حضرت عزرائیل کو جان لینے کی ڈیوٹی کیوں ملی؟

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
بریٹا لعلوی
کارکن
کارکن
Posts: 75
Joined: Fri Jul 26, 2013 12:16 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

حضرت عزرائیل کو جان لینے کی ڈیوٹی کیوں ملی؟

Post by بریٹا لعلوی »

:bismillah:;

a.a

جب حضرت آدم علیہ اسلام کی تخلیق کا وقت آیا تو اللہ تعالی نے حضرت جبرائیل کو اس زمین سے مٹی لانے کو کہا۔حضرت جبرائیل آمین زمین پر آئے۔اُس جگہ جس جگہ خانہ کعبہ ہے۔حضرت جبرائیل آمین نے چاہا کہ وہاں سے خاک لی جائے۔پر اُس ہی وقت زمین نے اُن کو قسم دی کہ حضرت جبرائیل آمین خُدارا مجھ سے خاک مت لے کہ اس سے خلیفہ پیدا ہوگا اوراُس کی اولاد بہت عاصی و گُنہگار ہو گی۔اور اللہ کا عذاب اُن پر نازل ہوگا۔میں مسکین خاک ہوں طاقت اور تحمل عذاب خُدا کا نہیں رکھتی ہوں۔اس بات کو سُن کر حضرت جبرائیل آمین خاک لینے سے باز آگے۔اس ہی طرح حضرت میکائیل اور حضرت اسرافیل بھی خاک لینے کو آئے پر زمین کا یہ جواب سُن کر خاک نہ لے جاسکے۔پھر اللہ نے حضرت عزرائیل کو خاک لانے کو کہا۔حضرت عزرائیل بھی زمین پر آئے۔زمین نے پر اُن سے وہی سب کچھ کہا۔پر حضرت عزرائیل نے کہا کہ جس خُدا کی قسم تُو مجھ کو دیتی ہے میں اُس ہی کے حکم سے آیا ہوں اور خاک لے کر جاؤں گا۔پس حضرت عزرائیل نے ہاتھ بڑہا کر مُٹھی بھر خاک لی اور اللہ کے حضور پش کر دی۔تب اللہ نے فرمایا کہ اے عزرائیل کیونکہ تو اپنا دل سخت کر کے خاک لایا ہے۔تو میں تجھ ہی کواس مٹی سے پیدا ہونے والے آدم کی جان قبض کرنے پر مُقرر کرتا ہوں۔حضرت عزرائیل نے کہہ کہ یااللہ پھر تو آدم مجھ کو اپنا دُشمن مانے گا اور مجھ کو بُرا بھلا کہے گا۔رب نے فرمایا کہ اے عزرائیل تو غم نہ کرمیں خالق مخلوقات کا ہوں۔ہر ایک کی موت کا سبب گردانوں گا اور ہر شخض اپنے اپنے مرض میں گرفتار ہوگا۔تب تجھ کو کوئی دشمن نہ جانے گا۔ یوں حضرت عزرائیل کو موت کا فرشتہ مقرر کیا گیا۔اور اللہ نے جیسے فرمایا کہ ہر کوئی اپنے آپ میں ہی مصروف ہوگا اور کوئی تجھ کو الزام نہ دے گا۔جان بدن سے جُدا ہونا ایک بہت تکلیف دہ مرحلہ ہے۔اپنی زندگی یوں گُزارو کے جب حضرت عزرائیل کا سامنا ہو تو پچھتانا نہ پڑے۔ ;(

حوالاجات:

اور وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانیوالا ہوں انہوں نے کہا کیا تو اس میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت و خون کرتا پھرے اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح و تقدیس کرتے رہتے ہیں اللہ نے فرمایا میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
2 البقرۃ 30

اور اس نے آدم کو سب چیزوں کے نام سکھائے پھر ان کو فرشتوں کے سامنے کیا اور فرمایا کہ اگر سچے ہو تو مجھے ان کے نام بتاؤ۔
2 البقرۃ 31

انہوں نے کہا تو پاک ہے جتناعلم تو نے ہمیں بخشا ہے اسکے سوا ہمیں کچھ معلوم نہیں بیشک تو دانا ہے حکمت والا ہے۔
2 البقرۃ 32

تب اللہ نے آدم کو حکم دیا کہ آدم! تم ان کو ان چیزوں کے نام بتاؤ سو جب انہوں نے ان کو ان کے نام بتائے تو فرشتوں سے فرمایا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی سب پوشیدہ باتیں جانتا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو پوشیدہ کرتے ہو سب مجھ کو معلوم ہے۔
2 البقرۃ 33

اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو وہ سب سجدے میں گر پڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آکر کافر بن گیا۔
2 البقرۃ 34

اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ پیو لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں ہو جاؤ گے۔
2 البقرۃ 35

پھر شیطان نے دونوں کو اس طرف کے بارے میں پھسلا دیا اور جس عیش و نشاط میں تھے اس سے انکو نکلوا دیا۔ تب ہم نے حکم دیا کہ بہشت بریں سے چلے جاؤ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لئے زمین میں ایک وقت تک ٹھکانہ اور معاش مقرر کر دیا گیا ہے۔
2 البقرۃ 36

پھر آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھے اور معافی مانگی تو اسنے انکا قصور معاف کر دیا بیشک وہ معاف کرنے والا ہے بڑا مہربان ہے۔
2 البقرۃ 37

ہم نے فرمایا کہ تم سب یہاں سے اتر جاؤ جب تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو اسکی پیروی کرنا کہ جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی انکو نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔
2 البقرۃ 38

اللہ نے آدم اور نوح اور خاندان ابراہیم اور خاندان عمران کو تمام جہان کے لوگوں میں سے منتخب فرمایا تھا۔
3 آل عمران 33

عیسٰی کا حال اللہ کے نزدیک آدم کا سا ہے کہ اس نے پہلے مٹی سے انکو بنایا پھر فرمایا باشعور انسان ہو جا تو وہ ویسے ہی گئے۔
3 آل عمران 59

اور ہم ہی نے زمین میں تمہارا ٹھکانہ بنایا اور اس میں تمہارے لئے اسباب معیشت پیدا کئے مگر تم کم ہی شکر کرتے ہو۔
7 الاعراف 10

اور ہم ہی نے تم کو ابتدا میں مٹی سے پیدا کیا پھر تمہاری شکل و صورت بنائی پھر فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا۔ لیکن ابلیس۔ کہ وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا۔
7 الاعراف 11

اللہ نے فرمایا جب میں نے تجھ کو بھی حکم دیا تھا تو کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے باز رکھا اس نے کہا کہ میں اس سے افضل ہوں۔ مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے بنایا ہے۔
7 الاعراف 12

فرمایا تو بہشت سے اتر جا تجھے شایاں نہیں کہ یہاں تکبر کرے پس نکل جا۔ کہ تو ذلیل لوگوں میں سے ہے۔
7 الاعراف 13

اس نے کہا کہ مجھے اس دن تک مہلت عطا فرما جس دن لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے۔
7 الاعراف 14

فرمایا اچھا تجھ کو مہلت دی جاتی ہے۔
7 الاعراف 15

بولا کہ مجھے تو تو نے گمراہ کیا ہی ہے میں بھی تیرے سیدھے رستے پر ان کو گمراہ کرنے کے لئے بیٹھوں گا۔
7 الاعراف 16

پھر ان کے آگے سے اور پیچھے سے دائیں سے اور بائیں سے غرض ہر طرف سے آؤں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکرگذار نہیں پائے گا۔
7 الاعراف 17

اللہ نے فرمایا نکل جا یہاں سے پاجی۔ مردود جو لوگ ان میں سے تیری پیروی کریں گے میں ان کو اور تجھ کو جہنم میں ڈال کر تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا۔
7 الاعراف 18

اور اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو اور جہاں سے چاہو اور جو چاہو نوش جان کرو مگر اس درخت کے پاس نہ جانا۔ ورنہ گناہگار ہو جاؤ گے۔
7 الاعراف 19

تو شیطان دونوں کو بہکانے لگا تاکہ انکی شرمگاہیں جو ان سے پوشیدہ تھیں ان پر کھول دے اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس لئے منع کیا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاؤ یا ہمیشہ جیتے نہ رہو۔
7 الاعراف 20

اور ان سے قسم کھا کر کہا کہ میں تو تمہارا خیرخواہ ہوں۔
7 الاعراف 21

غرض مردود نے دھوکا دے کر انکو معصیت کی طرف کھینچ ہی لیا سو جب انہوں نے اس درخت کے پھل کو کھالیا تو انکی شرمگاہیں کھل گئیں اور وہ بہشت کے درختوں کے پتے توڑ توڑ کر اپنے اوپر چپکانے اور ستر چھپانے لگے اور انکے پروردگار نے انکو پکارا کہ کیا میں نے تم کو اس درخت کے پاس جانے سے منع نہیں کیا تھا اور جتا نہیں دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔
7 الاعراف 22

دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہو جائیں گے۔
7 الاعراف 23

فرمایا تم سب بہشت سے اتر جاؤ اب سے تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لئے ایک وقت خاص تک زمین میں ٹھکانہ اور زندگی کا سامان کر دیا گیا ہے۔
7 الاعراف 24

