ضمیر جن کے زندہ ہیں!

اپنے ملک کے بارے میں آپ یہاں کچھ بھی شئیر کر سکتے ہیں
Post Reply
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

ضمیر جن کے زندہ ہیں!

Post by اعجازالحسینی »

کل تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا تھا ”وقت بدل رہا ہے۔“ آج اخبارات میں ایک خبر پڑھ کر قلم کار خود بھی اس یقین میں مبتلا ہو گیا وقت واقعی بڑی تیزی سے بدل رہا ہے۔ وقت کی تبدیلی کا آغاز چیف جسٹس آف پاکستان جناب افتخار محمد چودھری کے ”حرف انکار“ سے ہوا تھا۔ یہ ایک انقلابی تبدیلی تھی۔ اس سے قبل ہمارے ملک کی ”روشن تاریخ“ میں بہت کم ایسی مثالیں تھیں کوئی شخص عہدے اور جان کی پروا کئے بغیر اصولوں پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کر دے۔ انکار بھی ان کے سامنے جو ہمیشہ اس زعم میں مبتلا رہے کہ ان کی مرضی کے بغیر پتہ نہیں ہلتا۔ پھر دنیا نے دیکھا ان کی مرضی کے بغیر پورا ”درخت“ ہلا۔ آج یہ درخت ”ثمر آور“ ہے اور اس کی برکت سے عوام میں جرات بھی پیدا ہوئی کہ حق سچ کیلئے ڈٹ جایا کریں۔ اس پختہ ایمان کے ساتھ کہ زندگی موت عزت ذلت اور رزق کے معاملے صرف اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ جو مقدر میں ہے کوئی چھین نہیں سکتا اور جو نہیں ہے کوئی دے نہیں سکتا!
خبر یہ ہے کہ حکومت پنجاب کے محکمہ سکولز میں چوکیداروں اور خاکروبوں کی تیس خالی اسامیوں کےلئے پانچ سو سے زائد نوجوانوں نے درخواستیں جمع کروائیں‘ ان میں کئی نوجوان اتنے تعلیم یافتہ تھے کہ بطور چوکیدار اور خاکروب ان کی درخواستیں پڑھنے اور پکڑنے والوں کی آنکھیں بھیگ گئیں‘ اس لئے کہ انہیں پتہ تھا تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود یہ اپنے حق سے محروم رہیں گے۔ ان کی جگہ وزیروں‘ شزیروں اور ارکان اسمبلی کے ووٹرز‘ سپورٹرز اور انہیں مال پانی لگانے والے ہی بھرتی ہوں گے۔ جو کسی اسامی کے لئے درخواست تک دینا توہین سمجھتے ہیں۔ اس کے باوجود تقررنامے ان کی جھولیوں میں آن گرتے ہیں۔ سو ایسے ہی ہوا ”اوپر“ سے چودہ ”بے درخواستیوں“ کی لسٹ نازل ہونی ہے۔ اس حکم کے ساتھ کہ ابھی سولہ ”بے درخواستیوں“ کی لسٹ اور نازل ہو گئی۔ تب ایک خاتون ایجوکیشن آفیسر کے ضمیر نے جوش مارا اور وہ میرٹ کی دھجیاں بکھیرنے والوں کی راہ میں ایسی دیوار بن گئی کہ اس کے سامنے بڑے بڑے ”مرد افسران“ کی مردانگی ماند پڑتے ہوئے دکھائی دی۔ خاتون ایجوکیشن آفیسر نے اوپر سے نازل ہونے والی لسٹ کے مطابق تقرریاں کرنے سے انکار کرتے ہوئے عرض کیا ”کل اگر کوئی ایم اے پاس درخواست گزار مایوس ہو کر خود کشی کر لے تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟“ میں اس خاتون ایجوکیشن آفیسر کی جرات کو سلام کرتا ہوں اور اس کی سچائی کی تردید کرنے والے ”مرد افسران“ کےلئے دعاگو ہوں۔ اللہ انہیں بھی ایسی ”زنانگی“ عطا فرمائے کہ ظلم کا ساتھ دیتے ہوئے ایک لمحے کیلئے سوچ لیا کریں روز قیامت اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے؟!
خیال تھا خبر شائع ہونے کے بعد تھرتھلی مچ جائے گی۔ محترم وزیراعلیٰ پنجاب جناب شہباز شریف انکوائری کا حکم دیں گے کہ ہم جو رات دن میرٹ میرٹ کا ڈھنڈورہ پیٹتے ہیں تو ہماری شہرت کو داغدار کرنے کی جرات کیسے ہوئی؟ آج پانچ روز گزر گئے اور میری معلومات کے مطابق اس ضمن میں کسی انکوائری کا حکم جاری نہیں کیا گیا۔ ہم اس کے باوجود مایوس ہیں نہ جناب شہباز شریف کی نیت پر شک کرتے ہیں۔ ممکن ہے یہ خبر انہوں نے پڑھی ہی نہ ہو‘ یا انہیں پڑھائی ہی نہ گئی ہو کہ بعض اوقات ایسی خبروں کا نظروں سے اوجھل ہونا کچھ لوگوں کے ”مشترکہ مفاد“ میں ہوتا ہے۔ ویسے تیز ترین میڈیا کے اس دور میں تقرریوں کے حوالے ”اندرونی معاملات“ کی خبریں عام لوگوں تک پہنچ جاتی ہیں تو ”خاص لوگوں“ تک بھی ضرور پہنچ جاتی ہوں گی‘ ”مشترکہ مفاد“ میں چپ سادھ لی جائے تو الگ بات ہے!
