکمرانوں پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے۔ ازلی کمینہ اور دیرینہ دشمن جو اپنے کسی گاﺅں میں ہیضہ پھیلنے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دینے سے کبھی باز نہیں آیا۔ خدا کا شکر ہے ہمارا کوئی دریا بھارت کے رخ نہیں بہتا اور مون سون ہوائیں بھارت سے پاکستان کے رخ چلتی ہیں وگرنہ ہر بارش، طوفان اور سیلاب کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا کر حافظ سعید کی گرفتاری اور ہمارے محکمہ موسمیات کی بندش کا مطالبہ کیا جاتا لیکن پاکستان میں روزانہ بم پھٹ رہے ہیں، معصوم شہری زندگی کی بازی ہار رہے ہیں اور قومی معیشت کا بیڑا غرق ہو گیا ہے اعلی پولیس افسران، خفیہ ایجنسیوں کے عہدیدار اور اب تو وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف بھی الزام لگا رہے ہیں کہ دھماکے کرنے والے بھلے برین واشڈ پاکستانی ہوں لیکن ان کی ڈوریاں باہر سے ہل رہی ہیں انہیں اسلحہ اور مالی معاونت دشمن ملک فراہم کر رہا ہے اور افغانستان میں اس کے ٹریننگ کیمپ اسی لئے قائم ہیں مگر وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کی طرف سے کھل کر ازلی دشمن کا نام نہیں لیا جاتا۔ رحمن ملک بھولے سے بھارت کا نام لے دیں تو گورنر پنجاب سلمان تاثیر تردید کر دیتے ہیں خبر دار امریکہ، بھارت کا نام لیا تو!
امریکی پروپیگنڈے کا کمال یہ ہے کہ ہمارے حکمران اور مرعوب دانشور بعض مغالطوں کو زمینی حقیقت سمجھ کر ان پر صدق دل سے ایمان لے آئے ہیں ایسا ہی پختہ ایمان جیسا انہیں امریکہ کی عظمت، ڈالر کی وقعت اور این آر او کی برکت پر ہے۔ امریکہ کے نزدیک ہر برائی کی جڑ القاعدہ اور طالبان ہیں، ان کی بیخ کنی کے بغیر دنیا میں قیام امن ممکن نہیں، یہ شاندار مغربی تہذیب کے دشمن اور انسانی حقوق کے ویری ہیں یہ اس قدر پسماندہ اور تنگ نظر لوگ ہیں کہ شراب و شباب کی مخلوط شبینہ محفلوں کو بھی پسند نہیں کرتے، ہم جنس پرستی پر بھی معترض ہیں اور نکاح کے بغیر جنسی تعلقات کو فحاشی قرار دیتے ہیں ریاستی خزانے کو قومی امانت سمجھتے ہیں اور حکمرانوں کو خورد برد، لوٹ کھسوٹ، عیش و عشرت سے روکتے ہیں کسی این آر او کو نہیں مانتے حد تو یہ ہے کہ کوئی بڑی اور مہذب طاقت انہیں عصری تقاضوں سے آشنا کرنے اور جدید تہذیب سے روشناس کرانے کیلئے ان کے وطن پر حملہ کر دے‘ ان کے گھروں پر ڈرون طیاروں کے ذریعے میزائل برسانے لگے اور ان کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے بستیوں کی بستیاں تباہ کر دے تو یہ تعمیرِنو کے نام پر چند ڈالر لے کر خوش ہونے کے بجائے بدلہ لینے پر اتر آتے ہیں اور امریکہ کے ساتھ ان کے حواریوں‘ گماشتوں اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کو بھی نشانے پر رکھ لیتے ہیں۔ یہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں بھی اقبالؒ کے شاہین بن کر پہاڑوں کی چٹانوں پر بسیرا کرتے اور وائٹ ہاﺅس کے قصر سلطانی سے دور رہتے ہیں ‘ انہیں آج بھی یقین ہے کہ ع
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