فرمایا کہ اسی میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں مرنا اور اسی میں سے قیامت کو زندہ کر کے نکالے جاؤ گے۔
7 الاعراف 25

اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا۔ بولا کہ بھلا میں ایسے شخص کو سجدہ کروں جس کو تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔
17 الاسراء 61

اور ازراہ طنز کہنے لگا کہ دیکھ تو یہی وہ ہے جسے تو نے مجھ پر فضیلت دی ہے اگر تو مجھ کو قیامت کے دن تک کی مہلت دے تو میں تھوڑے سے شخصوں کے سوا اسکی تمام اولاد کی جڑ کاٹتا رہوں گا۔
17 الاسراء 62

اللہ نے فرمایا یہاں سے چلا جا۔ جو شخص ان میں سے تیری پیروی کرے گا تو تم سب کی جزا جہنم ہے اور وہ پوری سزا ہے۔
17 الاسراء 63

اور ہم نے پہلے آدم سے عہد لیا تھا مگر وہ اسے بھول گئے اور ہم نے ان میں ارادے کی پختگی نہ پائی۔
20 طٰہٰ 115

اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو سب سجدے میں گر پڑے مگر ابلیس نے انکار کیا۔
20 طٰہٰ 116

اس پر ہم نے فرمایا کہ آدم یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے تو یہ کہیں تم دونوں کو بہشت سے نہ نکلوا دے۔ پھر تم تکلیف میں پڑ جاؤ۔
20 طٰہٰ 117

یہاں تمکو یہ آسائش ہے کہ نہ بھوکے رہو نہ ننگے۔
20 طٰہٰ 118

اور یہ کہ نہ پیاسے رہو اور نہ دھوپ کھاؤ۔
20 طٰہٰ 119

پھر شیطان نے انکے دل میں وسوسہ ڈالا۔ اور کہا کہ آدم بھلا میں تمکو ایسا درخت بتاؤں جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہو اور ایسی بادشاہت کہ کبھی زائل نہ ہو۔
20 طٰہٰ 120

سو دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا تو ان پر انکی شرمگاہیں ظاہر ہو گئیں اور وہ اپنے اوپر بہشت کے پتے چپکانے لگے اور آدم نے اپنے پروردگار کے حکم کے خلاف کیا تو وہ اپنے مقصد سے بے راہ ہو گئے۔
20 طٰہٰ 121

پھر انکے پروردگار نے انکو نوازا تو ان پر مہربانی سے توجہ فرمائی اور سیدھی راہ بتائی۔
20 طٰہٰ 122

فرمایا کہ تم دونوں یہاں سے نیچے اتر جاؤ۔ تم میں بعض بعض کے دشمن ہوں گے پھر اگر میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہو گا اور نہ تکلیف میں پڑے گا۔
20 طٰہٰ 123
’’دنیا میں کوئی ایسا شخص‌نہیں‌جو 360 دن علی الصباح اٹھتا ہواور وہ اپنےگھرانے کو مالدار نہ بنا سکے۔‘‘
جمیل قادری
کارکن
کارکن
Posts: 117
Joined: Thu Mar 06, 2014 3:21 am
جنس:: مرد
Contact:

Re: حضرت عزرائیل کو جان لینے کی ڈیوٹی کیوں ملی؟

Post by جمیل قادری »

v;g
جمیل قادری کا بلاگ‎www.jamilqadri.wordpress.com
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: حضرت عزرائیل کو جان لینے کی ڈیوٹی کیوں ملی؟

Post by چاند بابو »

جزاک اللہ بریٹا جی
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
پپو
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 17803
Joined: Tue Mar 11, 2008 8:54 pm

Re: حضرت عزرائیل کو جان لینے کی ڈیوٹی کیوں ملی؟

Post by پپو »

لیکن ان سارے حوالوں میں اوپر والی کہانی کا حوالہ تو نہیں ہے اس کا سورس بھی بتائیں کہ کہاں سے لی گئی ہے
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Re: حضرت عزرائیل کو جان لینے کی ڈیوٹی کیوں ملی؟

Post by رضی الدین قاضی »

حضرت عزرائیل علیہ السلام جب زمین سے مٹی لیکر گئے تو اللہ عزوجل نے ان ہی کو جان لینے کی ذمہ داری یہ کہہ کر دی کہ تم نے زمین سے مٹی لائے ہو تم اسے زمین میں ملاؤ.
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: حضرت عزرائیل کو جان لینے کی ڈیوٹی کیوں ملی؟

Post by اضواء »

جزاكم الله خير الجزاء جميعا
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”