اگر کبھی میری یاد آئے
توچاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں
کِسی ستارے کو دیکھ لینا
اگر وہ نخلِ فلک سے اُڑ کر تمھارے قدموں میں آگرے تو
یہ جان لینا، وہ استعارہ تھا میرے دل کا،
اگر نہ آئے۔۔۔۔
مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے کہ تم کسی پر نگاہ ڈالو
تو اُس کی دیوارِ جاں نہ ٹوٹے
وہ اپنی ہستی نہ بُھول جائے!
اگر کبھی میری یاد آئے
گریز کرتی ہَوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا
مَیں خوشبوؤں میں تمھیں ملوں گا۔
مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا
مَیں اوس قطروں کے آئینوں میں تمھیں مِلوں گا۔
اگر ستاروں میں، اوس قطروں میں، خوشبوؤں میں، نہ پاؤ مجھ کو
تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا
مَیں گَرد ہوتی مسافتوں میں تمھیں مِلوں گا۔
کہیں ہی روشن چراغ دیکھو تو جان لینا
کہ ہر پتنگے کے ساتھ مَیں بھی بِکھر چُکا ہوں
تم اپنے ہاتھوں سے اِن پتنگوں کی خاک دریا میں ڈال دینا
مَیں خاک بن کر سمندروں میں سفر کروں گا۔
کِسی نہ دیکھے ہُوئے جزیرے پہ رُک کے تم کو صدائیں دُوں گا
سمندروں کے سَفر پہ نکلو تو اُس جزیرے پہ بھی اُترنا۔
امجد اسلام امجد
اگر کبھی میری یاد آئے
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: اگر کبھی میری یاد آئے
بہت خوب علی عامر بھیا بہت ہی بہترین کلام شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: اگر کبھی میری یاد آئے
بہت خوب بہترین شئیرنگ پر آپ کا بیحد شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Re: اگر کبھی میری یاد آئے
مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے کہ تم کسی پر نگاہ ڈالو
تو اُس کی دیوارِ جاں نہ ٹوٹے
وہ اپنی ہستی نہ بُھول جائے!
بہت خوب بھائی
تو اُس کی دیوارِ جاں نہ ٹوٹے
وہ اپنی ہستی نہ بُھول جائے!
بہت خوب بھائی