جناب شہباز شریف کا پچھلا دور ہمیں رہ رہ کر یاد آتا ہے تب ان کی میرٹ پالیسی پر ایک انگلی بھی نہیں اٹھائی جاتی تھی۔ مجھے مرحوم غلام حیدر وائیں کی وزارت اعلیٰ کا زمانہ یاد آتا ہے‘ ان کی کابینہ کے ایک وزیر رانا پھول محمد خان نے وزیراعلیٰ سے کوئی کام کہا تو انہوں نے فرمایا ”کام میرٹ پر ہو گا۔“ منہ پھٹ وزیر نے کہا ”وائیں جی آپ میرٹ پر وزیراعلیٰ بنے ہو نہ میں میرٹ پر وزیر بنا ہوں‘ ہمارے منہ سے میرٹ کی باتیں اچھی لگتی ہیں“؟۔ شہباز شریف تو میرٹ پر وزیراعلیٰ بنے ہیں‘ پھر میرٹ پر وزیراعلیٰ بننے والے سے یہ توقع ہم کیوں نہ کریں کہ ان کے ماتحت افسران‘ عزیزان اور ارکان اسمبلی میرٹ کی دھجیاں بکھیریں تو وہ اس کا نوٹس لیں گے!
وفاقی حکومت کے بارے میں زبان زدعام ہے وہاں تقرریوں کی لوٹ سیل لگی ہے۔ شاید ہی کوئی محکمہ ایسا ہو جس کے بارے میں وثوق سے کہا جا سکے کہ اس کی اسامیاں بھاری قیمت پر بیچی نہیں جا رہیں۔ پنجاب حکومت اس حوالے سے وفاقی حکومت سے کافی پیچھے دکھائی دیتی ہے لیکن اوپر سے نازل ہونے والی لسٹوں کا نوٹس نہ لیا گیا تو بدنامی کی دوڑ میں حکومت پنجاب بھی پیچھے نہیں رہے گی اور یہ بات اس حکمران کیلئے ہرگز نیک نامی کا باعث نہیں ہو گی جس کی تقریروں کا آغاز اور اختتام میرٹ اور انصاف پر ہوتا ہے۔!
میرٹ سے ہٹ کر تقرریوں سے انکار کرنے والی خاتون ایجوکیشن آفیسر کے ساتھ افسران اور حکمران جلد یا بدیر کیا سلوک فرماتے ہیں؟ کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ ہم میں سے کون ہے کم ظرفی میں جو دوسرے سے پیچھے ہو؟ لیکن چیف جسٹس آف پاکستان جناب افتخار محمد چودھری کے ڈٹ جانے کو پاکستان کی تقدیر بدلنے کے مترادف قرار دینے والے‘ خاتون ایجوکیشن آفیسر کے ڈٹ جانے کو بھی پاکستان کی تقدیر بدلنے کے مترادف قرار دیں تو مجھے یقین ہے سیاسی حکمرانوں پر منافقت کا جو لیبل لگا ہے کچھ نہ کچھ ضرور مدھم پڑے گا۔ نہ جانے کیوں میں اس یقین میں مبتلا ہوں جناب شہباز شریف میرٹ سے ہٹ کر کی جانے والی تمام تقرریاں منسوخ کر دیں گے اور اس ضمن میں وہ کردار ادا کریں گے کہ آئندہ اوپر سے کوئی لسٹ نازل ہو گی نہ نیچے سے!
کاش محترم وزیراعلیٰ پنجاب جرات مند خاتون ایجوکیشن آفیسر کو پاس بلائیں‘ اسے شاباش دیں‘ اس کی خدمت میں عرض کریں‘ بی بی ہم آپ کو سلیوٹ کرتے ہیں! بس ملک کا اصل سرمایہ آپ جیسے لوگ ہیں۔ ہم امید رکھتے ہیں کوئی بھی حکومت ہو حق سچ کےلئے آپ اسی طرح ڈٹی رہیں گی جیسے آج ڈٹی ہیں.... ممکن ہے جناب شہباز شریف کے اس عمل سے ایک ایسے انقلاب کی بنیاد رکھی جائے جس کے خواہشمند خود شہباز شریف بھی ہیں۔ حکمرانوں کو ”ناں“ سننے کی عادت نہیں ہوتی اور ان کے سامنے سینہ تان کر ناں وہی کر سکتے ہیں جن کے دامن ہر قسم کی آلودگیوں سے پاک ہوں۔ کاش کبھی ایسے اعلی ظرف حکمران بھی اس ملک کے مقدر میں لکھے جائیں جو اول تو کسی کو ناجائز احکامات دینے کی جرات نہ کریں اور اگر ان کے ناجائز احکامات کے سامنے کوئی ڈٹ جائے تو اس کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرنے کے بجائے اس کی عزت افزائی کریں۔ ایسی روایت پڑ گئی تو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کسی کو جرات نہیں ہو گی۔ جب اپنی آنکھ میلی نہیں رہے گی تو پرائی بھی نہیں رہے گی!
بشکریہ نوائے وقت
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
اسداللہ شاہ
مشاق
مشاق
Posts: 1577
Joined: Mon Jul 06, 2009 3:04 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین پر
Contact:

Re: ضمیر جن کے زندہ ہیں!

Post by اسداللہ شاہ »

شکریہ
[center]والسلام طالب دعا آپکا بھائی
اسداللہ شاہ[/center]
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: ضمیر جن کے زندہ ہیں!

Post by اعجازالحسینی »

شکریہ
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
Post Reply

Return to “پاک وطن”