امریکہ کے ہر پیروکار کا فرض ہے کہ وہ ”پسماندہ“ ذہن کے ان لوگوں کا قلع قمع کرنے کیلئے اپنی صلاحیتیں اور توانائیاں بروئے کار لائے‘ سو عراق اور افغانستان کی طرح پاکستان میں بھی امریکہ کے یار اور قوم کے غدار طوطا مینا کی یہ کہانیاں سنانے میں مصروف ہیں اور ان پر یقین بھی کرنے لگے ہیں کہ دہشت گردی کی ہر واردات اور تخریب کاری کے ہر واقعہ میں ملا عمر اور اسامہ بن لادن کے پیروکار ملوث ہیں۔ امریکہ اور بھارت ہمارے خیرخواہ‘ دوست اور مربی ہیں۔ اس لئے انہیں نامزد کرنے والے بھی دہشت گردوں کے حامی اور طالبان کے ہمدرد ہیں۔ اس مغالطے کا فائدہ ہمارا دشمن اٹھا رہا ہے اور اس مغالطے کی بنا پر کہ پوری قوم طالبان اور القاعدہ کو اسلام‘ پاکستان اور امن کا دشمن سمجھتی ہے‘ امریکی فرمودات پر ایمان لا چکی ہے اور امریکی آموختہ دہرانے والے حکمرانوں اور دانشوروں پر اعتماد کرتی ہے۔ پاکستان کو ایک ایسی جنگ میں دھکیل دیا گیا ہے جو آج تک کسی نے جیتی ہے اور نہ جیت سکتا ہے۔ اگر طاقت کے ذریعے یہ جنگ جیتنا ممکن ہوتا تو امریکہ آٹھ سال سے افغانستان کی خاک نہ چاٹ رہا ہوتا اور بارک حسین اوباما مزید تیس ہزار فوج بھیجنے کے ساتھ 2011ء سے انخلا کی بات نہ کرتا۔ یہ مفادات کی عینک اتار کر زمینی حقائق کا مشاہدہ کرنے اور اپنی اور امریکہ کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنے اور دلوں کو جیتنے کا معاملہ ہے۔ محبت گولیوں سے نہیں بوئی جاتی اور فتح سروں کے مینار کھڑے کر کے حاصل نہیں کی جاتی۔ دوست اور دشمن کی پہچان اور پھر دشمنوں اور دشمن کے آلہ کاروں کی سرکوبی کیلئے دشمن کے دشمنوں سے دوستی شرط اول ہے۔
جب دشمن کو ہماری اس کمزوری کا علم ہے کہ وہ جو چاہے مرضی کرے الزام طالبان پر آئیگا‘ کمزور طالبان قبائلی عوام ہوں یا پاکستان‘ وارے نیارے بھارت کے ہیں یا اس کے سرپرست امریکہ کے‘ تو وہ موقع سے فائدہ کیوں نہیں اٹھائیگا اور ایسا سنہری موقع کیوں ضائع کریگا۔ اتنی بات تو کسی دیہات کا ان پڑھ مصلی بھی جانتا ہے کہ جب دو خاندان‘ قبیلے یا افراد آپس میں لڑ رہے ہوں تو دونوں یا کسی ایک سے اپنی دشمنی چکانے کا یہی بہترین وقت ہوتا ہے‘ پاکستان کے حکمرانوں‘ فیصلہ سازوں اور دانشوروں کی عقل پر ڈالروں کی تہہ چڑھ چکی ہے‘ وہ اتنی چھوٹی سی بات سمجھیں نہ سمجھیں مکار بنیا اور عیار برہمن بخوبی سمجھتا ہے۔ بھارت کے ایجنٹ اور پروردہ ہر روز کارروائی کر رہے ہیں۔ یہ گمراہ پاکستانی بھی ہو سکتے ہیں اور تربیت یافتہ بھارتی بھی لیکن ہمیں پیسے امریکہ سے مل رہے ہیں اور اس کا فرمان شاہی یہ ہے کہ ہر تخریب کاری‘ دہشت گردی اور واردات کے پیچھے القاعدہ اور طالبان ہیں۔ سو طالبان اور القاعدہ کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی اور پاکستانی عوام جان و مال کی قربانیاں دیتے رہیں گے۔ قربانیوں کے عوض انہیں اندرون ملک حفاظتی بنکرز اور بیرون ملک پرشکوہ اور محفوظ فلیٹس میں مقیم حکمرانوں اور سیاستدانوں سے شاباش ملتی رہے گی۔ آخر یہ صابر شاکر قوم شاباش کی مستحق تو ہے۔!

بشکریہ نوائےوقت
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Re: محبت گولیوں سے بو رہے ہو

Post by رضی الدین قاضی »

شکریہ بھائی۔
در اصل سارے فساد کی جڑ صرف اور صرف امریکہ ہی تو ہے۔
اسداللہ شاہ
مشاق
مشاق
Posts: 1577
Joined: Mon Jul 06, 2009 3:04 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین پر
Contact:

Re: محبت گولیوں سے بو رہے ہو

Post by اسداللہ شاہ »

امریکہ زندہ باد
[center]والسلام طالب دعا آپکا بھائی
اسداللہ شاہ[/center]
آصف
کارکن
کارکن
Posts: 27
Joined: Mon Nov 02, 2009 5:19 pm

Re: محبت گولیوں سے بو رہے ہو

Post by آصف »

:P :P :P :P
Post Reply

Return to “پاک وطن”