جہاں روز ضمیر وفا اخلاص و ایمان بکتا ہوں چند ٹکوں کےعوض. وہاں یہ کوئی ایسا بھی عجیب و انوکھا واقعہ تو نہیں جو ہر کوئی انگلیاں دانتوں تلے دابے حیرت سے آنکھیں پھاڑے فریاد کناں نظروں سے آسمان کو تک رہا ہے .
بات تین کروڑ میں بنی ہو کے دس کروڑ میں .قصہ مختصر بس یہی ہے کے ایک بار پھر خون کا سودا ہوا جو ہماری قومی روایت کے عین مطابق تھا . کچھ لوگ کہتے ہیں یہ لالچ نہیں خوف تھا جسنے انصاف کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے .لیکن اگر ایسا ہے بھی تو کیا ضروری تھا کے انصاف کی لاش کو دولت کا کفن پہنایا جاتا ؟
جب احساس زخمی ہو تو بدگمانی کا زہر جلد ہی جذبات پر حاوی ہوجایا کرتا ہے. ہم بدقسمتی سے ایک بار کے ڈسے ہوۓ لوگ نہیں بلکہ بارہا یونہی انصاف کے سہانے خواب دکھاکر منزل کے قریب حیران و پریشان چھوڑے گیے ہیں .ہم آج تک نہیں جان سکے .قائد اعظم کی ایمبولینس کے عین وقت پر انجن پیٹرول ختم ہونے کا سبب . لیاقت علی خان کی شہادت کا راز سرخ پٹیوں میں لپٹی سیکرٹ فائلوں کے سینے میں دفن ہے . سقوط ڈھاکہ کا سانحہ آج بھی اپنی لٹی ہوئی عزت کی دھجیاں سمیٹ نہیں پایا . بھٹو کے تختہ دار پر جھولنے کی حقیقی وجوہات آج بھی تشنہ بلب ہے جنرل محمد ضیاء الحق کے طیارے کی جلتی آگ کی تپش ختم بھی نہ ہونے پائی تھی . کے'' نامعلوم '' افراد بینظیر کے خون سے سلگتی اور سسکتی ملکی تاریخ کو مزید داغدار کرگیے .
ایسے ہی واقعات کے سبب شک ہماری رگوں میں خون کے ہر قطرے کے ساتھ بلکہ اس سے بھی زیادہ دگنی رفتار سے دوڑ رہا ہے .ہماری نفسیات اس قدر الجھ گئی ہیں .کے ہمارے ہاں کے ماہر نفسیات بھی دوسرے ممالک کے عام نفسیاتی مریضوں سے زیادہ نفسیاتی مسائل کا شکار نظر آتے ہیں.
سلالہ چیک پوسٹ ہو کے ملالہ شوٹ آوٹ ہر ایک معاملے پر ہمارا رد عمل انتہائی جذباتی اور کسی قدر احمقانہ و عاجلانہ ہوا کرتا ہے . مختلف معاملات پر ہماری عجیب وغریب تاویلات پیش کرنا دنیا بھر کو محظوظ کرتا ہے .پھر وہ کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر ملنے والی لاشوں کو گرل فرینڈ اور بیویوں کے کھاتے میں شمار کرنا ہو کے کسی وزیر محترم کا ذاتی دشمنی میں نشانہ بننے کو طالبان کے حصہ میں ڈالنا .
ہم اس ملک کے باشندے ہیں جہاں کی سرکار بذات خود ناکامی کا اعتراف کرتے ہوۓ قیمتی اداروں کو کھوڑیوں کے بھاؤ بیچ کر بھی انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی سے کہتی ہے کے ہم ہر گز ایک نا کام ریاست نہیں ہیں .
خیر ملکی اثاثوں اور اداروں کو کیا رونا جب ٹکوں کے عوض جوان لاشیں اور ماں باپ کا پیار بک رہا ہو . مبارک ہوشاہ رخ جتوئی صاحب ہمیشہ کی طرح جیت آپ ہی کے طبقے کو نصیب ہوئی اور ہار بھی ہمیشہ ہی کی طرح عام آدمی کا مقدر ٹہری افسوس ہے تو بس یہ کے شاہ زیب خان اس غیرت کے نام پر قتل ہوا جسکا در حقیقت یہاں کوئی وجود ہی نہیں تھا ......
تحریر :سکندر حیات بابا
'' براۓ فروخت .آج بھی ''
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: '' براۓ فروخت .آج بھی ''
کیا بات ہے بابا جی آپ کی.
واقعی آپ کی تحریروں میں دم ہوتا ہے.
بہت دنوں بعد اردونامہ پر آمد کا بہت بہت شکریہ.
واقعی آپ کی تحریروں میں دم ہوتا ہے.
بہت دنوں بعد اردونامہ پر آمد کا بہت بہت شکریہ.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: '' براۓ فروخت .آج بھی ''
بہت خوب شئیرنگ پر آپ کا بیحد شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Re: '' براۓ فروخت .آج بھی ''
شیئرنگ کے لیے شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا