ایک جگہ پہ ایک باز اور ایک مرغ اکٹھے بیٹھے تھے۔ باز مرغ سے کہنے لگا کہ میں نے تیرے جیسا بے وفا پرندہ نہیں دیکھا۔ تو ایک انڈے میں بند تھا۔ تیرے مالک نے اس وقت سے تیری حفاظت اور خاطر خدمت کی، تجھے زمانے کے سرد و گرم سے بچایا۔ جب تو چوزہ تھا تو تجھے اپنے ہاتھوں سے دانہ کھلایا اور اب تو اسی مالک سے بھاگا پھرتا ہے۔
مجھے دیکھ، میں آزاد پرندہ تھا، میرے مالک نے مجھے پکڑا تو سخت قیدو بند میں بھوکا پیاسا رہا، مالک نے بہت سختیاں کیں لیکن جب بھی مالک شکار کے پیچھے چھوڑتا ہے تو شکار کو پکڑ کر اسی مالک کے پاس ہی لاتا ہوں۔
مرغ کہنے لگا۔ "تیرا اندازِ بیان شاندار ہے اور تیری دلیل میں بہت وزنی لگتی ہے، لیکن اگر تو دو باز بھی سیخ پہ ٹنگے ہوئے دیکھ لے تو تیری دلیل دھری کی دھری رہ جائے اور کبھی لوٹ کر مالک کے پاس واپس نہ آئے۔"
حکایت ایک باز اور مرغ کی
-
- کارکن
- Posts: 75
- Joined: Fri Jul 26, 2013 12:16 pm
- جنس:: مرد
- Location: پاکستان
- Contact:
حکایت ایک باز اور مرغ کی
’’دنیا میں کوئی ایسا شخصنہیںجو 360 دن علی الصباح اٹھتا ہواور وہ اپنےگھرانے کو مالدار نہ بنا سکے۔‘‘
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: حکایت ایک باز اور مرغ کی
ہاہاہاہاہاہا
بالکل درست کہا اس نے.
بالکل درست کہا اس نے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو